وجودِ مرد بھی ہے کائنات کا ایک اَنگ!

وجودِ مرد بھی ہے کائنات کا ایک اَنگ!
آج میں نے جس موضوع پر لکھنے کے لئے قلم اٹھایا ہے اس پر شاید ہی کسی نے لکھا ہو۔ ان قلموں کی سیاہی بھی شاید ختم ہو گئی ہے جو حقوق نسواں پر لکھتے تھکتے نہیں تھے۔ دنیا میں جانوروں کے حقوق کی تنظیمیں موجود ہیں لیکن مردوں کے حقوق کا کوئی ذکر نہیں۔ ان کے مسائل اور شکایات پر کوئی بحث نہیں ہوتی۔ انسان چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو اس کی زندگی میں ایک وقت ضرور آتا ہے جب وہ خود کو بے بس اور کمزور محسوس کرتا ہے۔ ہاں۔۔ان لمحوں میں نہ وہ کھل کر رو سکتا ہے، نہ آنسو بہا سکتا ہے اور نہ ہی کسی کو اپنا درد دکھا سکتا ہے۔ وہ محض ایک آدمی ہونے کی سماجی توقعات سے مغلوب ہوتا ہے۔

آدمی بھی انسان ہے۔ اس کا بھی دل ہے۔ اس کے بھی جذبات ہیں، وہ بھی رونا چاہتا ہے، اپنا سر اپنی ماں کی گود میں رکھ کر، اپنی ماں سے اپنے آنسو پونچھوانا چاہتا ہے لیکن 'مرد روتے نہیں ہیں' ایک تلخ جملہ جو اس پر حاوی آ جاتا ہے۔ لیکن یہ معاشرہ۔۔ہم نے انسان سے اس کے بنیادی جذبات چھین لئے ہیں، انہیں برف کی موٹی تہوں سے ڈھانپ دیا ہے اور بدلے میں اسے مردانگی کی چھڑی سونپ دی ہے۔ آدمی بھی عزت کا مستحق ہے۔ ہمارے یہاں ہر سال سینکڑوں باپ خودکشی کرتے ہیں، ایک وجہ بھوک اور غربت اور دوسری نام نہاد مردانگی کا بوجھ۔ وہ عموماً سوچتے ہیں کہ 'میں کیسا آدمی ہوں جو اپنے بچوں کی پرورش نہیں کر سکتا؟ جو انہیں دو وقت کی روٹی کھلانے سے بھی قاصر ہے؟' معاشرے کے لوگ اس کا جینا محال کر دیتے ہیں، طعنے دے کر اس کو اذیت دیتے ہیں۔

مرد حضرات کو بھی مکمل آزادی ہے کہ وہ اپنے احساسات و جذبات کو بیان کریں، لیکن ہمارے اس معاشرے نے مردانگی کے ساتھ ایسی خصوصیات وابستہ کر دی ہیں کہ آدمی اس میں بری طرح جکڑا جا چکا ہے۔ وہ خود کو ان زنجیروں سے آزاد کرانا چاہتا ہے لیکن نہیں کروا سکتا کیونکہ 'وہ ایک مرد ہے' کیونکہ آپ ایک مرد ہیں، آپ کو رونے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ آپ ایک مرد ہیں، بالکل بھی جذباتی نہ ہوں، کیونکہ آپ ایک مرد ہیں، بچوں سے پیار مت کریں، انہیں تھامے نہ رہیں، کیونکہ آپ مرد ہیں، غصے میں ہیں، سخت ہیں، طاقت کے نشے میں ہیں اور ہر وقت لڑنے اور مرنے کے لیے تیار ہیں۔ اس سے آپ کی مردانگی ثابت ہوتی ہے۔

یہ خیال ہے ہمارے جدید تعلیم یافتہ معاشرے کا۔۔ وجودِ مرد ہی کی پسلی سے وجودِ زن کی تخلیق ہوئی ہے۔ عورت ناجانے کیوں مرد کی برابری کرنے کا سوچتی ہے؟ وہ مرد جو اپنے خاندان کو ہر طرح کے طوفان سے بچانے کے لیے سرگرم عمل رہتا ہے۔۔ جو موسم کی سختیوں کو برداشت کر کے حلال رزق کما کر لاتا ہے۔ ہمیں اس مرد کو سمجھنے، اسے سننے اور اس کے جذبات کا احترام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ کائنات کا ایک اہم جزو ہے۔ وہ اہم ہے۔۔ مرد ہر وقت اور ہر جگہ ظالم نہیں ہوتا اور نہ ہی مردود! بلکہ مرد تو ایک سائباں اور ٹھنڈی چھاؤں کی مانند ہوتا ہے جو اپنے خاندان کا ہر طرح سے بچاؤ کرتا ہے۔ وہ اپنی خواہشات کو پسِ پشت ڈال کر اپنے خاندان کی فکر میں لگ جاتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں حقوق نسواں پر بہت زور دیا جاتا ہے مگر مظلوم مرد کو بھلا دیا جاتا ہے۔ مگر پھر بھی وہ مرد جھکتا نہیں ہے کمزور نہیں پڑتا بلکہ ثابت قدم رہتا ہے۔ بہترین مرد وہی ہوتا ہے جو اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے نبھانے کا ہنر جانتا ہو۔ تمام رشتوں میں توازن برقرار رکھنا جانتا ہو۔ نبی کریمﷺ انسان کامل اور بہترین شوہر اور باپ ہیں۔ آپ حقوق نسواں کے محافظ اور علمبردار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آپ نے مردوں اور عورتوں دونوں کے حقوق پر روشنی ڈالی ہے۔ سنت نبویؐ پر چل کر ہر مرد بہترین مرد بن سکتا ہے۔ یہ مرد انمول ہیرے ہیں۔ انہی کے دم سے نسوانیت زن محفوظ ہے، قوام ہیں، نگہبان ہیں اور محافظ ہیں۔
میں سلام پیش کرتی ہوں ہر اس شخص کو جس نے میری زندگی کو آسان بنانے کی خاطر مشکلات جھیلیں، میری دعا ہر اس آدمی کے لیے ہے جو رزق حلال کمانے نکلتا ہے، ﷲ سب لوگوں کے رزق میں برکت عطا فرمائے اور جو مرد جانور بنتے جا رہے ہیں ﷲ ان کو نیکی کی راہ دکھائے اور عورتوں کا محافظ بنائے۔

؎ موسم، خوشبو، باد صبا، چاند، شفق اور تاروں میں
کون تمہارے جیسا ہے، وقت ملا تو سوچیں گے