• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

میر حاصل بزنجو، ایک جمہوریت پرست سیاستدان

نیا دور by نیا دور
اگست 21, 2020
in جمہوریت, سیاست, شخصیت, فیچر
7 1
0
میر حاصل بزنجو، ایک جمہوریت پرست سیاستدان
42
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جمعرات 20 اگست 2020 کو نیشنل پارٹی کے سربراہ سینٹر میر حاصل بزنجو کراچی آغا خان ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ حاصل بزنجو گذشتہ کچھ برسوں سے پھیپھڑوں کے سرطان میں مبتلا تھے۔

میر حاصل خان بزنجو کا سیاسی سفر

RelatedPosts

اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کو معاہدے کیلئے شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

بنوں قومی جرگے کی قراردادوں میں دہشت گردی روکنے کا حل موجود ہے؛ ڈاکٹر محمد علی خان

Load More

میر حاصل خان بزنجو کے والد میرغوث بخش بزنجو قوم پرست رہنما تھے جو پاکستان بننے کے بعد بلوچستان کے پہلے گورنر تھے۔ 3 فروری 1958 کو خضدار کی تحصیل نال میں پیدا ہونے والے حاصل بزنجو بچپن سے ہی اپنے والد کے ساتھ ساتھ مختلف سیاسی اجتماعات میں شرکت کرتے رہے۔

انہوں نے سیاست کا باقاعدہ آغاز اس وقت کیا جب وہ چھٹی جماعت کے طالب علم تھے، اس مقصد کے لئے انہوں نے بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کا پلیٹ فارم منتخب کیا۔ 1975 میں اسلامیہ ہائی سکول کوئٹہ سے میٹرک پاس کرنے کے بعد انہوں نے کراچی یونیورسٹی کا رخ کیا جہاں سے انہوں نے 1982 میں فلسفے کا امتحان پاس کیا، 1988 میں وہ رشتہ ازدواج سے منسلک ہوئے۔

1989 میں اپنے والد کے انتقال کے بعد میر حاصل بزنجو نے باقاعدہ طور پر ملکی سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور نیشنل پارٹی (این پی) کا حصہ بن گئے۔ 1990 میں نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر وہ پہلی بار قومی اسمبلی کے ضمنی انتخاب میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 1993 کے انتخابات میں انہیں شکست ہوئی۔

سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ملک میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے جدوجہد کے دوران وہ کئی بار جیل کے سلاخوں کے پیچھے گئے۔

میر حاصل بزنجو زندگی میں پہلی بار ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں گرفتار ہوئے، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پیپلزپارٹی کے علاقائی دفتر کو جلایا ہے۔تعلیم حاصل کرنے کے دوران وہ بی ایس او کے متحرک طالبعلم تھے، دو بار وہ کراچی یونیورسٹی سے گرفتار ہوئے۔

1980 کی دہائی میں وہ چار مہینے کے لئے ایم آر ڈی تحریک کے دوران کراچی سے گرفتار ہو کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے گئے۔

میر حاصل بزنجو کی جماعت نیشنل پارٹی نے 2018 میں عام انتخابات میں حصہ لیا لیکن وہ قومی و صوبائی اسمبلی کی ایک بھی نشست حاصل نہ کر سکے۔ خود بزنجو 2015 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے لہٰذا انہوں نے 2018 کے انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔

حاصل بزنجو کی سیاست

میر حاصل بزنجو بلوچستان کے ایک ایسے قوم پرست رہنما تھے جنہوں نے پاکستان دشمنی کی بجائے بلوچستان اور بلوچ دوستی کو اپنی سیاست کا محور بنایا۔ انہوں نے ہمیشہ بلوچ علیحدگی پسندوں کے پرتشدد رویے کی مخالفت کی اور ہر دور میں اس کے خلاف بات کی۔ ان کا ماننا تھا کہ تشدد اور اسلحے نے بلوچوں کو ان کے حقوق کے حصول میں مشکلات کے سوا کچھ نہیں دیا۔ تاہم، انہوں نے ہر دور میں ہی ریاستِ پاکستان کے سامنے بلوچوں کے حقوق کے لئے آواز بھی اٹھائی۔ ان کا ماننا تھا کہ ریاست نے کئی دہائیوں تک بلوچستان کو نظر انداز کیا ہے اور وہ ہمیشہ ریاست کو بلوچستان کے وسائل میں سے بلوچوں کا حق دینے پر اسرار کرتے رہے۔

وہ متشدد علیحدگی پسندی کی ڈٹ کر مخالفت کرتے رہے لیکن یہ بھی کہتے رہے کہ مختلف ادوارِ حکومت میں بلوچستان کے ساتھ ناانصافیاں ہوئی ہیں اور حکومتوں نے بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ سخت رویہ اپنا کر انہیں خود سے دور کیا ہے اور ملک کے لئے مشکلات پیدا کی ہیں۔

وہ بلوچستان میں رہنے والے پختونوں کے ساتھ بہترین تعلقات رکھتے تھے اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے بہت دوستانہ تعلق رکھتے تھے لیکن بطور ایک بلوچ قوم پرست کے ان کا 2017 کی مردم شماری کے بارے میں واضح مؤقف تھا کہ جب تک افغان مہاجرین واپس اپنے ملک نہیں چلے جاتے، یہ مردم شماری نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے درست اعداد و شمار سامنے نہیں آئیں گے۔

مسلم لیگ نواز اور نواز شریف کے مشکل وقت میں اہم اتحادی

2013 میں مسلم لیگ نواز کی حکومت آئی تو حاصل بزنجو کی جماعت نیشنل پارٹی نے اس کے ساتھ بلوچستان اور وفاق کی سطح پر اتحاد کیا اور نتیجتاً اس کے سینیئر رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ بنے۔ اس کے بعد 2014 کا عمران خان اور طاہر القادری کا دھرنا ہو، 2016 کی پانامہ لیکس اور ڈان لیکس ہوں، نواز شریف کی نااہلی ہو۔ 2017 کا تحریک لبیک دھرنا ہو، 2018 کے سینیٹ انتخابات ہوں، 2018 کے انتخابات ہوں یا سینیٹ کی عدم اعتماد کی تحریک، انہوں نے ہر موقع پر مسلم لیگ نواز کے ساتھ اپنا اتحاد برقرار رکھا۔ نواز شریف کے مشکل ترین وقت میں بھی وہ ان کے ساتھ کھڑے رہے۔

یہی وجہ تھی کہ ان کی وفات پر مریم نواز نے ان کے ساتھ اپنی تصویر اور ویڈیو ٹوئٹر پر پوسٹ کی اور کہا کہ یہ ان چند سیاستدانوں میں سے ایک تھے جن کی میں حقیقتاً عزت کرتی ہوں اور ان سے مجھے بہت پیار بھی ملا۔ ان کی جمہوریت کے لئے جدوجہد ہمارے لئے ہمیشہ مشعلِ راہ رہے گی۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ میر حاصل بزنجو ایک حقیقی جمہوری رہنما تھے۔ انہوں نے ہوش سنبھالنے کے بعد ہر طرح سے غیر جمہوری رویوں کا مقابلہ کیا۔ یہاں تک کہ ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں بھی جیل میں رہے اور جنرل ضیا کی حکومت میں بھی۔ بھٹو صاحب کے دور میں ان کے والد نے بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی تھیں۔ جنرل مشرف کے دور میں بھی وہ جیلوں میں رہے۔

2018 کے سینیٹ انتخابات میں انہوں نے مسلم لیگ نواز کے امیدوار راجا ظفرالحق کا ساتھ دیا لیکن مسلم لیگ نواز اکثریت کے باوجود اپنے امیدوار کو جتوانے میں ناکام رہی۔ اس موقع پر حاصل بزنجو نے کہا تھا کہ اس الیکشن نے ثابت کر دیا کہ غیر جمہوری قوتیں پارلیمنٹ سے زیادہ طاقتور ہیں۔ 2019 میں اپوزیشن سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی تو اس بات پر اتفاق پایا جاتا تھا کہ اس تحریک کی کامیابی کی صورت میں حاصل بزنجو کو اپوزیشن کا متفقہ امیدوار بنایا جائے گا۔ لیکن آخری لمحات میں پیپلز پارٹی کے سات اور مسلم لیگ نواز کے پانچ سینیٹرز نے اپنی پارٹی ہدایات سے ہٹ کر ووٹ دیا اور یہ تحریکِ عدم اعتماد ناکام ہو گئی۔ حاصل بزنجو نے اس موقع پر بھی اس کا ذمہ دار ملک کی سب سے طاقتور انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ کو بے دھڑک ہو کر ٹھہرایا تھا۔

حاصل بزنجو ایک جمہوری لیڈر تھے۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اور خصوصاً بلوچستان کی سیاست کو ان کی وفات سے ایک بڑا دھچکا پہنچا ہے۔ پاکستان کی جمہوریت اور وفاق کے لئے بھی ان کا جانا صدمے کا باعث ہے۔ لیکن ملک کے جمہوریت پرست حلقوں میں میر حاصل بزنجو کا نام ہمیشہ احترام اور محبت سے لیا جاتا رہے گا۔

Previous Post

صحافت یا مارکیٹنگ: 35 سالہ تجربے کے بعد کامران خان کو اب ایک شعبہ چننا ہوگا

Next Post

کئی عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں، متحدہ عرب امارات

نیا دور

نیا دور

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
کئی عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں، متحدہ عرب امارات

کئی عرب ممالک اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے مختلف مراحل میں ہیں، متحدہ عرب امارات

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In