• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

ضیا آمریت سے قائم انتہا پسندی کی بنیادوں کو ختم کرنا ہوگا، ٹویٹر اسپیس پر مقررین کا اظہارِ خیال

حرا سعید فاروقی by حرا سعید فاروقی
جولائی 8, 2022
in فیچر
31 0
0
ضیا آمریت سے قائم انتہا پسندی کی بنیادوں کو ختم کرنا ہوگا، ٹویٹر اسپیس پر مقررین کا اظہارِ خیال
37
SHARES
174
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جولائی 1977 میں مارشال کے نفاذ کو ’’یومِ سیاہ‘‘کے طور پر یاد رکھنے کے لیے ٹویٹر اسپیس پر ایک مذاکرہ منعقد کیا گیا۔ مذاکرے کا اہتمام پی پی پی وائس آف بھٹوز کی جانب سے کیا گیا جسے جہانگیر بدر انسٹیٹیوٹ آف ویژن اینڈ لیڈر شپ (JBIVL) کا تعاون حاصل تھا۔

مذاکرے میں پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستان پیپلز پارٹی کے دیرینہ کارکنان، پی پی پی اوورسیز کے عہدے داران اور کارکنوں سمیت دیگر سیاسی، سماجی و صحافتی شخصیات نے بھرپور جوش اور ولولے کے ساتھ شرکت کی۔

RelatedPosts

چین نے 2 ارب ڈالرز قرض کی ادائیگی رول اوور کر دی: وزیر خزانہ

اسحاق ڈار آئی ایم ایف معاہدے میں خلل ڈال رہا ہے: مفتاح اسماعیل

Load More

ٹویٹر اسپیس مذاکرے کی نظامت چیف کو آرڈی نیٹر سیف اللہ سیفی نے کی جب کہ اُن کی معاونت، ڈپٹی سیکرٹری شعبہ اطلاعات پی پی پی خیبر پختونخوا اور چئیرمین پی پی پی وائس آف بھٹوز، سید طاہر عباس اور پی پی پی برطانیہ کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری اور کو آرڈی نیٹر برائے پی پی پی وائس آف بھٹوز برائے یوکے اور یورپ عمر میمن نے کی۔

مقررین نے پانچ جولائی 1977 کو منتخب جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے عمل کو ملک کی تاریخ کا بدقسمت دن قرار دیا۔ مذاکرے میں شہید بینظیر بھٹو کی بہن، بی بی صنم بھٹو، دیرینہ دوست وکٹوریہ اسکوفیلڈ، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر برائے امورِ خارجہ بلاول بھٹو کے ترجمان، ذوالفقار علی بدر، معروف صحافی نذیر لغاری اور دیگر اہم شخصیات شامل تھیں۔

محترمہ صنم بھٹو کی، طبیعت کی خرابی کے باوجود کسی بھی ٹویٹر اسپیس کے مذاکرے میں پہلی مرتبہ شرکت نے کارکنوں اور شرکا میں ایک نیا جوش اور ولولہ پیدا کردیا۔

وہ پروگرام کی ابتدا سے اختتام تک موجود رہیں اور ہر مقرر کی تقریر غور سے سننے کے بعد اپنی رائے کا اظہار بھی کرتی رہیں۔ بعض مواقع پر بالخصوص محترمہ صنم بھٹو کی باتوں سے ماحول میں جذباتی کیفیت بھی طاری ہوئی۔ محترمہ صنم بھٹو نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تمام مقررین کے خیالات کو خراج تحسین بھی پیش کیا۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ہمیشہ اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی۔ ضیا آمریت میں برادری ازم کی بنیاد پڑی جس سے ملک کو خطرناک حد تک نقصان پہنچا۔ انھوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ میڈیا کو اُن کے مثبت کاموں کو اُجاگر کرنا چاہیے۔ میڈیا کے بعض حصے بلاول بھٹو کی ملک کے لیے خدمات کو عوام کے سامنے پیش کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سیاست میں آگے لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس موقع پر شہید بے نظیر بھٹو کی دیرینہ دوست وکٹوریہ اسکوفیلڈ نے ضیا آمریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام جمہوریت پسندوں، شہید بے نظیر بھٹو کی شخصیت اور ان کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ بھٹو خاندان کو بھی شان دار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پانچ جولائی 1977 کا دن پاکستان، جمہوریت اور اس کے عوام کے لیے ایک بھیانک خواب سے کم نہیں ہے۔

سینئر صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ بھٹو خاندان سمیت دیگر جمہوریت پسندوں نے جس طرح ضیا آمریت کا مقابلہ کیا اس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ انھوں 5 جولائی 1977 کی یادیں بیان کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت بھی بارشیں ہو رہی تھیں اور ان دنوں بھی یہی موسم ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور وزیر برائے خارجہ اُمور، بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان ذوالفقار علی بدر نے اپنے والد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل، مرحوم ڈاکٹر جہانگیر بدر کی ضیا آمریت میں جدوجہد کا ذکر کیا۔ انھوں بتایا کہ کس طرح دیگر جمہوریت پسندوں اور اُن کے والد نے ضیا آمریت میں اسیری، کوڑوں، پھانسیوں، جلا وطنی اور دیگر صعوبتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

اس موقع پر انھوں نے ڈاکٹر جہانگیر بدر کی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پر ڈاکٹریٹ کرنے کا ذکر بھی کیا۔ معروف صحافی، فلم میکر اور انسانی حقوق کی علم دار محترمہ بینا سرور نے بھٹو خاندان کی آمریت کے خلاف جدوجہد کو خراجِ عقیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ 5 جولائی 1977 کا بھیانک سایہ آج بھی ہمارے سروں پر مسلط ہے لیکن اس کے باوجود کہیں کہیں امید کی کرنیں بھی چھلکتی ہیں۔ انھوں نے ضیا آمریت میں صحافیوں کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے انھیں زبردست خراج عقیدت پیش بھی پیش کیا۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بے نظیر بھٹو دنیا کے تمام ترقی پسندوں اور آزادی پسندوں کے لیے ایک روشن مثال ہیں۔ انھوں نے تجویز دی کہ 5 جولائی کے سانحے کو نصاب کا حصہ بنانا بہت ضروری ہے۔ اس کے علاوہ اس دن کو سرکاری طور پر ایک قومی المیے کی شکل میں یاد رکھنا چاہیے۔

پی پی پی خیبر پختونخوا شعبہ خواتین کی جنرل سیکرٹری شازیہ طہماس نے کہا کہ عوامی حکومت کا غیر آئینی طور پر خاتمہ نہ ہوتا تو آج عوام کی تقدیر بدل چکی ہوتی۔ا نھوں نے تجویز پیش کی کہ اس طرح کے ٹویٹر اسپیس مذاکرات کا باقاعدگی سے انعقاد بہت ضروری ہے۔

پی پی پی برطانیہ کے صدر محسن باری نے کہا کہ آمریت کے دور میں نفرت اور انتہا پسندی کی بنیادیں رکھی گئیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور استحکام آئین اور جمہوریت میں ہے۔ پی پی پی برطانیہ کے جنرل سیکرٹری اظہر بڑالوی نے شہید ذوالفقار بھٹو کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر مارشل لا کے نفاذ سے متعلق کہا کہ 11 سال آئین معطل کر کے ملک میں مارشل لا مسلط رہا اور آمریت کے وہ 11 سال ہماری تاریخ کے سیاہ ترین دور کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔

پی پی پی گلف مڈل ایسٹ کے صدر میاں منیر ہانس نے کہا کہ 5 جولائی 1977 کو ملک میں تقسیم، نفرت اور انتہا پسندی کی بنیادیں رکھی گئیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ 45 سال قبل عوامی حکومت کا غیر آئینی خاتمہ نہ ہوتا تو آج ملکی حالات مختلف ہوتے۔ ہمیں اب نفرت اور تعصب کی سیاست کو ختم کرکے آگے کی جانب بڑھنا ہوگا۔

پی پی پی لیبر ونگ سندھ کے سابق صدر حنیف بلوچ نے کہا کہ 45 سال پہلے ہونے والے آئینی اور جمہوری سانحے کے اثرات ہمارا آج تک پیچھا کر رہے ہیں۔ انھوں نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو سے وابسطہ اپنی یادیں بھی بیان کیں۔

پی پی پی کینیڈا کے جنرل سیکرٹری طاہر راؤ نے کہا کہ شہید بھٹو کی آئینی حکومت پر اگر شب خون نہ مارا جاتا تو آج پاکستان کا دنیا میں ایک الگ مقام ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری میں وہ تمام خوبیاں موجود ہیں جو اُن کے نانا اور والدہ میں تھیں۔

مقررین نے کہا کہ چاہے کوئی پیپلز پارٹی کا حامی ہو یا نہ ہو لیکن ہر ترقی پسند پاکستانی پیپلز پارٹی کی طرف ہی دیکھتا ہے۔ کیوں کہ یہ قومی سطح پر ترقی پسند سوچ رکھنے والی واحد جماعت نظر آتی ہے۔

مقررین کا اس بات پر مکمل اتفاق تھا کہ ملک میں جلد از جلد طلبہ یونینز کی بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ گالم گلوچ اور انفرادیت پسندی کی سیاست کے ماحول کو تبدیل کرنے کے لیے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ سیاست کی طرف راغب کرنا ناگزیر ہے۔ اُنھیں یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ کیسے لوگوں تک مہذب طریقے سے اپنی بات پہنچائی جا سکتی ہے۔

اس کامیاب ٹویٹر اسپیس مذاکرے کے اختتام پر ذوالفقار علی بدر اور سید طاہر عباس نے شرکا کو آگاہ کیا کہ بہت جلد نوجوانوں کی سیاسی وسماجی تربیت کے لیے اسٹڈی سرکل کی صورت میں ہفتہ وار لیکچرز ٹویٹر اسپیس پر منعقد کئے جائیں گے۔ دیگر شرکا میں امریکا کے سابق صدر شفقت تنویر کے علاوہ سینئر صحافی ودود مشتاق اور دیگر اہم شخصیات نے یومِ سیاہ کے مذاکرے میں خصوصی طور پر شرکت کی۔

Tags: BilawalExtremismpakistanPPPTwitterZia dictatorshipانتہا پسندیبلاول بھٹوٹویٹرضیا آمریت
Previous Post

فوزیہ یزدانی کی طیبہ گل کیس پر جسٹس جاوید اقبال پر تنقید

Next Post

لمپی سکن ڈیزیز کا پھیلاؤ، غریب کسانوں کی روزی روٹی کے لئے سنگین خطرہ لاحق

حرا سعید فاروقی

حرا سعید فاروقی

حرا ایک میڈیا پروفیشنل اور لکھاری ہیں جو بنیادی طور پر سماجی مسائل بالخصوص خواتین کے مسائل پر قلم کشائی کرتی ہیں۔

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
لمپی سکن ڈیزیز کا پھیلاؤ، غریب کسانوں کی روزی روٹی کے لئے سنگین خطرہ لاحق

لمپی سکن ڈیزیز کا پھیلاؤ، غریب کسانوں کی روزی روٹی کے لئے سنگین خطرہ لاحق

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In