• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, مارچ 23, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

اگر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آتا ہے تو پھر سے ریاستی امور کے فیصلے پیر و مرشد کی روحانیات کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں گے۔ پنجاب پر پھر سے عثمان بزدار جیسا کوئی سقراط مسلط کر دیا جائے گا۔ پھر سے شہزاد اکبر پارٹ ٹو کو سامنے لایا جائے گا اور عوام کو ایک بار پھر احتساب کی رام لیلہ کے پیچھے لگا دیا جائے گا۔

احسن رضا by احسن رضا
جنوری 30, 2023
in میگزین
17 0
0
عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے
20
SHARES
94
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

اس تحریر میں چار شخصیات کا ذکر متوقع ہے؛ ساحر لدھیانوی، سعادت حسن منٹو، رچرڈ گرے اور عمران خان۔ ان چاروں شخصیات کا آپس میں بظاہر کوئی تعلق نہیں پایا جاتا۔ پہلا شاعر، دوسرا باغی افسانہ نگار، تیسرا ہالی ووڈ کا معروف اداکار اور چوتھا سیاست دان ہے اور یہ چاروں مختلف ادوار و حالات میں پیدا ہوئے۔ تعلق بنانے سے بنتا ہے اور جوڑنے سے جڑتا ہے اور ہم جس عہد میں زندہ ہیں اس میں تو تعلق بنانا اور جوڑنا کوئی دقت کی بات نہیں ہے۔ آپ فوٹو شاپ کے چند ٹولز استعمال کریں۔ یہ دیکھیں! ملکہ اردن کا تعلق ڈائنوسار کے ساتھ جوڑ دیا گیا یا پھر اگر آپ وی لاگر ہیں تو ذرا سی لب کشائی سے جو دروغ گوئی سے بھرپور ہو، چند گھنٹوں میں اپنے ہمسائے کا تعلق انسانی خون پینے والے گروہ سے جوڑ کر اس بے چارے کی زندگی اجیرن بنا سکتے ہیں۔ غرض تعلق کے ہیر پھیر کا ہی دور دورہ ہے۔ تعلق کا الٹ پلٹ کیسے کیسے تماشے دکھاتا ہے، یہ بحث پھر سہی۔ سرِدست ہم ساحر لدھیانوی کے ایک شعر کی جانب توجہ مبذول کرتے ہیں؛

؎وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا

RelatedPosts

‘عمران خان کے کارناموں کی وجہ سے پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دیا جا سکتا ہے’

پختون سرزمین کو میدان جنگ بنانے والے لاہور میں صوفی محمد کے ایک ساتھی کی موجودگی پر گھبرا گئے

Load More

ممکن ہے ساحر صاحب کے سامنے کوئی خوبصورت موڑ ہو لیکن افسوس ہمارے فسانے میں ایک تیز رفتار ٹرین ریل سے اتر جاتی ہے اور اس ٹرین کا ڈرائیور غائب ہے اور تمام بریکیں بھی ناکارہ ہو چکی ہیں تو پھر اس بھیانک صورت حال میں یہ بدقسمت ٹرین اپنے مقررہ خوبصورت موڑ یعنی سٹیشن پر کس طرح پہنچ سکتی ہے؟ 75 سالوں سے زہریلی جڑی بوٹیوں اور ایک ساعت میں دلوں کو منجمد کر دینے والے بھیانک سانپوں کے مرکب سے جو مشروب تیار کیا گیا ہے اب اس کے لب جام ہونے کی گھڑی ہے۔ پیاس بھی انتہا کو چھو رہی ہے اور پیمانے بھی زہریلے جام سے لبریز ہو چکے ہیں۔ خوبصورت موڑ کو بھول جائیں کہ شب مرگ و الم میں خوبصورت موڑ کے گیت گنگنانا جچتا نہیں ہے۔ اس شبِ پُرآشوب میں ایک قیامت خیز اور بہت بری خبر کا انتظار کریں کہ کب جلتے ہوئے جنگل میں آخری شجر بھسم ہو کر گرتا ہے۔

پاکستان کے جن خیر خواہوں نے ملک کو ڈی ریل کیا اب وہ خوبصورت موڑ تلاش کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سینے کو جن مہم جوؤں نے زہر میں بجھے ہوئے تیروں کا تختہ مشق بنا کر رکھا اب وہ تریاقِ زہر کی جستجو میں ہیں۔ ہائے افسوس! بادشاہ گروں نے سگریٹ کے ایک کش کا لطف اٹھانے کی خاطر سارے جنگل کو آگ لگا دی اور اب آشیانہ بچانے کا دجل کرتے ہیں۔

مقام نزع پر گاڈ فادرز کا سیاست سے عدم مداخلت کے عہد و پیماں باندھ کر خوبصورت موڑ تلاش کرنا اسی طرح ہی ہے جیسے ایک جاہل نیم حکیم عطائی مریض کو تختے پر لٹا کر اس غریب کے دل پھیپھڑے جگر گردے نکال کر پھینک دیتا ہے اور پھر بڑے سکون سے ہاتھ جھاڑ کر مریض کے عزیزوں سے کہتا ہے کہ اپنے مریض کو خود سنبھالیں، میں اس کے علاج سے عدم مداخلت کا اعلان کرتا ہوں۔ پے درپے اندرونی حملوں نے عدالتی، معاشی، سماجی Organs کے بخرے اڑا دیے اور اب کٹے پھٹے لاشے کے سرہانے کھڑے حیران ہوتے ہو کہ مریض سانس کیوں نہیں لے رہا۔

تیل بھی تم نے ڈالا اور آگ بھی تم نے لگائی، جب بستی خاکستر ہو گئی تو گلزار و زعفران کے خواب دیکھتے ہو۔

مملکت کے دیوتاؤں نے پاکستان کے ساتھ رئیس سیاح کی مانند سلوک روا رکھا۔ جس طرح ایک سیاح اجنبی ملک میں سیر سپاٹے کے لیے جاتا ہے، وہ پرلطف مقامات ٹٹولتا ہے، اس کے شب و روز عشرت کدوں میں بسر ہوتے ہیں۔ وہ دلکش مناظر کو دیکھ کر آنکھیں خیرہ کرتا ہے۔ پھر پرتعیش ٹوور مکمل کر کے سیاح اپنے وطن کو لوٹ جاتا ہے۔ اس سیاح کو دوران سیر سپاٹا اس حقیقت سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ پرلذت جگہوں سے دور ظلمت کے اندھیرے کتنے گہرے ہیں اور ان صد سالہ تاریکیوں میں عوام کس طور جی رہے ہیں۔ سیاح تو بس خوشگوار لمحات گزارنے آتا ہے۔

پاکستان کے آئن سٹائنوں نے بھی نظام حکومت کو سیاحتی مقام مان کر چلایا۔ طاقت و اقتدار کے حوض میں غسل کیا۔ اختیارات کو لونڈی کی طرح استعمال کرتے رہے اور جب جام و سرور کی محفلیں برخاست ہو گئیں تو پتلون کی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر سیٹی بجاتے ہوئے ملک سے چلے گئے۔ یہ ہے کل تاریخ پاکستان کی۔

بات تعلق گری کی چل نکلی ہے تو ذرا باریک بینی سے معلوم ہوتا ہے کہ سعادت حسن منٹو اور عمران خان کے درمیان بھی مماثلت ہے۔ منٹو نے کہا تھا کہ میرا کام جنازہ پڑھانا نہیں ہے، میں تو محض مردے پر سے چادر کھینچ لیتا ہوں تاکہ لوگوں کا مزہ کرکرا ہو جائے۔ عمران خان نے نہ صرف مردے پر سے چادر کھینچی بلکہ اس مردے کے گلے سڑے پھیپھڑے، سیاہ دل اور سرطان زدہ جگر بھی میز پر سجا کر رکھ دیے کہ اے لوگو! دیکھو یہ ہے سلطنت کا اندرونی و بیرونی نظام۔ نماز جنازہ پڑھا کر اس تعفن زدہ مردے کو دفن کرنا عمران خان کی استعداد و طاقت سے باہر ہے۔ عمران کے متوالے عجیب آس لگائے بیٹھے تھے کہ ہمارا کپتان تن تنہا ہی مردے کو کندھوں پر لادے شمشان گھاٹ پہنچے گا اور پھر خود ہی چتا جلانے کے لیے لکڑیاں اکٹھی کرے گا اور اس طرح ملک کا گندہ نظام جل کر بھسم ہو جائے گا۔ اس کے بعد عمران خان مردے کی راکھ کو گنگاجل میں بہا کر ایک نیا نظام قائم کرے گا جس میں امن و شانتی و انصاف کا بول بالا ہوگا۔

جان نثار جس کو ملک کا نجات دہندہ سمجھتے رہے، وہ محض ایک ایسا اہلکار نکلا جو تختہ دار کے پاس کھڑا مجمعے کے سامنے پھانسی کے مجرم کے جرائم پڑھ کر سناتا ہے۔ عمران خان نے غیر ارادی طور پر نظام کی غلاظتوں اور اس کے پیچھے چھپے پردہ نشینوں کو عوام کے سامنے عیاں کر دیا۔ یہ شخص قینچی کی مانند ہے جس نے پردے چاک کر دیے ہیں۔ اس قینچی کا کمال دیکھیں کہ پردہ نشین خود غیر مناسب آڈیوز اور ویڈیوز کا ذخیرہ لے کر سامنے آ گئے۔ اس ‘ٹوٹا لیکس’ کا قسط وار سلسلہ قینچی کو ایکسپوژ کرنے سے زیادہ خود اداروں کو ہی برہنہ کر رہا ہے۔ بااثر لوگوں کی خفیہ طور پر ویڈیوز بنانا اور پھر بوقت ضرورت بلیک میل کر کے اپنی مرضی کروانا؛ اکیسویں صدی میں یہ ‘ٹوٹا نظام’ پاکستان میں ہی کھلم کھلا چل سکتا ہے۔

عمران خان کا بنیادی کارنامہ یہی ہے کہ اس نے قینچی بن کر پردہ نشینوں کے پردے چاک کیے، اس سے آگے خان صاحب کا کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ قینچی سے پردے تو چاک کیے جا سکتے ہیں مگر صرف قینچی کو استعمال میں لاتے ہوئے پھٹے پرانے کپڑے رفو نہیں کیے جا سکتے۔ قینچی سے کپڑے ادھیڑے تو جا سکتے ہیں لیکن گندے کپڑے دھوئے نہیں جا سکتے۔ کیا ہم جڑی بوٹیوں کے ذریعے علاج میں ماہر ایک حکیم کو ہارٹ سرجن کا درجہ دے سکتے ہیں؟ خان صاحب کے معاملے میں بھی ہم نے یہ ٹھوکر کھائی۔

جو طاقتیں پاکستان کو عرصہ دراز سے لوٹ رہی ہیں ان کے جرائم کے سامنے خان صاحب کی شعوری و غیر شعوری خطائیں کسی طفل کی سی شرارتیں لگتی ہیں۔ ایک جانب وہ گروہ ہے جس نے بالواسطہ یا بلاواسطہ پاکستان کو نچوڑ کر اپنی تجوریاں بھری ہیں اور اس استحصالی و سامراجی گروہ کے مدمقابل عمران خان کھڑا ہے تو آپ کا دل خان کی حمایت کے لیے بے چین ہو جائے گا اور ہونا بھی چاہئیے لیکن اس زبردست عوامی حمایت کے بعد جو مرحلہ آتا ہے اس مقام پر پہنچ کر خان بری طرح ناکام ہوتا نظر آتا ہے۔

اگر عمران خان دوبارہ اقتدار میں آتا ہے تو پھر سے ریاستی امور کے فیصلے پیر و مرشد کی روحانیات کو مدنظر رکھ کر کیے جائیں گے۔ پنجاب پر پھر سے عثمان بزدار جیسا کوئی سقراط مسلط کر دیا جائے گا۔ پھر سے شہزاد اکبر پارٹ ٹو کو سامنے لایا جائے گا اور عوام کو ایک بار پھر احتساب کی رام لیلہ کے پیچھے لگا دیا جائے گا۔ پھر سے خان اپنی ذہانت بھری حماقتوں کا شکار ہو جائے گا۔ تحریک انصاف کے متوالو! عمران خان کو ایمان دار و قابل حکیم رہنے دیں، اس کو ہارٹ سرجن مت بنائیں۔ خان پاکستان کے نظام کے اندر کارفرما مخفی نظام کو عیاں کرنے والا غیر شعوری آلہ ہے لیکن اس نظام کا متبادل نہیں ہے۔ خان فقط بیماری کی تفصیلی رپورٹ ہے، ازخود بیماری کا علاج نہیں ہے۔ میرؔ صاحب نے فرمایا تھا؛

؎میرؔ کیا سادے ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لڑکے سے دوا مانگتے ہیں

خان کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد دو قسم کے شدت پسندانہ رویے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایک گروہ یہ رویہ رکھتا ہے کہ خان انسان نہیں، اوتار ہے اور کسی بھی طرز کی تنقید و خطا سے ماورا ہے اور جو خان کے لیے غیر مشروط حمایت کا اعلان کرتا ہے وہ باشعور فرد ہے، باقی سب کچرا ہے۔ دوسری طرف کا گروہ پاکستان کی تباہی کا سارا ملبہ خان پر ڈال دیتا ہے۔ یہ دونوں رویے بے شعوری پر مبنی ہیں اور جہالت کی علامتیں ہیں۔

خان کا کوئی محبوب یہ امکان ظاہر کر سکتا ہے کہ کپتان نے عوام کے دماغوں میں اس قدر شعور ٹھونس دیا ہے کہ یا تو ملک میں اب فرانس و ایران وغیرہ کی طرز کا انقلاب برپا ہوگا یا پھر دوسری صورت میں عمران خان الیکشن کے ذریعے اقتدار میں آ کر پاکستانی سکالر عائشہ صدیقہ کی بیان کردہ ‘کمپنی’ کو بیرکوں تک محدود کرنے کے بعد ملک میں عدل و انصاف قائم کر دے گا؟

میرے نزدیک یہ دونوں امکانات خوشی فہمی کے سوا کچھ بھی نہیں ہیں۔


(جاری ہے)

Tags: بشریٰ بی بیپاکستانی اسٹیبلشمنٹعثمان بزدارعمران پروجیکٹعمران خانعمران خان کا دور اقتدارعمرانی ٹولہملکی سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا کردارنیوٹرل
Previous Post

خانیوال میں شہید ہونے والے ڈائریکٹر آئی ایس آئی اور انسپکٹر کے مبینہ قاتل نے خودکشی کرلی

Next Post

دفاعی اخراجات، اشرافیہ کی سہولیات میں کٹوتی کی جائے؛ عوامی ورکرز پارٹی

احسن رضا

احسن رضا

Related Posts

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

by اے وسیم خٹک
مارچ 22, 2023
0

وطن عزیز جہاں دیگر مسائل کا شکار ہے وہاں ایک بڑا مسئلہ یہاں ہائر ایجوکیشن کا ہے جس کے ساتھ روز اول...

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

by نعمان خان مروت
مارچ 18, 2023
0

بہت سے مضامین ایسے ہیں کہ جن پر ہمیں کسی نہ کسی حد تک مطالعہ کرنا چاہئیے۔ گو کہ آج کل سوشل...

Load More
Next Post
دفاعی اخراجات، اشرافیہ کی سہولیات میں کٹوتی کی جائے؛ عوامی ورکرز پارٹی

دفاعی اخراجات، اشرافیہ کی سہولیات میں کٹوتی کی جائے؛ عوامی ورکرز پارٹی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In