• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عمران خان دورِ حکومت کے پانچ بڑے کرپشن سکینڈل

وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ پورے وثوق سے بتا سکتے ہیں کہ عمران خان اور ان کے خاندان نے توشہ خانہ سے چیزیں خریدنے کے قوانین میں ترمیم کروائی اور پہلے سے طے شدہ قیمت سے بھی کم پر یہ تحائف خرید کر انہیں دبئی میں 14 کروڑ روپے میں بیچ دیا۔

علی وارثی by علی وارثی
اپریل 15, 2022
in ایڈیٹر کی پسند, فیچر
170 2
0
Imran-Khan-Corruption Scandals
200
SHARES
953
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

رواں ہفتے پاکستان تحریکِ انصاف حکومت کا خاتمہ ہوا اور ان کی جگہ شہباز شریف اور مسلم لیگ ن کی قیادت میں اپوزیشن اتحاد نے سنبھال لی ہے۔ یہ وہی شہباز شریف ہیں جنہوں نے عمران خان دورِ حکومت میں کرپشن الزامات میں قریب 13 ماہ جب کہ ان کے فرزند حمزہ شہباز نے قریب 20 ماہ جیل میں گزارے۔ اس حکومت کا سارا بیانیہ کرپشن پر کھڑا تھا۔ یہی اس کا فلسفہ تھا۔ کرپشن کا خاتمہ ہر قیمت پر۔ آئین و قانون کی قیمت پر۔ معیشت کی قیمت پر۔ معاشرت کی قیمت پر۔ کچھ کیسز میں خارجہ پالیسی کی بھی قیمت پر۔ عمران خان کا مقصد تھا کرپشن کا خاتمہ کرنا۔

لیکن کیا اس حقیقت سے نظر چرائی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں کسی دورِ حکومت میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق کرپشن میں اتنا اضافہ نہیں ہوا جتنا عمران خان کے دورِ حکومت میں ہوا؟ وہ تمام اشاریے جو اس ادارے نے کرپشن چیک کرنے کے لئے وضع کر رکھے ہیں، ان میں تحریکِ انصاف حکومت یا تو کوئی بہتری نہیں لا سکی یا پھر یہ مزید خراب ہو گئے۔ ٹرانسپرنسی انٹر نیشنل کے مطابق پاکستان 180 ممالک میں سے 140ویں نمبر پر آ گیا۔ تحریکِ انصاف کا دعویٰ ہے کہ یہ کرپشن انڈیکس درست اس لئے نہیں کہ پاکستان میں اس تنظیم کا نمائندہ ن لیگ کے قریب ہے۔ ممکن ہے اس میں کچھ حقیقت ہو۔ لیکن کیا ان سکینڈلز سے جان چھڑائی جا سکتی ہے جنہوں نے پاکستانی عوام کے لئے دو وقت کی روٹی اور بیماری کا علاج بھی دوبھر کر دیا؟ اس دورِ حکومت میں بڑے سکینڈل جو سامنے آئے، ان میں سے چند یہ ہیں۔

RelatedPosts

حکومت سے نکالے جانے کے بعد تین ماہ میں عمران خان کا تیسرا بڑا سکینڈل سامنے آ گیا

‘سابق وزیراعظم عمران خان نے توشہ خانہ کے قوانین کو استعمال کرکے مال بنایا’

Load More

1۔ پشاور میٹرو بس منصوبہ

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کے حکم پر صوبائی انسپیکشن ٹیم نے پشاور کے میٹرو بس منصوبے میں تاخیر کی تحقیقات کیں تو سامنے آیا کہ عوام کے ٹیکسوں سے بننے والے اس منصوبے میں ناقص ڈیزائن اور منصوبہ بندی کے ذریعے روپیہ پانی کی طرح بہایا گیا تھا۔ 27 صفحوں پر مبنی صوبائی انسپیکشن ٹیم کی رپورٹ میں لکھا گیا تھا کہ اس سارے منصوبے میں حقائق کو توڑا مروڑا گیا ہے اور بہت سی آئٹمز کے ریٹ حد سے زیادہ بڑھا کر بیان کیے گئے ہیں اور ایسی اشیا جن پر زیرو ریٹس تھے، انہیں سرے سے غائب کر دیا گیا ہے۔ 30 جنوری 2019 کو صوبائی حکومت کو جمع کروائی گئی رپورٹ پر وزیر اعلیٰ محمود خان نے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس سے قبل قومی احتساب بیورو نے بھی قریب 68 ارب روپے کی لاگت سے بننے واے اس منصوبے پر اپنی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کی تھی لیکن اس کو پشاور ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر روک دیا تھا کہ اس کے سامنے آنے سے پہلے ہی تاخیر کا شکار ہوئے منصوبے میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے۔ اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والے اس منصوبے پر کچھ تخمینوں کے مطابق سرکار کی جانب سے بتائے گئے 68 ارب روپے کے مقابلے میں کہیں زیادہ رقم خرچ ہوئی تھی اور تاخیر کے باعث لاگت میں بھی اضافہ ہوتا چلا گیا تھا۔

یاد رہے کہ یہ ٹھیکہ ایک ایسی کمپنی کو دیا گیا تھا جس کو پنجاب میں ٹھیکے لے کر بروقت پورے نہ کرنے کے باعث بلیک لسٹ کی جا چکی تھی۔

2۔ LNG کا سکینڈل

جولائی 2021 میں عالمی معیشت پر نگاہ رکھنے والے امریکی رسالے بلوم برگ نے ایک رپورٹ شائع کی جس کے مطابق پاکستان نے تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی خریدی تھی۔ 2019 میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور ان کے مشیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کو قطر کے ساتھ 15 سال کی ایل این  جی کی ڈیل کرنے پر تحقیقات کا سامنا تھا اور یہ دونوں حضرات جیل بھیج دیے گئے تھے۔ کئی ماہ جیل میں رہنے کے باوجود ان کے خلاف تحقیقات میں کچھ ثابت نہ ہو سکا۔ تاہم، حکومت نے قطر کے ساتھ اس معاہدے کو اس آس پر ختم کر دیا تھا کہ اگر 15 سال کے دوران کسی موقع پر ایل این جی سستی ہو گئی تو ہم کیوں مہنگی خریدیں۔ دوسری جانب سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 5 سال بعد اس پر دوبارہ غور کیا جا سکتا تھا۔ تاہم، حکومت نے اپنی چتر چالاکیوں میں ضرورت سے زیادہ عقل کا استعمال کرتے ہوئے یہ معاہدہ ختم کر دیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کو ناصرف معاہدے کی رو سے طے کی گئی قیمت سے کہیں زیادہ پر ایل این جی خریدنا پڑی بلکہ تاریخ کی بلند ترین قیمت پر گیس درآمد کرنا پڑی۔

یہاں یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ مہنگی گیس کی وجہ سے حکومت نے ایل این جی خریدی نہیں اور ملک میں آئی پی پیز ڈیزل پر پلانٹ چلا کر مہنگی بجلی پیدا کرتی رہیں۔ وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر خود بھی آئی پی پی انڈسٹری کے بڑے کھلاڑی ہیں اور صحافی رؤف کلاسرہ اپنے ایک کالم میں ذکر کر چکے ہیں کہ ان کے خلاف ہوئی انکوائری کی رپورٹ یوں غائب ہو چکی ہے جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔

3۔ چینی سکینڈل

چینی سکینڈل کی تحقیقات بھی عمران خان نے خود شروع کروائیں اور پھر اس میں جن حضرات کے نام آئے، ان میں سرفہرست ان کے اپنے ہی قریبی دوست جہانگیر خان ترین سرِ فہرست تھے۔ جہانگیر ترین کو عمران خان سے فوری طور پر دور کر دیا گیا اور آج یہ حال ہے کہ یہی جہانگیر ترین بڑی تعداد میں قومی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان کا گروپ بنائے بیٹھے تھے جس نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات میں بھی کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ وہ آج بھی خوش و خرم اپنا کاروبار چلا رہے ہیں۔ اور رہی بات چینی کی تو وہ اس وقت بھی تقریباً اتنے ہی روپے میں بک رہی ہے جتنی پر یہ انکوائری کمیشن بنا تھا۔

یاد رہے کہ اس رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی کابینہ نے چینی کا درست تخمینہ لگانے میں ناکامی کے باعث اسے ضرورت سے زیادہ جانتے ہوئے برآمد کرنے کی اجازت دیتے ہوئے سبسڈی کی منظوری دی تھی لیکن سبسڈی لینے والے شوگر مل مالکان کے خلاف تو کارروائی کا ڈرامہ رچایا گیا، چینی برآمدگی کی منظوری دینے والے وزیر اعظم عمران خان اور ان کے پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

4۔ آٹا سکینڈل

گندم کے بحران نے بھی اس حکومت میں سر اٹھایا جب 2020 میں یکایک آٹے اور گندم کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔ یہ اضافہ کتنا تھا، ذرا 2020 میں نیا دور پر شائع ہوئی اس رپورٹ کے اس حصے سے اندازہ لگائیے:

اسلام آباد جہاں مئی 2019 میں آٹا 45 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب تھا، وہاں 16 جنوری 2020 کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 59 روپے فی کلو کے حساب سے آٹا بک رہا ہے جب کہ کراچی میں یہی آٹا مئی 2019 میں 54 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب تھا، آج (یعنی 26 جنوری 2020 کو) یہ قیمت 68 روپے فی کلو ہے۔

یہاں دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان کے مطابق 2019 میں گندم کے کل پیداواری ٹارگٹ سے 7 لاکھ ٹن کم پیداوار ہوئی تھی۔ تاہم، حکومت نے اس کم پیداوار کے باوجود یہ دعویٰ کیا تھا کہ گندم کے ذخائر ضرورت سے کہیں زیادہ ہیں لہٰذا اسے برآمد کیا جائے گا۔ اس فیصلے کی روشنی میں ادارہ شماریات کے مطابق ستمبر 2018 سے لے کر جون 2019 تک 6 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کی گئی۔ اس برآمد شدہ گندم کی قیمت 18.5 ارب روپے بنتی ہے۔ تاہم، مئی 2019 میں یہ بات واضح ہو چکی تھی کہ گندم کے ذخائر کم ہو سکتے ہیں اور فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت اور چاروں صوبائی حکومتیں 62 لاکھ 25 ہزار میٹرک ٹن گندم اٹھائیں گی لیکن جہاں باقی صوبوں اور وفاقی حکومت نے اپنے اپنے قوٹے سے کم گندم اٹھائی، سندھ حکومت نے بالکل ہی گندم نہیں اٹھائی۔

معاملہ کابینہ کی Economic Cooperation Committee یعنی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں گیا جہاں ابتدا میں تو فیصلہ ہی نہ ہو سکا کہ اس ابھرتے ہوئے بحران سے بچنے کے لئے کرنا کیا ہے۔ گندم کی برآمد پر پابندی کا فیصلہ بھی نہ کیا جا سکا۔ بالآخر 14 جولائی 2019 کو یہ فیصلہ ہو گیا کہ گندم کی برآمد پر پابندی لگائی جانی چاہیے لیکن 25 جولائی تک اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہ ہو سکا۔ آخر کار نوٹیفکیشن تو جاری ہو گیا لیکن اس کے باوجود 48 ہزار میٹرک ٹن گندم محض اگست اور ستمبر کے مہینوں میں برآمد کر دی گئی۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کر لی جائے۔ یعنی 3 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی جا رہی تھی جب کہ پاکستان 6 لاکھ 50 ہزار میٹرک ٹن گندم برآمد کر چکا تھا۔

5۔ توشہ خانہ سکینڈل

توشہ خانہ شاید عمران خان حکومت کے لئے خوفناک ترین سکینڈل ثابت ہونے جا رہا ہے۔ دیگر تمام سکینڈلز میں یہ غیر واضح تھا کہ آیا وہ کرپشن تھی یا حکومتی نااہلی۔ اور اگر کرپشن تھی بھی تو کیا وزیر اعظم عمران خان اس میں بالواسطہ یا بلاواسطہ شامل تھے کہ نہیں۔ تاہم، توشہ خانہ کیس میں الزام یہ عائد کیا گیا تھا کہ سابق وزیر اعظم اور ان کے خاندان نے توشہ خانہ سے اشیا سستے داموں خرید کر دبئی میں مہنگے داموں بیچ ڈالی تھیں۔ جب ان سے سینیٹ کی کمیٹی نے اس پر سوال کیا تو حکومت کی جانب سے جواب دیا گیا کہ تحائف کی تفصیل دینے سے پاکستان کے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات خراب ہوں گے کیونکہ وہ نہیں چاہیں گے کہ ان کے تحائف کی تفصیل سامنے آئے۔ تاہم، 14 اپریل بروز جمعرات وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ صحافیوں کی ملاقات میں جب رؤف کلاسرہ نے یہ سوال اٹھایا تو شہباز شریف نے یہ دعویٰ کیا کہ وہ پورے وثوق سے بتا سکتے ہیں کہ عمران خان اور ان کے خاندان نے توشہ خانہ سے چیزیں خریدنے کے قوانین میں ترمیم کروائی۔ اس ترمیم کی مدد سے انہوں نے پہلے سے طے شدہ قیمت سے بھی کم پر یہ تحائف خریدے اور انہیں دبئی میں 14 کروڑ روپے میں بیچ دیا۔ کیا اس تازہ ترین سکینڈل کی تحقیقات کی جائیں گی؟ کیا عمران خان اب اس حوالے سے وضاحت دیں گے؟ ان سوالوں کے جوابات آنے والے چند روز میں عوام کے سامنے ہوں گے۔

Tags: تحریکِ انصاف کرپشنتوشہ خانہ سکینڈلعمران خان کرپشن
Previous Post

جب چیزیں ٹھنڈی ہو رہی ہیں تو جنرل بابر افتخار نے نیا کٹا کھول دیا: شیخ رشید احمد

Next Post

ترجمان پاک فوج کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

علی وارثی

علی وارثی

علی وارثی نیا دور میڈیا کے ویب ایڈیٹر ہیں؛ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
ترجمان پاک فوج کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

ترجمان پاک فوج کے بیان سے اتفاق کرتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In