• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, جنوری 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

نور ظہیر، بڑے باپ کی بڑی بیٹی

زمان خاں by زمان خاں
ستمبر 30, 2021
in ادب, ثقافت, فیچر
10 0
0
نور ظہیر، بڑے باپ کی بڑی بیٹی
12
SHARES
56
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

میرے بچے انسان ہیں۔ وہ کسی مذہب کی پیروی نہیں کرتے کیونکہ ہم گھر میں کسی مذہب کی پیروی نہیں کرتے۔ لیکن ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم ان کا تمام مذاہب سے تعارف کروائیں، صرف اسلام اور ہندو مت سے ہی نہیں۔

پاکستان کمیونسٹ پارٹی کے بانی سیکریٹری جنرل، برصغیر میں انجمن ترقی پسند مصنفین کے روح رواں اور پنڈی سازش کیس میں سزا یافتہ سجاد ظہیر کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ اسی طرح ان کی سب سے چھوٹی بیٹی نور سجاد ظہیر برصغیر کے ادبی اور سیاسی حلقوں میں جانی پہچانی شخصیت ہیں۔

RelatedPosts

صحافیوں اور ادیبوں کو سیاسی جماعتوں کا بھونپو نہیں بننا چاہئیے

Load More

نور ظہیر کے والد سجاد ظہیر اور والدہ رضیہ سجاد ظہیر نے بھی افسانے لکھے۔ سجاد ظہیر نے ’روشنائی‘ لکھ کر نام کمایا تو ان کی سب سے چھوٹی بیٹی نورظہیر نے ’میرے حصے کی روشنائی‘ لکھ کر باپ کے کام اور نام کو آگے بڑھایا۔

اچھے حالات میں وہ اکثر پاکستان آتی رہتی تھیں بلکہ ان کے افسانوں کی کتابیں پاکستان میں بھی چھپی ہیں۔ ’میرے حصے کی روشنائی‘ کا اردو ترجمہ بھی لاہور، پاکستان سے چھپا۔ پاکستان میں ان کے بہت دوست ہیں۔

اس جانی پہچانی شخصیت نے کرونا وبا سی پہلے لندن میں ایک سو سالہ ہندوستانی یاور عباس [بی بی سی والے] سے شادی کر کے رومانس کی دنیا میں ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا۔

میرا ان سے تعارف پہلی دفعہ اس وقت ہوا جب ہم پاکستان کے ترقی پسند مصنفین کے  ایک وفد کے ہمراہ راحت سعید صاحب کی قیادت میں الہٰ آباد، ہندوستان میں انجمن ترقی پسند مصنفین کی 75 سالہ تقریب میں شرکت کے لئے گئے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب وہ ایک ہندو سے بیاہی ہوئی تھیں۔ اس شادی سے ان کے تین بچے [بیٹیاں] ہیں۔

ہم نے اس موقع کو غنیمت جان کر ان سے بات چیت کی، جس کا خلا صہ پیش خدمت ہے۔

نور ظہیر 22 جنوری 1958 کو پیدا ہوئیں اور انہوں نے دہلی اور لکھنؤ میں تعلیم حاصل کی۔ ان کے گھر کا ماحول ادبی اور سیاسی تھا۔ اپنے باپ سجاد ظہیر کی طرح وہ بھی مارکسسٹ ہیں۔ وہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی ممبر ہیں۔ اس کے علاوہ وہ انجمن ترقی پسند مصنفین اور انڈین پیپلز تھیٹر میں بھی سرگرم ہیں۔ انہوں نے کئی کتابیں لکھی ہیں۔ سیاسی اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ ان کی بیٹی ’پنکھری ظہیر‘ اپنے نانا اور والدہ کی روایت کو آگے بڑھا رہی ہیں۔ اس نے جے این یو میں ایجیٹیشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وہ کشمیر میں جانے والے خواتین فیکٹ فانڈنگ مشن میں بھی شریک تھی۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اپنی والدہ کی ولایت میں دوسری شادی میں بھی شریک تھیں۔

سوال: آپ نے اپنے باپ پر کتاب لکھی ’میرے حصے کی روشنائی‘۔ آپ کو یہ خیال کب اور کیسے آیا؟

جواب: اس کتاب میں ہمارے دہلی کے گھر کی یادیں ہیں جہاں ہم 1964 سے 1973 میں اپنے والد کی وفات تک رہے۔ اس میں، میں نے اپنی ذاتی یادداشتیں اور اپنے والد سجاد ظہیر کو منتظم، اچھے کمیونسٹ، لیڈر، لکھاری، انسان اور سب سے اہم کہ ایسے ایماندار انسان کے طور پر دیکھا کہ اگر انہوں نے کسی کی ایک لاِئن بھی لی [قوٹ کی] ہے تو وہ بر ملا اس کا اعتراف کریں گے۔ بلکہ بعض دفعہ اعتراف، مواد سے لمبا ہوتا تھا۔

پاکستان اور ہندوستان کی شناخت کی بجائے جہاں کہیں بھی لوگ آزادی اور جمہوریت کے لئے جدوجہد کرتے، وہ ان کے ساتھ کھڑے ہوتے۔ جب الجزائر کو آزادی ملی تو وہ دیر تک پارٹی کے دفتر میں رہے اور گھر جھومتے ہوئے آئے۔

ایک دفعہ ہم نے ریفریجریٹر خریدا۔ کچھ دن بعد ان کے دوست انہیں ملنے آئے جن میں جوش ملیح آبادی بھی تھے۔ وہ جنوبی ایشیا میں کمیونزم کے مستقبل پر باتیں کر رہے تھے۔ یک دم ایک شخص اٹھا اور اس نے کہا کہ کمیونزم کا مستقبل کیا ہوگا، جہاں سجاد ظہیر جیسا آدمی ہے جو ریشم کا کوٹ پہنتا ہے اور جس کے گھر میں فریج ہے۔ ہر شخص کو دھچکا لگا۔ اس طرح کا ماحول ہمارے گھر میں تھا۔

سوال: تقسیم کے بعد آپ کے والد پاکستان چلے گئے۔ وہاں وہ پاکستان کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل تھے۔ پھر وہ پکڑے گئے اور انہیں سزا ہو گئی۔ کیا آپ کی والدہ نے اس سب کی مخالفت نہیں کی؟ آپ کی والدہ کا کیا رد عمل تھا جب سجاد ظہیر واپس ہندوستان آئے؟ کیا آپ کے والدین نے اس مسئلہ پر گفتگو کی؟

جواب: میری پیدائش ان کی پاکستان سے واپسی پر ہوئی۔ وہ چار سال زیر زمین اور چار سال جیل میں رہے۔ وہ بہت دور اندیش آدمی تھے۔ وہ کہتے تھے کہ وہ پاکستان ایک مشن پر گئے تھے جو کامیاب نہ ہوا۔ ہم نے کبھی اس پر بات نہیں کی کیونکہ اور بہت ساری باتیں کرنے کو تھیں۔ جہاں تک میری والدہ کا تعلق ہے، انہوں نے کبھی ناراضگی کا اظہار نہیں کیا بلکہ میرے والد کے ہر فیصلے کی حمایت کی۔ حتیٰ کہ جب یہ خبر آئی کہ انہیں پاکستان میں پھانسی دے دی جائے گی تو میری ماں کا رویہ ’صابرانہ‘ تھا۔

سوال: آپ کے والد کا پاکستان مشن کے بارے میں کیا خیال تھا؟ کیا وہ مطمہن تھے؟

جواب: ان کا ہمیشہ یہ خیال تھا کہ پاکستان کی کمیونسٹ پارٹی بنانے سے پہلے کافی تیاری ہونی چاہیے تھی۔ جانے سے پہلے کافی تیاری ہونی چاہیے تھی۔

ایک دفعہ اے کے ہنگل [کمیونسٹ، فلم ایکٹر] نے مجھے بتایا کہ ایک دفعہ ان کی میرے والد سجاد ظہیر سے کیسے ملاقات ہوئی۔ ہنگل کو جیل لے جایا جا رہا تھا اور سجاد ظہیر کو جیل سے باہر عدالت میں پیشی کے لئے لے جایا جا رہا تھا۔ سجاد ظہیر نے ہنگل کو مشورہ دیا کہ پاکستان میں نہ رہو، ہندوستان چلے جاؤ، وہاں کام کرنے کے کافی مواقع ہیں۔

میری ماں نے سجاد ظہیر کی ہندوستان واپسی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ وہ نہرو کے آفس میں بیٹھ گئی۔ سردار پٹیل کی موت کے بعد پنتھ وزیر داخلہ بن گیا تھا۔ پنتھ بہت سیکولر آدمی تھا۔ وہ مسلمانوں سے پیار کرتا تھا مگر کمیونسٹوں سے نفرت کرتا تھا۔ اس کے خیال میں اگر آپ مسلمان اور کمیونسٹ بھی ہیں تو آپ بہت خطرناک ہیں۔ سو وہ میرے باپ کو واپس ہندوستان نہیں لانا چاہتا تھا۔ اس کے برعکس اس نے مشورہ دیا کہ اس کو ماسکو یا لندن بھیج دیا جائے۔ میری ماں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میرے والد ہندوستان آئیں۔ میرے خیال میں اگر وہ اور کہیں جاتے تو جلد مر جاتے۔

سوال: یہ کیسے ہوا کہ سجاد ظہیر کی تین بیٹیاں ہندوؤں سے بیاہی گئیں؟

جواب: میری بہن نسیم کی شادی میرے والد کی زندگی میں ہوئی۔ لیکن میری بہن نادرہ کی شادی ان کی وفات کے بعد ہوئی۔ میرے والدین اس مسئلے کو مختلف انداز میں دیکھتے تھے۔ میرے والد، جو کوئی بھی ہم سے شادی کرنا چاہتا تھا، اس سے تین سوال پوچھتے تھے۔ کیا تم تعلیم یافتہ ہو، کام کرتے ہو اور اپنی بیوی کا خرچہ اٹھا سکتے ہو؟ دوسرا سوال اس سے بھی اہم ہوتا۔ کیا تم چاہو گے کہ لڑکی مذہب تبدیل کر لے یا تم خود مذہب تبدیل کرو گے۔ یہ سوال یہ دیکھنے کے لئے ہوتا تھا کہ لڑکا اس مسئلے کو کیسے دیکھتا ہے۔ اگر لڑکا کہتا کہ مذہب تبدیل کرنا کوئی بات نہیں تو اسے اسی فیصد نمبر مل جاتے اور آخری سوال ہوتا کہ تم کب شادی کر رہے ہو۔ اگر تم ابھی شادی کرنا چاہتے ہو تو ٹھیک ہے۔ اگر تم ابھی شادی نہیں کرنا چاہتے تو منگنی لمبے عرصے کے لئے نہیں ہونی چاہیے۔ لڑکی سے دوستی کرو اور پھر بعد میں شادی کا طے کرو۔

سوال: آپ کا اپنا ایک دوسرے مذہب [ہندو] کے آدمی کے ساتھ شادی کا تجربہ کیسا رہا؟۔

جواب: میرا تجربہ اس لحاظ سے کامیاب رہا کہ ہم لمبے عرصے تک اکھٹے کام کرتے رہے تھے۔ لیکن ایمانداری کی بات یہ ہے کہ روزانہ کی جدوجہد ہوتی ہے۔ اگر میاں اور بیوی دو مختلف [ پس منظر] ثقافتوں سے ہوں، بقائے باہمی مشکل ہوتی ہے، لیکن پھر کون آسان زندگی چاہتا ہے؟

میرے بچے انسان ہیں وہ کسی مذہب کی پیروی نہیں کرتے کیونکہ ہم گھر میں کسی مذہب کی پیروی نہیں کرتے۔ لیکن ہم نے کوشش کی ہے کہ ہم ان کا تمام مذاہب سے تعارف کروائیں، صرف اسلام اور ہندو مت سے ہی نہیں۔

Tags: سجاد ظہیرنور ظہیر
Previous Post

ٹوئیٹس، آزادی اظہار رائے اور قانون توہین عدالت

Next Post

لتا منگیشکر کے لیے ہر بار ’ناں‘ کہنے والے موسیقار کی داستان

زمان خاں

زمان خاں

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
لتا منگیشکر کے لیے ہر بار ’ناں‘ کہنے والے موسیقار کی داستان

لتا منگیشکر کے لیے ہر بار ’ناں‘ کہنے والے موسیقار کی داستان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In