5 فروری کو دو منٹ کی خاموشی سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا

5 فروری کو دو منٹ کی خاموشی سے کشمیر آزاد نہیں ہو گا

کوئی آواز اب اٹھائے کہ کشمیر جل رہا ہے
کوئی انصاف اب دلائے کہ کشمیر جل رہا ہے

وہ کشمیر جو کبھی باغوں کا جہاں ہوتا تھا، جو پھولوں کی خوشبو سے مہکتا تھا اور آج بارود کی مہک پورے کشمیر کو اپنے اندار سموئے بیٹھی ہے۔ وہ کشمیر کہ جہاں ٹھنڈے پانی کی ندیاں بہتی تھیں اور آج خون کی ندیاں بہتی ہیں۔ وہ کشمیر کہ جسے جنت نظیر وادی کہا جاتا تھا ، آج اس وادی میں بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتارا جاتا ہے۔ وہاں ہر روز خون سے اک ایسی داستان رقم کی جاتی ہے کہ جسکی بدولت ہر آنکھ اشکبار ہے۔ جانے انجانے میں کشمیر کی اس حالت کے ذمہ دار ہم بھی ہیں، ہم سب نے اپنا تھوڑا تھوڑا حصہ اسکی تباہی و بربادی میں ضرور ڈالا ہے اور یہ کہ ہماری حکومت کی نا اہلی کی بدولت "کشمیر خون میں ڈوبا ہوا ہے" کیونکہ گھر بیٹھ کر، سٹیٹس لگا کر، یکجہتی کے بارے میں تقاریر کر کے کبھی کوئی ملک آزاد نہیں ہوا ۔

اگر ایسے آزادی ممکن ہوتی تو نا جانے اس دو منٹ کی خاموشی سے کتنے ہی ممالک آذاد ہو جاتے۔ ہمارے حکمرانوں اور ملک کے جوانوں کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے، کشمیر میں مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے حصے کی آزادی کی خاطر ہاتھوں میں پتھر لیے دکھائی دیتی ہیں۔ ان ماؤں نے اپنے جگر گوشوں کو آزادی کی خاطر سینے میں گولیاں کھاتے دیکھا ہے، بہنوں نے اپنے باپ اور بھائیوں کو ان مکاروعیار فوجیوں کے سامنے سینہ تان کر للکارتے ہوئے دیکھا ہے، ضعیف باپ نے اپنے نورِ نظر کو اپنی آنکھوں کے سامنے گولیوں کی بوچھاڑ سے زخمی ہوتے دیکھا ہے، بھائیوں نے اپنی بہنوں کی عزتوں کو تار تار ہوتے دیکھا ہے اور ان ننھے بچوں نے اپنے باپ کو ان درندوں کے ہاتھوں گلیوں میں گھسیٹنے کےبعد قتل ہوتے دیکھا ہے ۔

وہ کشمیری عورتیں دنیا میں موجود ۵۰ اسلامی ممالک کو یہ پیغام دے رہی ہیں کہ وہ احکام جو تمہیں ربِ تعالیٰ کی طرف سے صادر ہوئے تھے، تم انھیں بھلا چکے ہو، تم میں جذبہ ایمانی ختم ہو چکا ہے، تم میں غیرت کا نام و نشاں باقی نہیں رہا، ایک ماں ،جب اس کے سامنے اسکے شہید بیٹے کا لاشہ لایا جاتا ہے ، تو وہ آسمان کی جانب اپنی نگاہوں کو مرکوز کرتی ہے اور سوال کرتی ہے کہ اے آسمان کو اوڑھنا اورزمین کو بچھونا بنانے والے رب، میرے مرنے کے بعد، میرے جنازے کو کندھا کون دیگا، میرے جنازے کو لحد میں کون اتارے گا۔ کشمیر میں کوئی ایسا گھر نہیں ہے ، جہاں سے جنازے نہ اٹھائے گئے ہوں، کوئی ایسا گھر نہیں ہے جہاں بیٹیوں کی عزتیں محفوظ رہی ہوں۔

50 اسلامی ممالک کے حکمرانوں ڈرو اس وقت سے جب ان بیٹیوں کی آہیں تمہیں لگیں گی، تم کیوں غفلت برت رہے ہو، تمہارے پاس کرکٹ میچز کرانے کے لیے وقت ہے لیکن ان بیٹیوں کے جانی نقصان سے بے پروا ہو۔ ماؤں سے پوچھا ممتا بولی، باپ سے پوچھا شفقت بولی، بھائیوں سے پوچھا غیرت بولی، بہنوں سے پوچھا عصمت بولی، ہے حق ہمارا آزادی ، یہ لفظ پیارا آزادی، تو کیسے نہ دیگا آزادی ، تیرا باپ بھی دیگا آزادی۔' آزادی' کشمیر میں بسنے والے لوگوں کے لیے اک ایسا خواب ہے کہ جسکی خاطر وہ جانوں کی قربانی دینے سے بھی گریز نہیں کرتے ۔ کشمیر میں مقیم لوگ اب انتظار میں ہیں کسی حضرت عمر رضی الله عنہ کے ، حضرت حمزہ بن عبدالمطلب رضی الله عنہ کے، حضرت سعد بن ابی وقاص رضی ﷲ عنہ کے، حضرت خالد بن ولید رضی ﷲ عنہ کے ، اور محمد بن قاسم کے۔ ﷲ تعالیٰ جو بڑا مہربان ہے کشمیریوں کو انکی مسلسل جدوجہد کا ثمر ضرورعطا فرمائے گا اور ﷲ تعالیٰ کشمیر میں بسنے والے ہر فرد کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین

یہ مصطفیٰ ﷺ کی امت کب سے سسک رہی ہے
کیا غیرت مسلمان ناپید ہو گئی ہے؟