• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 2: میراتھن جو رک نہ سکی

فاروق طارق by فاروق طارق
نومبر 16, 2019
in جمہوریت, زیادہ مقبول, فیچر
13 1
2
عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 2: میراتھن جو رک نہ سکی
16
SHARES
75
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

“کتنے بندے لاؤ گے؟” عاصمہ جہانگیر نے فون پر پوچھا۔ جتنے آپ کہتی ہیں، میرا جواب تھا۔ گوجرانوالہ میں مذہبی جنونی قوتوں نے ایک ایسی میراتھن ریس کو روک دیا تھا جس میں سکولوں کے طلبہ اور طالبات نے اکٹھے حصہ لینا تھا۔

“یہ کیا بات ہوئی؟ کیا ہم بچوں کو بھی اکٹھے رہنے، پڑھنے اور کھیلوں میں حصہ نہ لینے دیں گے؟” عاصمہ کہہ رہی تھیں۔ “اب ہم ان کو بتائیں گے کہ ہم ملاؤں کے یہ جبری ضابطے نہیں مانتے۔ ہم اکٹھے دوڑیں گے، اکٹھے میراتھن ریس میں حصہ لیں گے”۔

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

پہلی قسط پڑھیے: عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 1: عاصمہ جہانگیر اور اوکاڑہ مزارعین کی جدوجہد


ہم سب جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس والے اس پر متفق تھے۔ عاصمہ جہانگیر حال چال پوچھنے کی بجائے ڈائریکٹ بات کرتی تھیں۔ جو مطلب ہوتا تھا فون کرنے کے بعد وہ ان کا پہلا فقرہ ہوتا تھا۔

پروگرام طے پا گیا کہ لبرٹی چوک سے قذافی سٹیڈیم تک میراتھن ریس کریں گے۔ یہ ہمارا جواب تھا ملاؤں کو۔

جنرل صاحب مولویوں سے ڈر، ویسے ڈرتے ورتے کسی سے نہیں تھے

یہ 14 مئی 2005 کی بات ہے؛ جنرل مشرف کی حکومت تھی۔ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب تھے۔ حکومت نے طے کر لیا کہ یہ میراتھن نہیں کرنے دیں گے۔ وہ مولویوں کو ناراض نہیں کرنا چاہتے تھے۔ ہم نے بھی طے کر لیا کہ ہم یہ ریس ضرور لگائیں گے۔

عاصمہ جہانگیر نے مجھے کہا کہ آپ کے ساتھ محترم اقبال حیدر (مرحوم) ہوں گے۔ ہم نے انہیں ریلوے سٹیشن پہنچنے کو کہا۔ روکے جانے کے ڈر کی وجہ سے ہم نے اپنے دفتر میں اکٹھے ہونے کی بجائے ساتھیوں کو ریلوے سٹیشن پہنچنے کو کہا تھا۔ معین نواز پنوں ہمارے ٹریڈ یونین کے رہنما کے ذمے رستم سہراب سائیکل فیکٹری کے محنت کشوں کو موبلائز کرنا تھا۔ محمود بٹ کے ذمے بھٹہ مزدوروں کو لانا تھا۔ عذرا شاد، نازلی جاوید اور رفعت مقصود نے عورتوں کو لے کر عاصمہ کے دفتر نزد لبرٹی چوک پہنچنا تھا۔

دو ویگنوں کا انتظام تھا۔ اقبال حیدر نہ پہنچ سکے۔ ریلوے سٹیشن سے یہ دونوں ویگنیں قذافی سٹیڈیم روانہ ہوئیں۔ یہ وہی جگہ تھی جہاں 13 فروری 2018 کو ہم نے عاصمہ جہانگیر کا جنازہ پڑھا تھا۔

بہادر ڈرائیورز نے پولیس کا حصار توڑتے ہوئے ویگنیں سٹیڈیم کے اندر بھگا دیں

قذافی سٹیڈیم کو پولیس نے گھیرا ہوا تھا۔ میں نے ڈرائیورز کو کہا ہوا تھا، رکنا نہیں سیدھا اندر جانا ہے۔ بہادر ڈرائیورز نے پولیس کا حصار توڑتے ہوئے ویگنیں سٹیڈیم کے اندر بھگا دیں۔ پولیس نے منٹوں میں ہمیں روک لیا۔ اسی دوران مجھے فون آ گیا کہ عاصمہ کے دفتر کو بھی پولیس نے گھیرا ہوا ہے۔

ہم سب کو جو پچاس کے لگ بھگ ہوں گے پولیس نے گھیرے میں لے لیا۔ پھر مجھے فون آیا کہ عاصمہ کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ میں نے  پولیس کے گھیراؤ میں یہ بات سنی اور اس پر کوئی ردعمل نہ دیا۔ ڈی ایس پی کو کہا کہ میراتھن کینسل ہو گئی ہے۔ ہم واپس جانا چاہتے ہیں۔ اس نے یقین کر لیا۔ اور ہمیں کہا ویگنیں واپس بھیج رہا ہوں، آپ علیحدہ علیحدہ چلے جائیں۔ جلوس بنا کر واپس نہ جائیں۔ سب دوستوں کو ہدایت کی کہ واپس ہو جائیں۔ اور یہ بھی اشاروں کنایوں میں سمجھا دیا کہ عاصمہ کے دفتر واقع مین بلیوارڈپہنچنا ہے۔

محمود بٹ اور میں دونوں تیزی سے مین بلیوارڈ کی طرف چلے۔ بٹ کو بتا دیا کہ عاصمہ گرفتار ہو گئی ہیں، ان کی گرفتاری پر احتجاج کرنا ہے۔

مرحوم اظہر جعفری فوٹوگرافر سے سیکھا ہوا گرفتاری دینے کا گر

جیسے ہی ہم مین بلیوارڈ پہنچے تو ہر طرف پولیس ہی پولیس تھی۔ میں نے نعرے لگانے شروع کیے، “عاصمہ کو رہا کرو”۔ صرف بٹ ہی جواب دے رہا تھا۔ بس سیکنڈز میں مجھے پولیس نے اٹھا لیا۔ مجھے کچھ گرفتاری دینے کا تجربہ تھا۔ یہ گر مجھے مرحوم اظہر جعفری فوٹوگرافر نے 2001 میں آے آر ڈی کی مہم کے دوران سمجھایا تھا کہ آرام سے گرفتار نہیں ہونا، مزاحمت کرنی ہے۔ اگر پریس وہاں موجود ہے تو اتنی مزاحمت کرنی ہے کہ وہ اپنا کام کر سکیں، کچھ فوٹو وغیرہ کھینچ سکیں۔

میں زمین پر لیٹ گیا، مجھے پولیس اٹھا کر لے جا رہی تھی، مجھے جب پولیس وین میں پھینک رہے تھے، میں مسلسل نعرے لگا رہا تھا۔ پھر جب مجھے بالوں سے پکڑ کر دھکا دیا تو میں اندر پھینکا گیا۔ میں پھر بھی نعرے لگا رہا تھا۔ تب مجھے آواز آئی، “بس کرو، اب تم پولیس وین کے اندر ہو”۔ یہ تحسین (ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ) تھے جو مجھ سے قبل گرفتار ہو چکے تھے۔ ناصر اقبال بھی تھا۔ عرفان برکت بھی تھا۔ حنا جیلانی بھی تھیں۔ مدیحہ گوہر بھی تھیں۔

کچھ دیر پہلے یہاں سے عاصمہ کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ عذرا شاد کا تو پولیس والیوں نے گلا ہی تقریباً دبا دیا تھا۔ وہ سانس لینے سی بھی قاصر تھیں۔ رفعت مقصود لڑتے لڑتے گرفتار ہوئیں۔

اب نازلی جاوید کو کون اٹھائے

نازلی جاوید بھاری بھر کم ہیں۔ وہ زمین پر بیٹھ گئیں۔ کئی پولیس والیاں اسے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھیں۔ مگر ناکام۔ نازلی جس پر ہاتھ ڈالتی تھیں، وہ ہائے ہائے کرنے لگ جاتیں۔ نازلی کو وہ اٹھا ہی نہ سکے۔ اس کے لئے انہیں کرین چاہیے تھی۔ وہ گرفتار نہ ہو سکیں۔

ہمیں پولیس سٹیشن لے گئے، کچھ دیر بعد رہا کر دیا۔ ہم سارے ریس کورس پولیس سٹیشن آ گئے جہاں عاصمہ جہانگیر بھی موجود تھیں۔ ہمارے ساتھی جان بلوچ ایڈووکیٹ (مرحوم) کا پتہ نہیں چل رہا تھا۔ ہم نے ان کی رہائی تک دھرنا دے دیا۔  ہم کوئی چالیس افراد گرفتار ہوئے تھے۔

اسی دوران میں نے دفتر والوں کو فون کیا کہ اخباروں کو فیکس کر دو کہ کل پھر میراتھن ہو گی۔ ہم اکٹھے دوڑیں گے اس پر کوئی کمپرومائز نہیں۔

کپتان مبین شہید سے مذاکرات

ہمارے ساتھ مذاکرات ایس پی مبین کر رہے تھے۔ یہ وہی پولیس افسر پیں جو 2017 کے آغاز میں چیئرنگ کراس پر ایک خودکش حملے میں شہید ہوئے تھے۔

عاصمہ نے ان سے کہا کہ کہ ہم اب تو کوئی میراتھن نہیں کر رہے، ہمارے ساتھی کو رہا کریں۔ کیپٹن مبین نے کہا کہ آپ تو کل پھر میراتھن کر رہی ہیں۔ عاصمہ حیران ہو گئیں کہ یہ کیسے ہوا۔ میں نے انہیں بتایا کہ ایک دفعہ پھر میراتھن کا اعلان کیا ہے۔ عاصمہ جی نے مجھے کہا اعلان واپس لو، ان کے ذہن میں کچھ اور چل رہا تھا۔ دفتر والوں کو کہا کہ نئی فیکس کر دیں کہ اگلے اتوار میراتھن نہیں ہو گی۔ جان بلوچ کی رہائی پر ہم رات گئے وہاں سے واپس ہوئے۔

عاصمہ نے مجھے کہا کہ میراتھن تو لازمی کرنی ہے لیکن مزید تیاری کے ساتھ اور کچھ وقت لے کر۔

عاصمہ جہانگیر بمقابلہ جماعت اسلامی

دوبارہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ اب بڑی موبلائزیشن کریں گے اور میراتھن ہو گی۔ جماعت اسلامی سمیت دیگر مذہبی تنظیموں نے میراتھن کو روکنے کا اعلان کر دیا۔ اب یہ بڑی خبر بن گئی۔ 21 مئی کو دوبارہ میراتھن کا اعلان کر دیا گیا۔

عاصمہ جہانگیر نے مجھے، عرفان مفتی اور عرفان برکت کو علیحدہ بلا کر کہا کہ پچھلی گرفتاری کے دوران چند افراد نے انہیں ٹچ کیا تھا۔ ہم نے کہا کہ آپ کی مکمل سیکورٹی کریں گے، کوئی آپ کے پاس نہیں پھٹکے گا۔

سینکڑوں افراد عاصمہ کے گھر جمع ہو گئے۔ جماعتئے لبرٹی چوک پر اکٹھے تھے۔ ہم جلوس کی صورت میں لبرٹی چوک پہنچے۔ عاصمہ کو ہم چند نے گھیر رکھا تھا۔ پولیس نے دونوں گروہوں کے درمیان زنجیر بنا رکھی تھی۔ اس دفعہ ہمیں روکا نہیں جا رہا تھا۔

اور پھر عاصمہ نے مذہبی جنونیت کی پابندیوں کو توڑ کر رکھ دیا

دوڑ شروع ہوئی تو عاصمہ نے میرا اور عرفان برکت کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ یہ ہمارا ردعمل تھا کہ ہم عورتیں اور مرد اکٹھے دوڑنے کے ساتھ ساتھ ہاتھ بھی پکڑیں گے۔ قذافی سٹیڈیم پہنچے تو کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں اوپر کھڑے ہو کر عاصمہ بات کر سکتیں۔ ایک پولس وین کھڑی تھی۔ میں اس کے انجن پر چڑھ گیا اور عاصمہ جہانگیر کو بھی اوپر بلایا۔ اب پولیس وین ہمارے لئے سٹیج بن گئی تھی۔

عاصمہ جہانگیر نے وہ کام کر دکھایا جو ملا نہیں چاہتے تھے۔ مذہبی جنونیت کی پابندیوں کو توڑ کر رکھ دیا۔

کل اسی جگہ ہم نے عاصمہ جی کا جنازہ پڑھا۔ میں نے ایک بار پھر میں عاصمہ جی کو ذہن میں رکھ کر نعرے بازی کی۔ بھرپور جواب ملا۔

عاصمہ کی روح کو زندہ رکھنے کا عزم ان کے جنازے سے ہی شروع ہے۔

 

14 فروری 2018

Tags: عاصمہ جہانگیر میراتھن دوڑفاروق طارققذافی سٹیڈیم میراتھن لاہورلاہور میراتھننیا دور
Previous Post

ڈاکٹر عبدالسلام کی خدمات

Next Post

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 3: جب پولیس نے ہمیں واہگہ بارڈر پر مارا

فاروق طارق

فاروق طارق

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 3: جب پولیس نے ہمیں واہگہ بارڈر پر مارا

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 3: جب پولیس نے ہمیں واہگہ بارڈر پر مارا

Comments 2

  1. پنگ بیک: عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 3: جب پولیس نے ہمیں واہگہ بارڈر پر مارا | Naya Daur Urdu
  2. پنگ بیک: عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 4: مہر عبدالستار سے ملاقات

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In