• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
پیر, مارچ 27, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جبری تبدیلی مذہب: جرم کا مذہب کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں

پوجا کماری کے قتل کے واقعہ نے جبری تبدیلی مذہب کی سنگین صورتحال کو مزید واضح کیا ہے۔ اقلیتی نابالغ لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب اور صنفی بنیاد پر تشدد پاکستان میں ایک دیرینہ اور مستقل مسئلہ ہے۔ ایک طرف تو ان واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔

عرفان رضا by عرفان رضا
مارچ 26, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, فیچر
34 0
1
جبری تبدیلی مذہب: جرم کا مذہب کی خدمت سے کوئی تعلق نہیں
40
SHARES
190
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

“پوجا کماری میری چچا زاد بہن تھی، اور اس کی عمر 15-16 کے درمیان تھی۔ وہ چھ بہنوں میں سب سے بڑی تھی اور ہم سب کی چہیتی تھی۔ اب وہ اس دنیا میں نہیں، اُسے قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کہتی ہے کہ شاید اس کا کریکٹر صحیح نہیں تھا اور قاتل کے ساتھ اس کے تعلقات تھے۔ پوجا اتفاقیہ چلائی گئی گولی کی وجہ سے مری ہے۔ اس میں جبری تبدیلی مذہب کے اغوا یا باقاعدہ منصوبہ بندی سے قتل کئے جانے کے شواہد نہیں ہیں۔ سائیں ہم پولیس اور عدالت سے انصاف کی توقع تو رکھتے ہیں مگر ہم کیا کریں۔ سندھ میں نچلی ذات کے ہندوؤں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے.”۔

موبائل فون پر گفتگو کرتے ہوئے، مقتولہ پوجا کماری کے چچا زاد بھائی سکندر اوڈ کا لہجہ جذبات سے خالی تھا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ سوالات پوچھنے والوں کو جواب دے دے کر تھک گیا ہے۔

RelatedPosts

اسلام وہ واحد مذہب جس نے غلاموں کے لیے آواز ہی نہیں، تلوار بھی اٹھائی

سلمان رشدی پر حملہ بلا جواز اور افسوسناک تھا: عمران خان

Load More

“جناب یہ ایک سیدھا سا کیس ہے جس میں قتل کی ایف آئی آر درج ہے۔ آلہ قتل برآمد ہے اور تینوں ملزمان گرفتار ہی‍ں۔ اتفاقیہ گولی چلنے سے لڑکی کی موت واقع ہوئی ہے۔ پولیس تفتیش کر رہی ہے کہ مقتولہ کے ملزمان کے ساتھ تعلقات کی کیا نوعیت تھی۔ اس کیس میں جبری تبدیلی مذہب کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں اور “ان کی برادری کے مُکھی (برادری کا بڑا / سردار)” سے بھی ہم نے رابطہ کرکے بیان لیا کہ یہ ایک عام قتل کا کیس ہے”۔ موبائل فون پر گفتگو کرتے ہوئے، روہڑی سرکل کے ڈی ایس پی حق نواز سولنگی صاحب کے لئے پوجا کماری قتل کیس ایک عام نوعیت کا قتل کیس ہی تھا اور میڈیا پر اسکی غلط کوریج سے وہ تھوڑے نالاں بھی محسوس ہو رہے تھے۔

“پولیس تو ہمیشہ صحیح کہہ رہی ہوتی ہے، ان کے کے لئے تو ہر کیس ہی آسان ہوتا ہے، فوراً تحقیق مکمل ہو جاتی ہے اور کیس کا چالان عدالت میں پیش کرکے پولیس اپنے کام سے بری الذمہ ہو جاتی ہے۔ پوجا کماری کے قتل کے بعد پولیس نے اُس وقت تک ایف آئی آر درج نہیں کی کہ جب تک مقتولہ کے ورثا نے نیشنل ہائی وے پر لاش رکھ کر احتجاج نہیں کیا اور ایف آئی آر کے بعد پولیس کا وہی روایتی بیان کہ پوجا کماری تو “اتفاقیہ” گولی چلنے کی وجہ سے جاں بحق ہوئی ہے اور اس کے تعلقات تھے وغیرہ وغیرہ۔ سائیں میں آپ کو بتاتا ہوں اگر پوجا کماری جان سے نہ جاتی تو اس کے ساتھ کیا ہوتا؟ بالکل وہی ہوتا جو ہر کیس میں ہوتا ہے کہ پہلے کچھ دن وہ لاپتا رہتی اور پِھر اطلاع ملتی کہ پوجا کماری نے بھرچونڈی شریف کی درگاہ پر اسلام قبول کر لیا ہے اور اس کا اسلامی نام مریم رکھا گیا ہے اور وہ واحد بخش لاشاری نام کے “اچھے اور پکے” مسلمان کی بیوی ہے اور اب وہ اپنے والدین کے لئے بھی “نامحرم” ہے۔ سائیں ہم نے درجنوں ایسے کیس رپورٹ کئے ہیں۔ اپر سندھ کے ہر نوجوان لڑکے اور مرد کو یہ معلوم ہے کہ اگر کسی ہندو لڑکی سے چکر چلانا ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں۔ ڈہرکی میں میاں مٹھو ہمارا ہیڈ بیٹھا ہے، وہ سب سنبھال لے گا۔ سائیں میں آپ سے پوچھتا ہوں کہ میاں مٹھو کو اس طرح کی پاور آخر کن قوتوں نے دی ہے کہ وہ لوگوں کے بچوں کے مذہب کا فیصلہ کرتا پِھرے؟.” سکھر کے معروف صحافی اور انسانی حقوق کے کارکن تاج رند کی موبائل فون پر بات کرتے ہوئے آواز بلند تھی اور اس میں شدید غصے کا عنصر شامل تھا۔

پوجا کماری کے قتل کے واقعہ نے جبری تبدیلی مذہب کی سنگین صورتحال کو مزید واضح کیا ہے۔ اقلیتی نابالغ لڑکیوں کی جبری تبدیلی مذہب اور صنفی بنیاد پر تشدد پاکستان میں ایک دیرینہ اور مستقل مسئلہ ہے۔ ایک طرف تو ان واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے تیار ہی نہیں ہے۔

پاکستان میں جبری تبدیلی مذہب کے قابلِ تصدیق اعدادوشمار جمع کرنے والی معروف سماجی تنظیم، ادارہ برائے سماجی انصاف (CSJ) کے جمع کردہ اعدادوشمار سے پتا چلتا ہے کہ سال 2021 کے دوران جبری طور پر تبدیلی مذہب کے کم از کم 78 واقعات رپورٹ ہوئے جن میں 39 ہندو، 38 مسیحی، اور ایک سکھ لڑکیاں/خواتین شامل ہیں۔

سندھ میں 40، پنجاب میں 36 اور خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک ایک کیس سامنے آیا ہے۔ ان واقعات میں 2020 کے مقابلے میں 80 فیصد اور 2019 کے مقابلے میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان متاثرین میں سے 76 فیصد لڑکیاں نابالغ تھیں (18 سال سے کم)، جبکہ 33 فیصد کی عمر 14 سال یا اس سے بھی کم تھی۔ مزید برآں، 18 فیصد کی عمر کا ذکر نہیں کیا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جبر ی تبد یلی مذہب کا شکار ہونے والی 94 فیصد بچیاں نابالغ تھیں۔

مندرجہ بالا اعدادوشمار اس سرکاری بیانیے کو بھی چیلنج کرتے ہیں کہ جس میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بنیادی طور پر تبدیلی مذہب رضاکارانہ طور پر کی جانے والی پسند کی شادیاں ہیں، جبکہ زیادہ تر لڑکیاں کم عمر ہوتی ہیں۔ یقیناً ایسے سرکاری بیانیے سے مجرموں کی حوصلہ افزائی ہی ہوتی ہے حالانکہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 20 کے تحت تمام شہریوں کی مذہبی آزادی کو تحفظ حاصل ہے اور اقلیتوں کو زبردستی اپنا مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنا غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ اقلیتی لڑکیوں اور خواتین کو ان کے کمزور سماجی حالات کی وجہ سے نشانہ بنایا جاتا ہے، اس لیے وہ انصاف تک رسائی حاصل نہیں کر پاتی ہیں اور اسی وجہ سے مجرمان قانون کی گرفت سے بچ جاتے ہیں۔

صورتحال کی سنگینی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر بات کرتے ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندو کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے کہا “جیسے پاکستان بننے سے پہلے مسلمانوں کے مطالبے پر 1937 کا مسلم پرسنل لاء آیا تھا، اسی طرح یہ بھی اقلیتوں کا پرسنل لا ہے جس پر وزارتِ مذہبی امور یا اسلامی نظریاتی کونسل کا اعتراض غیر آئینی اور اقلیتوں کو آئین میں دی گئی آزادیوں سے متصادم ہے۔ اگر 18 سال کی عمر سے پہلے شناختی کارڈ نہیں بن سکتا، بینک اکاؤنٹ نہیں کھل سکتا اور ووٹ نہیں ڈالا جا سکتا تو تبدیلی مذہب جیسا بڑا فیصلہ کیسے ہو سکتا ہے؟”

اگر حکومت سنجیدہ ہو تو درج ذیل موجود قوانیں کے ذریعے جبری تبدیلی مذہب کے واقعات کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے جس میں 18 سال سے کم عمر کی شادیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا، چاہے اُن میں ان کی اپنی مرضی شامل ہو۔

وفاقی شرعی عدالت کا یہ حکم کہ حکومت کی جانب سے قانونی طور پر کم از کم شادی کی عمر مقرر کرنا غیر اسلامی فعل نہیں ہوگا لہذا، قانون سازوں کو شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کم عمری میں شادیوں کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین میں ترمیم لانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

 

تعزیرا ت پاکستان کی دفعات 375، 376، 493-A، 498-B، اور 466، مگر ان قوانین پر صحیح معنوں میں عمل درآمد نہ ہونا جبری تبدیلی مذہب کو روکنے میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔ لہٰذا حکومت کو پاکستان میں جبری تبدیلی مذہب، کم عمر/ جبری شادیوں اور جنسی تشدد سے متعلق جرائم کے خلاف اقلیتوں کے تحفظ کے لیے موثر قانونی اور انتظامی تحفظات متعارف کروانا اور ان پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔

Tags: forced conversionHinduislampooja kumariReligionاسلامپوجا کماریجنری تبدیلی مہذبہندو
Previous Post

میری جان بھی چلی جائے میں زرداری، شہباز اور فضل الرحمان کو نہیں چھوڑوں گا

Next Post

الیکشن کمیشن پہلے ہی نواز شریف کیساتھ ہے اب وہ ججوں کو بھی ساتھ ملا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کا الزام

عرفان رضا

عرفان رضا

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
الیکشن کمیشن پہلے ہی نواز شریف کیساتھ ہے اب وہ ججوں کو بھی ساتھ ملا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کا الزام

الیکشن کمیشن پہلے ہی نواز شریف کیساتھ ہے اب وہ ججوں کو بھی ساتھ ملا رہے ہیں، وزیراعظم عمران خان کا الزام

Comments 1

  1. Nabila Feroz Bhatti says:
    12 مہینے ago

    بلاشُبہ،جبری تبدیلی مذہب انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ جب بھی جبری تبدیلی مذہب کا کوئی واقعہ سامنے آتا ہے حکومت اس پر قانون بنانے کے اپنے وعدے کا اعادہ کرتی ہے مگر پھر کچھ عناصر کے ہاتھوں یرغمال بن جاتی ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اپنی ذمہ داری سے گریز کر جاتی ہیں۔
    https://urdu.nayadaur.tv/analysis/73479/how-many-more-girls-face-abduction-and-forced-conversion/?

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In