• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مئی 28, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کیا کاٸرہ صاحب کو صحافی کی یوں اطلاع دینا مناسب تھا؟

طاہر علی خان by طاہر علی خان
مئی 19, 2019
in حادثہ, خبریں, میگزین
4 0
0
23
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صد قمرالزمان کاٸرہ کو صحافیوں سے بات چیت کے دوران جس انداز سے ان کے بیٹے کی موت کی اطلاع دی گئی، اس پر مذکورہ صحافی کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ خبر بہت نامناسب اوربھونڈے طریقے سے دی گئی اور یہ ہمارے صحافیوں کی پیشہ ورانہ تربیت کی کمی کا اظہار ہے۔ کیا واقعتاً مذکورہ صحافی نے جس انداز میں خبر دی، وہ طریقہ کار غلط تھا؟ اس کے پاس اطلاع دینے کے لیے اور کون سے متبادل طریقے تھے؟

RelatedPosts

سابق آسٹریلوی کرکٹر شین وارن موٹر سائیکل حادثے میں زخمی

جیپ ریسر سلمیٰ خان کی گاڑی نے دو بھائیوں کو کچل دیا، ایک جاں بحق، دوسرا شدید زخمی

Load More

واقعہ کچھ یوں پیش آیا کہ کاٸرہ صاحب صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ اس دوران ایک صحافی کہتا ہے کہ آپ کا بیٹا ایکسپائر۔۔۔۔ پھر وہ رک جاتا ہے۔ کائرہ صاحب پوچھتے ہیں کس کا؟ اس وقت ایک اور سینئر صحافی شاکر سولنگی بات سنبھالتے ہوئے بلند آواز میں متانت اور باوقار انداز میں کہتے ہیں، کاٸرہ صاحب ابھی ابھی خبرآئی ہے کہ آپ کے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔

کاٸرہ صاحب اس پر فوراً میڈیا سے بات چیت ختم کر دیتے ہیں اور پھر ایک طرف کھڑے ہو کر معاملے کی نوعیت معلوم کرنے کے لیے فون کرنے لگتے ہیں۔ اس دوران پیپلز پارٹی کے رہنماء نیئر حسین بخاری ان کے ساتھ کھڑے ان کا حوصلہ بڑھا رہے ہیں۔ تھوڑی دیر بعد وہ سب روانہ ہو جاتے ہیں۔

اس واقعے کو لے کر بہت سے حلقے اس صحافی پر تنقید کر رہے ہیں۔ آٸیے یہ تجزیہ کرتے ہیں کہ اس وقت یہ اطلاع کس طرح دی جا سکتی تھی۔

جس وقت حادثے کی خبر آٸی اس وقت کاٸرہ صاحب کی میڈیا ٹاک جاری تھی۔ ظاہر ہے انہیں بروقت اطلاع دینا ضروری تھا اور یہ خبر میڈیا بات چیت ختم ہونے تک ملتوی کرنا معیوب ہوتا۔

اب مطلع کرنے کے کئی طریقے ہو سکتے تھے۔

اول۔ کاٸرہ صاحب کو ایک ضروری بات کا کہہ کر دوسری جانب لے جایا جاتا اور انہیں یہ خبر دے دی جاتی۔

دوم۔ صحافی خود یہ خبر دینے کے بجاٸے ان کے کسی ساتھی کے ذریعے یہ پیغام پہنچا دیتے۔

سوم۔ صحافی کاٸرہ صاحب کو صاف الفاظ میں ان کے صاحب زادے کی موت کے بارے میں بتا دیتے۔

چہارم۔ انہیں مناسب انداز سے موت کے بجائے صرف حادثے کے بارے میں بتایا جاتا تاکہ وہ بات چیت ختم کرتے اور گھر روانہ ہو جاتے۔

ان میں سے پیغام رسانی کے مناسب ترین طریقے تو اول و دوم ہی تھے۔ مگر یہ شاید معاملے کی نوعیت، ہنگامی صورت حال اور وقت کی کمی کو دیکھتے ہوٸے صحافی نے اختیار نہ کیے۔

تیسرا طریقہ حد درجہ معیوب اور نامناسب ہوتا۔ صرف بتانے والے کی بد تہذیبی کا ثبوت ہی نہیں بلکہ کاٸرہ صاحب کے لیے بھی انتہاٸی تلخ ہوتا۔ یہ طریقہ اگرچہ ایک صحافی نے اختیار کیا لیکن احساس ہونے پر بات مکمل نہیں کی۔

دوسرے صحافی نے بلند آواز میں کاٸرہ صاحب کو بتا دیا کہ ان کے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔

ہوسکتا ہے سب سے پہلے خبر بریک کرنے کا جذبہ بھی اس کے پیچھے کارفرما ہو مگر جس وقار، ہمدردی اور مناسب الفاظ کے ساتھ دوسرے صحافی نے کاٸرہ صاحب کو اطلاع دی، اس سے اس تاثر کی نفی ہوتی ہے۔

اس کا مطلب یہ تھا کہ بتانے والا صرف کاٸرہ صاحب کو سانحہ کے بارے میں مطلع کرنا چاہتا تھا اور وہ باپ کی حیثیت سے ان کے احساسات کی بھی سمجھ بوجھ رکھتا تھا۔

کاٸرہ صاحب کے لیے جوان بیٹے کی موت یقیناً ایک بہت بری اور غمناک خبر تھی۔ لیکن حادثہ رونما ہو گیا تھا اور انہیں مناسب طریقے سے بروقت اطلاع دینا مجبوری اور ضروری تھا۔

کاٸرہ صاحب ایک شریف النفس، باکردار اور باوقار سیاسی کارکن اور ٹھنڈے مزاج کے زیرک انسان ہیں۔ خبر انہیں مناسب ترین انداز سے ہی دی گئی۔ رہی کاٸرہ صاحب کا فوراً بات چیت ختم کرنا اور غمگین ہو جانا تو یہ ایک مشفق باپ کے لیے جوان سال بیٹے کی موت کی خبر سننے پر ایک فطری ردعمل تھا۔

ایک صحافی نے اگرچہ تھوڑی بے احتیاطی شروع میں دکھائی مگر جلد ہی وہ خاموش ہو گیا اور دوسرے نے معاملہ سنبھال لیا اور انہیں موت کی جگہ ایکسیڈنٹ کا ہی بتایا۔

صحافیوں کو کاٸرہ صاحب کے بچے کی موت کا پتہ چلا تو ان میں سے ایک نے پہلے تھوڑی بے احتیاطی کی مگر دوسرے نےمناسب طریقے سے انہیں مطلع کیا۔ تاہم یہ ایک اچانک ردعمل تھا اور اس واقعے کی بنیاد پر اُن یا سب صحافیوں کی کردارکشی کرنا غالباً مناسب نہیں ہے۔

 

Tags: ایکسیڈنٹپریس کانفرنسپیشہ ورانہ تربیتشاکر سولنگیقمرالزمان کائرہ
Previous Post

بڑھتی ہوئی مہنگائی اور مرشد کے مشورے

Next Post

پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سفارتی محاذ پر مزید سرگرم ہونے کی ضرورت

طاہر علی خان

طاہر علی خان

مصنف بنیادی طور پر صحافی اور تجزیہ کار ہیں جو امن اور رواداری کو عزیز رکھتے ہیں

Related Posts

‘سپریم کورٹ ججز عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں’

‘سپریم کورٹ ججز عمران خان کے خودکش بیانیے کا بوجھ اٹھانے کو تیار نہیں’

by نیا دور
مئی 27, 2023
0

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کو کام کرنے سے روکنے والے سپریم کورٹ کے آج کے آرڈر پر...

چیف جسٹس عمر عطا بندیال گناہ گار اور سزا کے حق دار ہیں: مریم نواز

چیف جسٹس عمر عطا بندیال گناہ گار اور سزا کے حق دار ہیں: مریم نواز

by نیا دور
مئی 27, 2023
0

پاکستان مسلم لیگ کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ چیف جسٹس احتساب سے بچنے کے...

Load More
Next Post

پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے سفارتی محاذ پر مزید سرگرم ہونے کی ضرورت

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 27, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 27, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit