• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, جنوری 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 5: گھر کی مرغی

فاروق طارق by فاروق طارق
نومبر 16, 2019
in جمہوریت, زیادہ مقبول, فیچر
2 0
0
عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 2: میراتھن جو رک نہ سکی
13
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

عاصمہ جہانگیر ایک زبردست منصوبہ ساز شخصیت تھیں۔ وہ جو کچھ بھی کرنا چاہتیں، اس کی خوب منصوبہ بندی کرتی تھیں، اور پھر اس کو کامیاب کرنے کے لئے دوستوں کے مسلسل مشورے کے ساتھ محنت کرنے میں دن رات ایک کر دیتی تھیں۔

مجھے 2016 کے آغاز میں عاصمہ جہانگیر کا کراچی سے فون آیا۔ وہ وہاں پر اختر حسین ایڈووکیٹ کے گھر تھیں۔ ان کے ساتھ دوسرے سینیئر وکلاء اعظم نذیر تارڑ، عابد ساقی اور احسن بھون بھی تھے۔

RelatedPosts

معیشیت کی تباہی کی ذمہ دار مراعات یافتہ اشرافیہ ہے، اسکی قیمت بھی امیر لوگ ہی ادا کریں، حقوق خلق پارٹی

‘نظام کے خلاف تحریک عدم اعتماد’ حقوقِ خلق موومنٹ کا 27 مارچ کو لاہور میں جلسہ عام کا اعلان

Load More

چوتھی قسط پڑھیے: عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 4: مہر عبدالستار سے ملاقات


اختر حسین اس وقت عوامی ورکرز پارٹی کے سینئر نائب صدر تھے۔ کراچی کے معتبر ترین وکلاء میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ وہ سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر رہ چکے تھے۔ اور پاکستان بار کونسل کے ممبر تھے اور اب بھی ہیں۔

عاصمہ جہانگیر اپنے ساتھیوں سمیت ان کے گھر پہنچی تھیں کہ ان کو قائل کیا جا سکے کہ وہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کے انتخاب میں اس سال حصہ لیں۔ ان کا گروپ جب بھی بار کے کسی انتخاب میں حصہ لیتا تھا تو وہ اس کی خوب تیاری کرتی تھیں۔ امیدوار کے چناؤ سے لے کر انتخابی عمل میں شرکت تک کے تمام مراحل پر پورا غوروخوض ہوتا تھا۔

تم بڑے عاصمہ کی سفارش لے کر آئے ہو

وہ کوئی بھی ایکشن تیاری کے بغیر کرنے کی قائل نہ تھیں۔ یہی وجہ تھی کہ جب وہ 2010 میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں صدر منتخب ہوئیں تو وہ فیصلہ بھی ایک سال پہلے لیا گیا تھا۔ اور یہ عابد ساقی ایڈووکیٹ تھے جنہوں نے انہیں ان انتخابات میں حصہ لینے پر آمادہ کیا تھا۔

اس وقت بھی سال کے شروع میں مجھے انہوں نے رابطہ کیا تھا کہ کیا ان انتخابات میں حصہ لوں؟ اور میں نے پہلے سانس میں ہی ان کےحصہ لینے کی حمایت کی تھی۔ پھر انہوں نے مجھے محترم عابد حسن منٹو سے رابطہ کرنے کو کہا۔ یہ وہ وقت تھا کہ منٹو صاحب اور ہم ایک پارٹی میں اکٹھے نہ تھے، وہ ورکرز پارٹی کے راہنما تھے اور میرا تعلق لیبر پارٹی سے تھا۔ مگر جب میں نے منٹو صاحب سے بات کی تو انہوں نے مجھے خوب سنائیں اور کہا تم بڑے عاصمہ کی سفارش لے کر آئے ہو، وہ ہماری دیرینہ ساتھی ہے۔ اس کا انتخاب میں حصہ لینا خوش آئند ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے اس وقت پہلی دفعہ حصہ لے کر حامد خان گروپ کو شکست دی تھی اور ان کے علاوہ اس وقت کوئی اور یہ کر بھی نہ سکتا تھا۔

عاصمہ جہانگیر نے فون پر مجھے کہا کہ اختر حسین مان نہیں رہے کہ وہ سپریم کورٹ بار کی صدارت کے انتخاب میں حصہ لیں گے اور کہتے ہیں کہ عوامی ورکرز پارٹی کی سال کے آخر میں دوسری کانگرس کراچی میں ہو رہی ہے اور وہ پارٹی کے جنرل سیکرٹری کے انتخاب میں حصہ لیں گے اور ایک وقت میں دو عہدوں سے انصاف نہ کر سکیں گے۔

تم اس وقت پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہو، تمہاری پوسٹ کیا اتنی اہم ہے؟

پھر عاصمہ نے مجھے کہا کہ تم اس وقت پارٹی کے جنرل سیکرٹری ہو، تمہاری پوسٹ کیا اتنی اہم ہے کہ اختر حسین سپریم کورٹ بار کی صدارت میں حصہ نہیں لینا چاہتے لیکن تمہارے والی سیٹ پر آنا چاہتے ہیں؟

جب میں نے از راہ تفنن انہیں کہا “عاصمہ جی، میں تو آپ کے گھر کی مرغی ہوں اور دال برابر ہوں”، تو انہوں نے اسے خوب انجوائے کہا۔ لیکن ساتھ ہی کہا کہ تم ہمارے لئے بہت اہم ہو، ہمارے دوست ہو، اسی لئے تو تمہیں کہہ رہے ہیں۔

رشید اے رضوی کے لیفٹ کریڈنشلز کا مقابلہ صرف اخترحسین ہی کر سکتے ہیں

عاصمہ جی نے کہا کہ جو بھی ہو انہیں مناؤ؛ میں نے کہا پوری کوشش کروں گا۔ بعد ازاں میں نے اختر حسین کو کہا کہ آپ دونوں انتخابات میں حصہ لیں، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا بھی اور پارٹی جنرل سیکرٹری کا بھی۔ میں دونوں میں آپ کی پوری حمایت کروں گا۔ سپریم کورٹ بار کے صدر کی مدت تو ایک سال ہے جبکہ عوامی ورکرز پارٹی کے جنرل سیکرٹری کی مدت تین سال ہے؛ پہلے سال کے دوران میں پارٹی جنرل سیکرٹری کے لئے آپ کے کام میں اسسٹ کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں ہے، میں ایک وقت میں ایک ہی کام کرنا چاہتا ہوں۔ لیکن آپ اگر منٹو صاحب سے بات کر لیں اور وہ مان جائیں تو پھر ہم سوچ سکتے ہیں۔

اس وقت حامد خان گروپ کی جانب سے رشید اے رضوی ان انتخابات میں صدر کے امیدوار تھے۔ عاصمہ جہانگیر اور ان کے ساتھ دیگر سینیئر وکلاء بالکل واضح تھے کہ رشید اے رضوی کے لیفٹ کریڈنشلز کا مقابلہ صرف اخترحسین ہی کر سکتے ہیں۔

میری تو جرات نہ ہوئی کہ منٹو صاحب سے بات کروں

اس وقت محترم عابد حسن منٹو عوامی ورکرز پارٹی کے صدر تھے اور میں جنرل سیکرٹری؛ یہ پارٹی 2012 میں ہم نے تین لیفٹ ونگ پارٹیوں کے انضمام کے بعد تشکیل دی تھی۔ ہم دونوں نے پارٹی کے آئین کے مطابق دو ٹرم پوری کر لی تھیں۔ ہم سب کا اتفاق تھا کہ اب اختر حسین پارٹی جنرل سیکرٹری کا انتخاب لڑیں۔

میں نے عاصمہ جہانگیر کے فون کے بعد پارٹی کے اندر تھوڑی لابی کرنے کی کوشش کی کہ اختر صاحب مان جائیں۔ نثار شاہ، فانوس گوجر، کفایت اللہ اور شہاب خٹک ایڈوکیٹس سے بات کی۔ یہ تمام پارٹی کے سینیئر راہنما تھے۔ میری بات سے متفق تھے اور انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اختر حسین سے بات کریں گے؛ جب انہوں نے بات کی تو اختر حسین نے منٹو صاحب والی شرط رکھ دی۔

میری تو جرات نہ ہوئی کہ منٹو صاحب سے بات کروں، مجھے معلوم تھا کہ وہ نہیں مانیں گے۔

وہ عاصمہ اسی لئے تو تھیں

اختر حسین اور دیگر کے مشورے سے پھر اس سال بہ امر مجبوری عاصمہ جہانگیر نے فاروق ایچ نائیک سابق وزیر قانون کو سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن کے لئے اپنا صدارتی امیدوار منتخب کیا مگر چونکہ ان کی ابتدائی منصوبہ بندی پروان کو نہ چڑھی تھی، اس سال عاصمہ جہانگیر گروپ یہ انتخاب ہار گیا۔

اختر حسین کے انکار کے باوجود وہ ان کے قریبی ساتھیوں میں رہے، اختر صاحب نے بھی فاروق نائیک کو جتوانے کی پوری کوشش کی۔ عاصمہ کی وفات پر اختر حسین کراچی سے فوری لاہور پہنچے اور جنازے سمیت ان کے دفنانے تک موجود رہے۔

میں اگرچہ عاصمہ کی خواہش کے مطابق اختر حسین کو قائل نہ کر سکا۔ مگر عاصمہ کی کیا بات کہ کبھی دوبارہ مجھے اس بارے کوئی ایک دفعہ بھی یاد کرایا ہو؛ ہماری دوستی تو پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہوتی گئی۔ ایک دوسرے پر اندھا دھند اعتبار تھا۔ اور یہ صرف میرے ساتھ نہ تھا بلکہ میرے جیسے ہزاروں اور دوست بھی تھے جو عاصمہ پر اورعاصمہ ان پر پورا اعتبار کرتی تھیں۔ وہ عاصمہ اسی لئے تو تھیں۔

Tags: عاصمہ جہانگیر کی یادیںفاروق طارققسط نمبر 5
Previous Post

عاصمہ جہانگیر کی یادیں، قسط 4: مہر عبدالستار سے ملاقات

Next Post

تسلیمہ نسرین کی ٹوئیٹ، اور لبرلوں کے خارجی

فاروق طارق

فاروق طارق

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
تسلیمہ نسرین کی ٹوئیٹ، اور لبرلوں کے خارجی

تسلیمہ نسرین کی ٹوئیٹ، اور لبرلوں کے خارجی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In