• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, فروری 7, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

تاریک ایام: اپنی شناخت کی تلاش میں بھٹکتا ہوا خاندان

حسنین جمیل فریدی by حسنین جمیل فریدی
دسمبر 27, 2020
in ادب, افسانہ, سماج, فلم, فیچر, معاشرہ, میگزین
4 0
0
تاریک ایام: اپنی شناخت کی تلاش میں بھٹکتا ہوا خاندان
21
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

RelatedPosts

ایک چبھتی ہوئی یاد اور۔۔۔زخمی صدا، گُل ناز کوثر کی نظمیں’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘

‘عجب آزاد مرد تھا’، رشید مصباح جنہیں ہم سے بچھڑے دو سال ہو چلے!

Load More
تاریخ ہمیشہ بادشاہوں کی لکھی گئی ہے مگر (اس روایت کو توڑتے ہوئے) ’تاریک ایام‘ عام انسانوں کی تاریخ ہے۔ ’تاریک ایام‘ کی کہانی انکی کہانی ہے جو تاریخ کا سب سے مظلوم اور پسہ ہوا طبقہ ہے بلکہ یوں کہئیے کہ یہ انکی تاریخ ہے جو سماج کا 98٪ ہیں۔
اس ڈرامہ کے مصنف ہینی مانکل ایک (Subaltern) مصنف ہیں جن کا تاریخ کو دیکھنے کا زاویہ بادشاہوں اور امراء کی تاریخ قلمبند کرنا نہیں بلکہ عام انسانوں کی تاریخ کو رقم کرنا ہے۔ اس ناول کا اردو ترجمہ ٹونی عثمان نے کیا جو کہ ایک تھیٹر اور ڈرامہ آرٹسٹ ہیں انہوں نے اس کہانی کو اوسلو میں سٹیج پر بھی پیش کیا جسے یقینًا خوب سراہا گیا۔
’تاریک ایام‘ (ناول) ایک ایسی کہانی ہے جس کا تعلق تاریخ کے ہر عہد سے ہے۔ یہ ڈرامہ تیسری دنیا کے بہت سے ایسے گھرانوں کی کہانی ہے جنہوں نے اپنے وجود کی بقاء کے لئے اپنی جانوں کا سودا کر ڈالا۔ یہ بادشاہوں، رئیس زادوں ، جاگیر داروں کا افسانہ نہیں بلکہ عام انسانوں کی آپ بیتی ہے جہاں ہر عام انسان اپنی جہتوں بھری زندگی کا مرکزی کردار (خود) ہے۔یہ کہانی محلوں اور بنگلوں کی نہیں بلکہ ایک چھوٹے سے کچے مکان پر مشتمل ہے جہاں ایک خاندان اقتدار اور آسائشوں کی مانگ نہیں کر رہا بلکہ اپنی شناخت کا حق تلاش کر رہا ہے۔
 
’تاریک ایام‘ (ناول) ایک ایسے گھرانے کی کہانی ہے جو اپنے ملک میں ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ریاستی جبر کی بھینٹ چڑھ گئے اور بالآخر جب اپنے دیس میں رہنا ممکن نہ رہا تو بارڈروں کی سختیوں نے بھی انکی شناخت چھین لی۔
 
یہ ایسے مظلوم باپ کی روداد ہے جو مزدور حقوق کیلئے ٹریڈ یونین میں سرگرم رہا، جس نے وقت کے فرعونوں کو للکارنے کی کوشش کی ، اس ریاست کے خلاف آواز اٹھانے کی جراءت کی جہاں سچ لکھنے پر ہاتھ اور بولنے پر زبان کاٹ دی جاتی ہے۔ سچ کہنے اور اسکا پرچار کرنے پر ریاست اسکی جان کی پیاسی بن گئی تو اس شخص کو (خاندان سمیت) ملک بدر ہونا پڑا تاہم نظام کی جبریوں کے باعث یہ مرحلہ بھی آسان نہ رہا تو وہ انسانی سمگلنگ گروہ کے ہتھے چڑھ گئے۔ اس انسانی سمگلنگ گروہ نے انہیں ڈوبتی اور بوسیدہ کشتوں میں سوار کر دیا ۔ بوسیدہ کشتی پر سفر کے دوران ایک خوفناک حادثے میں تین افراد پر مشتمل کہانی کا ایک اہم کردار (ماں) اپنے شوہر اور بیٹی سے ہمیشہ کیلئے جدا ہوگیا۔
 
ماں کو کھو دینے کے بعد کہانی کے دو مرکزی کردار (باپ اور بیٹی) ایک نامعلوم جگہ پر مکالمہ کی صورت اپنے ساتھ ہوئے جبر کی توضیحات پیش کر رہے ہیں اور بھیڑیے نما سماج کا سراغ لگائے بغیر اپنی شناخت کو کھوجنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
باپ اور بیٹی کے درمیان یہ مکالمہ حالات کی کسم پرسی اور ماں(بیوی) کے مر جانے کا سوگ منا رہا ہے۔ اس افسانے میں باپ کا کردار بیک وقت شفقتوں بھرا اور بھیڑیا نما ہے۔ جسے اپنی بیٹی کی طاقت اور اسکے ساتھ کا مان بھی ہے مگر ساتھ ہی ساتھ اسکی مردانگی کیلئے چیلنج بھی۔ گویا وہ انسان حالت اضطراب کی بلندیوں پر پہنچ کر پاگل ہو چکا ہے اور حالات کی سنگینیوں نے اسے اس مقام پر لاکھڑا کیا کہ اسے اپنی بیوی اور بیٹی میں تمیز نہ رہی۔ 
 
بیٹی اور باپ کے درمیان ہونے والا یہ مکالمہ وہ تمام سوالات اٹھانے کیلئے کافی ہے جس کے جوابات قدرت جاننا چاہتی ہے کہ کہ کیا ہر سماج میں سچ بولنا نا قابلِ معافی جرم ہے؟ انسانی معاشروں میں بارڈروں کی سختیاں صرف پسہ ہوا طبقہ ہی کیوں برداشت کرتا ہے؟ جب قدرت نے تمام وسائل تمام انسانوں کیلئے بنائے ہیں تو وہ کون سا طبقہ ہے جو خلاف قدرت انہیں تقسیم کرتا ہے؟ جب قدرت نے سب کیلئے ایک آسمان بنایا جس کا سایہ بغیر کسی تفریق کے سب پر پڑتا ہے تو ایسے میں وہ کون سا طبقہ ہے جس نے قدرت کی تخلیق کردہ اس زمین میں انسانوں کو بارڈروں کی صورت قید کر دیا؟
 
تاریک ایام کی کہانی کا ایک اہم پہلو بارڈروں کی سختیاں ہیں جہاں ریاستی جبر سے اکتائے انسانوں کے لئے کسی ملک کے پاس جگہ نہیں۔ اس کتاب کے مصنف نے بارڈروں کی سختیوں کو بیان کرنے کیلئے ایسی طاقتوں کو آڑے ہاتھوں لیا ہے جو پسماندہ ممالک کا استحصال کر کے ترقی کے راستے پر تو گامزن ہوگئیں تاہم اب ان پسماندہ ممالک کے لوگوں کیلئے ان کے پاس کوئی جگہ نہیں۔
 
اس کتاب کا ایک اور اہم پہلو انسانی سمگلنگ کے گھناؤنے دھندے کا پردہ فاش کرتا ہے جہاں انسان اپنی جان داؤ پر لگا کر انکے ہتھے چڑھ جاتے ہیں اور وہ ان تارکینِ وطن کو بوسیدہ کشتیوں اور کنٹینروں پر سوار کردیتے ہیں۔ ایسے تارکینِ وطن میں سے کچھ راستے میں مر جاتے ہیں، کچھ بحری افواج کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، کچھ لاپتہ ہوجاتے ہیں اور کچھ اس خوفناک صورتحال کو دیکھ کر پاگل ہوجاتے ہیں (اس کہانی کا مرکزی کردار بھی ایسی ہی صورت حال سے دوچار ہے)
کتاب کی مکمل کہانی اور خصوصاً اختتام لکھنا ایک کٹھن مرحلہ ہے ۔ دریں اثناء یہ ناول ہے تو ناول کی کہانی کو مکمل کھل کر بیان کرنا قارئین سے زیادتی ہے۔
 
اس ناول کو پڑھنے کے بعد اس خاندان کی بے بسی ، لاچارگی اور خانہ بدوشی کو شدت سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔ اس کتاب کو پڑھ کر بارڈروں کی تاروں میں قید محنت کش طبقے کی بیڑیوں کو سمجھا جاسکتا ہے۔ 
یہ کتاب صرف ایک سویڈش ناول نہیں بلکہ اسکے اندر موجود کہانی کا تعلق ہر خطے کے محنت کش طبقہ سے ہے۔ یہ ناول انسان دشمن ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت کا پرچار کرتا ہے۔ یہ ناول سرمایہ دارانہ نظام کی  پیدا کردا باڑوں کی صورت انسانوں کی تقسیم کا پردہ چاک کرتا ہے۔ یہ ناول انسان دوستی ،انصاف پسندی اور انسانیت کا احساس دلاتا ہے۔ 
Tags: افسانہتاریک ایامٹونی عثمانناولہینی مانکل
Previous Post

کشمیر اور فلسطین مسئلے کا حل صرف مذاکرات

Next Post

حکومت کی اتحادی جماعت بی اے پی نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا

حسنین جمیل فریدی

حسنین جمیل فریدی

حسنین جمیل فریدی نیا دور کے سب ایڈیٹر ہیں۔ مصنف کی سیاسی وابستگی ’حقوقِ خلق پارٹی‘ سے ہے۔ان سے ٹویٹر پر @HUSNAINJAMEEL اور فیس بک پرHusnain.381پر رابطہ کیا جاسکتاہے۔

Related Posts

توہین مذہب قوانین کا غلط استعمال روکنے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں

توہین مذہب قوانین کا غلط استعمال روکنے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں

by سمیر اجمل
فروری 7, 2023
0

تابیتا گل مسیحی خاتون ہیں جو کہ کراچی کے سرکاری ہسپتال میں بطور نرس فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔ 28 جنوری 2021...

سیلاب کے بعد پاکستان میں گرین ریکوری کیسے ممکن بنائی جاۓ؟

سیلاب کے بعد پاکستان میں گرین ریکوری کیسے ممکن بنائی جاۓ؟

by دی تھرڈ پول
فروری 7, 2023
0

اپنی وضع کردہ محدود اقتصادی ترقی کے حصول میں، ہم ماحولیاتی توازن کو محفوظ حدود سے آگے دھکیل رہے ہیں۔ اس کے...

Load More
Next Post
حکومت کی اتحادی جماعت بی اے پی نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا

حکومت کی اتحادی جماعت بی اے پی نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
1

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In