• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, فروری 5, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

سکردو کے رہائشی چار سالوں سے صاف پانی کو ترس رہے ہیں

پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سکردو کا کہنا ہے کہ سکردو میں پانی کی قلت عارضی ہے۔ سکردو کو پانی سپلائی کرنے والے سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث شہر کے مختلف علاقوں کو پانی کی ترسیل روکنا پڑتی ہے۔ جونہی سدپارہ ڈیم میں پانی آئے گا، پانی کی ترسیل بھی بہتر ہو جائے گی۔

سرور حسین سکندر by سرور حسین سکندر
جنوری 16, 2023
in میگزین
9 0
0
سکردو کے رہائشی چار سالوں سے صاف پانی کو ترس رہے ہیں
10
SHARES
48
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

سکردو کالج روڈ پہ سڑک بند ہونے کی وجہ سے ٹریفک جام تھا۔ وجہ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کچھ عورتوں نے سڑک بلاک کی ہوئی تھی۔ موقع پر جا کر دیکھا تو جعفری محلے کی 20 سے 25 عورتیں ہاتھوں میں بالٹیاں اور بوتلیں اٹھائے احتجاج کر رہی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ اور واٹر سپلائی کا محکمے (پی ایچ ای) کے خلاف شدید نعرے بازی ہو رہی تھی۔ جب ان خواتین سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے انکار کر دیا۔ بعد میں ان میں سے سکینہ نامی ایک عورت اٹھی اور کیمرہ بند رکھنے کی شرط پہ بات کرنے پر آمادہ ہو گئی۔ ہم نے احتجاج کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ محکمہ پی ایچ ای سکردو شہر کو صاف پانی کی ترسیل میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ آئے روز بغیر کسی پیشگی اطلاع کے پانی کی ترسیل بند کر دی جاتی ہے جس سے ہمیں پینے اور دیگر گھریلو استعمال کے لئے پانی میسر نہیں ہوتا۔ اس کے باعث ہمیں دور دراز جا کر پانی بھرنا پڑتا ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور پی ایچ ای والے وعدے تو کرتے ہیں لیکن پانی نہیں دیتے۔ پینے کا صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔

صورت حال یہ ہے کہ مذکورہ مسئلہ محض جعفری محلے ہی کو درپیش نہیں بلکہ سکردو شہر کے کئی محلوں میں پانی کی ترسیل نہ ہونے کے برابر ہے۔ ریڈیو پاکستان چوک سے لے کر 411 ایریا تک پانی کی سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز احتجاجی مظاہرے ہوتے ہیں۔ ہرگسہ، شق تھنگ، نیورنگاہ، چھونپہ، کھور، مقپون، ژھر، گیول میں لوگ پینے کے پانی سے محروم ہیں۔ سکردو شہر میں پانی کا یہ مسئلہ پچھلے چار سالوں سے حل طلب ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پانی کی ترسیل بند ہونے کے بعد پانی بھرنے کے لئے دور دراز کے علاقوں میں جانا پڑتا ہے۔ بسا اوقات گاڑی یا موٹر سائیکل سے پانی لے آتے ہیں جس سے گھریلو اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ساتھ ہی کچھ علاقوں میں مسلسل پانی کی ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اب بورنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ لیکن یہ ہر کسی کی دسترس میں نہیں ہے کیونکہ ایک بورنگ پر ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک اخراجات آتے ہیں۔

RelatedPosts

گلگت بلتستان؛ خالصہ سرکار کے قوانین کے تحت ملکیتی زمینوں پر حکومتی قبضہ جاری

گلگت بلتستان؛ منفی 18 ڈگری میں خیموں میں پڑے سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر

Load More

پانی نہ ملنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

اس حوالے سے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ سکردو کا کہنا ہے کہ سکردو میں پانی کی قلت عارضی ہے۔ سکردو کو پانی سپلائی کرنے والے سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح کم ہونے کے باعث شہر کے مختلف علاقوں کو پانی کی ترسیل روکنا پڑتی ہے۔ جونہی سدپارہ ڈیم میں پانی آئے گا، پانی کی ترسیل بھی بہتر ہو جائے گی۔

دراصل برف باری اور بارشیں کم ہونے کی وجہ سے سدپارہ ڈیم میں پانی کی مقدار کم رہ جاتی ہے۔ سکردو میں پانی کی قلت کو کم کرنے کے لئے دنیا کی دوسری بلند ترین سطح مرتفع دیوسائی میں موجود شتونگ نالے کا پانی سدپارہ ڈیم کی طرف لانے کے لئے بھی وفاقی سطح پر منصوبے کی باتیں ہو رہی ہیں۔

گلگت بلتستان اسمبلی کے سابق سپیکر حاجی فدا محمد ناشاد نے ہمیں بتایا کہ جب تک شتونگ نالے کا رخ سکردو کی طرف نہیں موڑا جاتا، سکردو شہر اور ملحقہ دیہاتوں میں پینے کے پانی اور آبپاشی کی مشکلات حل نہیں ہو سکتی ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے وفاقی سیکرٹری آبی وسائل کو بھی آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چیئرمین واپڈا سے بھی کچھ عرصہ پہلے شتونگ نالہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے کا مطالبہ کیا جا چکا ہے۔

واپڈا کی ویب سائٹ پر موجود مواد کے مطابق شتونگ نالہ منصوبے کے لئے پی سی ٹو، فزیبلٹی کے لئے 276.3 ملین روپے ڈی ڈی ڈبلیو پی 21 مئی 2021 کو ہونے والی میٹینگ میں منظور ہو چکا ہے۔ فزیبلٹی کے مطابق منصوبہ جون 2022 سے شروع ہوا ہے اور دسمبر 2023  تک مکمل ہو جائے گا۔

انتظامیہ کیا کہتی ہے؟

پی ایچ ای کے ایگزیکٹو انجینئر محمد صفدر کے مطابق سکردو شہر میں اس وقت صاف پانی کے لئے 12 فلٹریشن پلانٹ نصب کئے گئے ہیں جن میں تمام فلٹریشن پلانٹس صاف پانی فراہم کر رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ سکردو کے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت سکردو میں صاف پانی کے 9 منصوبے تکمیل کے مراحل طے کر رہے ہیں جن پر 27 کروڑ 65 لاکھ روپے لاگت آئے گی۔ ان کے مطابق سکردو کو پانی سپلائی کرنے والی ٹینکیوں کی سال میں 3 سے 4 مرتبہ صفائی ہوتی ہے اور گرمیوں میں یہ صفائی حسب ضرورت ہوتی ہے۔ ٹینکی کو جراثیم سے پاک کرنے کے لئے صفائی کے دوران بلیچنگ پاؤڈر کا استعمال کیا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ آنے والی اے ڈی پی میں شہریوں کو صاف پانی کے مزید منصوبوں کے لئے سفارشات مرتب کرکے اعلیٰ حکام کو بھجوا دی ہیں۔ امید ہے کہ مزید کئی منصوبے جلد شروع کریں گے۔ ان منصوبوں میں نیورنگاہ، آستانہ کشمورا اور نیانیور ایریا کے لئے پائپ لائن سکیم کے لئے پی ون دیئے گئے ہیں جن پر 5 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔ ساتھ ہی برگے اور حلقہ دو کے دیگر محلہ جات کے لئے پینے کا پانی سکیم کے لئے سفارشات مرتب کی جا چکی ہیں جس پر 3 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور سکردو شہر کے لئے 2 کروڑ روپے کے 6 فلٹریشن پلانٹس کی منظوری ملنا باقی ہے۔

صاف پانی کی عدم دستیابی سے بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں

ریجنل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال سکردو میں بطور کنسلٹنٹ ذمہ داریاں سرانجام دینے والے ماہر امراض جگر و معدہ ڈاکٹر اختر حسین کا کہنا ہے کہ سکردو میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی نہ ملنے کے باعث مختلف بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔ گرمی کے موسم میں ان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ پانی کی عدم فراہمی کے باعث شہر میں چند بیماریاں عام ہو رہی ہیں جن میں اسہال، آنتوں کا انفیکشن، امیبک پیچش اور بیکلری پیچش نمایاں ہیں۔ بچے ان بیماریوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ حکومتی سطح پر اگر جلد از جلد کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی گئی تو مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر اختر کا کہنا تھا کہ شہریوں کو چاہئیے کہ گھروں میں پانی ابال کر استعمال کریں۔ پانی والے محکمے کو چاہئیے کہ شہر کے ہر محلے میں فلٹریشن پلانٹ لگایا جائے اور اس کی صفائی ہفتے میں ایک مرتبہ یقینی بنائی جائے۔ ان اقدامات سے شہری ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلعی انتظامیہ مختلف ذرائع کی مدد سے مہم چلائے کہ گھروں میں پانی ابال کر استعمال کیا جائے تاکہ علاقے میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کی جا سکے۔

Tags: پانی کا مسئلہپانی کی قلتسدپارہ ڈیمسکردوصافی پانی کی فراہمیگلگت بلتستان
Previous Post

چودھری شجاعت نے پرویز الہیٰ کی پارٹی رکنیت معطل کر دی

Next Post

بلدیاتی انتخابات؛ MQM بائیکاٹ کے بعد نتائج زیادہ وقعت نہیں رکھتے

سرور حسین سکندر

سرور حسین سکندر

سرور حسین سکندر کا تعلق سکردو کے علاقے مہدی آباد سے ہے۔ وہ بین الاقوامی تعلقات میں ایم ایس سی کر چکے ہیں اور گزشتہ آٹھ سالوں سے شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔ سرور مختلف سماجی مسائل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹس تحریر کرتے رہتے ہیں۔

Related Posts

کشمیر کی آزادی پاکستان کی سیاسی اور معاشی طاقت سے ممکن ہے

کشمیر کی آزادی پاکستان کی سیاسی اور معاشی طاقت سے ممکن ہے

by احتشام اعجاز بھلی
فروری 5, 2023
0

ہر سال کی طرح اس سال بھی پانچ فروری پاکستان میں کشمیر ڈے کے نام سے منصوب ہے۔ اس دن سرکاری تعطیل...

5 فروری کو دو منٹ کی خاموشی سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا

5 فروری کو دو منٹ کی خاموشی سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا

by زینب نثار
فروری 5, 2023
0

کوئی آواز اب اٹھائے کہ کشمیر جل رہا ہے کوئی انصاف اب دلائے کہ کشمیر جل رہا ہے وہ کشمیر جو کبھی...

Load More
Next Post
بلدیاتی انتخابات؛ MQM بائیکاٹ کے بعد نتائج زیادہ وقعت نہیں رکھتے

بلدیاتی انتخابات؛ MQM بائیکاٹ کے بعد نتائج زیادہ وقعت نہیں رکھتے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 2, 2023
1

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In