جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے پیر کے روز سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی جس میں تمام زیر التوا درخواستیں سننے کی استدعا کی گئی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہےکہ چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل اور ممبران صدر کا دائر ریفرنس سننے کے مجاز نہیں ہیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے پٹیشن میں لکھا ہے کہ ان کو اور ان کی اہلیہ اور بچوں کو تکلیف پہنچائی جا رہی ہے، اور ایسا اعلی حکومتی عہدیداروں کی ہدایت پر ہو رہا ہے اور وزیرِ اعظم نے ان کی 36 سال سے واحد اہلیہ اور دو بالغ بچوں کواس معاملے میں گھسیٹا ہے۔
انہوں نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ ایگزیکٹو کا منصوبہ عدلیہ کی آزادی کو تباہ کرنے کا ہے اور حکومت کا پیمرا پر بالواسطہ اور بلاواسطہ کنٹرول ہے۔؎
جسٹس قاضی فائز نے اپنی پٹیشن میں کہا ہے کہ ریفرنسز کے سلسلے مں ان کی چیف جسٹس، جو کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بھی ہیں، سے دو ملاقاتیں ہوئیں اور ان ملاقاتوں سے قبل دونوں نے سپریم کورٹ کی عمارت کے عقب میں واقع واکنگ ٹریک پر بھی ملاقات کی جس کی دعوت چیف جسٹس نے انھیں دی تھی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ ملاقات چونکہ آف دی ریکارڈ تھی اس لیے وہ اس کی تفصیلات کونسل کے ان کیمرہ اجلاس میں دیں گے تاکہ چیف جسٹس اس پر اپنا موقف بھی دے سکیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست میں کہا ہے کہ ان کے ضمنی جوابات کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے۔
Some very explosive paragraphs from #JusticeQaziFaezIsa today filed petition before #SupremeCourt, not only highlighting unusual conduct of #SJC in his case but also openly stating #CJP #JusticeAsifSaeedKhosa biased in his (Petitioner Justice Isa) matter. 1/7#Pakistan pic.twitter.com/KZwx7XGDny
— Asad Ali Toor (@AsadAToor) August 26, 2019
یہ بھی پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف تعصب کا الزام، اور ماضی میں ان کے دیے گئے دبنگ فیصلے
واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ضمنی صدارتی ریفرنس کو نمٹایا جس میں کہا گیا تھاکہ ریفرنس میں دائر الزامات جج کو ہٹانے کے لیے کافی نہیں۔