• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, مارچ 29, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پاکستان: فیک نیوز کون بنا رہا ہے، کون چلا رہا ہے؟

''فیک نیوز میڈیا کا وہ مواد ہوتا ہے، جسے بد دیانتی کے ساتھ رائے عامہ کو خاص طور پر موڑنے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ اس کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی، اس میں قابل اعتماد حوالے نہیں ہوتے اور اس کے ذرائع جانے پہچانے نہیں ہوتے بلکہ پراسرار، مبہم اور گمنام سے ہوتے ہیں۔ ''

نیا دور by نیا دور
جولائی 19, 2022
in فیچر
15 0
0
پاکستان: فیک نیوز کون بنا رہا ہے، کون چلا رہا ہے؟
17
SHARES
83
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان میں فیک نیوز کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق سوشل میڈیا ہی نہیں مین سٹریم میڈیا میں بھی ایسی خبریں دیکھنے کو مل جاتی بھی جن کو مخصوص مقاصد کے ساتھ حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا جاتا ہے۔

عام طور پر ایسی خبروں کے ذرائع واضح نہیں ہوتے۔ رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والی ایسی فیک نیوز میں بتائی گئی باتوں کی تصدیق کرنا عام آدمی کے لیے آسان نہیں ہوتا۔ تجزیہ نگاروں کے بقول پاکستان میں حقائق کی ترتیب اور توازن بگاڑ کر بھی اپنی من پسند پارٹی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایک واقعہ ایک ٹی وی چینل پر ایک طرح سے پیش کیا جاتا ہے لیکن وہی واقعہ اگر دوسرے چینل پر دیکھیں تو اس کا تاثر بالکل مختلف ملتا ہے۔ یہ صورتحال عام آدمی کو کنفیوز کرنے کا باعث بن رہی ہے۔

RelatedPosts

چین پاکستان اقتصادی راہداری میں کوئلے کی واپسی

چین نے 2 ارب ڈالرز قرض کی ادائیگی رول اوور کر دی: وزیر خزانہ

Load More

فیک نیوز کیا ہے ؟

پاکستان یونین آف جرنلٹس کے سابق صدر اور سینئر صحافی مظہر عباس بتاتے ہیں کہ فیک نیوز غلط خبر سے مختلف ہوتی ہے۔ غلط خبر کی تردید بھی ہوتی ہے، تصیح بھی ہو جاتی ہے اور اس پر معذرت بھی کر لی جاتی ہے لیکن فیک نیوز دھڑلے سے دی جاتی ہے اسے حقائق کو مسخ کرکے کسی کی شہرت خراب کرنے کے لیے بدنیتی کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے اور اسے عام خبر کے طور پر شئیر کیا جاتا ہے۔

مظہر عباس کہتے ہیں، ” خبر کہتے ہی اسی کو ہے جو حقائق پر مبنی ہو اگر اس میں حقائق نہیں ہیں تو پھر آپ اسے پروپیگنڈا یا کوئی اور نام دے لیں لیکن یہ خبر ہرگز نہیں ہوگی۔‘‘

نمل یونیورسٹی میں صحافت کے استاد پروفیسر ڈاکٹر خالد سلطان کے نزدیک فیک نیوز میڈیا کا وہ مواد ہوتا ہے، جسے بد دیانتی کے ساتھ رائے عامہ کو خاص طور پر موڑنے کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔ ان کے نزدیک اس کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس کی تصدیق نہیں کی جاسکتی، اس میں قابل اعتماد حوالے نہیں ہوتے اور اس کے ذرائع جانے پہچانے نہیں ہوتے بلکہ پراسرار، مبہم اور گمنام سے ہوتے ہیں۔ ” فیک نیوز کسی واقعے، شخصیت یا بیان سے متعلق ہو سکتی ہے‘‘۔

فیک نیوز ایک عالمی مسئلہ

ابلاغی ماہرین بتاتے ہیں کہ فیک نیوز ایک عالمی مسئلہ ہے لیکن اس کا رجحان دنیا کے ان خطوں میں زیادہ ہے جہاں  ایک طرف عوام خبروں کی ویریفیکیشن کی اہلیت نہیں رکھتے اور دوسری طرف جہاں فیک نیوز دینے والوں پر قانون کی گرفت کمزور ہے۔ محاذ آرائی والے معاشروں میں بھی فیک نیوز تیزی سے پھیلتی ہے۔ سوشل میڈیا کی دنیا نے تو فیک نیوز کے کاروبار کو بہت بڑھاوا دیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دنوں میں بہت سے ایسے طبی ماہرین کی ایسے خیالات پر مبنی خبریں اور پوسٹیں دیکھنے میں آئیں جن کی تصدیق طبی سائنس سے نہیں ہوسکتی۔

یوکرائن جنگ کے دوران بھی ایسی خبریں میڈیا کی زینت بنیں جن میں طرف داری یا اینگلنگ کا رجحان کافی نمایاں تھا۔ کئی جعلی ٹوئٹر اکاونٹس بھی سامنے آئے۔ ایک ویڈیو میں یہ ظاہر کیا گیا کہ یوکرین جنگ شروع ہونے پر روسی فوجیوں نے جشن منایا۔ اس ویڈیو میں فوجیوں کو رقص کرتے ہوئے گانے گاتے دیکھایا گیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو سن دو ہزار اٹھارہ کی ہے جبکہ یہ روس میں نہیں بنائی گئی۔ یہ ازبک فوجی ہیں، جو تاشقند میں ایک فوجی پریڈ کے دوران موج مستی کر رہے ہیں۔

پاکستان میں فیک نیوز کا ذمہ دار کون؟

پاکستان کے ایک سینئر تجزیہ کار اور سٹی فورٹی ٹو نیوز گروپ  کے گروپ ایڈیٹر نوید چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ فیک نیوز کا سلسلہ تو ملک میں کافی عرصے سے چل ہی رہا تھا ۔ لیکن پاکستان میں ہائبرڈ سسٹم لانے کے لیے عدلیہ پر دباو ڈالنے، مخالف سیاست دانوں کی کردار کشی کرنے اور غیر جانب دار صحافیوں کو عوام کی نظروں سے گرانے کے لیے اعلیٰ ترین سطح پر فیک نیوز کا ایک نظام بنایا گیا۔ ’’پنجاب کے دو صوبائی وزراء  نے حال ہی میں اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس میں ان لوگوں کی تفصیل بتائی ہے جن کو سوشل میڈیا پر حمایت حاصل کرنے کے لیے پیسے دیے گئے۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ نظام بھی جہادی گروپوں کی طرح اپنے بنانے والوں کے گلے پڑھ گیا ہے۔ سب کو پتا ہے کہ کہاں کہاں کیاکیا ہوتا رہا ہے۔ اس پر بڑی رقوم خرچ کی گئیں۔غلط پروپیگنڈہ کیا گیا، جعلی اسکینڈلز بنائے گئے، عورتوں کی تذلیل کی گئی۔اسی دور میں مرضی کے میڈیا مالکان کو نوازا گیا اور کئی اینکرخوب امیر ہو ئے۔‘‘

تجزیہ نگاروں کے بقول جب یہ سلسلہ شروع ہوا تو پھر اس میں وسعت آتی گئی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے میڈیا سیلوں نے بھی حصہ ڈالا ۔ پھر امیج بنانے والی پی آر کمپنیاں بھی آ گئیں۔ آج کاروباری دنیا میں بھی ایسی خبرییں دیکھی جاسکتی ہیں۔

پاکستان کا صحافی کیا کرے؟

مظہر عباس کہتے ہیں کہ نیگٹیویٹی میڈیا میں زیادہ بکتی ہے۔ ماضی میں شام کے اخبارات ہوں یا آج کا سوشل میڈیا فیک خبریں عوام کی توجہ حاصل کر ہی لیتی ہیں۔ لیکن صحافیوں کو کسی کے ایجنڈے کے لیے کام نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے پاس فیک نیوز آئے تو انہیں یہ خبر نہیں دینی چاہیے وہ کسی اور ایشو پر توجہ مرکوز کر لیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ اگر ایک چینل کا مالک صحافتی اقدار کے منافی کمپرومائز کرکے کسی سیاسی جماعت کے خلاف جعلی خبریں چلوانا چاہتا ہے تو صحافی بے چارہ کیا کرے۔ مظہر عباس کہتے ہیں کہ صحافی کو پروفیشنل طریقے پر خبر کو پرکھنے اور بنانے پر اصرار کرنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو وہ اپنے لیے کوئی اور ادارہ تلاش کرلے۔ مظہر عباس کے خیال میں صحافیوں کو صحافتی اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیے۔

کی جاناں میں کون

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے اظہر عباس نے بتایا کہ صحافی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق صحافیوں کے بلاگز اور سماجی رابطوں کی سائیٹس پر بھی ان کی کریڈبیلیتی اور پروفیشنل ازم جھلکنا چاہیے۔ انہیں عام لوگوں کی طرح کچی پکی یا سنی سنائی باتوں کو آگے بڑھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان میں اہم شخصیات اور کئی نامور صحافیوں کے نام پر جعلی سوشل میڈیا اکاونٹس بھی بنے ہوئے ہیں۔ اس نامہ نگار کے کچھ عرصہ پہلے پاکستان کے صف اول کے ایک قومی چینل پر کام کرنے والے مزاحیہ پروگرام کے ایک مقبول اینکر پرسن سے دریافت کیا کہ اس نے اپنے ٹویٹ اکاونٹ پر ایک غیر میعاری پوسٹ کیوں کی ہے۔ تو اس نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ یہ اکاونٹ میرے نام پر بنا ہے لیکن مجھے معلوم نہیں کہ اسے کون چلا رہا ہے اور اس پر خبریں کون شئیر کر رہا ہے۔ میں کئی مرتبہ اس کی تردید کر چکا ہیوں۔ ایسے اکاونٹ پر شیئر کیے جانے والے مواد کو اگر سرچ میں ڈالیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اسے بہت سے اکاونٹس سے شئیر کیا گیا ہے۔

صحافی خبر دے ڈاکیا نہ بنے

غیرجانب دار تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ صحافیوں کو اپنی مرضی کے ساتھ آزادانہ طور پر حقائق اکٹھے کرنے اور  ان کی چھان بین کرکے پروفیشنل انداز میں خبر دینی چاہیے۔

مظہر عباس کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص بڑی خبر پر مبنی فائل لا کر کسی رپورٹر کو دے تو اسے یہ معلوم کرنا چاہیے کہ اس میں حقائق کیا ہیں، اس بندے کی کریڈبیلیٹی کیا ہے اور وہ یہ خبر چھپوا کر کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ”وہ آپ کو خبر دے رہا ہے یا آپ کو استعمال کر رہا ہے، کسی خبر کے لیے سورسز کا دیانت دار ہونا بھی ضروری ہے۔ ایسی خبروں کو فلٹر کرنے کا نظام بھی ہونا چاہیے جیسے پاکستان کے ایک بڑے ٹی وی چینل میں نیوز ایڈیٹر اور ڈائریکٹر نیوز کے علاوہ ایک ایڈیٹوریل بورڈ بھی نشر کیے جانے والے مواد کو دیکھتا ہے اور وہ اپنے مالک کی مرضی کے خلاف بھی سفارشات دیتا ہے اس کے باوجود اگر ٹی وی کا مالک خبر چلوانا چاہے تو پھر اس کی ذمہ داری صحافیوں پر عائد نہیں ہوتی۔‘‘

فیک نیوز کا خاتمہ کیسے ممکن ہے؟

نوید چوہدری بتاتے ہیں کہ فیک نیوز کا خاتمہ ایک دن میں ممکن ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کے ذمہ داروں (خواہ وہ کتنے ہی با اثر کیوں نہ ہوں) کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ان کے بقول، ” ایک پاکستانی ٹی وی نے برطانیہ میں غلط خبر دی اس کو ایسی سزا ملی کہ اس کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔ اب وہ پاکستان میں فیک نیوز دے گا تو آپ اندازہ لگا لیں کہ اس کے خلاف کون کیسے کارروائی کرے گا۔ صحافی اور کالم نگار محمد عامر خاکوانی کہتے ہیں کہ کسی واقعے کے بعد تو کسی خبر کو پروفیشنل انداز میں خبری اقدار کی روشنی میں بنایا جا سکتا ہے لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ لائیو جلسوں میں سیکورٹی کے اداروں کی تضحیک کی جاتی ہے، مخالف سیاست دانوں کو چیری بلاسم، ککڑی اور فتنہ کہہ کر پکارا جاتا ہے، سارے ٹی وی اس کو لائیو دکھاتے ہیں اور پورا پاکستان اس کو سنتا ہے۔‘‘

تنویر شہزاد کی یہ تحریر ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) میں شائع ہوئی

Tags: fact checkfake newsJournalismpakistansocial mediaسوشل میڈیاصحافتفیک نیوزفیکٹ چیک
Previous Post

شیریں مزاری کا اپنے بیڈروم سے ‘وائس ریکارڈر’ برآمد ہونے کا دعویٰ

Next Post

عدالت نے دعا زہرا کو دارالامان لاہور بھیجنے کا حکم دے دیا

نیا دور

نیا دور

Related Posts

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

انگریز سامراج کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والا بھگت سنگھ ہمارا ہیرو کیوں نہیں بن سکا؟

by خضر حیات
مارچ 25, 2023
0

آج 23 مارچ کا دن ہے اور اسے ہم قرار داد پاکستان کے حوالے سے یاد کرتے ہیں۔ 1940 میں اسی روز...

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

گورنر جنرل غلام محمد جنہوں نے سیاست میں فوجی اور عدالتی مداخلت کی بنیاد رکھی

by خضر حیات
مارچ 21, 2023
0

پاکستان کی تاریخ میں کئی ڈرامائی کردار آئے اور عجیب و غریب کرتب دکھا کر منظر عام سے ہٹتے چلے گئے۔ انہی...

Load More
Next Post
عدالت نے دعا زہرا کو دارالامان لاہور بھیجنے کا حکم دے دیا

عدالت نے دعا زہرا کو دارالامان لاہور بھیجنے کا حکم دے دیا

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In