• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, مارچ 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو پروفیسر فتح محمد ملک

ملک رمضان اسراء by ملک رمضان اسراء
جون 19, 2020
in ادب, تعلیم, فیچر
8 0
1
نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو پروفیسر فتح محمد ملک
10
SHARES
47
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

خوش قسمتی ہے کہ ہمارے درمیان علامہ محمد اقبال کے شدائی موجود ہیں۔ یہ ہماری فکری اور نظریاتی رہنمائی کر رہے ہیں۔ نئی نسل کو اقبال فراموشی سے بھی روشناس کر رہے ہیں۔ اور اقبال اور اسلام کی صحیح معنوں میں ترجمانی بھی کررہے ہیں۔ یہ ایک روشن خیال عالم ہیں تو دوسری طرف مذہب اور اعتدال پسند پروفیسر بھی اور طبیعت ایسی کہ آپ ان کے ساتھ گھنٹوں باتیں کرنے پر مجبور ہو جائیں۔

تعلیم، ادب، اسلام، پاکستان، اقبال اور قائد اعظم بارے علم سے سرشار ایسا انداز بیان کے آپ اسیر ہوجائیں گے۔ ان کی زبان و بیان اور عمل و فکر سے ناصرف اقبالیات جھلکتی ہے بلکہ قائد اعظم کا پاکستان اور وسیع النظر اسلامی سوچ کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے۔

RelatedPosts

خواجہ سراؤں کی معاشی خود انحصاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں

میاں چنوں کا مشتاق مذہبی جنونیت کا شکار کیسے ہوا؟ ذمہ دار پولیس، معاشرہ یا ریاست؟

Load More

پروفیسر فتح محمد ملک 18 جون 1936 کو ضلع چکوال تحصیل تلہ گنگ کے چھوٹے سے گاؤں ٹہی میں ایک غریب کسان ملک گل محمد کے ہاں پیدا ہوئے۔ والد کی تعلیم میٹرک تک تھی لیکن وہ انہیں ہمیشہ تقاریر، مناظرے اور علمی مجالس میں لے جاتے تھے۔ اور گھر میں بھی بچوں کیلئے کتب رکھی ہوئی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب فتح محمد کو کالج میں داخلہ کرانے کا وقت آیا تو اس وقت جو آپشن تھا اس میں راولپنڈی کا گارڈن کالج، زمیندار کالج گجرات، گورنمنٹ کالج چکوال اور گورنمنٹ کالج کیمل پور یعنی اٹک تھا۔ لیکن ملک گل محمد نے کیمل پور کالج کا انتخاب کیا کیونکہ وہاں ڈاکٹر غلام جیلانی برگ اور پروفیسر محمد عثمان جیسے اساتذہ تھے۔

اب آپ اندازہ لگائیں کہ اس زمانے میں پروفیسر صاحب کے والد گرامی نے عمارت یا فاصلے کو نہیں دیکھا بلکہ یہ دیکھا کہ وہاں تعلیم کون دے رہا ہے۔ اور یہاں پھر ملک صاحب کے کلاس فیلو شفقت تنویر مرزا اور منو بھائی تھے۔ بعد ازاں جب روالپنڈی کالج ایم اے کرنے کیلئے آئے تو وہاں  منو بھائی اور شفقت تنویر مرزا کے ساتھ مقامی اخبار روزنامہ تعمیر میں ملازمت بھی کی جس کے ایڈیٹر محمد فاضل تھے۔ پھر تینوں بیروزگار ہوگئے تو یہ دوست تقریباً بائیس دن تک لیاقت باغ میں سوتے رہے کیونکہ ان کے پاس بیروزگاری کے سبب رہنے کی جگہ نہیں تھی اور سامنے ایک چائے والا تھا جس کے ساتھ کنٹریکٹ کیا ہوا تھا کہ وہ انہیں چائے اور رس دے گا یعنی انہوں نے مسلسل بائیس روز تک بنا روٹی کے چائے اور رس پر کھلے آسمان تلے گزارا کیا۔

اس دوران ریڈیو پاکستان کے کمپیئر طارق عزیز مرحوم کچھ دنوں کیلئے بیمار ہوگئے تو انہوں نے انہیں پیغام بھیجا کہ میری جگہ آپ آجائیں اور خبریں پڑھیں اور منو بھائی کو سکرپٹ رائٹر بنا دیا گیا۔ پھر جب انہیں تنخواہ کا چیک ملا اور یہ پیدل آرہے تھے کیونکہ اس وقت ریڈیو پاکستان پشاور روڈ پر تھا تو راستے میں ہوٹلوں پر تکہ کڑاہی اور گوشت بنا نظر آیا تو ملک صاحب نے ہاتھ پکڑ کر منو بھائی سے کہا اس طرف نہیں دیکھنا بلکہ پہلے اپنے اس محسن چائے والے کا ادھار چکانا ہے۔ جس نے بائیس دن تک ہمارے ساتھ تعاون کیا۔

پروفیسر فتح محمد ملک نے اردو اور انگریزی زبان میں درجن بھر کتب لکھی ہیں، جن میں “تعصبات، انداز نظر، تحسین و تردید، فلسطین اردو ادب میں، اقبال فکر و عمل، اقبال فراموشی، اقبال اسلام اور روحانی جمہوریت، فیض شاعری اور سیاست، ن م راشد شخصیت اور شاعری، منٹو ایک نئی تعبیر، ندیم شناسی، انتظار حسین شخصیت اور فن، انجمن ترقی پسند مصنفین، فیض کا تصور انقلاب، اردو زبان ہماری پہچان، پاکستان کا روشن مستقبل، اقبال کی سیاسی فکر، پاکستان کے صوفی شعرا، پنجابی شناخت، اسلام بمقابلہ اسلام” وغیرہ شامل ہیں۔ اور یہ جتنی بھی کتابیں ہیں ساری اکٹھی کرکے نیشنل بک فاؤنڈیشن نے دو جلدوں میں چھاپی ہیں جن میں ایک کا نام “آتش رفتہ کا سراغ” اور دوسری “کھوئے ہوؤں کی جستجو” ہے۔ یعنی یہ دو کتابیں  باقی تمام کتب کا مجموعہ ہیں۔

اس کے علاوہ مصنف و قلم کار محمد حمید شاہد نے پروفیسر فتح محمد ملک کی زندگی پر “پروفیسر فتح محمد ملک شخصیت اور فن” کے نام سے بھی ایک کتاب لکھی ہے اور انہوں نے پروفیسر صاحب کے مزاج اور عظمت کو یہ کہہ کر جیسے دریا کو کوزے میں بند کردیا کہ علامہ محمد اقبال نے نرم دم گفتگو، گرم دم جستجو جیسے پروفیسر فتح محمد ملک بارے کہا ہو۔ یہ ایسی عظیم اور اعلی طبیعت شخصیت ہیں جس کی کوئی مثال نہیں۔

پروفیسر فتح محمد ملک کی شادی اپنے آبائی علاقہ میں عطا اللہ شاہ بخاری کے احراری خاندان کی ذکیہ ملک سے ہوئی تھی جو پڑھی لکھی اور بڑی عظیم خاتون تھی۔ جن کی تربیت ان کے چاروں بچوں میں جھلکتی ہے، جسمیں طارق ملک سابق چئرمین نادرا، پروفیسر طاہر ملک، اور پروفیسر ڈاکٹر عدیل ملک آکسفورڈ یونیورسٹی لندن جبکہ چھوٹی بیٹی سعدیہ ملک بھی پروفیسر ہیں۔

فتح محمد ملک کی رفیق حیات ذکیہ فتح محمد ملک ہاؤس وائف تھیں، بعدازاں بیماری میں مبتلا ہو کر 1995 میں جہان فانی سے کوچ کرگئی تو انہیں رشتہ داروں نے مشورہ دیا کہ آپ دوسری شادی کرلیں لیکن ملک صاحب نے انہیں یہ کہہ کر لاجواب کردیا کے یہ تو بہت بڑی زیادتی ہوگی کہ میرے دل میں کوئی اور ہو اور گھر میں کوئی اور۔

پروفیسر صاحب کی نمل یونیورسٹی، بہاولدین زکریا یونیورسٹی، اور بہاول پور یونیورسٹی میں تین ایم فل ہوچکی ہیں۔ علاوہ ازیں اردو یونیورسٹی میں ان کی علمی، ادبی خدمات پر پی ایچ ڈی کا ایک تھیسس بھی لکھا گیا ہے۔ علم و ادب کی بے پناہ خدمات کے پیش نظر 2006 میں ستارہ امتیاز، 2017 میں عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ سے مختلف اعزازات سے بھی نوازا جاچکا یے۔ ناصرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی جامعات سے بھی آپ وابستہ رہے۔ جن میں کولمبیا یونیورسٹی، ہیڈلبرگ یونیورسٹی، ہمبولٹ یونیورسٹی، سینٹ پیٹرزبرگ یونیورسٹی شامل ہیں۔

ملک صاحب  نے ہمیشہ قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے نظریات کو اہمیت دی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ موجودہ وزیراعظم عمران خان سے پہلے نیا پاکستان بنانے کا عزم ذوالفقار علی بھٹو بھی سامنے لائے تھے لیکن ہونا تو یہ چاہیے کہ حقیقی پاکستان کا تصور پیش کیا جائے کیونکہ اس پاکستان کا خواب علامہ اقبال اور قائد اعظم نے دیکھا تھا۔ اور جس پاکستان کیلئے انہوں نے دن رات انتھک محنت کی تھی۔ اور وہ اپنے نظریات کے مطابق یہ سمجھتے تھے کہ حقیقی پاکستان بنانے کیلئے سب سے پہلے پاکستان میں جاگیردارانہ نظام کو ختم کیا جائے۔ سردار اور وڈیرا نظام شاہی وہ چاہے کہیں بھی ہو ختم ہوگا تو عام عوام کو ان کے بنیادی حقوق ملیں گے۔

قائداعظم نے سب سے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ نسل، رنگ  اور لسانی تصورات کے تعصبات کو ختم کیا جائے۔ ایک دفعہ تحریک پاکستان  کے دوران قائد اعظم ایک بہت بڑے جلسے کی قیادت کررہے تھے تو ان کے کان میں ایک آواز سنائی دی کہ حضرت مولانا قائد اعظم محمد علی جناح زندہ باد۔ اس پر انہوں نے جلوس کو روک کر نعرہ لگانے والوں کو مخاطب کر کے انگریزی میں  کہا میں آپ کا مذہبی رہنما نہیں بلکہ سیاسی رہنما ہوں، اس لیے مجھے مولانا نہ کہیں۔

پروفیسر صاحب کہتے ہیں کہ کاش جنرل ضیا جیسی ذہانت کے لوگ اس جلسہ میں شریک ہوتے اور قائد کے اس فرمان سے سبق اندوز ہوتے۔ جب بھی خاکسار اسلام آباد جاتے ہیں تو پروفیسر صاحب کے خاندان کی یہ احقر کے ساتھ محبت ہے کہ خصوصی طور پر مہمان نوازی کا شرف بخش کر اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں۔ اور ہمیشہ اپنی ہر نئی آنے والی کتاب بھی بطور تحفہ پیش کرتے ہیں۔ جس کا فائدہ یہ ہوا کہ  مجھے کتب پڑھنے کا شوق پیدا ہوا اور اب عادت بڑھتی چلی جارہی ہے۔ جس کیلئے میں اپنے اس محسن کا مشکور ہوں۔

ہمارے ہاں موسیقی کو اسلام سے دوری سمجھا جاتا ہے لیکن پروفیسر صاحب ایک واقعہ سناتے ہیں کہ میں ہیڈلبرگ  یونیورسٹی میں ایک کلاس میں پڑھا رہا تھا جس میں اس سمسٹر کا مضمون تھا Muslim thoughts and South Asia تو وہاں ایک خاتون مجھ سے ملنے آئی اور وہ گیٹ پر میرا انتظار کررہی تھی، میں جیسے باہر نکلا تو انہوں نے کہا کہ جناب میں آپ کا ہی انتظار کر رہی تھی اور میڈکل کی طالبہ ہوں۔ وجہ پوچھی تو کہنے لگی مجھے آپ کی اجازت چاہئے تاکہ آپ کی کلاس میں، میں بھی بیٹھ سکوں؟  کیونکہ میں اسلام سے متعلق جاننا چاہتی ہوں۔ جس پر میں نے انہیں کہا خوش آمدید ضرور آئیں اور پھر اس نے بتایا کہ میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ ایک پب میں بیٹھی تھی اور وہاں ایک میوزک لگا ہوا تھا اور اتنا لطیف میوزک تھا، بہت اعزاز کی کیفیت تھی۔ خیر میں نے سمجھا کہ شائد میں زیادہ (شراب) پی گئی ہوں اس لیے یہ کیفیت ہے۔ لیکن دوسری صبح میں نے سوچا اب دوپہر کو جاونگی وہاں دوپہر کا کھانا کھاوں گی اور ان سے اسی موسیقی کی فرمائش کروں گی۔  تو انہوں نے جب وہ میوزک لگایا تو وہی کیفیت وہی وجد طاری ہوگیا تو میں حیران ہوئی اور ان سے جاکر پوچھا یہ کس ملک کا میوزک ہے اور یہ موسیقار کون ہیں تو انہوں نے کہا یہ پاکستانی میوزک ہے اور نصرت فتح علی خان وہاں کے بہت بڑے موسیقار ہیں یہ ان کی گائیکی ہے۔ پھر میں نے کہا یہ پاکستان سے کسی کو کہہ کر منگوانا پڑے گا، جس پر جواب ملا نہیں باہر جاکر کسی موسیقی کی دوکان پر یہ نام بتائیں اور آپ کو مل جائے گا۔ میں نے جاکر خرید لیا اب یہ سنتی ہوں اور بہت لطف اندوز ہوتی ہوں  اور پھر سوچا کہ مجھے اسلام کے بارے میں کچھ سمجھ ہونی چاہیے۔ اور میں اس لیے آپ کے پاس آئی ہوں۔

جہاں پر پروفیسر صاحب نے وضاحت کی موسیقی بھی اللہ کی دین ہے اور یہ سننے اور گانے والے پر منحصر ہے کہ وہ اسے کس زاویہ سے سنتا ہے۔

ملک صاحب نے ناصرف اقبال کے نظریہ پر چلتے ہوئے اس ملت کو بحث تنقید بنایا جس کے بارے میں اقبال نے فرمایا تھا کہ “نیم حکیم خطرہ جان؛ نیم ملا خطرہ ایمان، دین کافر فکر و تدبیر و جہاد، دین  ملا  فی سبیل اللہ فساد” بلکہ جب فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو نے آپ ﷺ کے گستاخانہ خاکے شائع کئے تو اس سے متعلق ایک مضمون بعنوان ” آزادیء اظہار یا آزادی آزار” لکھا اور اس میں متذکرہ بالا جریدے اور فرانسیسی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے اس عمل کو صحافتی دہشت گردی قرار دیا اور فرانسیسی قیادت کو اس قبیح حماقت پر ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری جیسے القابات سے مخاطب کیا۔ اور یہ مضمون مصنف کی کتاب “چچا سام اور دنیائے اسلام” میں بھی موجود ہے۔

قارئین آپ کو ان کی تحاریر پڑھ کر اندازہ ہوگا کہ یہ مذہبی انتہاپسندی اور لبرل فاشزم دونوں کے خلاف ہیں ایک اعتدال پسند یعنی پروگریسو مسلمان ہیں۔ تبھی تو ان کی مسلسل یہی کوشش رہی ہے کہ نئی نوجوان نسل میں وہ اپنی قلم کے ذریعے حقیقی پاکستان، اسلام اور علامہ اقبال و قائد کی روح پھونک سکیں۔ چونکہ نوجوان نسل ہی قوم و ملک کا مستقبل ہوتا ہے تو اگر ان کے دل اقبال اور قائد کے فکر و عمل سے صحیح معنوں میں سرشار ہونگے تب جاکر کہیں حقیقی پاکستان کا تصور عمل میں لانا ممکن ہوگا۔

18 جون کو پروفیسر  فتح محمد ملک صاحب کی 84 ویں سالگرہ منائی گئی اور ناچیز کی یہ چھوٹی سی تحریر ایسی عظیم ہستی کے کارناموں اور علم ادب و دانشوری کی 55 سالہ خدمات کو سمیٹنے اور انہیں خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بالکل ناکافی ہے کیونکہ یہ احقر ایک علم کے پہاڑ کے سامنے مٹی کا ایک زرا ہے۔ بس دعا ہے کہ اللہ تعالی ایسے دانشوروں کا سایہ ہم پر ہمیشہ سلامت رکھے۔ آمین

Tags: علم و ادبفیچرملک فتح محمد
Previous Post

گدھوں کی تعداد میں اضافہ خوش آئند ہے

Next Post

نایاب ترین انڈس ڈولفن کی نسل دوبارہ سے بڑھنے لگی، نیشنل جیوگرافک

ملک رمضان اسراء

ملک رمضان اسراء

مصنف برطانوی ادارے دی انڈیپنڈنٹ (اردو) کیساتھ بطور صحافی منسلک ہیں۔ اور مختلف قومی و بین الاقوامی اداروں میں لکھتے رہتے ہیں۔

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
نایاب ترین انڈس ڈولفن کی نسل دوبارہ سے بڑھنے لگی، نیشنل جیوگرافک

نایاب ترین انڈس ڈولفن کی نسل دوبارہ سے بڑھنے لگی، نیشنل جیوگرافک

Comments 1

  1. سید اقبال حیدر زیدی ریٹائرڈ ڈائیرکٹر جنرل ای او بی آئ"[email protected] says:
    3 سال ago

    محترمی جناب ر
    ملک رمضان اسراًٗ صاحب آپکا احسان ہے کہ ہمارے بزرگ جناب پروفیسر فتح محمد ملک صاحب پر اتنا محسور کن مضمون تحریر کیا۔ مجھے انکے پڑوسی ہونے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ وہ سیٹیلائٹ ٹاؤن میں رہاش پذیر تھے۔ انکے بھتیجے مشتاق ملک صاحب اور میں پی آئ اے میں ملازمت کرتے تھے اور انہوں نے ہی میرا تعارف محترم پروفیسر محمد ملک صاحب سے کروایا تھا یہ غالبا ۱۹۸۰ کی بات ہو گی۔ وہ دن اور آج کا دن ہے مجھے انکی شفقت ہی شفقت ملی ہے۔ آپنے پروفیسر صاحب کا جامعہ قائد اعظم اور اسلامی یونیورسٹی کا تذکرہ نہیں فرمایا جہاں سے فاررغلتحصیل انکے بہت سے شاگرد اسوقت پوری دنیا میں پھیلے ہوۓ ہیں۔ خاوند عالم سے دعا ہے کہ وہ پروفیسر فتح محمد ملک صاحب کو ہمارے سروں پر قائم رکھے اور انکو صحت مند رکھے آمین۔ سید اقبال حیدر زیدی ۔ ساکن اسلام آباد

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Shehbaz-Sharif-Vs-Bandial

چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے آئینی حکمرانی کا خواب پورا نہیں ہوگا

by اعجاز احمد
مارچ 29, 2023
0

...

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

الیکشن پہلے عمران خان نے رکوائے، پھر شہباز شریف نے

by شاہد میتلا
مارچ 29, 2023
0

...

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In