• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعہ, جون 2, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

طلبہ پر نمائشی مذہبیت کا بوجھ لادنے سے علمی افلاس میں کیسے کمی ہوگی؟

دسمبر 2021 کے دوران توہین اہانت دین کے قوانین کے تحت رپورٹ ہونے والے تقریباً 70 فیصد کیسز پنجاب میں ہوئے، جہاں جھوٹے الزامات واقعات میں پچاس طلبہ اور اساتذہ متاثرین میں شامل تھے۔ چار اساتذہ اور ایک طالبِ علم کو قتل کر دیا گیا۔

پیٹر جیکب by پیٹر جیکب
فروری 14, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, فیچر
69 0
0
Peter Jacob Learning Poverty Punjab
81
SHARES
386
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ناخواندگی، تعلیمی پستی یا تعلیمی پسماندگی کی اصطلاحیں تو سن رکھی تھیں لیکن یونیسکو اور ورلڈ بنک کی متعلقہ تنظیموں نے اس کے مفہوم کو واضح کرنے یا اس مسئلے کی جملہ جہتوں کو واضح کرنے کے لئے "علمی افلاس” کی اصطلاح کا انتخاب کیا ہے۔ علمی افلاس (Learning Poverty) ایسی صورتحال کو کہا جاتا ہے جس میں ایک دس سال کا بچہ ریاضی، سائنس اور معاشرتی علوم میں وہ کچھ نہیں سیکھ پاتا جو اس عمر میں اُسے سیکھ لینا چاہیے۔ ماہرین نے تجزیہ کے لئے دس سال کے پیمانے کا انتخاب اس لئے کیا ہے کہ تعلیم کے لئے یہی سال موزوں ہوتے ہیں۔ ان کی رائے میں ان سالوں کے دوران ہونے والے ایک سال کے تعلیمی نقصان کو پورا کرنے کے لئے کم از کم دو سال کی محنت درکار ہوتی ہے۔

گذشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق مندرجہ بالا اداروں نے پاکستان میں علمی افلاس کی شرح کو 75% تک بتا یا ہے۔ پاکستان میں بھی اثر (ASER) نام کی تنظیم سالہا سال سے جو سروے کرتی ہے اس کے نتائج بھی علمی افلاس کےاس بحران کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہیں۔ کووڈ کی عالمی وبا کی صورتحال نے یقیناً اسے مزید خراب کیا ہے۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

دنیا میں کم اور اوسط آمدن کے ممالک میں یہ شرح 53% تک رہی۔ پڑوسی ملک بھارت میں بھی لگ بھگ یہی شرح تھی۔ یہ امر بھی ہمیں اپنے تعلیمی نظام کی کارکردگی کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ یونیسف اور ملکی اداروں کی جانب سے فراہم کردہ ڈیٹا سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ ملک میں سوا دو کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ جن میں سے آدھے بچے گذشتہ سالوں میں پنجاب کے زرخیز اور نسبتاً خوشحال صوبے کے بچے ہیں۔ پھر یوں ہوا کہ محکمہ تعلیم نے اپنی کارکردگی کو بہتر دکھانے کے لئے سکولوں میں داخلوں کی بھرمار کردی۔ یہ بھی نہ دیکھا کہ سکولوں میں گنجائش کتنی ہے۔ آج کل محکمہ سکول ایجوکیشن سینہ تان کے یہ اعلان کرتا ہے کہ انہوں نے ایک کروڑ بچوں کو سکول کا راستہ دکھا دیا ہے۔ وسیلہ تعلیم، زیور تعلیم اور کئی طرح کے تعلیمی وظائف اور تعلیمی پیکجز کے ذریعے سے طلبہ کے سکول جانے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے لیکن سکول سے بھاگ جانے والے بچوں کی تعداد میں پھر بھی خاطر خواہ کمی نہیں آ رہی۔

پنجاب ٹیچرز یونین کا کہنا ہے کہ سکول میں داخل ہونے والے 50% بچے سکول سے بھاگ کر مزدوری وغیرہ کا راستہ اختیار کر لیتے ہیں۔ پنجاب کے شہری علاقوں میں بھی سکول سے بھاگ جانے والے بچوں کی شرح 10% سے بڑھ کر 25% ہو گئی ہے۔ پنجاب بھر میں 54,000 کے قریب سرکاری سکول ہیں جن کی تعداد میں پچھلے تین سالوں میں مزید اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا تو یقیناً ایک کروڑ نئے داخل ہونے والے بچوں کا مطلب یہی ہے کہ ان کا بوجھ پہلے سے موجود سہولیات پر ہی آئے گا۔ مندرجہ بالا اشاریوں سے واضح ہوتا ہے کہ سرکار تعلیم کے میدان میں کسی اچھی کارکردگی اور شہرت حاصل کرنے کا ارادہ تو رکھتی ہے لیکن اس پر سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ صوبائی بجٹ میں تعلیم کی مد میں کوئی اضافہ ہوا بھی تو یہ اضافہ آبادی کی شرح نمو اور افراط زر کے حساب سے ناکافی تھا۔ لہٰذا یہ ہیں وہ محرکات جو ہمارے علمی افلاس کے پیچھے صف بہ صف کھڑے ہیں اور ان دیواروں کو گرانے کے لئے کوئی جتن نہیں کیا جا رہا۔ البتہ دوسری طرف یہ رحجان غالب رہا کہ نظام تعلیم میں جس حکومتی ادارے کا بس چلتا تھا اُس نے مذہبی مواد کا اضافہ کر کے خود نیک نامی سمیٹنے کی کوشش کی۔ آئیے گذشتہ دو سال میں اس ضمن میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیتے ہیں جو بلا شبہ پنجاب میں تعلیم تک رسائی اور معیار کے حوالے سے باعثِ تشویش ہیں:

1۔ پنجاب اسمبلی نے جون 2020 میں پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 میں ترمیم کر کے سیکشن 10میں 2(b) کااضافہ کیا جس کے تحت متحدہ علما بورڈ کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ پنجاب میں درسی کتب کی اشاعت سے قبل تمام نصابی کتابوں کا جائزہ لیں اور منظوری دیں۔ اس اقدام سے مختلف پبلشرز کی طرف سے چھاپی گئی نصابی کتب میں آئزک نیوٹن اور ملالہ یوسفزئی کی تصویروں کے حوالے سے تنازعات سامنے آئے۔ حتیٰ کہ یہ مطالبہ سامنے آنا شروع ہو گیا کہ علما بورڈ صرف اسلامیات کے مضمون کا جائزہ لینے تک محدود رہے۔

واضح رہے کہ اور کسی صوبے نے نصابی کتب کا جائزہ لینے کے لئے علما بورڈ تشکیل دینے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ مزید برآں یہ وفاقی حکومت کی قومی کریکولم پالیسی پر ملک بھر میں اتفاق رائے کے دعوؤں کی بھی نفی کرتا ہے۔ جون میں غیر مسلم طلبہ کو کوئی متبادل فراہم کیے بغیر اعلیٰ تعلیم کے لئے قرآن پاک کا مطالعہ لازمی قرار دے دیا۔

2۔ دو سال قبل حکومت ایک قانون اور یکساں قومی نصاب کے تحت صوبے میں یہ کورس پہلے سے ہی مڈل اور سیکنڈری تعلیم کا حصہ بنا چکی ہے۔ لہٰذا سوال یہ ہے کہ کیا یہ ضروری ہے کہ سکول اور یونیورسٹی دونوں سطح کی تعلیم کے دوران قران پاک کی تعلیم لازمی قرار دی جائے؟ کیا اس سے پہلے دینی تعلیم جو گذشتہ نصف صدی سے نصاب کا حصہ ہے اس کے نتائج کا جائزہ لیا گیا ہے؟

3۔ نومبر 2021 کو لاہور ہائی کورٹ کے جاری کردہ ایک فیصلے میں (التمش سعید بنام حکومت پنجاب) ڈسٹرکٹ ججوں کو پنجاب بھر کے سکولوں میں قرآن پاک کی تعلیم کے انتظامات کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ علاوہ ازیں عدالتی حکام نے چند سکولوں کو ناکافی انتظامات کی وجہ سے بند کرنے کا حکم دیا، جو بچوں کے تعلیم کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔ اس فیصلے سے انتظامیہ اور عدلیہ کے اختیارات کی علیحدگی کی صریحاً نفی ہوتی ہے لیکن حکومت پنجاب فیصلے پر نظرثانی کے لئے عدالت سے رجوع کرنےمیں ناکام رہی۔

4۔ محکمہ تعلیم نے مخلوط تعلیم پر پابندی لگانے کی کوشش کی۔ سرکلر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (چکوال نمبر 1721) نے جاری کیا، جو بعد ازاں ہونے والے اعتراضات پرواپس لے لیا۔

5۔ دسمبر 2021 میں سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے تمام سرکاری اور نجی سکولوں میں صبح کی اسمبلی کے دوران قومی ترانے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ درود شریف پڑھنا لازمی قرار دے دیا۔

دسمبر 2021 کے دوران توہین اہانت دین کے قوانین کے تحت رپورٹ ہونے والے تقریباً 70 فیصد کیسز پنجاب میں ہوئے، جہاں جھوٹے الزامات واقعات میں پچاس طلبہ اور اساتذہ متاثرین میں شامل تھے۔ چار اساتذہ اور ایک طالبِ علم کو قتل کر دیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ اقلیتی عقائد سے تعلق رکھنے والا طالب علم جو عربی الفاظ کا صحیح تلفظ نہیں کر سکتا، یا کسی حدیث کا صحیح حوالہ نہیں دے سکتا، اسے توہین مذہب کے الزام کا سامنا کرنا پڑ ا تو فیصلہ ساز کیا کریں گے؟ اب تک اہانتِ دین کے الزام کی زد میں آنے والے لوگوں کا تعلق مذہب اسلام سے ہے۔ تعلیمی پالیسی کے ناخدا کس کس کو دلاسہ، کس کس کو اپنے عمل کا حساب دیں گے؟

6۔ 2020-2021 کے دوران پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ اسلامیات کے متبادل کے طور پر اخلاقیات کے مضمون کی بجائے پانچ اقلیتی مذاہب کی تعلیم کے بارے میں قومی نصاب کونسل/یکساں قومی نصاب کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا۔ دوسری طرف پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ نے وزارت برائے وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی طرف سے تجویز کردہ کریکولم پالیسی اور ماڈل نصابی کتب کو مکمل طور پر اپنایا۔ لہٰذا، یہ اقدام صوبے میں 18ویں آئینی ترمیم کے تحت یکساں قومی نصاب لاگو کرنے میں صوبائی خودمختاری کا ایک من چاہا اطلاق تھا۔

7۔ مزید برآں، سکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ پنجاب نے حال ہی میں ناظرہ پڑھانے کے لئے 70,000 نئے اساتذہ کی خدمات حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ صوبے میں اردو، انگریزی، ریاضی اور سائنس کے مضامین کے لئے اساتذہ کی شدید قلت ہے۔ (بنیادی مضامین کی تعلیم کا ہرج کرنا کیسے مناسب ہے جن پرتعلیمی نتائج کا انحصار ہے؟ وسائل کی کمی کے پیش نظر یہ اقدام بچوں کے ساتھ ناانصافی، نیز معیاری تعلیم کی فراہمی اور مساوات کے حق کی نفی ہے)۔

مذکورہ بالا بحث کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ پنجاب میں مختلف متعلقین سے، بلامشاورت، من پسند اور متضاد پالیسی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ متذکرہ اقدامات چونکہ اکثریتی مذہب سے متعلق ہیں، خدشہ ہے کہ اقلیتی طلبہ کو امتیازی سلوک اور نفسیاتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ لہٰذا یہ اقدامات صوبے میں مذہبی رواداری اور قانون کی بالادستی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ 2020 میں پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ ایکٹ 2015 میں ترمیم متعارف کروائی گئی جس سے "یکساں نصاب” کی پالیسی کے حوالے سے ابہام پیدا ہوا ہے جو کہ "سرکاری تعلیم” اور "مذہبی تعلیم” کے تصور اور مقاصد سے بھی متصادم ہے۔ یہ اقدامات اقلیت، اکثریت تمام طلبہ کے لئے غیر مفید ہیں۔

ایک عالم کی رائے یہ ہے کہ تعلیمی پالیسی اور درسی کُتب کا زور ظاہری مذہبیت، عربی زبان اور مذہبی مواد کے حفظ پر ہے جس سے بچوں کو ایماندار، ذمہ دار اور خدا ترس بنانے پر ہے یعنی مذہبی تعلیم کے مقاصد پر سنجیدہ توجہ نہیں مل رہی، البتہ طلبہ پر تحریری مواد کا اچھا خاصا بوجھ بڑھ جاتا ہے۔ حالیہ پالیسی اقدامات بنیادی مہارتوں، ذخیرہ الفاظ، ذہنی وسعت، شہری ذمہ داریوں نصابی و ہم نصابی سرگرمیوں کی شمولیت جیسے ضروری اہداف کے حصول پر توجہ مرکوز نہیں کر رہے ہیں۔

تعلیم کے شعبہ سے ہونے والے اس سلوک کو پالیسی کے غدر کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے؟ یہ تو تعلیم عامہ اور لازمی پرائمری تعلیم جیسے اہداف سے واضح انحراف ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ بچوں پر اضافی مواد پر مبنی کتابوں خاص طور پر نمائشی مذہبیت کا بوجھ لادنے سے علمی افلاس میں کیسے کمی واقع ہوگی؟

Tags: پنجاب میں تعلیمپنجاب میں علمی افلاسپیٹر جیکعلمی افلاس
Previous Post

ترک صدر رجب طیب اردوان کی مبینہ توہین، ایک لاکھ سے زائد معاملات کی تفتیش کا آغاز

Next Post

اے آر وائی کے رپورٹر اقرار الحسن پر خفیہ ادارے کے اہلکاروں کا بدترین تشدد

پیٹر جیکب

پیٹر جیکب

پیٹر جیکب نیشنل کریکولم کونسل کے رکن، سپریم کورٹ میں، ادارہ برائے سماجی انصاف کے نمائندہ، ریسرچر اور فری لانس اخبار نویس ہیں ان سے اس ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے [email protected]

Related Posts

بغاوت جو ناکام ہو گئی

بغاوت جو ناکام ہو گئی

by رضا رومی
جون 1, 2023
0

جیسے جیسے 9 مئی کو لگنے والی آگ کے شعلے ٹھنڈے ہو رہے ہیں، یہ واضح ہوتا جا رہا ہے کہ سابق...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

پاکستان اور ہندوستان کی سرزمین پر کھیلے جانے والے 1987 کے ورلڈ کپ میں اگرچہ دفاعی چیمپئن انڈیا اور کالی آندھی ویسٹ...

Load More
Next Post
اے آر وائی کے رپورٹر اقرار الحسن پر خفیہ ادارے کے اہلکاروں کا بدترین تشدد

اے آر وائی کے رپورٹر اقرار الحسن پر خفیہ ادارے کے اہلکاروں کا بدترین تشدد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

بغاوت جو ناکام ہو گئی

بغاوت جو ناکام ہو گئی

by رضا رومی
جون 1, 2023
0

...

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit