• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 1, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

“اینیمل فارم”، جارج آرویل کی طنزیہ سیاسی تمثیل پر مبنی ایک شاہکار تحریر

کسے خبر تھی کہ جارج آرویل کے ۱۹۴۵ میں لکھے اِس ناول کا سیاق وسباق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے پہلے امریکیوں سے کئے گئے وعدوں، اقتدار میں آنے کے بعد ان سے منحرف ہو جانے اور اقتدار کا سورج غروب ہوتا دیکھ کر انہیں بھڑکانے کے واقعات کی پیشگوئی کردے گا۔

سعد الحسن by سعد الحسن
مارچ 17, 2022
in فیچر
22 1
0
“اینیمل فارم”، جارج آرویل کی طنزیہ سیاسی تمثیل پر مبنی ایک شاہکار تحریر
26
SHARES
126
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

ایرک آرتھر بلئیر المعروف جارج آرویل ایک شہرہ آفاق انگریز مصنف تھا۔ اس نے 1945 میں “اینیمل فارم” کے نام سے طنزیہ سیاسی تمثیل پر مبنی ایک شاہکار تحریر کیا۔ سیاق وسباق کے لحاظ سے تو اس ناول کی کہانی 1917ء کے انقلابِ روس کی تصوراتی اور عملی حقیقت میں تفریق کو عیاں کرتی ہے مگر اس کہانی کے کردار اور واقعات محض نام اور علاقہ کی تبدیلی کے ساتھ آج کسی بھی ملک میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

“بزرگ میجر” کے انتقال کے بعد “نیپولین” اور “سنوبال” نامی سور جانوروں کی قیادت کرتے ہوئے انہیں “مسٹر جونز” نامی انسانی مالک کے غیض وغضب سے آزادی دلواتے ہیں اور فارم پر قبضہ کرکے اپنی حکمرانی کا اعلان کر دیتے ہیں۔

RelatedPosts

ارمان لونی کا قتل کیوں کیا گیا؟

Load More

انقلاب لانے کے بعد جانور یہ تہیہ کرتے ہیں کہ اب وہ انسانوں والا طبقاتی نظام تہس نہس کرکے دو نہیں ایک فارم اور جانوروں کی حقیقی شناخت کو دوبارہ اجاگر کرنے کے اصول پر برابری کا نظام لائیں گے جِس میں تمام جانوروں کے کپتان یعنی “سنوبال” اور “نیپولین” سمیت دیگر سور اور ان کے کھلاڑی یعنی گھوڑا، گدھا، مرغیاں وغیرہ سب ایک سا طرزِ زندگی گزاریں گے۔

برابری کے اس نظام کو یقینی بنانے کے لئے جانور اپنا مثالی سیاسی منشور یعنی سات احکامات لکھ کر فارم کی سب سے نمایاں جگہ پر چسپاں کر دیتے ہیں جس میں واضح کر دیا جاتا ہے کہ اب سے فارم میں سادگی اختیار کرنے کے اقدامات اٹھائے جائیں گے یعنی کوئی جانور کپڑے نہیں پہنے گا کہ یہ انسانوں کی برتری کے نظام کی علامت ہے، کوئی جانور بستر پر نہیں سوئے گا کہ یہ انسانوں کی طرز پر تفریق ڈالنے کی وجہ ہے، کوئی جانور شراب نہیں پیے گا کہ انسان نشے میں غل غپاڑہ کرتے اور جانوروں کو مارا کرتے تھے اور یہ کہ تمام جانور برابر ہیں۔

تعلیم کے حصول پر بھی زور دیا جاتا رہا حتیٰ کہ انسان کی بنائی ہوئی عمارت میں جانوروں کو پڑھانے کے لئے جگہ مختص کرنے کے بھی منصوبے بنائے گئے۔ مگر جانوروں کے حکمرانوں میں اقتدار کی ہوس نے جلد ہی نفاق پیدا کر دیا۔

“سنوبال” جو اصول پرست رہنما تھا، طاقت کے نشے میں دھت “نیپولین” کو کھٹکنے لگا۔ سنوبال نیپولین کو سمجھاتا کہ جانوروں کو تعلیم کی ضرورت ہے، فارم پر ترقیاتی منصوبوں سے جانوروں کی معاشی بہتری کے اقدامات کرنے ضروری ہیں۔ سابق مالک مسٹر جونز کے خطرے سے مستقل چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے خود کو ہر لحاظ سے مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔

مگر نیپولین کی خود سر اور انتقام پسند فطرت نے اسے سنوبال کی اصولی باتوں سے متنفر کر دیا۔ نیپولین کی شان میں قصیدے پڑھنے والے مفاد پرست مصاحبین اسے سب اچھا ہے کی داستانیں سناتے رہے اور آہستہ آہستہ سنوبال کے لئے جبری ملک بدری کے حالات پیدا کر کے اسے جان بچا کر بھاگنے پر مجبور کر دیا گیا۔

اب جانوروں کا فارم ایک نیا فارم بن چکا تھا جس میں نیپولین کے مصاحب ہر ممکن قدم اٹھاتے کہ نیپولین کی جی حضوری کی جائے، جانوروں میں نیپولین کی بہادری کے من گھڑت قصے عام کیے جائیں، سنوبال اور مسٹر جونز کو مستقل خطرہ قرار دے کر ہر مخالف آواز کو ان کی شہہ پر غداری سے تعبیر کیا جانے لگا اور کسی بھی قسم کی غیر معمولی ہلچل کو یہ کہہ کر دبا دیا جانے لگا کہ جانوروں کے فارم میں عدم استحکام کی صورت میں سنوبال اور سابق مالک مسٹر جونز کو حملہ کرنے کا موقع مل جائے گا لہٰذا سب جانور دبک کر بیٹھ جاتے۔ اب نیپولین کو اپنے مخصوص حلقہ احباب کے جھرمٹ میں حسبِ منشا اقتدار کا نشہ پورا کرنے کا موقع مل چکا تھا۔

ہر مخالف آواز کو سنوبال کے ساتھ غداری کے الزام میں دبا دیا گیا تھا اور فارم کے سات اصول جن کی بنیاد برابری پر تھی انہیں تبدیل کر دیا گیا۔ اپنی حکمرانی کو جانوروں کی فلاح کے لئے عرق ریز، اہم اور حساس کام قرار دے کر نیپولین نے اپنے قریبی جانوروں کے ساتھ دیگر جانوروں سے فاصلہ اختیار کر لیا اور سابقہ انسان حکمران مسٹر جونز کے بنائےاسی گھر میں رہنے لگا جس کو ختم کرنے کا نعرہ لگا کر یہ انقلاب لائے تھے۔

تمام جانوروں کو سادگی کے نام پر کپڑے نہ پہننے کا قانون سکھانے والے نیپولین اور اس کے قریبی دوست انسانوں کے بنائے قیمتی کپڑے پہن کر سادگی کے اپنے ہی اصول کا مذاق بنانے لگے۔ طبقاتی تقسیم ختم کرکے تمام جانوروں میں گھل مل کر رہنے کا نعرہ لگانے والا نیپولین حفاظت کے نام پر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ محافظوں کے پروٹوکول میں پھرنے لگا اور سات مثالی اصولوں کو تبدیل کر کے ایک اصول کندہ کر دیا گیا “تمام جانور برابر ہیں، مگر کچھ جانور زیادہ برابر ہیں” اور جانوروں کو اس پر یقین دلانے کے لئے نیپولین نے اپنی پروپیگنڈہ بریگیڈ کو جانوروں کی یادداشت کو تبدیل کرنے پر مامور کر دیا گویا وہ یہی سمجھیں کہ اب کا طرزِ حکمرانی ہی درحقیقت انقلاب کے سنہری اصولوں کے مطابق ہے۔

دِن یونہی گزرتے رہے اور جانوروں نے دیکھا کہ ان کے حکمرانوں نے نیپولین کی قیادت میں آہستہ آہستہ نئے انسانوں سے مراسم بڑھا لئے اور فارم کی ترقی اور جانوروں کی فلاح کے لئے انسانوں سے کاروبار کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے انقلاب کے تمام مثالی اصولوں کو یکسر تبدیل کردیا اور پھر وہ دِن آن پہنچا جب جانوروں کو نیپولین انجمن ستائشِ باہمی میں انسانوں کے ساتھ حالتِ نشہ میں تاش کھیلتے اور غل غپاڑہ کرتے بالکل ایک انسان کی مانند لگا۔

وہ انسان جِس کے طبقاتی تفریق، جانوروں کی حق تلفی اور ظلم کے نظام کے خلاف یہ جانور نعروں، نغموں اور گیتوں سے متاثر ہو کر انقلاب لائے تھے۔ مگر وہ سب جانور چپ تھے کیونکہ انہیں علم تھا کہ خود پر ہونے والی تنقید کو نہ برداشت کرنے والا، اختلافِ رائے رکھنے پر میڈیا کو موردِ الزام ٹھہرانے والا نیپولین اپنے اقتدار کو خطرے میں دیکھ کر اپنے مداحوں اور ہم خیال جانوروں کے ہمراہ فارم میں سڑکوں پر اور اپنی رہائش گاہ کے اندر توڑ پھوڑ، مار دھاڑ، جلاؤ گھیراؤ اور کشیدگی کی صورتحال پیدا کر دے گا جس کا نقصان بالآخر عام جانوروں کو اٹھانا پڑے گا۔

کسے خبر تھی کہ جارج آرویل کے ۱۹۴۵ میں لکھے اِس ناول کا سیاق وسباق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے پہلے امریکیوں سے کئے گئے وعدوں، اقتدار میں آنے کے بعد ان سے منحرف ہو جانے اور اقتدار کا سورج غروب ہوتا دیکھ کر انہیں بھڑکانے کے واقعات کی پیشگوئی کردے گا۔ جارج آرویل آج زندہ ہوتا تو یقینا عیش دہلوی کا یہ شعر ٹرمپ کی نذر کر دیتا:

اگر اپنا کہا تم آپ ہی سمجھے تو کیا سمجھے

مزا کہنے کا جب ہے اک کہے اور دوسرا سمجھے

 

Tags: Animal FarmGeorge Orwellnovelpolitical allegory
Previous Post

عمران خان کی حکومت گر چکی، بس غیر آئینی طور پر اپنے اقتدار کو طول دینے کی کوشش کر سکتے ہیں

Next Post

ووٹ فروخت کرنا ایسا ہی ہے جیسے آدمی اپنی بیوی کو بیچ دے: پی ٹی آئی رکن اسمبلی فضل محمد خان

سعد الحسن

سعد الحسن

سعدالحسن ایک صحافی ہیں اور ہم نیوز میں بطور نیوز اینکر ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔

Related Posts

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

عمران خان پر تنقید کے بعد سوشل میڈیا ٹرولنگ نے قاسم علی شاہ کو رُلا دیا!

by خضر حیات
جنوری 26, 2023
0

قاسم علی شاہ 25 دسمبر 1980 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کے لئے لاہور آ گئے اور گلشن راوی...

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

کیپٹن صفدر کے ساتھ شادی سے نواز شریف کی سیاسی وارث تک؛ کیا مریم نواز بینظیر ثانی ہیں؟

by خضر حیات
جنوری 19, 2023
0

مریم نواز پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی ہیں۔ وہ 28 اکتوبر 1973 کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ انہوں...

Load More
Next Post
ووٹ فروخت کرنا ایسا ہی ہے جیسے آدمی اپنی بیوی کو بیچ دے: پی ٹی آئی رکن اسمبلی فضل محمد خان

ووٹ فروخت کرنا ایسا ہی ہے جیسے آدمی اپنی بیوی کو بیچ دے: پی ٹی آئی رکن اسمبلی فضل محمد خان

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In