• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
جمعرات, مارچ 23, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

امریکا ایران آمنے سامنے! پاکستان ہوشیار!

ڈاکٹر محمود صادق by ڈاکٹر محمود صادق
مئی 17, 2019
in سیاست, عوام کی آواز, میگزین
2 0
0
امریکا ایران آمنے سامنے! پاکستان ہوشیار!
10
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

 

ماضی قریب میں پیدا شدہ بین الاقوامی اور علاقائی صورتحال پچھلے چند دنوں کے واقعات کی روشنی میں اگر طبل جنگ نہیں تو لمحہ فکریہ ضرور ہے۔ اسرائیل کے فلسطینی رہائشی علاقوں کو زمین بوس کرنے سے لے کر شام میں حالیہ انسانی تباہی کی تصویر ماضی قریب کے ان واقعات کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ امریکہ نے پہلی دفعہ کسی حکومت کے ایک حصے یعنی ایرانی اسلامی انقلاب گارڈز کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

RelatedPosts

ایران میں عام انتخابات: اسلامی نظام کو نقصان پہنچتا ہو تو خالی ووٹ دینا حرام ہے، سپریم لیڈر خامنہ ای

اسرائیل سے معاہدے پر امریکا کا یو اےای کو ایف 35 لڑاکا طیاروں کا تحفہ تیار، سعودی عرب سے بھی اسرائیل کو ماننے کی امید

Load More

امریکہ نے نہ صرف ایران کے ساتھ کثیر ملکی ایٹمی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی ہے بلکہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کو کھلم کھلا دھمکی بھی دے دی ہے۔ ابراہیم لنکن بھی بی۔52 بمبرز کو لے کر خلیج فارس کی طرف نقل مکانی کر چکا ہے۔ دو دن پہلے اس خطے میں سعودی تیل بردار اور دوسرے جہازوں پر پراسرار دہشتگردی اور سعودی عرب کے اندر تیل کی تنصیبات پر دہشت گردی کی وجہ سے حالات اور سنگین ہو چکے ہیں۔ قطر میں امریکی اڈوں پر چار بی -52 بمبرز کی آمد کے ساتھ ساتھ امریکہ نے خلیج فارس کی جانب میزائل سے لیس دوسرا بحری بیڑہ بھی روانہ کر دیا ہے۔

کیا دال میں کچھ کالا ہے؟ یا پھر صدر ٹرمپ، سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن صرف اچھل کود کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا، کیوبا اور وینزویلا کی صورت میں اسکا ایک تاریخی پس منظر بھی موجود ہے۔ کیا یہ سب کچھ “گن بوٹ ڈپلومیسی” کا حصہ ہے یا پھر ہم ایک محدود جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں؟

صدر ٹرمپ نے اپنی عوام سے وعدہ کیا تھا کہ افغانستان سے شام تک وہ جنگیں جو جیتی نہیں جا سکتی وہاں سے امریکہ نکل جائے گا۔ اس میں کتنی صداقت ہے وہ صدر ٹرمپ بھی جانتے ہیں۔ ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں ایرانی ردعمل کی نوعیت اور شدت کیا ہوگی اور کیا اس کا پھیلاؤ اسرائیل اور سعودی عرب تک چلا جائے گا؟ اس کا علم ایران کو کچھ حد تک ہو گا۔ آج کی صورتحال میں جہاں اسرائیلی وزیر خارجہ نے کل ممکنہ امریکی حملے کی صورت میں ایرانی ردعمل میں اسرائیل کو حدف قرار دیا ہے وہاں اسرائیل کس قسم کی فوجی تیاریاں کررہا ہوگا، حزب اللہ اور اسلامی جہاد کس سطح تک متحرک ہوں گے اور غیر روایتی جنگ کا وسیع تجربہ اور واقفیت رکھنے والا ایران کن خطوط پر تیاری کر رہا ہو گا اسکا صرف اندازہ ہی لگایا جا سکتا ہے۔

آج کی اس ڈیجیٹل دنیا میں سب سچ بول رہے ہیں اور دوسرے کو جھوٹا کہہ رہے ہیں۔ بین الاقوامی علاقائی اور داخلی تینوں مارکیٹوں میں جتنے سچ ہیں اس سے زیادہ جھوٹ موجود ہیں تاہم ان کی ریٹنگ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے۔ “سچ کو آنچ نہیں“ کا محاورہ اپنی افادیت تینوں سطح پر کھو چکا ہے اور فیصلہ مقبولیت یا ریٹنگ پر ہوتا ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ سچ مارکیٹ میں دستیاب نہیں لیکن وہ “گیڈر سنگی” ناپید ہو چکی ہے جس سے سچ کا پتہ لگایا جا سکے یا سچ اور جھوٹ میں فرق کو ثابت کیا جاسکے۔

اب خلیج فارس میں چار سے چھ جہازوں کو لگی آگ کا الزام ایرانی آبدوز پر لگایا جارہا ہے جبکہ ایران اسے امریکی طیاروں کی بمباری، جنگ کا بہانہ حتی کہ امریکہ کو ایک موجی اور وہمی اداکار قرار دے رہا ہے۔ اسی طرع سعودی عرب میں ” ہوتی باغیوں” کے دہشت گرد حملے سے اس حملے کا کیا تعلق ہے؟ حقیقت کیا ہے

امریکہ اور ایران دونوں جانتے ہیں۔ تاہم عام عوام کو سچ کا علم ہونا معنی نہیں رکھتا۔نیویارک ٹائمز نے ایک لاکھ بیس ہزار امریکی فوجیوں کو خلیج فارس بھیجنے کی خبر دی ہے جبکہ امریکی صدر نے کسی بھی امریکی جنگ یا جارحیت کی تردید کی ہے۔ اب امریکی صدر اور نیویارک ٹائمز میں کون زیادہ قابل اعتبار اور بھروسہ ہے اس کی بھی ایک تاریخ ہے شاید دونوں ٹھیک ہوں اور فوجی صرف بحری پکنک پر جا رہے ہوں۔

بیشک ایران آج کے حالات میں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کا مشترکہ دشمن ہے تاہم اس کے ساتھ جنگ تینوں کے مفاد میں نہیں اور یہ حقیقت ان تینوں کے علاوہ ایران کو بھی پتہ ہے۔ لیکن پھر بھی خلیج فارس کی موجودہ صورتحال میں جنگ اور خاص طور پر حادثاتی جنگ کا خطرہ موجود ہے۔ غلط اندازے یا “بھول چوک”کے جتنے امکانات امریکی صدر ٹرمپ کی موجودگی میں ہیں وہ پچھلے 15 سال میں نہیں تھے۔ صدر ٹرمپ کے داخلی اور خارجی عمل اس خدشے کی تصدیق کرتے ہیں۔

امریکہ کی نظر میں محدود اور موضوع ردعمل کیا ہے اور کیا یہ ایران کو قابل قبول ہوگا؟ حالات بے قابو ہونے کا اندیشہ کس حد تک موجود ہے اور ایسی امریکی حکمت عملی یا غلطی کس حد تک ناقص اور نقصان دہ ثابت ہو گی اس کا صحیح اندازہ نہ امریکہ کو ہے اور نہ ہی ایران کو تاہم اللہ کی ذات جانتی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ اللہ کے دربار میں امتحان سے پہلے پرچہ آؤٹ نہیں ہوتا یہ اُس ذات کا امتحان ہو گا نہ کہ سندھ بورڈ کا پرچہ۔ کسی بھی قسم کی امریکی جارحیت پاکستان میں پیٹرول کی قیمتوں، مہنگائی اور روپے کی قدر کو کس طرح کے چار چاند لگا دے گی اس کے لیے کسی ماہر معاشیات کی ضرورت نہیں۔

بین الاقوامی انرجی اور تجارت کے رستوں میں خلل پاکستان جیسے “دیہاڑی زدہ” ملک کے لیے ایک خدانخواستہ حالت ہو گی۔ اس حالت کو بین الاقوامی ، علاقائی اور داخلی طاقتیں کس حد تک پاکستان کے خلاف استعمال کریں گی اس کا اندازہ لگانے کے لئے بھی کسی ماہر کی ضرورت نہیں۔ آئی ایم ایف کا موجودہ معاہدہ اس کی ایک ہلکی سی جھلک ہے۔ ملکی خود مختاری اور سالمیت محض ایک نعرے کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ جس طرح کے سیاسی انتشار، مالی مشکلات اور انتظامی مسائل میں پاکستان جکڑا ہے وہاں حکمران اور غریب عوام سوائے دعا کے کچھ نہیں کر پائیں گے۔ داخلی طور پر مفادات کی جنگ میں سچ اور جھوٹ کے فرق کو پہلے دھندلا اور اب تقریباً مٹا دیا گیا ہے۔ ایوان اقتدار اور حزب اختلاف میں جتنا جھوٹ بولا جاتا ہے، جس طرح کی مبالغہ آرائی ہوتی ہے اور پھر اسے سچ ثابت کرنے کے لئے جو جتن کئے جاتے ہیں وہ اس اسی بین الاقوامی رویے سے ہی چرائے گئے ہیں۔

پاکستان علاقائی سطح پر کسی بھی بڑی غلطی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سول اور فوجی قیادت کو اس کا احساس رکھنا ہو گا۔ کوئی بھی قبل از وقت، ادھورا یا ضرورت سے زیادہ جھکاؤ ملکی سالمیت اور خودمختاری کو نئے خطرے میں مبتلا کر سکتا ہے۔

ہم نے ایک پڑوس میں امریکی جارحیت اور اس کے اثرات کی قیمت خون دے کر ادا کی ہے۔ دوسرے پڑوسی سے امریکی مہم جوئی بھی داخلی خونریزی میں اضافہ کرے گی۔ پائپ لائن کے مسائل ہوں یا دہشتگردی کے معاملات پاکستان کو قومی سطح پر سوچ اور عمل میں ٹھہراؤ، منطق اور کاریگری لانی پڑے گی۔ ہوشیار رہو !

Tags: امریکا ایران جنگامریکا ایران کشیدگیایران امریکا کشیدگیایران جوہری معائدہایران سعودی عربایرانی سپریم لیڈرٹرمپ ایرانخلیج فارس
Previous Post

مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات متوقع

Next Post

ٹرمپ چاند، مریخ اورخلا پر بھی بالادستی چاہتے ہیں

ڈاکٹر محمود صادق

ڈاکٹر محمود صادق

Related Posts

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

خیبر پختونخوا میں بیش تر یونیورسٹیاں بغیر وائس چانسلرز کے چل رہی ہیں

by اے وسیم خٹک
مارچ 22, 2023
0

وطن عزیز جہاں دیگر مسائل کا شکار ہے وہاں ایک بڑا مسئلہ یہاں ہائر ایجوکیشن کا ہے جس کے ساتھ روز اول...

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں بھی کتابیں چھپ رہی ہیں اور پڑھی جا رہی ہیں

by نعمان خان مروت
مارچ 18, 2023
0

بہت سے مضامین ایسے ہیں کہ جن پر ہمیں کسی نہ کسی حد تک مطالعہ کرنا چاہئیے۔ گو کہ آج کل سوشل...

Load More
Next Post
ٹرمپ چاند، مریخ اورخلا پر بھی بالادستی چاہتے ہیں

ٹرمپ چاند، مریخ اورخلا پر بھی بالادستی چاہتے ہیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
0

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In