• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
بدھ, فروری 8, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

’’چار درویش اور ایک کچھوا‘‘۔۔۔۔۔ رنگ برنگ دنیا کی سیاحت کرواتا ناول

زبیر فیصل عباسی by زبیر فیصل عباسی
نومبر 19, 2019
in ادب, میگزین
11 0
0
13
SHARES
63
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

RelatedPosts

’تھا خواب میں خیال کو تُجھ سے معاملہ‘ جدید عہد کے نظم گو شاعر ثاقب ندیم!

ایک چبھتی ہوئی یاد اور۔۔۔زخمی صدا، گُل ناز کوثر کی نظمیں’’خواب کی ہتھیلی پر‘‘

Load More

مصنف یہ باور کروانے میں کامیاب رہے ہیں کہ کسی بھی حقیقت کے بیک وقت کئی پہلو ہو سکتے ہیں

چار سال کی محنت اور ریاضت کا پھل ’’چار درویش اور ایک کچھوا‘‘ منظرعام پر آچکا ہے۔ یہ ناول سید کاشف رضا نے لکھا ہے اور کمال لکھا ہے۔ اس نثر پارے میں معتبر لکھاریوں کی تحریر والی چاشنی تو ہے ہی بلکہ یہ اپنے اندر خوبصورت اور متنوع زندگیاں بھی سموئے ہوئے ہے۔ آپ صفحہ در صفحہ پڑھتے جائیں اور آپ کو کہانی بلکہ یوں کہئے کہ مرکزی کہانی کے گرد بنی گئی کہانیاں پرت در پرت کھلتی ہوئی ملیں گی۔

ذرا ٹھہریئے اور رک کر غور کیجئے تو آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ ’’چار درویش اور ایک کچھوا‘‘ جو کہ پانچ مرکزی کردار ہیں اور ان کا آپس میں گہرا تعلق ہے ‘ وہ راوی کی موجودگی میں اپنی اپنی اور ایک دوسرے کی کہانی سناتے ہیں۔ اس تکنیک کے ساتھ یہ ناول آپ کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے کہ کسی بھی حقیقت کے بیک وقت کئی پہلو ہو سکتے ہیں اور سب کے سب اپنے سیاق و سباق کی وجہ سے درست بھی ہو سکتے ہیں۔ اگر مطلق درست نہ بھی ہوں تو سیاسی طور پر درست ضرور ہوتے ہیں۔ یقیناً کہانی سنانے والے کی اپنی ایک سیاسی اور سماجی پوزیشن ہوتی ہے جس کے باوصف وہ اپنے ماضی کو اخفا اور اشتہار کا جامہ پہناتا جاتا ہے۔

سید کاشف رضا کا تعلق چونکہ کیمرے اور پروڈکشن کے شعبہ سے ہے تو اس لئے وہ زاویہٴ نگاہ کی مدد سے تجربہ کی وسعت کو کہانی کے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ انہوں نے حقیقت اور حقیقت کی ترجمانی جیسے فلسفیانہ مسئلہ کو ناول میں جگہ دی ہے۔ بہرحال یہ کہنے میں بھی کوئی عار نہیں کہ مصنف تمام کرداروں کے جذبات اور خیالات کو قاری تک دلچسپ انداز سے پہنچانے میں کامیاب رہے ہیں۔

مصنف نے اس ناول میں اپنے کرداروں کے ذریعے اور ان کی زندگی سے متعلق جانکاری کو گہرائی میں لے جانے کے لئے مختلف افسانوں، ناولوں، فلموں، اور علمِ نفسیات کی وضاحت کو خوبصورتی سے برمحل استعمال کیا ہے۔ یہ وہ طریقہ ہے جس کے بارے میں آپ کہہ سکتے ہیں کہ اس فکشن نے حقیقت میں پنجے گاڑھ رکھے ہیں لیکن فکشن کو علیحدہ بھی رکھا ہے۔ اس سے ہوتا یوں ہے کہ پڑھتے ہوئے حقیقی اور تصوراتی دنیا کے کنارے آپس میں ملنا شروع ہو جاتے ہیں۔ میری دانست میں یہ اس تحریر کا اہم خاصہ ہے اور یہ قاری کو ناول کے ساتھ مسلسل چپکائے رکھتا ہے’ اس وعدے کے ساتھ کہ کہانی کا حظ اٹھانے کے ساتھ ساتھ علم میں بھی اضافہ ہو گا۔ ایک دو مقامات پر کہیں فلم یا ناول کے کرداروں پر بحث کچھ طوالت اختیار کر جاتی ہے لیکن اس سے کہانی کا پلاٹ متاثر نہیں ہوتا۔

اب آتے ہیں اس ناول کے مرکزی تصورات اور بیانیوں کی طرف۔ ایک مرکزی تصور تو جیسا اوپر بیان کیا، وہ Perspective میں تنوع کا ہے۔ دوسرا، مذکورہ ناول ایک طرف تو اپنے کرداروں کے جنسی اور رومانی رویوں کو کھولتا جاتا ہے  اور اس کے ساتھ ہی یہ ملک کی سیاسی اور سماجی بنت کے تانے بانے بھی عیاں کرتا ہے۔ کرداروں اقبال اور جاوید اقبال کے جنسی میلانات میں کافی حد تک ہم آہنگی ہے اور وہ قدرے کھلے ہوئے یا بولڈ ہیں۔ یہ دو کردار مردوں کے ان عمومی رویوں کی بھی عکاسی کرتے ہیں جنہیں Feminism والے عورت کی تحقیر کے پیرائے میں دیکھتے ہیں۔ جب کہ آفتاب اقبال کے یہاں ہچکچاہٹ کا پہلو نمایاں ہے اور وہ رومانویت کو وسیع معنوں میں دیکھتا ہے، اس کے رومانس میں انسانیت ہے جبکہ طرزِ معاشرت کی کئی قدریں رکاوٹ ڈالتی ہیں لیکن اس کردار میں عورتوں سے زیادہ عورت سے تعلق واضح نظر آتا ہے۔ یہاں ایک کردار بالے کا بھی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ بالے کی خاص پیدائشی اور سماجی حیثیت کی بنا پر جس میں اس کو معاشرے کی لعن طعن برداشت کرنی پڑتی ہے اور وہ کسی حد تک اقلیت بن کر رہ جاتا ہے، اس کو مزید چار چاند لگائے جا سکتے تھے۔ ہو سکتا ہے اس کے جنسی میلان میں دھنک رنگ شامل ہو جاتا تو یہ کچھ اور حقیقتوں سے پردہ بھی اٹھا سکتا تھا۔

اس ناول میں ایک ثانوی کردارصادق یا کُکی بھائی کا بھی ہے۔ وہ خواب دیکھتا ہے اور اسے اپنے ارد گرد پھیلی حقیقتوں کا بظاہر علم سا ہو جاتا ہے۔ اسے ایک بیل والے کے متعلق بھی خواب آتا ہے جو مختلف واقعات جیسا کہ ایک بڑی قد آور سیاسی شخصیت پر قاتلانہ حملے اور پھر ان کے قتل میں استعمال ہوتا ہے۔ سید کاشف رضا نے نہایت خوبصورتی سے اس کردار کے ذریعے ہمارے کلی معاشرتی شعور کے غیر موثر ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے۔ یہ کردار قاتل اور دوسرے کج رو کرداروں کے بارے میں آگاہ بھی ہے لیکن کچھ کر نہیں سکتا۔ یہ ایک نہایت سادہ ذہن کا معمولی سا انسان ہے۔ اور جب یہ شور مچاتا ہے تو اس کی بات کا کوئی یقین بھی نہیں کرتا اور لوگ اسے دیوانہ سمجھتے ہیں۔ یہ ہماری سماجی اور سیاسی سوچ اور کردار سے متعلق نہایت دلچسپ علامت ہے۔

آخر میں یہ کہ مکمل ناول پڑھ کر ذہن میں مجموعی تاثر کیا بنتا ہے؟ ناول پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے کہ آپ ایک رنگ برنگ دنیا گھوم آئے ہیں جو آپ کے ارد گرد کہیں موجود تھی لیکن آپ اس کے ان رنگوں سے یوں واقف نہ تھے۔ اور اب، جہاں سے آپ نے ناول شروع کیا تھا، آپ وہاں پر ہی نہیں کھڑے بلکہ انسانی رویوں اور معاشرتی بنت کے کچھ مزید دلچسپ راز آپ تک پہنچ چکے ہیں۔ آپ نے سفر کیا ہے اور آپ کی سوچ سمجھ اب نئی وسعتوں اور جہتوں کی تلاش کے لئے تیار ہے۔ میں اس تبصرے کو اقبال عظیم کے اس شعر پر ختم کرتا ہوں کہ:

یہ تخیلات کی زندگی، یہ تصورات کی بندگی

فقط اک فریبِ خیال پر، مری زندگی ہے رواں دواں

Tags: ادبایک کچھوا اور چار درویشتخلیقمعاشرتی بنتناول
Previous Post

ٹویٹر کا جدید اور دلچسپ فیچرز متعارف کروانے کا فیصلہ

Next Post

بلاول بھٹو پر تنقید، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا شیخ رشید پر جوابی وار

زبیر فیصل عباسی

زبیر فیصل عباسی

Related Posts

کم سن بچوں کے اغوا کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

کم سن بچوں کے اغوا کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے

by فیصل رحمان
فروری 8, 2023
0

دنیا بھر میں کم سن بچوں کا اغوا ایک سنگین مسئلہ ہے اور پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے ممالک بھی اس کی...

توہین مذہب قوانین کا غلط استعمال روکنے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں

توہین مذہب قوانین کا غلط استعمال روکنے میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں

by سمیر اجمل
فروری 7, 2023
0

تابیتا گل مسیحی خاتون ہیں جو کہ کراچی کے سرکاری ہسپتال میں بطور نرس فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔ 28 جنوری 2021...

Load More
Next Post

بلاول بھٹو پر تنقید، پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کا شیخ رشید پر جوابی وار

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

عمران خان، اور ان کے ارد گرد بیٹھے سیاسی آوارہ گردوں کی اصل حقیقت!

by عاصم علی
فروری 8, 2023
2

...

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
فروری 3, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
1

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In