• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, جنوری 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

راوی ریور فرنٹ اربن ڈیویلپمنٹ منصوبہ: ‘حکومت لالچی رئیل اسٹیٹ ڈیویلپرز کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے’

نیا دور by نیا دور
اپریل 7, 2021
in انسانی حقوق, جمہوریت, سماج, سیاست, فیچر, گورننس, ماحولیات
6 0
0
راوی ریور فرنٹ اربن ڈیویلپمنٹ منصوبہ: ‘حکومت لالچی رئیل اسٹیٹ ڈیویلپرز کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے’
36
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

میں چھے بچوں کا واحد سہارا بیوہ ماں ہوں۔ اور ایک چار مرلے کے دیہی گھر میں رہ رہی ہوں۔ مجھے چند روز قبل ہی ڈپٹی کمشنر لاہور کا نوٹس ملا ہے جس میں کہا گیا ہے میں اپنا گھر خالی کردوں کیوںکہ میرے گھر کی زمین راوی کے گرد نیا شہر بسانے کے منصوبے کے لیئے درکار ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ نوٹس تو مجھے اچانک ملا ہے لیکن محکمہ پٹوار سے تو روز ہی لوگ آکر ہم پر گھر خالی کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ ہم پر بے حد دباؤ ہے۔ لیکن اگر ہمیں یہ گھر چھوڑنا پڑا تو یہ ہمارے لیئے انتہائی تباہ کن ہوگا۔ ہمیں جو پیسے دیئے جا رہے ہیں اس سے تو میرے بچوں کے سر پر چھت بھی نہیں ڈل سکتی، سکولوں کی فیسیں ادا کرنا تو دور کی بات ہے۔

یہ  راوی لاہور کے کنارے آباد مسلم لیگ گاؤں کی رہائشی رخسانہ ہے۔ جسے اپنے گاؤں کے ہزاروں رہائشیوں کی طرح اپنے اور اپنے بچوں کے معاشی  نستقبل کی فکر لاحق ہے۔ نہ صرف اسکا گاؤں بلکہ اس سے ملحقہ درجنوں دیہاتوں کے باسیوں کو اس وقت ایک سی فکر کھائے جا رہی ہے کہ انکے اور انکے خاندان کسی بھی وقت بے گھر ہو سکتے ہیں۔ 

RelatedPosts

پاکستانی معاشرے کو عمران کے بجائے بلاول جیسے رہنماؤں کی ضرورت ہے

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

Load More

اور اسکی وجہ ہے 6 کھرب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا  پنجاب حکومت کا راوی روورفرنٹ اربن ڈیویلپنٹ پراجیکٹ ہے جسے وزیر اعظم پاکستان کی براہ راست نگرانی اور اشیر باد حاصل ہے جبکہ  فوجی تعمیراتی محکمے ایف ڈبلیو او بھی اس میں براہ راست شریک ہے۔

بقول حکومت اور پراجیکٹ انتظامیہ (راشد عزیز چیئرمین پراجیکٹ)  یہ منصوبہ شہر لاہور کی تقدیر بدل دے گا۔ منصوبے سے تقریباً دولاکھ چالیس ہزار تعمیراتی شعبے کی براہ راست نوکریاں پیدا ہوں گی جبکہ  لاکھوں بلواسطہ نوکریاں حاصل ہوں گی۔ یہ منوبہ تیس سالوں میں دس سال کے حساب سے تین فیزز میں ایک کروڑ بیس لاکھ افراد کو سہولت فراہم کرے گا جبکہ اس کا رقبہ ایک لاکھ دو ہزار چہتر ایکڑ پر محیط ہوگا۔  پہلے فیز میں 46 ایکڑ طویل جھیل ہوگی جو کہ بھارت کی جانب سے سیلابی پانی کے سد باب کے لیئے استعمال ہوگی جبکہ یہ راوی کے واٹر ٹیبل (زیر زمین پانی کی سطح) کو بھی بہتر کرے گی۔ ساتھ ہی ساتھ پہلے فیز میں ہی ایک ویسٹ واٹر منصوبہ بھی شامل ہے۔ اس شہر کے کل بارہ زونز ہوں گے۔ یہ منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پر مبنی ہوگا۔ جہاں یہ انسانوں کی زندگی میں بہتر بدلاؤ لائے گا تو وہیں لاہور کے پہلے سے ہی ابتر ماحول پر بہتر اثر ڈالے گا۔ 

تاہم  ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق حکومت کے اس منصوبے کے تمام حصوں میں ماحولیات کو پہنچنے والے نقصان اور منصوبے کی اراضی میں بسنے والے کسانوں اور بے گھر شہریوں کی دوبارہ آبادکاری اور ذرائع آمدن کے دوبارہ پیدا کرنے کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی انتظام  نہیں ہے۔

ایچ آر سی پی کے مطابق گو کہ حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ اس منصوبے سے کوئی بھی بے گھر نہیں ہورہا۔ کیونکہ لوگوں کے گھر تو اس نئے شہر میں آجائیں گے اور انکے گھروں کو نہیں گرایا جائے گا۔ نہ ہی یہ کہ کسانوں کو معاوضہ نہیں مل رہا انہیں ان کی زرعی اراضی کے مطابق رقم دی جائے گی۔

تاہم زمینی حقائق یہ ہیں کہ قبضے تو ابھی سے شروع ہو چکے ہیں۔ ہزاروں ایکٹر اراضی کو حاصل کرنے کے لیئے ڈپٹی کمشنر لاہور کی جانب سے عمل شروع کیا گیا ہے۔ مقامی کسانوں کے مطابق  حکومت نے انہیں ڈرانے کے لیے پولیس کے ہزاروں اہلکار انکی اراضیوں کے آس پاس تعینات کر دیئے ہیں اور انکو دھوکہ دینے کے لیئے منصوبے پر اعتراضات جمع کرانے کے لیے مناسب وقت بھی نہیں دیا جا رہا۔

حتیٰ کہ ایک مصالحتی بیٹھک میں تو ڈپٹی کمشنر پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر مقامی افراد کو مقامی بنا کر ہیش کیا تا کہ اوپر رپورٹ دی جا سکے کہ متاثرہ کسان اور رہائشی اپنی زمینیں حکومت کی مجوزہ شرائط پر دینے کے لیئے راضی ہیں۔  راوی کے اطراف بسنے والے کسانوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی چھت بچانے کے لیئے ہر ممکن مزاحمت کریں گے۔

ایچ آر سی پی کے زمینی حقائق جاننے کے حوالے سے جائے وقوع کا دورہ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایف ڈبلیو او کی جانب سے علاقے خالی کرانے کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں دو کسان اپنی زمینیں کھو چکے ہیں۔ مبینہ طور پر مزاحمت کی صورت میں مقامی رہائشیوں اور زمین مالکان کو سخت اقدامات کی دھمکی دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاوضہ صرف انکو ملے گا جن کی املاک دریا کے تلے river bed میں آئیں گے۔ جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ ایسے افراد اور آبادیاں جو کہ river bed سے کافی دور ہیں انکو بھی املاک خالی کرنے کے نوٹسز دیئے جا چکے ہیں۔

عدالتی مداخلت پر ماحولیاتی اثرات کا اندازہ لگانے کے لئے مرتب شدہ EIA رپورٹ اس منصوبے کو کچھ یوں بیان کرتی ہے۔

منصوبے کے زیر علاقہ میں 116 جنگلی حیات اور 147 پودوں کی نسلوں کے ہونے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے۔ مںصوبے کو 1400 کیوسک پانی چاہیے ہوگا۔ جس کا 70 فیصد زیر زمین پانی جبکہ باقی سیوریج پانی کو دوبارہ استعمال میں لا کر پورا ہوگا۔ منصوبے میں آنے والی زمین کا ستر فیصد زرعی زمین پر مشتمل ہے جو کہ 76000 ایکٹر بنتا ہے۔ باقی ماندہ رہائشی زمین، باغات اور لینڈ فل سائٹس اور دیگر پر مشتمل ہوگا۔ 12 ہزار سے زائد رقبہ گرین ایئریا کے طور پر محفوظ رکھا گیا ہے۔  جبکہ اس منصوبے میں کل 89 رہائشی علاقے ہیں جن میں سے 20 لاہور اور 69 شیخوپورہ میں آتے ہیں۔ 

رپورٹ میں زیر زمین پانی کے مزید آلودہ ہونے اور تعمیراتی کاموں کی وجہ سے فضائی آلودگی میں اضافے کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے تاہم اس منصوبے کو قابل عمل قرار دیتے ہوئے اس رپورٹ میں نشاندہی کردہ مسائل اور مجوزہ حل کے نفاذ سے اس کے قابل عمل ہونے کے امر کو مشروط کیا گیا ہے۔

ایچ آر سی پی رپورٹ کے مطابق حکومتی EIA رپورٹ میں بہت سے ایسے نقائص ہیں جنہیں چھوڑا گیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ اہم اس منصوبے کے معاشی و معاشرتی منفی اثرات ہیں جو کہ اس وقت ا منصوبے کی جگہ پر رہنے والے رہائشیوں پر مرتب ہوں گے۔ ان اثرات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ایے کسان اور رہائشی جن کی زرعی زمینیں اور چھتیں  حکومت لے لے گی انکو بدلے میں کیا ملے گا؟۔ اس منصوبے میں کس قسم کی تعمیرات ہوں گی؟ اور کیا میٹریل استعمال ہوگا؟  راوی کے کنارے پر بسنے والے جن کی زمینیں دریا کے راستے میں نہیں ان کی زمینیں بھی حاصل کی جا رہی ہیں ان کو کیا بدلہ ملے گا؟۔ جبکہ اس منصوبے کے آبی حصے سے مغلیہ دور کی تعمیرات جن میں مقبرہ جہانگیر اور کامران کی بارہ دری سمیت دیگر عمارات شامل ہیں انکو خطرہ ہے جس کا کچھ خاص ذکر نہیں ہے۔ riverbed کے حوالے سے ایچ آر سی ہی نے کہا ہے کہ EIA رپورٹ کے مطابق riverbed  میں تو کل 9 آبادیاں ہیں جن میں دو شیخوپورہ اور سات لاہور میں ہیں باقی 80  کے بارے میں کیا ہوگا یہ بھی نہیں بتایا گیا۔

ایچ آر سی پی نے لکھا کہ پنجاب حکومت بجائے اس کے کہ وہ لاہور کی آب و ہوا اور ماحولیاتی بگاڑ کو درست کرتی اسنے نئے منصوبے کے ذریعے عوام کی توجہ دوسری جانب مبذول کرادی ہے۔ رپورٹ نے بحث سمیٹنتے ہوئے لکھا کہ حکومت غریبوں کے لیئے سستی رہائش کبھی بھی فراہم نہیں کرے گی۔ بلکہ وہ تو انکی زمینوں پر پرائیویٹ ڈیویلپرز کے ساتھ مل کر اشرافئیہ کے لیے تعمیراتی منصوبے تعمیر کرنے کے منصوبے میں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے کسانوں اور رہائشیوں کو طاقت کے زور پر دھونس اور زبردستی سے انکے ملکیتی حقوق سے بے دخل کرنے واسطے فوج کے زیر انتظام چلنے والے تعمیراتی ادارے ایف ڈبلیو او اور پولیس کی بھاری نفری کو زمین حاصل کرنے کے عمل میں شامل کیا ہے جو کہ مقامی آبادی کو ہراساں کرکے یہ عمل کر رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہےکہ میڈیا اپنا کردار نبھانے کے حوالے سے ناکام رہا۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ فوری طور پر اس علاقے میں ہر طرح کی تعمیرات کو بند کیا جائے۔ اور کسی مزید قابل ادارے سے EIA رپورٹ تیار کروائی جائے جس میں کسانوں کی نمائندہ پارٹی سے اسکے رائے کو بھی شامل کیا جائے جبکہ انکے خاطر خواہ معاوضے کے معاملات بھی دو طرفہ رائے سے طے ہوں

رپورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو انکے 2013 میں کہے گئے الفاظ یاد کرائے گئے ہیں جب انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو مارگلہ ہلز کے آرپار  انکے مجوزہ نیو اسلام آباد سٹی منصوبے پر  کہا تھا کہ نیو اسلام آباد سٹی کی تعمیر کا مطلب ہے کہ حکومت دراصل لالچی ٹھیکیداروں کے آگے گھٹنے ٹیک چکی ہے۔

 

 

 

 

 

Tags: بزدار حکومتراویراوی ریور فرنٹ اربن ڈیولیپمنٹ منصوبہعمران خان
Previous Post

نواز شریف بمقابلہ ذوالفقار علی بھٹو: اصل “سلیکٹڈ” کون تھا؟

Next Post

ایچ ای سی کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ

نیا دور

نیا دور

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
بی اے، ایم اے، بی ایس سی اور ایم ایس سی کے تعلیمی پروگرامز بند

ایچ ای سی کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 27, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Ahmad Baloch Kathak dance

بلوچستان کا ایک غریب چرواہا جو بکریاں چراتے چراتے آرٹسٹ بن گیا

by ظریف رند
جنوری 6, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In