• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, اگست 14, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ہمارے اے۔ایم

شریف اعوان by شریف اعوان
نومبر 17, 2019
in ادب, فیچر
3 0
0
ہمارے اے۔ایم
18
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جناب انور مقصود کے آس پاس کا ایک حلقہ انہیں اے۔ایم کے نام سے پکارتا ہے۔ اردو زبان کی خوبی اور زمانے کی برائی سے اس طرح کی انگریزی بدعت جائز ہو گئی ہے۔ آخر زبان کو آگے بھی جانا ہے۔

پچھلے دنوں ان کی تحریروں اور گفتگوؤں پر طبقاتی تعصب کا الزام لگا۔ یہ بہت پریشان ہوئے۔ سوشل میڈیا پر (جس سے وہ لازمًا دور رہتے ہیں) ان کی وضاحت بھی نشر ہوئی، جس کی چنداں ضرور ت نہ تھی۔ ان کے چاہنے والوں کو بہت دکھ ہوا۔ پورے سندھ سے اہلِ فکر نے ان سے رابطہ کیا، ہمدردی ظاہر کی اور ہمارے معاشرے میں در آنے والی عدم برداشت اور پست ذوقی پر ماتم کیا۔

RelatedPosts

نیا دور اور رضا رومی پر جھوٹا الزام لگانے والے افسر کی سرِ عام معافی، اور ہمارا عدالتی نظام

مقابلہ ختم ہو چکا ہے۔ عمران خان کو شکست تسلیم کرنا ہوگی

Load More

انہی دنوں ایک شام ہم بھی ا ن کے ہاں حاضر ہوئے۔ بہت افسردہ تھے۔ کہنے لگے: مگر اب ہم سے کوئی مزید ہجرت نہ ہوگی۔ اگر یہ پیغمبروں کی سنّت تھی تو ہم نے ایک دفعہ ادا کر رکھی ہے۔ سو ہم یہیں رہیں گے اسی زمین پر۔۔۔ موقع کی گھمبیرتا کو بدلنے کی خاطر میں نے کہا۔ "خدا لگتی بات تو یہ ہے کہ آپ پر یہ الزام تراشی جائز ہے اور درست بھی ہے۔ خود ہم نے آپ کو اچھی صورت، تیکھے لفظ اور سریلے گانے کے حق میں بہت متعصب پایا ہے اور آپ اپنے تعصب کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ اور اس عمل میں آپ کا سکوت کسی بلیغ اظہار سے کم نہیں ہوتا۔۔۔”


انور مقصود اپنے حیدرآباد دکن سے بھی ویسے ہی ‘مزاخ’ کرتے ہیں جیسے کسی اور سے


اے۔ ایم روایت کے آدمی ہیں۔ ان کے حلقے میں جگہ پانا آسان نہیں۔ لوگ ان میں وہ والہانہ پن تلاش کریں جو مثلاً فاطمہ ثریا بجیا کا خاصہ تھا، تو مایوس ہوں گے۔ ظاہر ہے اگر کسی خانوادے میں دسیوں باکمال افراد ہوں تو یقیناً ایک جیسے تو نہ ہوں گے۔ اے۔ایم کا رویہ اس نسل کوضرور سمجھ آتا ہے، جنہیں بتایا گیا تھا کہ حفظ مراتب بھی ایک چیز ہوتی ہے۔ اس پر مجھے اپنے بزرگ استاد اور پیشوا ڈاکٹر ابو الخیر کشفی یاد آ رہے ہیں۔ بابائے اردو مولوی عبد الحق کا ذکر تھا۔ ان سے ہونے والی ایک ملاقات کا احوال یوں لکھتے ہیں میرے والد کو گلے لگایا، چچا سے ہاتھ ملایا اور میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا۔۔۔ فی زمانہ اے۔ایم اس روایت کے آخری افراد میں سے ہیں۔

ان سے ہماری پہلی ملاقات یادگار تھی۔ میری نصف بہتر ملاحت تو خیر ان کے گھر کی فرد ہیں۔ مجھے البتہ اس وقت تک بیٹھنے کو نہیں کہا جب تک باگیشری کی آروہی/اوروہی نہیں پوچھ لی۔ اس کے بعد البتہ محبتوں کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ سوچ ہے آپ کی! (معاصر اردو محاورے میں داخل ہو جانے والی یہ تازہ ترین بدعت ہے)۔ ان سے ملنا ایک سادہ عمل ہے، جس میں کوئی تکلف اور پیچیدگی نہیں ہوتی۔ بس صبح گیارہ بجے کے لگ بھگ فون کرنا ہے، خیریت اور مصروفیت دریافت کرنی ہے۔ اور شام آٹھ بجے کا وقت طے ہو جانا ہے۔

ہمیں ان کی صحبت میں دو طرح کی شخصیتوں سے ملنے کا موقع ملا۔ ایک وہ جو زندہ ہیں اور ان کے چاہنے والے ہیں۔ اے۔ایم اس بات کا خوب خیال رکھتے ہیں کہ کس کو کس سے ملوانا ہے، یا پھر کبھی نہیں ملوانا۔ اور یہ ہجوم تو بالکل پسند نہیں کرتے۔ انگریزی قانون کے مطابق تین افراد کو صحبت اور اس سے زیادہ کو ہجوم کہتے ہیں۔ یہ ہم جیسوں کے لئے ایک نعمت سے کم نہیں۔ اس کیفیت کے لئے کلاسیکی پنجابی کا ایک مصرعہ ہے:
ایہہ دیوے کرتار تے فیرکی بولنا (اگر خدا کی طرف سے اتنا کچھ میسر ہو جائے، تو شکایت کس بات کی!)

دوسری قسم کی شخصیات اردو زبان و ادب کے کلاسیکی شاعر، ادیب اور دیگر اہل فکر ہیں۔ ان سے ان کی خیالی ملاقاتیں اور مکالمے۔۔۔ اب دنیا بھر میں اردو زبان بولنے اور سمجھنے والے ان کے منتظر رہتے ہیں۔

خوف آتا ہے کہ جب کچھ عرصے بعد کتاب نام کی چیز اس معاشرے سے معدوم ہو چکی ہوگی تو نوجوان نسل اردو زبان اور اپنی تاریخ و معاشرت کو کس آئینے سے دیکھے گی۔۔۔ تب یقیناً جناب ضیاء محئ الدین کی جانب سے کیے گئے ادبی انتخاب اور’پڑھنت’ کے ساتھ ساتھ اے۔ایم کی خیالی ملاقاتیں، مراسلے اور مکالمے اس معاملے میں اہم ترین ذرائع ہوں گے۔

اے۔ ایم ایک ماہر جوہری کی طرح اپنی پسند یدہ شخصیت کو پر کھتے ہیں۔ جملے، اشعار اور ذاتی کوائف پر مبنی ایک مکالمہ یا مراسلہ تخلیق کرتے ہیں تو تعارف اور تفہیم کے در کھلتے ہیں۔ اس وقت ان کی آنکھوں میں عجیب یقینی کیفیت ہوتی ہے اور یہ اپنے مخاطب کو بھی اسی کیفیت سے دو چار کرتے ہیں۔

؂ لے آؤں ایک پل میں، گزشتہ کو حال میں۔۔۔ والا معاملہ ہوتا ہے۔

ان کے ہاں کبھی کبھی پوری شام بغیر کوئی بات کیے گزر جاتی ہے۔ سماع اور سماعت البتہ لازم ہوتا ہے۔ کبھی باگیشری ہے تو کبھی مالکونس۔ کبھی استاد امیر خان ہیں اور کبھی کشوری امونکر۔۔۔ یہ اکیلے کبھی نہیں ہوتے۔ انسان ہوں نہ ہوں، شخصیات ضرور ہوتی ہیں۔۔۔ کبھی ایک نغمے کی صورت، کبھی کسی کتاب اور کبھی ایک نامکمل تصویرکی صورت۔

ایسی ہی ایک ملاقات کے دوران میرے منہ سے ایک جملہ سرزد ہوا کہ۔۔۔ فاطمہ ثریا بجیا گویا آپ کے خانوادے کی نظیر اکبر آبادی تھیں۔۔۔ اے۔ایم خوش ہوئے اور کہنے لگے "ارے بھئی کیا یاد دلایا تم نے۔۔۔ وہ بھی آئے تھے پچھلے دنوں۔۔۔ کہنے لگے، آگرے سے آیا ہوں، ذرا جلدی میں ہوں۔”

میں نے کہا، لیکن پھر بھی کچھ شاعری ہوجائے۔ کہنے لگے، اچھا۔۔۔ تو سنو!

اب رات نہیں، اب صبح ہوئی، جوں موم پگھل کر ڈھل نکلو
کیوں ناحق دھوپ چڑھاتے ہو،بس ٹھنڈے ٹھنڈے چل نکلو

میں نے غزل کی فرمائش کی تو بولے:

ہم اشکِ غم ہیں، اگر تھم رہے، رہے، نہ رہے
مثرہ پہ آن کے ٹک جم رہے، رہے، نہ رہے
ملو جو ہم سے، تو مل لو، کہ ہم بہ نوکِ گیاہ
مثال قطر ہ شبنم، رہے، رہے، نہ رہے

پھر کہنے لگے، میرا کوئی شعر تم بھی تو سناؤ۔ میں نے کہا وہ ایک شعر جو آپ نے پاکستان پر لکھا۔۔۔ کہنے لگے، کیا مطلب؟ تو میں نے شعر پیش کیا:

ہشیار یار جانی، یہ دشت ہے ٹھگوں کا
یاں ٹک نگاہ چوکی، اور مال دوستوں کا

اسی طرح ایک ملاقات بڑے غلام علی خان سے بھی ہوئی۔ کہنے لگے، میرا نام غلام علی خان ہے۔۔۔ میں بولا، علی کا غلام تو میں بھی ہوں، تشریف لائیے۔۔۔ کہنے لگے، بھائی فیاض خان نے کہا تھا کہ کراچی جاؤ تو انور سے ضرور ملنا۔ اور میرے بیٹے منور علی خان سے تو تمہاری دوستی بھی تھی۔ کون سے راگ پسند کرتے ہو؟ میں نے کہا: جے جے ونتی، باگیشری، جونپوری، کلاوتی، سوہنی۔ میری بات کاٹتے ہوئے بولے: مگر یہ تو ساری راگنیا ں ہیں، کچھ راگ بھی تو کہو۔

میں نے پوچھا، خان صاحب، وہاں آپ کے ساتھ کون کون رہتا ہے؟ بولے، روشن آرا بیگم تو بالکل میرے برابر میں ہیں۔ اختری بائی بھی پڑوس میں ہیں، پہلی منزل پر۔ مگر میں ان کو نہیں ملتا۔ باقی تمام بائیاں کسی اور طرف رہتی ہیں۔

میں نے کہا، خان صاحب۔ یہ آپ لوگوں کی زیادتی ہے۔ بائیوں کا بڑا حصہ ہے ہمارے سنگیت میں۔

کہنے لگے، ہم لوگ زمین پر بیٹھ کر گاتے ہیں۔ اور یہ پہلی منزل والیوں کے بس کی بات نہیں۔

اچھا تم بتاؤ، پاکستان میں گانے کی کیا صورت ہے آج کل؟ میں نے کہا دھر پد پیٹ سے نکلتا ہے اور خیال گلے سے۔ ہمارے ہاں پیٹ خالی ہے اور گلا کٹ چکا ہے۔ بڑے غلام علی خان اس پر افسردہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے۔

اے۔ ایم کی باتیں جاری ہیں، تفصیل طولانی ہے۔ پیش ہوگی بشرطِ زندگانی! اجمال اس کا یہ ہے کہ یہ ایک مردِ ہزار شیوہ ہیں۔

بقول غالبؔ ؂ دبیرم، شاعرم، رندم، ندیمم، شیوہ ہادارم

اور اب آخری بات۔ کسب کمال یوں تو خدا کی دین ہوتا ہے، مگر اس کی اپنی وراثت بھی ہوتی ہے۔ اس خانوادے کے ایک جونیئر فرد میکائیل ماشاء اللہ اس چھوٹی عمر میں نہایت عمدہ مصوری کرتے ہیں۔ اور اپنے دادا کے ہونہار جانشین ہیں۔ وہی مصرعہ ایک دفعہ پھر لازم آتا ہے: ایہہ دیوے کرتار، تے فیر کی بولنا؟

Tags: انور مقصودنیا دورہمارے اے ایم
Previous Post

48 ملین پاکستانیوں کو رہائش کی انتہائی کمی کا سامنا

Next Post

ایک ماہ کا جذبہ

شریف اعوان

شریف اعوان

مصنف لکھاری اور موسیقار ہیں۔

Related Posts

کیا ہمارا ملک جناح کا پاکستان بن سکتا ہے؟

کیا ہمارا ملک جناح کا پاکستان بن سکتا ہے؟

by امجد نذیر
اگست 13, 2022
0

محمد علی جناح نے مسافرت بھری نگاہوں سے فاطمہ جناح کو دیکھا اور کہا: "فاطی، نہیں! جیتے رہنے میں اب میری کوئی...

نیا سامراج اور حقیقی آزادی کا خواب

نیا سامراج اور حقیقی آزادی کا خواب

by کامران جیمز
اگست 13, 2022
0

دوسری عالمی جنگ کے بعد نو آبادیاتی نظام تیزی سے دنیا کے مختلف خطوں سے بظاہر ختم ہوتا چلا گیا لیکن اس...

Load More
Next Post
ایک ماہ کا جذبہ

ایک ماہ کا جذبہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

by عمر اظہر بھٹی
اگست 13, 2022
0

...

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,740
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu

8 minutes ago

Naya Daur Urdu
'Neutrals' have had enough. They have given up their neutrality. Not to fix Imran but to save their institution. Shahbaz Gill is the first episode. Now let's see how 'un-neutral' they will become and how many of Imran Khan's aides will stick with him to the end, writes Saleem Safi. ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

39 minutes ago

Naya Daur Urdu
شہباز گل کا بیپر کوئی نیا واقعہ نہیں ہے۔ البتہ 15 منٹ کا بیپر ایک نیا ریکارڈ ہے جس میں نہ تو شہباز گل کو روکا گیا، نہ ہی انہیں کسی قسم کی مداخلت کا سامنا کرنا پڑا۔ اے آر وائے نے ان کی لغو باتوں کو روکنے کے لئے تاخیری میکنزم کا بھی استعمال نہیں کیا۔ اگر ہم نومبر 2021 کے بعد سے اے آر وائے کی ٹرانسمیشن دیکھیں تو یہ واضح ہے کہ اس نے اپنا اثر و رسوخ اداروں پر دباؤ ڈالنے کے لئے استعمال کیا۔ ... See MoreSee Less

سلمان اقبال اور کچھ اینکرز نے مراعات کی خاطر ARY ملازمین کی نوکریاں داؤ پر لگا دیں

urdu.nayadaur.tv

ساری بات پیسے، طاقت اور اپنے مفاد کی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور اے آر وائے کی حالیہ محبت کی داستان کے پیچھے نہ ...
View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In