پشاور کا محلہ خداداد اپنے بیٹے دلیپ کمار کی موت پر رنجیدہ

پشاور کا محلہ خداداد اپنے بیٹے دلیپ کمار کی موت پر رنجیدہ
پڑوسی ملک انڈیا سے عالمی شہرت یافتہ فنکار یوسف خان المعروف دلیپ کار کی وفات کی خبر آتے ہی ایسا لگا جیسا ان کی جائے پیدائش اور آبائی شہر پشاور غم میں ڈوب گیا ہو۔ دلیپ کمار کے آبائی گھر کے اردگرد واقع علاقے اور بازاروں میں ایک سوگ اور رنج عالم کی کفیت نظر آئی۔

انڈین سنیما کے عظیم اداکار دلیپ کمار 11 دسمبر 1922 کو خیبر پختونخوا کے دارالحکومت اور تاریخی شہر پشاور کے محلہ خداداد میں پیدا ہوئے۔

آج صبح جب میں تاریخی قصہ خوانی بازار سے ہوتا ہوا محلہ خداداد پہنچا تو وہاں مقامی لوگوں کو غم کی کفیت میں پایا۔ یہ چھوٹا سا محلہ اب ایک تنگ سے تجارتی مرکز میں تبدیل ہوگیا ہے جہاں بیشتر خواتین کی کپڑوں اور دیگر ضرورت کی چیزیں دستیاب ہیں۔

اگرچہ بازار کھلا ہوا تھا تاہم دوکانداروں سے بات چیت کرتے ہوئے محسوس ہوا کہ مقامی لوگ خطے کے اس عظیم سپوت کی موت پر رنج و عالم سے دوچار ہیں۔
دلیپ کمار کے آبائی گھر سے چند گز کے فاصلے پر ایک چھوٹی سی دوکان واقع ہے۔ دوکان کے مالک جاوید مہمند نے کہا ’ دلیپ کمار ایک عظیم فنکار ہونے کے ساتھ ساتھ اس مٹی کا بیٹا اور ہماری شناخت تھی۔ دنیا میں جب بھی ان کا نام لیا جاتا ہے تو اس کے ساتھ پشاور کا ذکر بھی ضرور کیا جاتا۔ظاہر ان کا تعلق یہاں سے ہے تو یہ ہمارے پشاور کے شہریوں کےلیے اعزاز اور فخر سے کم نہیں۔’

انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے سے حکومت کی طرف سے دلیپ کمار کے آبائی مکان کو عجائب گھر بنانے کی باتیں سن رہے ہیں تاہم ابھی تک عملی کام دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔

دلیپ کمار آٹھ یا دس برس کی عمر میں پشاور سے ممبئی اپنے والدین کے ہمراہ ہجرت کر گئے تھے لیکن ان کی یادیں آج بھی یہیں موجود ہیں ۔

کلچرل ہیرٹیج کونسل پشاور کا ایک غیر سرکاری تنظیم ہے۔ یہ تنظیم گزشتہ کئی سالوں سے پشاور میں ہر سال 11 دسمبر کو دلیپ کمار کا سالگرہ مناتا رہا ہے۔ اس تنظیم کے سیکرٹری شکیل وحید اللہ خان تین مرتبہ دلیپ کمار سے ملاقات کرچکے ہیں۔ وہ ممبئی میں دلیپ کمار کے مہمان بھی رہ چکے ہیں۔
شکیل وحید اللہ خان نے کہا کہ ’ آج پشاور شہر اپنے ایک عظیم سپوت سے محروم ہوگیا ہے، دلیپ کمار اس مٹی کا بیٹا تھا، انہیں پشاور سے بے حد محبت اور انس تھا۔’

’میں تین مرتبہ دلیپ کمار سے مل چکا ہوں، ایک مرتبہ پشاور اور دو بار انڈیا میں ملا ہوں، دلیپ صاحب نے ممبئی میں خصوصی طورپر ایک بنگلہ پشاور کے لوگوں کےلیے خریدا تھا اور اس کا نام بھی پشاور ہاؤس رکھا تھا، جب بھی کوئی پشاور سے مہمان جاتا تو اس بنگلے میں قیام کرتا، اس سے اپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ انہیں پشاور سے کتنا محبت اور پیار تھا۔’

ان کے مطابق ’ ان کی موت سے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسا پشاور شہر ان کے بغیر ادھورا ہوگیا ہے۔ لیکن انکی یادیں اس شہر کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ جڑی رہیں گی۔ انہیں یہاں کے شہری کبھی نہیں بھول سکتے۔
خیبر پختونخوا کی حکومت نے حال ہی میں دلیپ کمار اور انڈین سنیما کے ایک اور عظیم فنکار راج کپور کے پشاور میں واقع مکانات کو ثقافتی ورثہ قرار دے کر اسے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں گھروں پرانے طرز تعمیر کے تحت عجائب گھروں میں تبدیل کیا جائے گا۔ دلیپ کمار کو جب پہلی مرتبہ معلوم ہوا کہ حکومت پاکستان کی طرف سے ان کے گھر کو عجائب گھر میں تبدیل کیا جارہا ہے تو اس پر ان کی طرف سے نہایت مسرت کا اظہار کیا گیا تھا اور اس ضمن ان کی جانب سے ٹویٹر پر کچھ کلمات بھی شئیر کئے گئے تھے۔ اس طرح راج کپور کا خاندان بھی ان کے آْبائی مکان کو عجائب گھر میں تبدیل پر خوش تھے۔ راج کپور کے صاحبزادے اور ہندوستانی سنیما کے ایک اور خوبرو ہیرو رشی کپور نے اس سلسلے میں ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے اس خواہش کا اظہار بھی کیا تھا کہ ان کی تمنا ہے کہ ان کے جیتے جی یہ پراجیکٹ مکمل ہو اور وہ ان کو جاکر دیکھ بھی لیں۔ لیکن بدقسمتی سے یہ دونوں عظیم فنکار یہ خواہش دل میں لئے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔


دلیپ کمار اور راج کپور کے مکانات کو ثقافتی ورثہ قرار دیئے ہوئے 13 سال ہوگئے ہیں اور اس دوران تین حکومتیں تبدیل ہوئی لیکن سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی وجہ سے ان پراجیکسٹں کو عملی شکل نہیں دیا جاسکی۔ چالیس سال سے فوٹو گرافی کے شعبہ سے وابستہ پشاور کے سنئیر فوٹو جرنلسٹ فرمان اللہ جان کا کہنا ہے کہ دلیپ کمار کی موت پشاور اور پاکستان کے لوگوں کےلیے ایک بڑے صدمے سے کم نہیں۔ ’ وہ ہمارے فخر تھے، پشاوری انہیں کبھی بھولا نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے عشرے میں دلیپ کمار جب اپنے آبائی گھر کو دیکھنے آئے تھے تو انہوں نے اس وقت ان کی کوریج کی تھی اور کچھ تصویریں بھی بنائی تھیں جو اس وقت ملک کے بڑے بڑے اخبارات میں شائع ہوئی تھیں۔ ’ میں نے دلیپ کمار کی قریباً تمام پرانی فلمیں دیکھ چکا ہے، وہ میرے پسندیدہ فنکار تھے، جب ہم ان کی فلم دیکھتے تو دوست آپس میں یہ بات ضرور کرتے یہ ہیرو صاحب ہمارے پشاور کے ہیں۔ اس پر ہم فخر محسوس کرتے تھے۔’ دریں اثناء پشاور میں دلیپ کمار کی غائبانہ نماز جنازہ کا اہتمام کیا گیا جس میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
نماز جنازہ محلہ خداداد میں دلیپ کمار کے آبائی گھر کے قریب ادا کی گئی جہاں محلے کے افراد بھی شریک ہوئے۔ نماز جنازہ کا اہتمام مقامی غیر سرکاری تنظیم کلچرل ہیرٹیچ کونسل کی طرف سے کیا گیا تھا۔ نماز جنازہ کلچرل ہیریٹج کونسل کے سیکرٹری اور پیس ایکٹویسٹ شکیل وحید اللہ خان نے پڑھائی۔
ادھر دلیپ کمار کی موت پر دنیا بھر میں تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ سرحد کے اس پار پاکستان میں بھی مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے عظیم فنکار کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
وزیراعظیم پاکستان عمران خان نے دلیپ کمار کی موت پر ٹویٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ دلیپ کمار کی رحلت پر رنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ شوکت خانم اسپتال کی تعمیرکےمنصوبےکا آغازکیا گیاتوعطیات جمع کرنےکیلئےدلیپ کمار نےنہایت سخاوت سےوقت دیاجسےمیں کبھی فراموش نہیں کرسکتا۔یہ پہلے10%عطیات جمع کرنےکا کٹھن مرحلہ تھا چنانچہ لندن و پاکستان میں انکی رونمائی یہ خطیر رقم جمع کرنےمیں معاون ثابت ہوئی۔’
عمران خان کے مطابق ’اس سب کے سوا، دلیپ کمار میری نسل کے لئے سب سے عظیم اور ہر فن مولا اداکار تھے۔

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔