• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

75 سالہ ڈاؤ میڈیکل کالج کا اپنے بچوں کے نام کھلا خط

ڈاکٹر خرم نیازی by ڈاکٹر خرم نیازی
ستمبر 30, 2021
in ادب, فیچر, نوجوان
9 1
0
75 سالہ ڈاؤ میڈیکل کالج کا اپنے بچوں کے نام کھلا خط
11
SHARES
53
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

RelatedPosts

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

اسلام وہ واحد مذہب جس نے غلاموں کے لیے آواز ہی نہیں، تلوار بھی اٹھائی

Load More
پیارے پیارے بچوں
جیتے رہو
میری تاریخِ ولادت یاد رکھنے اور اس قدر اہتمام سے ڈائمنڈ جوبلی منانے کا شکریہ۔ تمہیں یاد ہوگا کہ میری بنیاد ایک برطانوی افسر اور اس وقت کے گورنر سندھ سر ہیو ڈاؤ نے دس دسمبر 1945ء کو رکھی تھی ۔ مقصد یہی تھا کہ یہاں سے بچے طب کی تعلیم حاصل کریں اور سندھ کے عوام  صحت کی بہترین سہولیات سے مستفید ہوں۔ دو سال میں ہی ایک نیا ملک پاکستان جنم پا گیا میں کیوں کہ اس سے عمر میں دو سال بڑا تھا اس لیے مجھے اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہمیشہ دامن گیر رہا۔ پاکستان اور میرا بچپن اور لڑکپن سب ساتھ کھیلتے گزرا۔ لوگ کہتے ہیں ہم دونوں میں بہت مشابہت ہے اور ہم دونوں ایک دوسرے کا عکس ہیں۔
میرے نونہالوں
 رشتے، درخت، قومیں اور تعلیمی ادارے جتنے پرانے ہوں اتنے ہی بہتر، معتبر، مضبوط اور مستحکم سمجھے جاتے ہیں۔ میں جامعہ الازہر، آکسفورڈ یا کیمبرج یونیورسٹی کی طرح اتنا بوڑھا تو نہیں لیکن مجھ میں اور کیمبرج یونیورسٹی  میں عمر کے تفاوت کے باجود ایک قدر مشترک ضرور ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کو ان طلباء نے قائم کیا تھا جو آکسفورڈ میں کفر کے فتوے لگنے کے بعد جان بچا کر بھاگے تھے اور دریائے کَیم کے کنارے آبسے تھے۔ میرے پہلوٹی کے بچوں میں بھی کیمبرج کی بنا ڈالنے والوں کی طرح بے خوفی، روشن خیالی اور عام روش سے بغاوت کرنے کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ انہوں نے آتے ہی مطالبہ کردیا کہ مزید اسکول کالج  کھولے جائیں،  تعلیمی اداروں کی فیس اور کتابوں کی قیمتیں کم کی جائیں، صحت کی سہولیات عام ہوں، جگہ جگہ لائبریریاں کھولی جائیں اور پوائنٹ بسیں چلائی جائیں۔ یہ بڑے ہی سرفروش بچے تھے انہوں نے 1953ء میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ تم شاید یقین نہ کرو گے کہ یہ بچے تعلیم کے ساتھ محنت مزدوری بھی کرتے تھے۔ ان کی بڑی تعداد اندھیرے گھروں میں رہتی تھی اور یہ اسٹریٹ لائٹ کی روشنی میں پڑھتے تھے۔
میرے بطن سے نکلے مسیحاؤں
جدید طب کی بنیاد مغرب میں رکھی گئی ہے۔ نت نئی معلومات اور اعلی تربیت حاصل کرنے کے لئے میرے سب سے بڑے بچوں نے برطانیہ کا رُخ کیا۔ یہ بچے پانچ سے دس سال وہاں رہ کر واپس آجاتے۔ واپسی میں یہ سب بچے گوروں کی طرح پابندیء وقت کی عادت، سوٹ، ٹائی، ہیٹ، سگار یا پائپ ساتھ لانا نہ بھولتے، بچیاں بغیر آستین کے بلاؤز زیب تن کرتیں۔ کچھ اپنے ساتھ میرے لئے گوری بہوئیں بھی لیتے آئے۔ یہ وہ بچے تھے جنہوں نے پورے پاکستان میں طبی تخصیصات کی بنیاد رکھی۔ ان کا معاشرے میں بہت بلند مقام ہوا۔ یہ مال و دولت میں کھیلے اور زمانے کے امراء، شرفاء اور اہل حَکم ان سے دوستی کو باعث افتِخار سمجھتے۔
میرے راج دلاروں
اس دوران ملک میں جتنے انقلابات آئے ان میں میرا کردار بہت نمایاں تھا۔  محترمہ فاطمہ جناح کا  صدارتی الیکشن ہو یا ایوب خان کو گھر بھیجنے کی ٹحریک میرے ذکر کے بغیر کوئی تاریخ نہیں لکھی جاسکتی۔ میری کینٹین میں قدم رکھنے سے ذوالفقار علی بھٹو اتنے قد آور رہنما بن گئے کہ اپنی موت کے اتنے برس بعد بھی آج تک انہیں زندہ سمجھا جاتا ہے۔
میرے آنگن کے گلاب، موتیا اور چنبیلی
  تم نے پاکستان میں ایک چھوٹا سا مثالی پاکستان بنائے رکھا جس میں خالص جمہوری روایات کی پاسداری ہوتی۔ دائیں اور بائیں کی شدید تفریق کے باوجود آپس میں بحث مباحثے اور افہام و تفہیم سے معاملات اور مسائل حل کئے جاتے۔ اپنی  اولاد کے سیاسی رحجانات پر مجھے کبھی کوئی اعتراض نہیں ہوا بلکہ کبھی کبھی تو تم گل گوتھنوں کی معلومات اور سرگرمیوں پر میرا اپنا سینہ فخر سے پھول جاتا۔ اس جمہوری دور کا اختتام بالآخر فروری 1984ء کو پوگیا۔
میرے جگر کے ٹکڑوں
جب مشرق وسطٰی میں تیل کی دولت آگئی اور وہاں کے بدو اونٹ سے اتر کر شیورلیٹ میں جا بیٹھے تو تم ہی تھے جنہوں نے جلتے صحراؤں میں ان کا نظام صحت استوار کیا۔ تم میں سے کچھ لیبیا، عراق اور ایران گئے تو کچھ نائجیریا جا پہنچے لیکن ان سب کی نیت یہی ہوتی تھی کہ کچھ پیسے بچانے کے بعد واپس اپنے وطن آجائیں گے۔ 1982ء کے بعد تم نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو دریافت کرلیا۔ یہی وہ بدقسمت گھڑی تھی جب تم نے قصد کرلیا کہ اپنے بڑے بھائی بہنوں کی طرح واپس آ کر اہل وطن کی خدمت نہیں کرو گے بلکہ وہیں مستقل سکونت اختیار کرلو گے ۔
میری آنکھوں کے نور
مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تمہاری اس ہجرت کے پیچھے وہی عوامل تھے جو کسی بھی انسانی ہجرت کے پیچھے کارفرما ہوتے ہیں یعنی اپنی جنم بھومی میں روزگار کی کمی، سخت معاشی اور سماجی مسائل، سیاسی بے یقینی، لاقانونیت،  تعلیمی اور طبی سہولیات کی نایابی اور مستقبل سے مایوسی۔
سات سمندر پار جاتے ہوئے تمہاری آنکھوں سے گرتے خون کے آنسو صرف میں نے دیکھے ہیں۔ سچ ہے کہ مجھے تم سے کوئی شکوہ نہیں۔ ایک صرف امریکہ ہی کیا اس عرصے میں جو بھی جہاں گیا اس کا مقصد وہیں رہنا تھا۔
میرے سینے پر سجے تمغوں
تمہیں کیسے بتاؤں کہ مجھے کتنی فکر لگی رہتی ہے جب تم میں سے کوئی عرب ممالک میں بدسلوکی اور ناقدری کا سامنا کرتا ہے۔ جب تمہیں کسی مغربی ملک میں امتیازی سلوک اور نسل پرستی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ کاش میں تمہیں اپنے جگر سے رِستے وہ زخم دکھا سکتا جو اس وقت لگے جب کچھ عرصے پہلے تمہیں سعودیہ اور امارات سے فارغ کیا گیا تھا۔
میرے سورج، چاند اور تاروں  
مجھ سے زیادہ کس کو علم ہوگا کہ تم سب ایک شدید شناخت کے بحران کا شکار ہو۔ کبھی تم یہ حلیہ بناتے ہو کبھی وہ، کبھی تم ایک زبان سیکھتے ہو کبھی دوسری۔ پتہ نہیں کیا کیا داستانیں اپنے بچوں کو سنا کر انہیں بھی اسی عذاب  میں دھکیل دیتے ہو جس سے خود بھی گزرتے ہو۔
میرے دل کی دھڑکن
پاکستان اس پورے خطہ میں صحت پر اپنی قومی آمدنی کا سب سے کم خرچ کرنے والا ملک ہے۔ ہمارے ملک میں صحت عامہ سے یہی لاپروائی ہے جس کے نتیجے میں ڈاکٹروں کا معیار زندگی مسلسل گرتا جارہا ہے۔ ان کے لئے باعزت روزگار کے دروازے بند ہورہے ہیں۔ ان کے مفادات کا محافظ نہ کوئی انتظامی ادارہ ہے نہ کوئی ٹریڈ یونین۔ میرے کتنے ہی بچوں کو فرقہ وارانہ بنیاد پر مارا جاچکا ہے۔ سروس سٹرکچر کا مطالبہ کرنے والے بچوں کو سرِعام گالیوں اور ڈنڈوں سے نوازا گیا۔ انہیں مشورہ دیا گیا کہ وہ ڈاکٹری کرنے کے بجائے پکوڑے بیچیں۔ حالیہ کرونا بحران کے دوران صرف حفاظتی لباس مانگنے پر ان پر شدید تشدد کیا گیا، انہیں سڑکوں پر گھسیٹا گیا، جیلوں میں ٹھونسا گیا اب میرے بچے بغیر کسی حفاظت اور تربیت کے عوام کی خدمت کرتے ہیں اور خود کو ملک الموت کے رحم و کرم پر چھوڑ رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ا
میری آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب رواں ہے۔ مزید لکھنا مشکل ہے۔ بس تم سے ہاتھ جوڑ کر یہی گذارش ہے کہ اپنی ولدیت میں لکھا میرا نام یاد رکھنا اور مصیبت کی گھڑی میں اپنے مجبور و بے سہارا بھائی بہنوں کا خیال رکھنا۔
فقط
دنیا بھر میں تمہاری پہچان
ڈاؤ میڈیکل کالج
(ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز)
Tags: تاریخخطڈاؤ میڈیکل کالجمیڈیکل
Previous Post

عالمی سطح پر جعلی میڈیا اداروں، شخصیات پر مبنی پاکستان مخالف جعلی خبریں پھیلانے والا منظم بھارتی نیٹ ورک یورپی ادارے کے ہاتھوں بے نقاب

Next Post

انسانی حقوق کا عالمی دن اور ہماری بے بسی (تصویری جھلکیاں)

ڈاکٹر خرم نیازی

ڈاکٹر خرم نیازی

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
انسانی حقوق کا عالمی دن اور ہماری بے بسی (تصویری جھلکیاں)

انسانی حقوق کا عالمی دن اور ہماری بے بسی (تصویری جھلکیاں)

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In