• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, مارچ 24, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

موسمیاتی بحران: لکی مروت میں گاؤں چوکی جنڈ سیلاب کی زد میں

آصف مہمند by آصف مہمند
ستمبر 1, 2021
in انسانی حقوق, فیچر, ماحولیات
4 0
0
موسمیاتی بحران: لکی مروت میں گاؤں چوکی جنڈ سیلاب کی زد میں
24
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

آئی پی سی سی کی نئی اسسمینٹ رپورٹ میں پہلی بار یہ واضح ہوا کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پچھلے 40 سالوں میں درجہ حرارت اتنی تیزی سے بڑھ گیا ہے جس کی مثال گزشتہ 2000 سالوں میں بھی نہیں ملتی۔ دنیا کو اب شدید موسمی واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سمندر میں پانی کی سطح بلند ہورہی ہے، ہوائیں گرم ہورہی ہیں، جنگلات میں آگ لگ رہی ہے، خشک سالی بڑھ رہی ہے، شدید بارشیں اور سیلاب آنے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ لکی مروت میں دریائے کرم کے کنارے کھڑی پانچ سالہ بچی دریا کی لہروں کی طرف دیکھ رہی ہے۔ دریائے کرم سے 60 گز کے فاصلے پر سالوں سے آباد گاؤں چوکی جنڈ سے تعلق رکھنے والی اس بچی سمیت گاؤں کا ہر بچہ ان دنوں سیلابی لہروں کی وجہ سے خوف کا شکار ہے۔ گاؤں چوکی جنڈ کے لگ بھگ 250 گھروں میں بسنے والے تمام بچے، بوڑھے، خواتین اور نوجوانوں کو ڈر ہے کہ دریائے کُرم کی سیلابی لہریں پورے گاؤں کو بہا کر لے جائیگا۔
چوکی جنڈ کے رہائشی 50 سالہ کاشت کار سیف الرحمن نے دریا کُرم کے کنارے کھڑے ہوکر اپنے دائیں ہاتھ سے دریا کی طرف اشارہ کیا اور کہا ” یہ دریا ہے اور یہ ہمارے گھر ہیں بس اب تو چند فٹ کا فاصلہ رہ گیا ہے”۔ سیف الرحمن نے اپنے گاؤں کے خوف و ہراس کی کہانی جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے ڈر سے بچے کھانا نہیں کھاتے وہ ڈرے ہوئے ہیں، ہمیں نیند نہیں آتی، ہم اپنے گھروں میں خواتین کو تسلی دیتے ہیں لیکن وہ تسلی بے سود ہے، اب ہمارا سارا گاؤں خطرے میں ہے۔ سیف الرحمن اپنے آباواجداد سے اس گاؤں میں رہتا ہے اس نے آئی بی سی کو بتایا کہ دریا کُرم کا تیزی سے گاؤں کی طرف کٹاؤ جاری ہے۔ حکومت نے چند سال پہلے حفاظتی پشتہ تعمیر کیا تھا لیکن وہ بھی 3 سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے۔


اس سٹوری کو کور کرنے کیلئے اپنے ساتھی رپورٹر غلام اکبر اور کیمرہ مین محمد رحمان کے ہمراہ دریا کے کنارے موجود تھے کہ گاؤں کے دوسرے 37 سالہ زمیندار سید الرحمن بھی ہم سے ملنے کیلئے وہاں آئے۔ سید الرحمن نے بتایا کہ گاؤں کے لوگ اسلئے زیادہ خوفزدہ ہیں کیونکہ 2010 کے سیلاب میں چوکی جنڈ گاؤں کے بہت سے لوگوں کی زیر کاشت زمین بہہ گئی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 2010 میں چوکی جنڈ گاؤں کے لوگوں کی تقرییا 5000 کنال سے زائد زرعی اراضی سیلاب کی نذر ہوچکی تھی جو گاؤں والوں کی آمدنی کا واحد ذریعہ تھی۔ اورآج سے 10 سال پہلے دریائے کُرم چوکی جنڈ گاؤں سے ڈھائی کلومیٹردور بہتا تھا۔ سید الرحمن نے ہاتھ کے اشارے سے وہ جگہ ہمیں دیکھانے کہ کوشش کی کہ کس طرح وہ ڈھائی کلومیٹر پیدل چل کر کُرم کے کنارے جاتا تھا اور وہاں اپنے کھیتوں میں زمینداری کرتا تھا، لیکن اب وہاں صرف پانی ہی پانی نظر آ رہا تھا۔
لکی مروت میں دریا کرم کے علاوہ دریائے گمبیلا بھی بہتا ہے جو افغانستان سے وزیرستان کے راستے لکی مروت میں داخل ہوتا ہے۔ دریائے گمبیلا جسے وزیرستان اور بنوں میں دریائے ٹوچی کہا جاتا ہے، چوکی جنڈ سے مغرب کی جانب 4 کلومیٹر دور وانڈہ پائندہ خان کے مقام پر دریا کُرم میں شامل ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ 2010 کے سیلاب میں گاؤں چوکی جنڈ سمیت وانڈہ پائندہ خان کے لوگوں کی زیر کاشت زمین بھی بہہ گئی تھی۔ چوکی جنڈ اور وانڈہ پائندہ خان کے جن لوگوں کی زرعی زمین سیلابی ریلوں کی نذر ہوئی تھی وہ نوجوان اور خواتین گندم کٹائی کی مزدوری کیلئے اب ہر سال جنوبی پنجاب جاتے ہیں۔
جولائی 2021 کے آخری ہفتے میں جب دریا کرم کی تیز لہروں نے چوکی جنڈ کی جانب تیزی سے کٹاؤ جاری رکھا تو گاؤں کے تمام لوگ اتنے خوف زدہ ہو گئے کہ گھروں میں ضروری سامان اکھٹا کرکے پیک کرنے لگے ، سید الرحمٰن نے کہا کہ بچے رونے لگے اور ہر گھرمیں خواتین نے قران پاک کی تلاوت شروع کر دی۔ پورے گاؤں میں ایک خوف کی فضا تھی۔ انہوں نے بتایا کہ ہر سال جولائی اور اگست کے مہینے میں گاؤں پر سیلاب آنے کا خطرہ زیادہ ہو جاتا ہے۔
گاؤں چوکی جنڈ کے تمام لوگ اس بات سے لاعلم ہیں کہ سیلاب آنے کی بنیادی وجہ کیا ہے۔ البتہ دنیا کے سائنسدانوں کے مطابق سیلاب آنے کی واحد وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں۔ گاؤں چوکی جنڈ کے لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ 9 اگست کو اقوام متحدہ کی آب ہوائی تبدیلی کیلئے مختص عالمی بین الحکومتی ادارے انٹر گورنمنٹل پینل آن کلائیمیٹ چینج ( آئی پی سی سی) کی نئی رپورٹ نے دنیا بھرمیں خوفناک موسمی واقعیات کے آنے کا عندیہ دیا ہے۔
آئی پی سی سی کی نئی چھٹی اسسمینٹ رپورٹ میں پہلی بار یہ واضح ہوا کہ انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے پچھلے 40 سالوں میں درجہ حرارت اتنی تیزی سے بڑھ گیا ہے جس کی مثال گزرے ہوئے 2000 سالوں میں بھی نہیں ملتی۔ دنیا کو اب شدید موسمی واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ سمندر میں پانی کی سطح بلند ہونگی، گرم ہوائیں چلیں گی، جنگلات میں آگ لگے گی، خشک سالی بڑھے گی، شدید بارشیں ہونگی اور سیلاب آنے کا خطرہ بڑھے گا۔ آئی پی سی سی کی یہ نئی رپورٹ پچھلے رپورٹس سے اسلئے بھی منفرد ہے کہ اس میں دنیا کے تمام رہنماؤں کو واضح طور بتایا گیا ہے کہ دنیا میں انسانی سرگرمیوں کے باعث درجہ حرارت بتدریج بڑھ رہا ہے اور اگر گرین ہاؤس گیسز میں کمی نہ کی گئی تو آئندہ 20 سالوں میں شدید موسمی واقعات کے اضافے کے باعث بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ ہے۔
آئی پی سی سی کی رپورٹ شائع ہونے کے بعد غیر سرکاری عالمی ادارے انٹر نیوز کے پراجیکٹ ارتھ جرنلزم نیٹ ورک کے توسط سے ایک ویبنار منقعد ہوا۔ اس ویبنار میں آئی پی سی سی کی نئی رپورٹ پر تفصیل سے بحث ہوئی۔ آئی پی سی سی کی وائس چیئر کورلینا ایرس جو ارجنٹینا کی یونیورسٹی آف بوینس آئرس میں پروفیسر ہے نے ویبنار میں بتایا کہ آب ہوائی تبدیلی کے اثرات پوری دنیا میں نمایاں ہیں اوردرجہ حرارت بڑھنے سے اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ پروفیسر نے مزید بتایا کہ سمندر کا پانی گرم ہوتا جا رہا ہے جس سے سمندری حیات کو خطرہ ہو سکتا ہے اور پانی کی سطح بھی بلند ہو رہی ہے۔ کورلینا نے کہا کہ آب ہوا کا انحصار اب ہمارے یعنی انسانی فیصلوں پر منحصر ہے۔
انڈیاسے تعلق رکھنے والی سائنسدان سواپنا پانیکال جو آئی پی سی سی رپورٹ کی ورکنگ گروپ چیپٹر 4 کی لیڈ رائٹر ہیں نے ویبنار میں بتایا کہ ساوتھ ایشیا میں 1950 سے لیکر اب تک درجہ حرارت زیادہ بڑھنے کے ٹھوس شواہد ہیں، جسکے باعث شدید موسمی واقعات میں اضافہ ہوا۔ سواپنا نے بتایا کہ اکیسویں صدی کے آغاز سے اب تک ہمالیہ کے پہاڑوں پر موجود برف پگھل رہی ہےاور مستقبل میں درجہ حرارت کے بڑھنے سے مزید برف پگھلنے کے امکانات زیادہ ہونگے۔
پاکستان پر آب ہوائی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے پشاور یونیورسٹی میں انوائرمنٹل سائنس ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر آصف خان خٹک نے بتایا کہ عالمی گرمائش کی وجہ سے پاکستان پر مختلف قسم کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستان کیلئے خطرے کی بات یہ بھی ہے کہ جرمن واچ نامی ادارے کے مطابق پاکستان آب ماحولیاتی بحران سے سب سے زیادہ 10 متاثرہ ملکوں کی فہرست میں شامل ہے۔
پروفیسر نے مزید بتایا کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مختلف اثرات ہوتے ہیں کیونکہ ہرعلاقے کی آب ہوا مختلف ہوتی ہے، کہیں پر بارشیں زیادہ ہوتی ہیں تو کہیں پر خشک سالی ہوتی ہے، خاص کر شہروں میں گرمی زیادہ ہوجاتی ہے اور کہیں پر پہاڑوں پر جمی برف درجہ حرارت کے زیادہ ہونے سے پگھل جاتی ہے جس سے سیلاب آنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ پروفیسر خٹک نے آئی پی سی سی کی رپورٹ کو دنیا کے تمام رہنماؤں کیلئے ایک آئینہ قرار دیا۔
ماحولیاتی تبدیلی کے خوفناک اثرات سے بے خبر گاؤں چوکی جنڈ کے بچوں کا مستقبل کیسا ہوگا؟ کیا وہ یہ گاؤں چھوڑ کر کہیں اور منتقل ہوں گے؟ ان کا یہ خوف کب ختم ہوگا؟
گاؤں چوکی جنڈ سے تعلق رکھنے والے بیس سالہ نوجوان رفعت اللہ خان جو پاکستان تحریک انصاف کے ورکر ہیں نے آئی بی سی کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ سے لیکر وزیر اعلی تک کو اس مسئلے سے آگاہ کر چکا ہوں۔ رمضان المبارک کے مہینے میں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل کے توسط سے وزیر اعلی نے اُس سے رابطہ کیا لیکن ابھی تک اس مسئلے کا حل نہیں نکالا جا سکا۔ رفعت اللہ نے بتایا کہ دریا کا کٹاؤ گاؤں کی جانب ہر سال بڑھ رہا ہے اور اب تو فاصلہ بہت کم رہ گیا ہے اگر حکومت نے اس حوالے سے فوری اقدامات نہیں لیئے تو چوکی جنڈ کے لوگ پشاور میں وزیر اعلی ہاؤس کے سامنے پر امن احتجاج پر مجبور ہوں گے۔
آئی پی سی سی کی چھٹی اسسمنٹ رپورٹ میں دنیا میں شدید موسمی واقعات میں اضافے کی نشاندہی اس بات کا ثبوت ہے کہ ماحولیاتی بحران سے نمٹنے کلیئے دنیا کے ملکوں میں کیے گئے اقدامات ناکافی ہیں۔

RelatedPosts

مارگلہ ہلز اور خان پور ڈیم کے اطراف میں 20 سے زائد غیر قانونی کرشنگ پلانٹس سرگرم

لیاقت باغ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، لاکھوں روپے مالیت کے درخت و گھاس ملیامیٹ

Load More
Tags: ماحولیاتموسمیاتی بحران
Previous Post

‘سلطان راہی بڑا اداکار تھے یا شان’ آفتاب اقبال کا تبصرہ اور اندھی محبت و نفرت میں مبتلا قوم

Next Post

ن لیگ کی جانب سے اپوزیشن پارٹیوں سے رابطوں کا فیصلہ: ‘میڈیا اتھارٹی کے قیام کو روکنے کے لیئے مشترکہ کمیٹی بنائیں’

آصف مہمند

آصف مہمند

آصف مہمند کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے اور وہ ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہیں۔

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 23, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
مسئلہ کشمیر: ’ایک طرف عمران خان ارطغرل دیکھنے کا کہتے ہیں دوسری طرف مودی کی کال کا انتظار کرتے ہیں‘

ن لیگ کی جانب سے اپوزیشن پارٹیوں سے رابطوں کا فیصلہ: 'میڈیا اتھارٹی کے قیام کو روکنے کے لیئے مشترکہ کمیٹی بنائیں'

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In