• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جون 9, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

طالبان کے آنے سے کیا افغان اقلیتوں کی مشکلات بڑھیں گی؟

رفعت اللہ اورکزئی by رفعت اللہ اورکزئی
اگست 31, 2021
in فیچر, میگزین
6 0
0
Minorities-in-Afghanistan
32
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

افغان دارالحکومت کابل پر طالبان کی طرف سے قبضے سے قبل ہی افغانستان میں مقیم بیشتر غیر مسلم اقلیتیں بالخصوص سکھوں اور ہندوؤں کو اپنی حفاظت کی فکر لگ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ راتوں رات محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے لگے تھے۔

افغانستان کا سرحدی شہر جلال آباد برسوں سے غیر مسلم افغان شہریوں بالخصوص سکھوں اور ہندوؤں کا ایک بڑا شہر رہا ہے۔ قریباً پانچ لاکھ آبادی پر مشتمل یہ شہر پاکستان کے سرحدی علاقے طورخم سے قریباً 74 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ ماضی میں صوبہ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں اقلیتوں کی ایک بڑی تعداد مقیم تھی لیکن افغانستان میں مسلسل جنگ اور غیر یقینی حالات کے باعث اس اہم علاقے میں اب صرف چند سکھ اور ہندو خاندان ہی رہ گئے ہیں۔

RelatedPosts

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

پلاٹ کی سیاست نے مزاحمتی صحافت کو دفن کر دیا

Load More

جلال آباد کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہندو خاندان پہلے ہی شہر چھوڑ کر قدرے محفوظ سمجھے جانے والے علاقوں کابل یا غزنی کی طرف منتقل ہو گئے ہیں۔

’آج کل جلال آباد میں شاید ہی کوئی ہندو خاندان رہ رہا ہوگا، اگر چند خاندان رہتے بھی ہوں تو وہ خود کو ہندو ظاہر نہیں کرتے بلکہ عام افغانوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ ’چونکہ سکھ شہری لمبی لمبی داڑھیاں رکھتے ہیں اور ان کے بال بھی بڑے ہوتے ہیں لہٰذا ان کی پہچان چہروں سے ہو جاتی ہے جب کہ ہندو داڑھی نہیں رکھتے۔ ان کے چہرے عام افغانوں کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ اگر وہ خود کا تعارف نہ کرائیں تو ان کو پہچنانا مشکل ہوتا ہے۔’

سکھوں کی ایک اچھی تعداد اب بھی جلال آباد شہر میں رہائیش پذیر ہے جہاں وہ عام افغانوں کی طرح اپنا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ تاہم، کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد یہاں رہنے والے زیادہ تر سکھ خاندان یا تو زیرِ زمین چلے گئے ہیں یا ملک چھوڑ کر انڈیا منتقل ہو گئے ہیں۔

جلال آباد شہر کے وسطی علاقہ زون ون میں سکھوں کا ایک چھوٹا سا گوردوارہ واقع ہے جہاں آس پاس سکھ افغان شہریوں کی کئی دکانیں ہیں جن میں وہ حکمت یا یونانی دوائیاں فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں۔

گذشتہ روز جب میں زون ون گوردوارہ پہنچا تو عمارت کے تمام دروازے بند پائے۔ عبادت گاہ کا مرکزی گیٹ اندر سے مقفل تھا، ایک افغان دوست کے توسط سے معلوم ہوا کہ گوردوارہ گذشتہ دس، بارہ دنوں سے بند ہے اور یہاں آج کل کوئی عبادت بھی نہیں ہوتی۔

مرکزی گیٹ کھٹکھٹانے پر اندر سے آواز آئی کہ گوردوارہ ہر قسم کی عبادت کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ ہم نے درخواست کی کہ ہم گوردوارہ دیکھنا چاہتے ہیں، تو اندر سے پھر آواز آئی کہ نئی حکومت کےآنے سے تاحال غیر یقینی کی کفیت ہے اس وجہ سے عبادت گاہ کچھ عرصے کے لئے بند کر دی گئی ہے۔ گوردوارے کے اردگرد ہمیں کوئی طالب یا سکیورٹی اہلکار نظر نہیں آیا۔

مقامی لوگوں نے بتایا کہ گوردوارے کا چوکیدار ایک مسلمان ہے اور طالبان کے آنے کے بعد انہیں عبادت گاہ کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے لیکن وہ زیادہ باہر نہیں آتا بلکہ اندر ہی ہوتا ہے۔

جلال آباد میں اس وقت ایک اندازے کے مطابق پچاس کے قریب سکھ خاندان رہائش پذیر ہیں جن میں زیادہ تر غیر مسلم افغان شہری تجارت کے پیشے سے منسلک ہیں۔ گوردوارے کے دونوں جانب کئی دکانیں واقع ہیں جن میں سکھ شہری یونانی دوائیں فروخت کرنے کا کام کرتے ہیں۔ تاہم، ہمیں زیادہ تر دکانیں بند نظر آئیں۔ اگر کوئی دکان کھلی بھی تھی تو اس میں ہمیں کوئی سکھ دکاندار دکھائی نہیں دیا بلکہ وہاں کام کرنے والے تمام افغان مسلمان شہری تھے۔

مقامی لوگوں کے مطابق جو دکانیں بند ہیں وہ سکھ شہری چھوڑ کر نامعلوم مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ امکان بھی موجود ہے کہ یہ غیر مسلم شہری یہاں ننگرہار میں ہی کہیں محفوظ مقام پر موجود ہوں اور حالات بہتر ہونے پر پھر سے اپنے کاروبار پر آ جائیں۔

افغان شہری محمد خالد گذشتہ پانچ سالوں سے ایک سکھ یونانی ڈاکٹر کے ساتھ بطور ملازم کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جونہی طالبان کابل کے قریب پہنچے تو یہاں جلال آباد میں مقیم سکھوں میں ایک خوف کی کفیت پیدا ہوئی اور انہوں نے محفوظ مقامات کی طرف نکلنا شروع کر دیا۔

’میرا سکھ مالک کئی دن پہلے خاندان سمیت کابل منتقل ہو گیا ہے، جہاں آج کل وہ مرکزی گوردوارے میں پناہ گزین ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی سکھ خاندان دیگر شہروں سے بے گھر ہونے کے بعد وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہ مالک کی غیر موجودگی میں اب وہ دکان پر کام کر رہا ہے اور روزانہ ان سے فون پر بات ہوتی ہے۔

سکھ حکیم کی دکان پر کام کرنے والے ایک اور افغان ملازم رفیع اللہ نے کہا کہ ان کا مالک امیت سنگھ حالات کی تبدیلی کے ساتھ ہی شہر سے نکل گیا اور اب وہ خاندان سمیت انڈیا پہنچ گیا ہے۔

رفیع اللہ سے جب پوچھا گیا کہ کابل ایئر پورٹ پر انتہائی خطرناک حالات ہیں، ان کا مالک کیسے انڈیا چلا گیا تو اس پر ملازم نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ امیت سنگھ کیسے افغانستان سے نکل گیا لیکن وہ انہیں روزانہ انڈیا سے فون کرتا ہے اور دکان کے حساب کتاب کے بارے میں ان سے دریافت کرتا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ وہ بہت جلد افغاسنتان آئے گا۔

رفیع اللہ نے مزید کہا کہ ان کی دکان گوردوارے کے بالکل سامنے واقع ہے، یہاں روزانہ دن میں دو، تین مرتبہ مسلح طالبان آتے ہیں اور گوردوارے کے ارد گرد چکر لگا کر چلے جاتے ہیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ تاحال گوردوارے پر کوئی سکیورٹی اہلکار تعینات نہیں کیا گیا ہے۔

طالبان کی طرف سے کابل پر قبضے کے بعد ابھی تک افغانستان بھر میں اقلیتوں پر کوئی حملہ نہیں ہوا ہے اور نہ انہیں ڈرانے دھمکانے کی کوئی اطلاعات ملی ہیں لیکن اس کے باوجود اقلیتوں میں خوف کی کفیت پائی جاتی ہے۔

بعض شمالی صوبوں سے اطلاعات ہیں کہ طالبان اہلکاروں نے مختلف اقلیتی نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں یقین دلایا ہے کہ ان پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں لگائی جائے گی بلکہ انہیں اسلامی تعلیمات کے مطابق مکمل مذہبی آزادی حاصل ہوگی۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ چند ہفتے قبل طالبان اہلکاروں نے صوبہ غزنی میں اہل تشیع کے محرم الحرام کی ایک تقریب میں شرکت کی تھی جس کا افغان ہزارہ برادری کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا تھا۔ اس تقریب کی وڈیو سوشل میڈیا پر خاصی مشہور ہو گئی تھی۔

واضح رہے کہ افغان پارلمینٹ کے اقلیتی رکن نریندر سنگھ خالصہ بھی بیس سکھ افغان شہریوں سمیت انڈیا منتقل ہو گئے ہیں۔

افغانستان میں حالیہ وقتوں میں اقلیتی اور ہزارہ برادریوں پر حملوں میں تیزی دیکھی گئی ہے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ گذشتہ سال کابل میں سکھوں کے ایک گوردوارے پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں درجنوں افراد مارے گئے تھے۔ اس طرح ہزارہ کمیونٹی کے افراد بھی نشانہ بنتے رہے ہیں۔ ان حملوں کا الزام شدت پسند تنظیم داعش خراساں پر لگتا رہا ہے۔

Tags: افغانستان میں سکھافغانستان میں شیعہافغانستان میں ہندورفعت اللہ اورکزئیطالبان اور اقلیتیںکابل میں سکھکابل میں ہندو
Previous Post

کابل کے حالات سے پاکستان کیسے متاثر ہوگا: طلعت حسین نے وضاحت کی ہے

Next Post

کابل: نیوز اینکر نے طالبان کی بندوقوں کے سائے میں خبریں پڑھیں

رفعت اللہ اورکزئی

رفعت اللہ اورکزئی

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔

Related Posts

امام خمینی اور ان کا اسلامی انقلاب جو آج بکھر رہا ہے

امام خمینی اور ان کا اسلامی انقلاب جو آج بکھر رہا ہے

by خضر حیات
جون 9, 2023
0

کرہ ارض پر ایران کی سرزمین صدیوں سے شان و شوکت کا استعارہ بن کر موجود رہی ہے۔ یہاں کا ماحول ہمیشہ...

ملک میں تباہی مچانے والا سیلاب انڈس ڈیلٹا کے لئے زندگی کی نوید ثابت ہوا

ملک میں تباہی مچانے والا سیلاب انڈس ڈیلٹا کے لئے زندگی کی نوید ثابت ہوا

by نعیم اکبر
جون 7, 2023
0

صوبہ سندھ میں بحیرہ عرب اور دریائے سندھ کے سنگم پر واقع انڈس ڈیلٹا کا شمار دنیا کے پانچویں بڑے ڈیلٹا کے...

Load More
Next Post
کابل: نیوز اینکر نے طالبان کی بندوقوں کے سائے میں خبریں پڑھیں

کابل: نیوز اینکر نے طالبان کی بندوقوں کے سائے میں خبریں پڑھیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

امام خمینی اور ان کا اسلامی انقلاب جو آج بکھر رہا ہے

امام خمینی اور ان کا اسلامی انقلاب جو آج بکھر رہا ہے

by خضر حیات
جون 9, 2023
0

...

عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے حمید گُل کی بینظیر کا تختہ الٹنے کی سازش

عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لئے حمید گُل کی بینظیر کا تختہ الٹنے کی سازش

by حسن مجتبیٰ
جون 9, 2023
0

...

عمران خان کو لگتا ہے دو ہفتوں میں جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت ہو جائے گی: صحافی عمران شفقت

عمران خان کو لگتا ہے دو ہفتوں میں جنرل عاصم منیر کے خلاف بغاوت ہو جائے گی: صحافی عمران شفقت

by نیا دور
جون 7, 2023
0

...

بغاوت جو ناکام ہو گئی

بغاوت جو ناکام ہو گئی

by رضا رومی
جون 1, 2023
0

...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,976
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

4 hours ago

Naya Daur Urdu
زرمبادلہ کارڈز کی کیٹگری میں ایک نئے ڈائمنڈ کارڈ کا اجرا کیا جا رہا ہے جو کہ سالانہ 50 ہزار ڈالرز سے زائد زرمبادلہ بھیجنے والوں کو جاری کیا جائے گا۔قانونی طریقے سے زرمبادلہ کی وطن منتقلی کو فروغ دینے کے لیے مراعات دی جائیں گی۔وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

4 hours ago

Naya Daur Urdu
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں فری لانسرز کیلئے ٹیکس سہولتوں کا اعلان کردیا۔آئی ٹی برآمدات کو بڑھانے کے لیے انکم ٹیکس 0.25 فیصد کی رعایتی شرح لاگو ہے اور یہ سہولت 30 جون 2026 تک جاری رکھی جائے گی، ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit