پاکستان میں سیاستدان عمومی بحث و تکرار میں اکثر خواتین کی تضحیک کر دیتے ہیں ان میں سے کچھ تو اس حوالے سے بہت مشہور ہیں۔ رانا ثناء اللہ، خواجہ آصف، عابد شیر علی اور شیخ رشید اپنے زن بیزار تبصروں کی وجہ سے اکثر خبروں کی زینت بنتے رہتے ہیں۔ ان سیاستدانوں پر اس حوالے سے خاصی تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
تاہم جب پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون رہنماء شرمیلا فاروقی سے ایک انٹرویو کے دوران اس حوالے سے بات کی گئی کہ پاکستان کا سب سے زیادہ زن بیزار سیاستدان کون ہے تو ا نہوں نے جھٹ سےوزیر اعظم عمران خان کا نام لیا.
عمران خان اس سےپہلے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو “صاحبہ” کہنے پر بھی تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔ جبکہ ان کی سابقہ اہلیہ بھی انکو اس بات پر کئی مرتبہ تنقید کا نشانہ بنا چکی ہیں ؟
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں خواتین سیاست دانوں کو بھی تضحیک کاسامنا کرنا پڑتا ہے، کئی مرتبہ لائیو ٹاک شوز کے دوران کے بھی اس قسم کے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس سوچ میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
ماضی میں پیش آنے والے کچھ واقعات
قومی اسبملی کے اجلاس کے دوران خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی ایم این اے شیری مزاری کو بھرے ہاؤس میں ٹریکٹر ٹرالی کہہ ڈالا تھا۔ شیری رحمان کے احتجاج پر حکومتی پنجوں سے “آنٹی چپ کرجائیں” جیسے نامناسب جملے بھی سنائی دیےتھے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں امداد پتافی نے خاتون رکن کے خلاف نازیبا الفاظ ادا کیے جسے اسمبلی کی کارروائی سے حذف کردیا گیا تاہم وہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں اور ذومعنی جملوں پر مبنی امداد پتافی کی تھوڑی ویڈیو ٹی وی چینلز بھی چلائی گئی۔
https://www.youtube.com/watch?time_continue=23&v=FSPFq-EFOU4
مسلم لیگ ن کے ایک اور رکن اسمبلی کیسے گفتگو کر رہے ہیں۔
https://www.youtube.com/watch?time_continue=11&v=oLDrrsuky5A
خود شرمیلا فاروقی کو بھی تضحیک آمیز رویہ برداشت کرنا پڑا۔
ایک جلسے کے دوران عابد شیرعلی نے شیریں مزاری کے بارے میں انتہائی نازیبا گفتگو کی ۔
رانا ثناء کا ایک کلپ ملاحظہ کریں