• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, جنوری 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جب کمال احمد رضوی نے ’الف نون‘ بنانے کا ارادہ کیا

سفیان خان by سفیان خان
دسمبر 17, 2020
in ادب, فلم, فیچر
20 1
0
جب کمال احمد رضوی نے ’الف نون‘ بنانے کا ارادہ کیا
24
SHARES
114
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

رائٹر، صدا کار، فنکار اور ہدایتکار کی پانچویں برسی پر تحریر

یہ پی ٹی وی کے ابتدائی دنوں کی بات ہے کہ ریڈیو سے ٹیلی ویڑن میں خدمات انجام دینے والے سید کمال احمد رضوی پروگرام ’سر راہ‘ کررہے تھے۔ جس میں زندگی کے عام شعبوں سے تعلق رکھنے والوں  افراد کو اسٹوڈیو  بلا کر اْن کے نشیب و فراز ناظرین کے گوش و گزار کیے جاتے۔ اسی دوران ایک دن ایک صاحب، ان  کے سیٹ ڈیزائنر کی بیوی کا سفارشی خط لے کر کمال احمد رضوی کے پاس پہنچے اور فرمائش کی کہ ٹی وی میں کوئی چھوٹا موٹا کردار دے دیں۔ کمال احمد رضوی نے یہ کہہ کر ان صاحب کو ٹہلا دیا کہ ابھی کوئی کام نہیں۔ جب ہوگا بلا لوں گا۔ اس واقعے کے کچھ ہفتوں  بعد کمال احمد رضوی جھلا کر آغا ناصر کے کمرے میں پہنچ گئے۔ انتہائی دکھے بھرے لہجے میں کہنے لگے کہ ’میں یہ پروگرام ’سر راہ‘  کرتے کرتے تھک گیا ہوں۔ میں  نے ٹیلی ویڑن کا رخ اس لیے کیا تھا تاکہ  کچھ اداکاری کروں یا پھر اسکرپٹ لکھوں، کب تک میں یہ پروگرام کرتا رہوں گا، اب اکتاہٹ ہوگئی ہے۔  آغا ناصر جو  اْن دنوں  کراچی سے لاہور ٹرانسفر ہوئے تھے۔ انہوں نے انتہائی اطمینان اور سکون سے کہا کہ جو کرنا چاہو کرلو، کھلی اجازت ہے۔

RelatedPosts

خلیل الرحمان قمر کی مبینہ آڈیو کال لیک، بڑا تنازع کھڑا ہوگیا

لال سنگھ چڈھا میں ‘فاریسٹ گمپ’ کے بالغ مناظر کے ساتھ کیا ہوا؟

Load More

آغا ناصر سے گرین سگنل ملنے کے بعد کمال احمد رضوی نے سوچ کے گھوڑے دوڑائے۔ تبھی ان کے ذہن میں دو کردار آئے، ایک شاطر اور دوسرا سادہ لوح انسان کا اور کہانی انہی دونوں کے گرد گھومتی ہے۔ ہوشیاری اور چالاکی ایک دکھاتا ہے تو دوسرا  بے چارہ سیدھا سادھا  اپنی بے وقوفی میں یہ سارے  منصوبوں کو خاک میں ملادیتا ہے۔ ابتدا میں اس ٹیلی  منصوبے کا نام ’آؤنوکری کرو‘ رکھا گیا۔ جس میں مختلف شعبوں کے گرد گھومتی کہانی پیش ہونی تھیں۔ جبکہ ڈائریکشن  اور اسکرپٹ  لکھنے کا ارادہ خود کمال احمد رضوی کا تھا۔ کمال احمد رضوی نے فیصلہ تو کرلیا تھا کہ وہ بھی اس ڈرامے میں ہوں گے لیکن اپنے مقابل اداکار کی تلاش کے دوران انہیں اچانک انہی صاحب کا خیال جو سیٹ ڈیزائنر کی بیوی کا خط لے کر ان تک پہنچے۔

اب اْنہیں بلایا گیا اور کمال احمد رضوی نے اپنے مخصوص انداز میں دریافت کیا کہ کبھی  اداکاری کی بھی ہے؟  توجواب ملا کہ نہیں۔ یہ وہ دور تھا، جب ٹی وی کو ایکٹر نہیں ملتے تھے اور زیادہ تر خوبرو اور پرکشش مرد اداکاروں کو اہمیت دی جاتی۔ لیکن کمال احمد رضوی چاہتے تھے کہ وہ اس تاثر کو بھی بدل کر رکھ دیں۔ اسی لیے رضوی صاحب نے ان صاحب کو تھوڑا بہت سمجھایا۔ اْس زمانے میں ٹی وی سے براہ راست ڈرامے نشر ہوتے تھے اور جس دن کمال احمد رضوی کا یہ ڈراما نشر ہونا تھا۔ وہ صاحب خاصے نروس اور پریشان پریشان تھے۔ یہاں تک کہ انہوں نے گھبراتے ہوئے کہہ دیا کہ وہ یہ سب نہیں کرسکتے۔ انہیں ڈر لگ رہا کہ کہیں وہ براہ راست نشریات کے دوران منہ کے بل نہ گرجائیں۔  تب کمال احمد رضوی نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ’یہ تمہاری زندگی کا فیصلہ کن موڑ ہے۔ گھبرائے تو یہیں سے واپس لوٹ جاؤ گے۔‘  نجانے کمال احمد رضوی کے ان اِلفاظ میں کیا اثر تھا کہ اِن صاحب کے اندر جیسے  نئی روح پھونک دی۔ جنہوں نے پراعتماد انداز میں اپنے کردار کو ایسے ادا کیا کہ انہیں خود یقین نہیں آیا۔ اب یہ صاحب کوئی اور نہیں رفیع خاور تھے۔ جو ننھا کے نام سے زیادہ مشہور ہوئے۔جو بیشتر انٹرویوز میں اس بات کا اعتراف کرتے کہ اگر کمال احمد رضوی نہ ہوتے تو انہیں وہ مقام نہیں ملتا، جو ان کے مقدر میں آیا۔

کچھ عرصے بعد اسی تخلیق کو باقاعدہ سیریز کے تحت پیش کرنے کا ارادہ کیا گیا۔ مسئلہ اس کے نام کا تھا۔ کئی نام زیر غور آئے۔ جو بھی ٹائٹل پسند کیا جاتا، اسے آغا ناصر مسترد کردیتے۔ تبھی  ایک میٹنگ میں کسی نے غصے میں آکر کہاکہ جب نام سمجھ نہیں آرہا تو آغا ناصر ہی رکھ دیتے ہیں۔ جس پر آغا ناصر نے ازراہ مذاق کہا کہ ’الف نون کیسا رہے گا؟ الف سے آغا اور نون سے ناصر۔‘  نام میں خاصی کشش محسوس ہوئی  اور پھر یکم جون 1965کو اس سلسلے کا پہلا ڈراما نشر کیا گیا۔ جسے عوام میں غیر معمولی مقبولیت حاصل رہی۔

الف  یعنی الن  کے کردار  میں کمال احمد رضوی جبکہ نون کے روپ میں رفیع خاور عرف ننھا جلوہ گر ہوئے۔ الف ایک ایسا کردار تھا جو  دوسروں کو بے وقوف  بناتا  جبکہ  ٹھگنا تو اس کے  بائیں ہاتھ کا کام تھا لیکن اس کے سارے ارمانوں پر اْس وقت اوس پڑ جاتی جب نون یعنی ننھا اپنی سادگی  اور بے وقوفی سے رنگ میں بھنگ ڈال دیتا ۔ ’الف نون‘ کی شہرت کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ جب یہ نشر ہوتا سڑکیں سنسان ہوجاتیں یہاں تک کہ دکانیں بند ہونے لگتیں۔ کمال احمد رضوی کے معاشرے پر طنزیہ  جملے ہوتے تو وہیں ننھا کی اوٹ پٹانگ حرکتیں سب کو لوٹ پوٹ کرکے رکھ دیتیں۔ یہ ڈراما سیریز 30نومبر1965 تک جاری رہی۔ کمال احمد رضوی کی کاٹ دار تحریر اور پھر دلچسپ ڈرامائی واقعات کا ہی یہ سحر تھا کہ اس سیریز کو  عوامی فرمائش پر تین سال بعد  1968میں پھر سے شروع کیا گیا۔ جس کا اختتام18 مارچ 1969کو ہوا۔ کمال احمد رضوی کا کہنا تھا کہ ڈرامے کی چھ دن ریہرسل ہوتی،  ایک دن کیمرا ریہرسل اور پھر باقاعدہ ریکارڈنگ۔’الف نون‘ کو تیسری بار 1971میں اور چوتھی بار 1981میں پیش کی گیا۔ یہ پی ٹی وی کی یقینی طور پر وہ واحد ڈراما سیریز ہوگی،  جسے اتنے عرصے تک چار ادوار میں پیش کیا گیا۔ ڈراما سیریز کے مختلف کھیلوں  کو کتابی  صورت میں  بھی پیش کیا گیا ۔

رفیع خاور ننھا کو ’الف نون‘ کے ذریعے ہی فلم نگری میں قدم جمانے کا موقع ملا جبکہ ابتدائی دنوں میں جب وہ اس ڈرامے میں اداکاری کے جوہر دکھاتے تو انہیں 150 روپے جبکہ کمال احمد رضوی کو 500روپے کا معاوضہ  اس لیے ملتا کیونکہ وہ اداکاری کے ساتھ ساتھ اسے لکھتے اور ڈائریکشن بھی دیتے۔ کمال احمد رضوی کے اس ڈرامے کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ انہوں نے80کی دہائی میں کراچی میں جب ’الف نون‘ کو اسٹیج پر سجایا تو اس کے 72ہزارروپے مالیت کے ٹکٹ فروخت ہوئے۔جو اْس دور میں تھیٹر سے حاصل ہونے والی  خطیر رقم تصور کی جاتی تھی۔

کمال احمد رضوی ایک حساس رائٹر تھے۔ جو معاشرے کی ناانصافیوں اور ظلم و ستم کو بڑے موثر انداز میں قلم کے ذریعے بیان کرنے کا فن جانتے تھے۔ ننھا کی موت کے بعد وہ خاصے رنجیدہ اور دکھی بھی ہوگئے اور عموماً کہا کرتے کہ ان کی جوڑی ٹوٹ گئی۔ گو کہ انہوں نے ’الف نون‘ کے بعد مسٹر شیطان، چور مچائے شور اور نیا سبق جیسے طنزیہ مزاحیہ ڈرامے بھی پیش کیے لیکن انہیں شکوہ رہا کہ ڈراموں میں کمرشل ازم آنے کی وجہ سے حقیقی ڈراما کہیں کھو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آخری ایام میں وہ  زیادہ تر تھیٹر سے منسلک رہے اور پھر اس سے بھی دل بھر گیا تو گوشہ نشینی کی زندگی گزارنے لگے۔ 1989 میں کمال احمد رضوی کو  پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی سرفراز کیا گیا لیکن وہ ڈرامے کو اور بلند مقام پر لے جانے کی آرزو لیے   17دسمبر 2015کو 85 برس کی عمر میں اس دنیا سے ہی  رخصت ہو گئے۔

Tags: پاکستان فلمشوبزکمال احمد رضویننھا
Previous Post

وزیر اعظم کا اسامہ بن لادن کو شہید کہنے کا بیان اسٹیبلشمنٹ کو نیچا دکھانے کے لیئے تھا، سلیم صافی کا دعویٰ

Next Post

کتوں سے کھیلیں، ملکی اداروں سے نہیں: مریم نواز کا عمران خان کو مشورہ

سفیان خان

سفیان خان

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
کتوں سے کھیلیں، ملکی اداروں سے نہیں: مریم نواز کا عمران خان کو مشورہ

کتوں سے کھیلیں، ملکی اداروں سے نہیں: مریم نواز کا عمران خان کو مشورہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In