• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, اگست 13, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

پنجاب کے بیٹے جو اجنبی سرزمینوں میں دفن ہوئے: ’وڈی جنگ‘ کو پورے 100 برس بیت گئے

مجید شیخ by مجید شیخ
ستمبر 30, 2021
in میگزین
8 0
1
پنجاب کے بیٹے جو اجنبی سرزمینوں میں دفن ہوئے: ’وڈی جنگ‘ کو پورے 100 برس بیت گئے
43
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

زیرِ نظر مضمون 11 نومبر 2018 کو جنگِ عظیم اوّل کے سو سال مکمل ہونے پر ڈان اخبار کے اتوار ایڈیشن میں شائع کیا گیا جس میں لاہور کے ان عظیم سپوتوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں ایک جرمن جرنیل نے ہتھیار ڈالنے کے وقت ’گدھوں کی رہنمائی میں شیر‘ کا خطاب دیا تھا۔ ان ’شیروں‘ کے بغیر اتحادی افواج نہ جنگِ عظیم اول جیت سکتی تھیں اور نہ ہی جنگِ عظیم دوئم۔ مگر انہیں تاریخ میں ان کا اصل مقام دینے کی بجائے انہیں نامعلوم مقامات پر دفنایا جاتا رہا۔ یہ جس بھی طرف سے لڑے، اس مٹی کے بیٹے تھے۔ مسلمان تھے، سکھ تھے، یا ہندو، یہ سب پنجابی تھے۔ مجید شیخ نے ان بھولے ہوئے شہیدوں کو اس تحریر میں خراجِ عقیدت پیش کیا ہے جسے ’نیا دور‘ اپنے قارئین کے لئے اردو میں ترجمہ کر کے پیش کر رہا ہے۔

اس کالم کو ایک آرام دہ اتوار کی صبح پڑھتے ہوئے شاید آپ کو یہ اندازہ نہیں ہوگا کہ آج سے 100 برس قبل 11 نومبر 1918 کو پاکستانی وقت کے مطابق شام کے چار بجے پہلی جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا تھا۔ آج ہی کے روز عالمی طاقتوں کے مابین جنگ بندی کیلئے ایک عارضی صلح نامہ پر دستخط کیے گئے اور یہ بعد میں صلح نامہ ورسائے کے معاہدے کو جنم دینے کا مؤجب بنا۔

RelatedPosts

نیا دور اور رضا رومی پر جھوٹا الزام لگانے والے افسر کی سرِ عام معافی، اور ہمارا عدالتی نظام

مقابلہ ختم ہو چکا ہے۔ عمران خان کو شکست تسلیم کرنا ہوگی

Load More

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لاہور، پنجاب اور برصغیر کیلئے یہ معاہدہ کیا اہمیت رکھتا تھا؟ چونکہ حقائق کے بارے میں نئی جانکاری پوری دنیا میں صحافیوں اور تاریخ دانوں کو بہت سے حقائق سے روشناس کروا رہی ہے، اس لئے اب اس حقیقت کو تسلیم کیا جاتا ہے کہ برصفیر اور بالخصوص پنجابی فوج کے بنا پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں اتحادی افواج فتوحات نہیں حاصل کر سکتی تھیں۔ تو پھر اس سرزمین جسے آج پاکستان کہا جاتا ہے، کا ان جنگوں میں کیا حصہ تھا؟

پنجابی افواج فرانس میں داخل ہوتے ہوئے

قارئین کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ برطانوی زیر تسلط انڈیا سے پہلی جنگ عظیم میں حصہ لینے کیلئے 13 لاکھ سے زیادہ فوجی بھیجے گئے جن میں سے نصف سے زائد لڑنے والے فوجیوں کی مدد پر معمور تھے اور ان کا کام مورچوں اور سرنگوں کا کھوج لگانا اور خندقیں کھودنا تھا۔ باقی نصف تعداد جو جنگ میں مشغول تھی اس میں سے 74،187 فوجی لڑائی کے دوران ایپرس، سومے اور فرانس، بیلجئم، گیلی پولی کے مختلف جنگی محاذوں پر مارے گئے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اپنے گاؤں چھوڑ کر جنگ پر جانے والے ہر 12 میں سے ایک سپاہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہاں یہ جاننا ضروری ہے کہ ان میں نصف سے زائد تعداد پنجابیوں کی تھی اور مسلمان پنجابیوں کی تعداد ان میں سب سے زیادہ تھی۔ اس لئے خود ان کے اپنے حساب سے بھی ان کی اموات کی شرح بھی بہت زیادہ تھیں کیونکہ وہ اصلی جنگجو سپاہی تھے۔ تمام قومیتوں اور اقوام جن کے جوان محاذ پر موجود تھے، ان میں پنجابی مسلمانوں کی اموات کی شرح دیگر اقوام سے کئی گنا زیادہ بنتی تھی۔ ہمارے سامراجی آقاؤں نے "کینن فوڈر” (لقمہ جنگ) کی اصطلاح کا استعمال کیا تھا جو کہ میدان جنگ کی حقیقت سے مستعار لی گئی تھی۔ جب سپاہیوں کو خندقیں عبور کر کے جرمن افواج کی مشین گنوں کی اندھا دھند فائرنگ کے سامنے کھڑا کر دیا جاتا تھا۔ خالی اور بھیگے میدانوں کے گرد برقی تاریں لپٹی ہوا کرتی تھیں اور ہمارے سپاہی کسی چارہ کاٹنے والی مشین کے سامنے چارہ بن کر کٹتے رہے۔

ایک فرانسیسی بچہ پنجابی فوجیوں سے اپنا تعارف کروا رہا ہے۔

اس حقیقت کو چھپانے کیلئے برطانوی سامراج نے ایک اصطلاح متعارف کروائ کہ پنجابی "ایک بہادر اور جنگجوقوم (Martial Race)” ہے۔

جب جنگ کا خاتمہ ہوا تو برطانوی سامراج نے پنجابیوں کو پیسوں اور تمغوں سے نوازا تاکہ وہ سامراج ہی کے گن گاتے رہیں۔ یہ دراصل سامراج کی دورانِ جنگ پنجابی سپاہیوں کے استحصال اور اپنی خطاؤں پر پردہ ڈالنے کی ایک کاوش تھی۔ انہی کوششوں میں سے ایک مشاعروں کا انعقاد تھا۔ پنجابی شعرا سے پیسوں کے عوض پورے پنجاب میں گھوم کر پنجابی سپاہیوں کی بہادری کے قصے اور ان کے عقلمند برطانوی فوجی افسران کے قصیدے پڑھنے کا کام لیا گیا۔ انہی مشاعروں میں سے ایک مشاعرہ علامہ اقبال کی صدارت میں بھی منعقد ہوا، جنہیں جنگ کے دو سال بعد سر کے خطاب سے بھی نوازا گیا تھا۔ لیکن میں یہاں بتاتا چلوں کہ انہیں یہ اعزاز برٹش انڈیا کا سب سے اچھا شاعر ہونے کی وجہ سے دیا گیا تھا۔

میرا جنگ عظیم اول سے پہلا تعارف اس وقت ہوا جب میں 70 کی دہائی کے شروع میں اپنے دوست اسد رحمان کے ساتھ لاہور سے لندن کوہ پیمائی کی مہم پر گامزن تھا۔ چھ ماہ تک ہم نے ان تمام مصائب کا سامنا کیا جو ایسی مہمات کے درمیان پیش آتے ہیں۔ جب ہم بیلجیئم میں ایپرس کے مقام پر پہنچے تو ہم نے مینن گیٹ میمیوریل اور مسنگ مونومنٹ کا دورہ کیا۔ یپرس میں 1914 سے متعدد لڑائیوں کے سلسلے کا آغاز ہو گیا تھا اور اکتوبر 1918 میں پنجابی سپاہیوں کی اکثریت پر مبنی فوجی دستوں نے جرمن فوج کو شکست فاش سے دوچار کر کے اس سلسلے کا اختتام کیا۔ اس کے ایک ماہ بعد ہی جنگ عظیم اول ختم ہو گئی۔ایک جرمن جرنیل نے سرینڈر کرتے ہوئے پنجابی سپاہیوں کی بہادری سے متاثر ہو کر انہیں یہ تاریخی خطاب دیا تھا: "گدھوں کی رہنمائی میں شیر”۔

ایک پنجابی فوجیوں کا لشکر دشمن پر ٹوٹ پڑنے کے لئے تیار۔

ہم دونوں دوست وہا ں کھڑے ہو کر حیرت سے پنجابیوں کی نہ ختم ہونے والی فہرست میں شامل نام پڑھتے رہے جن میں مسلمان پنجابی بڑی تعداد میں تھے۔ سکھوں اور ہندوؤں کے نام بھی شامل تھے۔ اس گیٹ کے سارے اندرونی حصے پر ان سپاہیوں کے نام درج ہیں جو پھر لوٹ کر کبھی واپس نہیں آئے۔ اس کا ایک مسحور کن اثر میرے ذہن پر ہوا اور جب ہم انڈین ٹرینچ میوزیم جانے کا واقعہ یاد کرتے ہیں تو ہمیں سپاہیوں کی جانب سےاپنے پیاروں کو بھیجے گئے سینسرڈ خطوط نظر آتے ہیں جو کبھی بھی ان کے پیاروں تک نہ ہہنچ پائے۔ ان میں سے ایک خط کسی لاہوری سپاہی نے اندرون لاہور میں رہنے والی اپنی ماں کو لکھا تھا۔ "ماں آج کالی مرچیں بہت گرم ہیں”۔ جس کا مفہوم یہ تھا کہ لڑائی میں انتہائی شدت آ چکی ہے۔ شاید وہ ایپرس میں ہی کہیں دفن ہے۔ ان ہزاروں میں سے ایک جو کبھی واپس اپنے گھر نہیں پہنچ پائے۔

جب ہم نے فہرست کے آخری حصے کو پڑھنا شروع کیا تو ہماری نظروں کے سامنے سے حوالدار غلام محمد (129 ڈی سی او) لاہور، جمعدار خان محمد (ایف ایف) لاہور، سپاہی محمد افسر (ایف ایف) لاہور، سپاہی محمد شاہ (55 سی) لاہور، سپاہی نور محمد خان (18-11) لاہور، کے نام گزرے۔ یہ فہرست طویل اور شاید نہ ختم ہونے والی ہے۔ یہ صرف لاہور سے تعلق رکھنے والے جنگ عظیم اول میں شریک سپاہیوں میں سے چند کے نام ییں جنہوں نے غیر معمولی جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا۔ یہاں یہ بتاتا چلوں کہ کامن ویلتھ کے جنگی قبروں کے کمیشن (common wealth war Graves commission)  کی دستاویزات کے مطابق جنگ عظیم اول کے دوران اندرون لاہور سے لڑنے والے 1024 سپاہیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

پنجابی فوجی جو فرانس میں گونچی کے مقام پر جرمن افواج سے لڑے۔

برسوں پہلے جب میں نے یہ ہفتہ وار کالم لکھنے کے سلسلے کا آغاز کیا تو میں اندرون لاہور اکثر نئی کہانیوں کی تلاش میں جایا کرتا تھا۔ اس دوران میں وہاں بسنے والے اکثر بزرگوں سے پوچھتا تھا کہ کیا انہیں کوئی ایسا شخص یاد ہے جو یہاں سے جنگ عظیم اول لڑنے گیا لیکن کبھی بھی واپس نہ آیا۔ اکثر بزرگ جنگ عظیم دوئم کا ذکر کرتے تھے لیکن کچھ بزرگوں نے اپنے پڑوس میں ایسے افراد کی نشاندہی کی جو 1914 کی "وڈی جنگ” (پہلی جنگ عظیم) کے محاذ سے واپس نہ آ سکے۔ مجھے ان میں سے دو گھر یاد کرنے دیجئے۔

آپ جب لوہاری گیٹ داخل ہوں اور لاہوری منڈی بازار کی جانب پیدل چلیں تو دائیں ہاتھ ہر ایک جگہ آتی ہے جو کوچا کھراسیاں کہلاتی ہے۔ یہاں ایک تنگ گلی میں دین محمد کا گھر تھا جو ایک سپاہی تھا اور کبھی لوٹ کر واپس نہ آ سکا۔ اس کی پڑ پوتی صغریٰ نے ہمیں اپنی دادی سے سنی ہوئی دین محمد کی کہانی سنائی۔ اس کہانی کا ایک اقتباس پیش خدمت ہے۔

"کہتے ہیں کہ دینو بابا ایک چنچل و خوش مزاج انسان تھا جس نے جرمن فوجیوں کو مارنے کیلئے فوج میں شمولیت اختیار کی۔ وہ مڈل پاس تھا اور جسمانی طور پر بہت طاقتور تھا۔ اس کی ماں اپنے مرنے تک دین محمد کی پینشن وصول کرتی رہی”۔ اس بات کا اندازہ لگانا بیحد آسان ہے کہ ان سادہ لوح افراد جنہیں برطانوی سامراج نے جنگ میں چارے کے طور پر استعمال کیا کیلئے یہ چھوٹی چھوٹی باتیں کس قدر اہم ہیں۔ البتہ ان کو اب لاہور میں کوئی بھی نہیں جانتا اور یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے۔ لیکن جنگ عظیم اول میں مرنے والوں کے نام مینن گیٹ بیلجیئم (Menin Gate in Belgium) پر درج ہیں اور شاید ان کی بے نشان قبریں بھی وہیں موجود ہیں۔

خندق کھودتے ہوئے

اگلا شخص جو میں نے ڈھونڈا وہ جوڑی موڑ کے نزدیک وچووالی میں رہتا تھا۔ یہ خان محمد کا گھر تھا۔ جو افراد اس گھر میں بستے تھے انہوں نے اپنے دادا کا قصہ سن رکھا تھا جو وڈی جنگ سے کبھی واپس نہیں آ پایا۔ ایک بزرگ نے بتایا کہ ” گوروں نے ہمارے گھر کے آگے آ کر سلامی پیش کی تھی۔ ہمارے دادا بھی یہ کہانی بتاتے تھے۔ خان صاحب کہاں اور کیسے مارے گئے ہمیں اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے”۔

یہ ان 1024 جوانوں کی کہانیوں میں سے محض دو کہانیوں کی مختصر سی جھلک ہے جو فلینڈرز، سومے، ایپرس، گیلی پولی، مصر اور چین میں لاپتہ ہو گئے۔ پاکستان کی زمین سے تعلق رکھنے والے پہلی جنگ عظیم کے شہدا کے نام اور ان کی شہادتوں کے دن کے متعلق ایک منظم تحقیقی کاوش انتہائی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اور اس کے ذریعے ان بھولے ہوئے سپاہیوں کے مقبرے تعمیر کر کے ان کو خراج تحسین پیش کیا جا سکتا ہے۔ اس ضمن میں ہمیں اس فرسودہ خیال سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ مرنے والے ہم میں سے تھے یا "ان” میں سے تھے۔ ہم اپنی تاریخ کو جس طرح مرضی دیکھیں اور سمجھیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ اس مٹی کے بیٹے تھے۔ وقت آ گیا ہے کہ اب "لوگوں کی تاریخ” لکھی جائے۔ مرنے والا اگر دشمن بھی ہو تو اس کا بھی احترام کیا جاتا ہے۔ ہمارا ماضی کسی دوسرے ملک کی تاریخ نہیں ہے۔ وہ لوگ جو کبھی لوٹ کر واپس نہیں آئے، انہیں ہماری جانب سے عزت و تکریم ملنی چاہیے۔ ہمارے شہروں کی گلیوں اور بستیوں اور دیہاتوں میں یہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ شاید یہ اپنی تاریخ اور خود پر مان کرنے کا بہترین طریقہ ہے۔


تحریر میں شامل کی گئی تصاویر Old Indian Photos اور British Library سے لی گئی ہیں۔

Tags: جنگ عظیم اولجنگ عظیم اول میں پنجابی افواججنگ عظیم اول میں پنجابی مسلمان فوجیگدھوں کی رہنمائی میں شیرماجد شیخنیا دوروڈی جنگ
Previous Post

اے این پی اپنی اپنی صفوں میں موجود دو دلیر آوازوں کو خاموش کیوں کروانا چاہتی ہے؟

Next Post

سی پیک، یو ٹرن اور شکستہ حال شیروانی

مجید شیخ

مجید شیخ

Related Posts

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

یہ سال 2006ء کا دور تھا اور میں ضلع مہمند کے ایک مقامی سکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا۔ ہمارے...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پروپیگنڈے کئے گئے کہ انہوں نے اپنے ہی سینما کے باہر ٹکٹ بلیک کئے۔ شہید...

Load More
Next Post
عمران خان کا دورہ چین، اب آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا

سی پیک، یو ٹرن اور شکستہ حال شیروانی

Comments 1

  1. MAICH says:
    4 سال ago

    آج پھر ایک گدھا شیروں پر حکمرانی کی کوشش کر رہا ھے ?

    جواب دیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,740
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu is live now.

29 minutes ago

Naya Daur Urdu
MQM struggling in stronghold LiaquatabadHow many seats will PTI bag from Karachi in by-elections?Does PSP has a political future?Waseem Aftab on #karachiteahouse with Faraz Darvesh, Shariq Mahmood and Sabahat Ashraf#NayaDaur ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

31 minutes ago

Naya Daur Urdu
یہ کہانی سوات کے ایک تاجر کی ہے جو گذشتہ دو دہائیوں سے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ سوات تاجر ایسوسیشن کےایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر نیا دور میڈیا کو تصدیق کی کہ گذشتہ کچھ سالوں میں درجنوں تاجروں نے طالبان کو۔۔۔bit.ly/3JTg42a ... See MoreSee Less

Photo

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In