• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, فروری 3, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 3: جب پولیس نے ہمیں واہگہ بارڈر پر مارا

فاروق طارق by فاروق طارق
نومبر 16, 2019
in جمہوریت, زیادہ مقبول, فیچر
5 0
0
عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 3: جب پولیس نے ہمیں واہگہ بارڈر پر مارا
29
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

یہ 31 دسمبر 2001 کی بات ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار پیپلز رائٹس کے اجلاس میں عاصمہ جہانگیر کی تجویز پر فیصلہ کیا گیا تھا کہ واہگہ بارڈر پر امن کا پیغام لے کر جائیں گے۔ تیاری کے بعد اس روز دوپہر کے وقت ہم کچھ بسوں، فلائنگ کوچز میں واہگہ بارڈر پہنچے۔ اچھی خاصی تعداد تھی اس امن مظاہرے میں حصہ لینے والوں کی۔

عاصمہ کی خوبی یہ تھی کہ ایکشن کے لئے وہ ایسی تجاویز پیش کرتی تھیں جن سے رضامندی کے علاوہ اور کوئی راستہ ہی نہیں بچتا تھا۔ وہ ایسے ایکشن کے حق میں ہوتی تھیں جس کے دور رس اور فوری نتائج برآمد ہونے کی توقع ہو اور جو میڈیا کے ذریعے بڑے پیمانے پر عام لوگوں تک پیغام کو مؤثر انداز میں لے جائے۔ واہگہ بارڈر پر یہ امن مظاہرہ ایسا ہی ایک پروگرام تھا۔

RelatedPosts

جنرل باجوہ کی توسیع؟ کابینہ کمیٹی کی آرمی ایکٹ میں ترمیم، ‘دوبارہ تقرر’ کی جگہ ‘برقرار’ لکھنے کی تجویز

حکومت پاک فوج اور افسر کے خلاف ہتک عزت پر قانونی کارروائی کرے: آئی ایس پی آر

Load More

دوسری قسط پڑھیے: عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 2: میراتھن جو رک نہ سکی


مجھے یہ ڈر تھا کہ بارڈر کے اس امن مظاہرے میں پولیس اور رینجرز کوئی ایکشن نہ کر دیں اور عاصمہ کو ٹارگٹ نہ کر لیں. میں اس وقت دھرم پورہ میں رہتا تھا۔ میرے تین پہلوان قسم کے دوست تھے جن کی ہم نے ذمہ داری لگا دی کہ آپ نے عاصمہ کے ارد گرد رہنا ہے کہ کوئی انہیں ٹچ نہ کرے اور اگر پولیس یا رینجرز حملہ آور ہوتی ہے تو عاصمہ کے ارد گرد ڈھال بننا ہے۔

میرے یہ دوست کوئی زیادہ سیاسی نہ تھے مگر عاصمہ جہانگیر سے بہت متاثر تھے۔ بات یہ تھی کہ ہم نے دھرم پورہ میں سٹدی سرکلز بھی کیے ہوئے تھے. ایک دفتر بھی بنایا ہوا تھا۔ 9/11 کا واقعہ ہو چکا تھا. افغانستان پر نیٹو حملے کے بعد اور طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد افغان مہاجرین کی ایک بڑی تعداد پشاور پہنچی ہوئی تھی اور وہ مختلف افغان کیمپوں میں مقیم تھے. ان کی بری حالت تھی اور سردی بڑھتی جا رہی تھی۔ ایک دن طے ہوا کہ افغان مہاجرین کو سردیوں کے ان دنوں میں محلہ سے گرم کپڑے اکٹھے کر کے ان کو پشاور پہنچایا جائے اور افغان مہاجرین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔ ایک کیمپ بھی ہم نے لگا دیا۔ ہم نے اس وقت افغان ورکرز سالیڈریٹی کمپین نامی تنظیم بنائی تھی اس مقصد کے لئے۔

عاصمہ کو اس سرگرمی کی اطلاع ملی تو مجھے فون کیا کہ میرے پاس بھی کافی ایسے کپڑے ہیں جو افغان مہاجرین کے کام آ سکتے ہیں۔ اور ایک دن انہوں نے اپنے ڈرائیور کے ہاتھ کپڑوں سے بھرے تین سوٹ کیس بھجوا دیے۔ جب میرے ان پہلوان اور محلہ لیول کے ‘بدمعاش’ دوستوں نے سوٹ کیس کھولے کیونکہ وہ ہی اس کیمپ کے انچارج تھے تو دیکھا کہ عاصمہ نے تو اپنے نئے سلے سلائے سوٹ بھجوا دیے تھے۔ میرے یہ دوست عاصمہ سے بہت متاثر ہو گئے۔

“کیا کمال کی خاتون ہے، اتنے نئے اور مہنگے سوٹ، افغان مہاجر عورتیں تو بہت خوش ہوں گی یہ سوٹ لے کر، ایک دو میں نہ رکھ لوں اپنی بیوی کے لئے”، ایک نے کہا۔ اس کی سب نے خوب خبر لی. خبردار کوئی سوٹ ادھر استعمال نہ ہو گا۔ تمام کپڑے استری کرا کے ہم نے پشاور اپنے ساتھیوں کے ذریعے تقسیم کرا دیے۔

واپس واہگہ بارڈر پر… یہ تینوں پہلوان اب عاصمہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ان کے ارد گرد تھے۔


پہلی قسط پڑھیے: عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 1: عاصمہ جہانگیر اور اوکاڑہ مزارعین کی جدوجہد


ہم نے واہگہ بارڈر پر پہلا گیٹ جو بند تھا دھکہ دے کر کھول دیا اور زیرو پوائنٹ کی طرف امن کے نعرے لگاتے روانہ ہوئے۔ پولیس اور رینجرز کی بھی دوڑیں لگ گئیں۔ ان کو شائد یہ اندازہ نہیں تھا کہ ہم اندر داخل ہو کر نعرے بازی کریں گے۔

اب پولیس اور رینجرز لاٹھی چارج کر رہی تھی. عاصمہ کے ارد گرد میرے یہ دوست مار کھا رہے تھے مگرعاصمہ تک پہنچنے سے ان کو روک رکھا تھا۔ دھکم پیل میں عاصمہ کبھی اِدھر کبھی اُدھر ہو رہی تھیں. ہم بھی مار کھا رہے تھے۔ پھر رحمان صاحب اور دیگر کی فوری مداخلت سے ہم نے زیرو پوائنٹ کی طرف مارچ روک دیا۔

لاٹھی چارج بھی رک گیا۔ لیکن مظاہرین کے جذبات بھڑکے ہوئے تھے۔ میں نے جوزف فرانسس کو کہا کہ میں ایک سٹول لاتا ہوں تم اس پر کھڑے ہو کر تقریر کرو اور غصہ کم کرو. تھوڑا پانی ڈالو تا کہ ہم مذید مار سے بچ جائیں۔

جیسے ہی وہ لکڑی کے سٹول پر کھڑا ہوا، خود بھی بھڑک اٹھا۔ “آج انہوں نے ہم امن پسندوں کو مظاہرہ نہیں کرنے دیا۔ ہمیں لاٹھیاں ماری ہیں. ہم ان کو جانتے ہیں یہ کس طرح ڈھاکہ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔”، وہ اول فول کہنے لگا۔ میں نے اس سے پہلے کہ وہ جملہ مکمل کرتا اس کو زبردستی سٹول سے نیچے اتارا اور چپ کرایا۔ پھر میں نے اعلان کیا کہ آج مظاہرہ ختم، ہم لاہور پریس کلب جا رہے ہیں، وہاں ابھی پریس کانفرنس کریں گے۔

جوزف فرانسس اگر بات مکمل کر لیتا تو شائد بات لاٹھی چارج سے آگے چلی جاتی۔

ہم لاہور پریس کلب پہنچے تو آئی اے رحمان، عاصمہ جہانگیر، عرفان مفتی اور میں نے پریس کو مطلع کیا کہ کس طرح پرامن مظاہرے کو، جو امن کے لئے تھا، پولیس اور رینجرز نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

بی بی سی نے اس واقعہ پر یہ تبصرہ کیا:

“In another incident, there were scuffles when police broke up a peace protest on the Pakistan-India border crossing at Wagah, the BBC’s Rachel Wright reports.

Hundreds of candle-carrying demonstrators had gathered on the Pakistani side of the border just outside Lahore where the last flag-lowering ceremony was taking place before the two countries officially severed links.”

عاصمہ آج ہم میں موجود نہیں لیکن ایسے درجنوں مظاہرے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن قائم کرنے اور جنگ مخالف نظریہ پر منعقد ہوئے، وہ عاصمہ جہانگیر کی پہل لینے سے ہی منعقد ہوئے۔

Tags: Naya Daurعاصمہ جہانگیر پر پولیس تشددعاصمہ جہانگیر کی یادیںفاروق طارقنیا دور
Previous Post

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 2: میراتھن جو رک نہ سکی

Next Post

پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا سلسلہ جاری

فاروق طارق

فاروق طارق

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا سلسلہ جاری

پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا سلسلہ جاری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In