• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
ہفتہ, اگست 13, 2022
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

’تصویریں سانس لیتی ہیں‘

"میری تصویریں میری کہانیاں ہیں، سیپ میں بند موتی اپنی چمک سے آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے، میں اپنی اتاری ہوئی تصاویر دیکھتا ہوں تو وہ مجھ سے ہم کلام ہوتی ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا کہ تصویریں سانس لیتی ہیں۔"

طاہر اصغر by طاہر اصغر
اپریل 12, 2022
in میگزین
38 0
0
’تصویریں سانس لیتی ہیں‘
44
SHARES
211
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

سُرمئی بادل۔۔ پل بھر میں رم جھم اور پھر تیز بارش۔ اچانک منظر ہی بدل گیا۔ سارا شہر نہا گیا۔۔۔ سیپ نے منہ کھولا۔ کچھ قطرے اس میں گرے اور موتی بن گئے۔ جن کی آب و تاب نے آنکھوں کو خیرہ کر دیا۔ شہر کئی تصویروں میں بٹ گیا۔ کون سی تصویر اچھی ہے؟ پھول لہلہاتے ہیں۔ درخت بارش میں نہاتے ہیں۔ رنگ باتیں کرتے ہیں۔ ایک بھیگا ہوا آدمی کسی پناہ کی تلاش میں ہے اور خوبرو حسینہ اپنے بھیگے ہوئے ملبوس کو بچاتی اپنے ہم نشیں کو ڈھونڈتی ہے۔ اس منظر کو کسی ایک تصویر میں کیسے سمو لیا جائے۔ آسمان پر بجلی کی کڑک نے کچھ لکیریں بھی کھینچ دی ہیں۔ قوس قزح بھی اُمڈ آئی ہے۔ وہ ان تصویروں کو اپنی آنکھ سے سیلولائیڈ پر منتقل کر رہا ہے۔ سب کچھ نیا نیا، اجلا اور سہانا ہے۔

ایک عزم، جستجو اور تلاش اس کی آنکھوں سے جھلکتی ہے۔ ایک خواب جس کی تعبیر پانے کے لیے وہ کُوبہ کُو اور قریہ قریہ گھومتا ہے۔ وہ اپنے کام کو عبادت کی لگن سے انجام دیتا ہے۔

RelatedPosts

تھرپارکر میں لمپی سکن وائرس پھیل گیا، جانوروں کی اموات ہونے لگیں

فرخ سہیل گوئندی کا سفرنامہ’ میں ہوں جہاں گرد’، اردو ادب میں ایک بہترین اضافہ

Load More

ذرا بھی فرق نہیں ہو بہو دھڑکتا ہے
یہ دل نہیں میرے سینے میں تُو دھڑکتا ہے

لمحوں میں بکھری ہوئی زندگی اور ٹکڑوں میں بکھری ہوئی تصویر کو کسی ایک فریم میں مقید کرنے کا اسے جنون ہے۔۔۔اس نے خود کو دریافت کر لیا ہے۔ اس کی تصاویر پر مشتمل البم اس کے سفر کی کہانی سناتی ہے۔

خوابوں امیدوں، روشنیوں اور اجالوں کا شہر۔۔۔ باغوں اور پرندوں کا شہر۔۔۔ فن کاروں اور حرف و آگہی کے تخلیق کاروں کا شہر۔۔۔ جہاں لوگ گیت سناتے، جھومتے ناچتے اور ڈھول کی تھاپ پر دھمال ڈالتے ہیں۔ یہاں ایک تاریخ خوابیدہ ہے۔۔ درویشوں، صوفیوں اور اولیاء کے نقش کف پا کسی دشت امکاں کا پتہ دیتے ہیں۔ گمان، وجدان اور نروان یہاں موجزن ہوتے ہیں۔ شہر لاہور۔۔۔ جس کے دروبام بوہے باریاں، جھروکے، حویلیاں اور گلی کوچے ماضی کی داستان سناتے ہیں۔ شہر کی فصیل کے باہر۔۔ انار کلی بازار۔۔ نیلا گنبد۔۔۔ بیچوں بیچ ٹھنڈی سڑک مال روڈ کسی ندی کی مانند بہتی جاتی ہے۔۔۔ گنگارام، دیال سنگھ، جانکی دیوی، جمعیت سنگھ، گلاب دیوی، جن کی انسان دوستی اور محبت کے نقوش آج بھی شہر لاہور میں ثبت ہیں۔

مزنگ کا علاقہ لاہور شہر کا دل ہے۔ جہاں کرکٹر وسیم اکرم جیسا ستارا ابھرا اور اس کی روشنی نے ایک عالم کو روشن کیا۔ وہ پاکستان کی پہچان بنا۔ لاہور محض کھابوں کاشہر نہیں ہے۔ یہاں کے علمی و ادبی ادارے اپنی منفرد پہچان اور تاریخ رکھتے ہیں۔ مزنگ کے علاقے سے حسن دین بھٹی مرحوم تعلق رکھتے تھے۔ جن کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ حسن دین بھٹی فوٹوگرافر تھے۔ اندرون شہر سے جب وہ مزنگ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوئے تو انہوں نے اسی علاقے میں اپنی فوٹوگرافی کی دکان بنائی۔ ان کا چھوٹا بیٹا طارق حسن بھٹی کیتھڈرل اسکول میں پڑھتا تھا۔ وہ اسکول سے واپسی پر اپنے والد کی دکان آ جاتا تھا اور انہیں کام کرتے ہوئے دیکھا کرتا تھا۔ قریب ہی لاہور ہائی کورٹ تھا جہاں سے اکثر و بیشتر وکلاء حضرات حسن دین بھٹی کی دکان پر آتے تھے۔ نئے میڈیا ہاؤسز اور اخبارات کا چلن عام نہیں ہوا تھا۔ پرانے اخبار نویس اور اخبارات کے فوٹو گرافر بھی ان کی دکان پر آتے جاتے تھے۔ حسن دین بھٹی معروف ہو چکے تھے۔

والد محترم حسن دین بھٹی (مرحوم)
والد محترم حسن دین بھٹی (مرحوم)

طارق حسن بھٹی کو فوٹوگرافی سے لگائو اپنے والد محروم سے ودیعت ہوا تھا۔ آہستہ آہستہ اس نے کیمرے کے بارے میں جاننا شروع کیا ہے۔ اس وقت اس کی عمر 18سال تھی۔ اس کے والد صاحب کا ایک شاگرد طارق علی جو پاکستان ٹائمزاخبار میں فوٹوگرافر تھا اکثر اسے اپنے ساتھ لے جایا کرتا تھا۔ 1995ء میں وہ طارق علی کے ساتھ روزنامہ نوائے وقت گیا۔ وہاں اس کی ملاقات اختر شاہ اور اعجاز حسین لاہوری سے ہوئی جو بہت سینئر فوٹوگرافر تھے۔ انہوں نے نوجوان طارق حسن بھٹی کے شوق اور لگن کو دیکھتے ہوئے اس کے سر پر دست شفقت رکھا اور اسے مختلف جگہوں پر بھیجنا شروع کیا۔ نوائے وقت کے آفس میں ہی اس کی ملاقات ایک نابغہ ہستی اظہر حسین جعفری کے ساتھ ہوئی جو انگریزی روزنامہ ’’ڈان‘‘ کے فوٹوگرافر تھے۔ ان کے ساتھ طارق حسن بھٹی کا تعلق استوار ہو گیا جو اظہر حسین جعفری کی زندگی کے آخری دم تک قائم رہا۔ اب طارق حسن بھٹی باقاعدہ فوٹوگرافر بن گیا۔ اس کے سامنے فوٹوجرنلزم کا میدان تھا اور وہ ایک نووارد تھا۔ طارق حسن بھٹی نے 24سال کی عمر میں روزنامہ پاکستان میں پہلی باقاعدہ ملازمت کی۔ اس کے بعد روزنامہ ’’چٹان‘‘ میں کام کیا جس کے ایڈیٹر آغاشورش کاشمیری کے صاحبزادے مسعود شورش تھے۔ اس کے بعد روزنامہ ’’نیااخبار‘‘، روزنامہ ’’صحافت‘‘ میں کام کیا۔ فوٹوگرافی کے اسرار ورموزا س پر کُھلتے چلے گئے۔

طارق حسن بھٹی اپنے کیمرے کے ہمراہ
طارق حسن بھٹی اپنے کیمرے کے ہمراہ

اردو صحافت کے نئے دور کا آغاز ہو چکا تھا الیکٹرنک چینلز شروع ہو چکے تھے۔ طارق حسن بھٹی ایک نئے اخبار روزنامہ ایکسپریس سے وابستہ ہو گیا۔ جہاں اس نے 16برس کام کیا اس کے ایڈیٹر جواد نظیر مرحوم تھے جو کسی بھی نئے اخبار کی بنیاد رکھنے میں یدطولیٰ رکھتے تھے۔ وہ ایک نظریاتی شخصیت کے مالک انسان تھے۔

طارق حسن بھٹی کو قدم قدم پر اظہر حسین جعفری کی رہنمائی بھی حاصل تھی جو اکثر بیشتر اسے اپنے ساتھ لے جایا کرتے تھے۔ ان سے طارق حسن بھٹی نے پیشہ وارانہ زندگی کے حوالے سے بہت کچھ سیکھا۔ اظہر حسین جعفری درحقیقت فوٹوجرنلزم میں استاد کا درجہ رکھتے تھے۔ انہوں نے ہی طارق حسن بھٹی کو بتایا کہ اگر لائٹ آپ کی طرف آ رہی ہے تو اس کی طرف رخ کرکے تصویر کیسے اتارنا ہے۔ سبجیکٹ فوٹوگرافی کیا ہے۔ تصویر خبر کیسے بنتی ہے۔ طارق حسن بھٹی کو لینزز مختلف زاویے اور دھوپ چھائوں میںفوٹوگرافی کے بارے میں اظہر حسین جعفری نے بتایا ،سکھایا اور سمجھایا۔ایک اچھے شاگرد کی طرح طارق حسن بھٹی نے استاد کا بتایا ہواایک ایک نسخہ ذہن نشین کرلیاوہ برگد کی چھائوں میں بیٹھا ہوا تھا۔

نامور فوٹوجرنلسٹ اظہر حسین جعفری(مرحوم)
نامور فوٹوجرنلسٹ اظہر حسین جعفری(مرحوم)

16برس کام کرنے کے بعد طارق حسن بھٹی کو روزنامہ ایکسپریس سے گولڈن شیک ہینڈ مل گیا اور وہ بے روزگار ہو گیا۔ لاہور پریس کلب کی سرگرمیوں میں اس نے بھرپور حصہ لینا شروع کیا۔ پریس کلب کی گورننگ باڈی کا ممبر منتخب ہو ا اور فوٹوگرافر ایسوسی ایشن اور پی یو جے کے انتخاب بھی اس نے جیتے مگر اسے کام کی تلاش تھی۔

ایک دن پریس کلب کے نوٹس بورڈ پر لگے ہوئے ایک کاغذ کے ٹکڑے پر اس کی نظر پڑی۔ جس پر لکھا تھا۔ ایک رفاحی اور فلاحی ادارے المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کو ایک فوٹوگرافر کی ضرورت ہے جو ویڈیو گرافی بھی جانتا ہو۔ وہ فوراً ادارے کے آفس پہنچا۔ انٹرویو ہوا۔ سوال جواب ہوئے۔ اس کے تجربے کو دیکھا گیا اور وہ منتخب ہو گیا۔ اس کی زندگی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا۔اس نے روایتی فوٹوجرنلزم کو تج دیا۔ دوستوں نے اسے روکا مگر خیرخواہوں نے اسے صلاح دی کہ اس ادارے کو جوائن کرنا اس کے لیے سودمند ہے۔

المصطفیٰ نادار اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرتا ہے۔ پاکستان کے دورافتادہ اور پس ماندہ علاقوں میں بسنے والوں کو خوراک فراہم کرتا تھا۔ طبی سہولتیں دیتا ہے۔ خاص طور پر وہ لوگ جو بینائی کے عوارض میں مبتلاہیں ان کے علاج معالجے اور آنکھوں کے مفت آپریشن ان کی دہلیز پر جا کر کرنا اس ادارے کے مقاصد ہیں۔ پانی کے لیے نلکے بنانا، مساجد بنانا بھی المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ذمہ ہے۔ یہ ٹرسٹ مفت دسترخوان ترتیب دیتا ہے۔ پاکستان کے چاروں صوبوں اور دنیا کے پندرہ ممالک میں یہ ادارہ کام کر رہا ہے۔ اسے ایدھی ویلفیئر ٹرسٹ اور دیگر ویلفیئر اداروں کے مماثل قرار دیا جا سکتا ہے۔ جہاں جہاں یہ ٹرسٹ کام کر تا ہے طارق حسن بھٹی اس کی تصاویر بناتا اور ویڈیوگرافی کرکے اس کی ویب سائٹ پر بھیجتا ہے۔ تھرپارکر ہو یا آزادکشمیر۔ برفانی علاقوں میں لوگوں کو خوراک فراہم کرنا ہو، رضائیاں دینا ہو، وہاں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے کیمپ لگتے ہیں اور طارق حسن بھٹی کا کیمراآن ہوتا ہے۔

تھر کے علاقے میں المصطفیٰ کی رسائی
تھر کے علاقے میں المصطفیٰ کی رسائی

طارق حسن بھٹی نے لاہور کی سیاسی اور سماجی زندگی کو بہت قریب سے دیکھا اور ان کی تصاویر بنائی۔ کوئی لانگ مارچ ہو، جلسہ جلوس ، وہ ہر جگہ گیا۔ مگر المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ میں اس کے کام کی نوعیت بدل چکی ہے۔ وہ ہفتوں اپنے شہر اور گھر سے دور ان علاقوں میں جاتا ہے جہاں المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کام کرتا ہے۔

تھر کے علاقے میں المصطفیٰ کی رسائی
تھر کے علاقے میں المصطفیٰ کی رسائی

طارق حسن بھٹی کا کہنا یہ کہ ’’اب وقت کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ کسی بھی وقت کسی بھی شہر میں جانا ہوتا ہے میں ہر وقت کمربستہ رہتا ہوں ۔ میرے کام اور پیشے کی اس سے زیادہ پذیرائی کیا ہو سکتی ہے کہ میری تصاویر دیکھ کر المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے ڈونرز اسے امداد فراہم کرتے ہیں۔ میں اپنے ملک کے دورافتادہ علاقوں کو دیکھتا ہوں۔ ناداری اور بھوک سے بلکتے ہوئے لوگوں کو دیکھتا ہوں۔ بینائی سے محروم جب ایک عمر رسیدہ بوڑھی عورت کی آنکھوں کی روشنی واپس آتی ہے تو وہ دونوں ہاتھ اٹھا کر ہزاروں دعائیں دیتی ہے۔ میں انسانیت کو عکس بند کر رہا ہوں۔

جب کورونا کی وبا آئی تو المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ نے ماسک اور سینی ٹائزر ہی تقسیم نہیں کیے آگہی کے ساتھ خوراک بھی دی۔ لوگوں کو اس وبا سے بچنے کا شعور بھی دیا۔

طارق حسن بھٹی کا کہنا ہے کہ ’’میں نے زندگی کا کوئی لمحہ بھی ضائع نہیں کیا ۔ میری ترجیحات بدلتی چلی گئیں۔ اوائل زندگی میں میرے اندر کھلنڈراپن تھا۔ استادوں سے ملا تو ذہنی پختگی آئی۔ کام کے طور طریقے بدلے تو پھر زندگی بدل گئی۔ میں آج بھی اظہر حسین جعفری کو اپنے ساتھ محسوس کرتا ہوں۔ جب چاہتا ہوں آنکھیں بند کرکے ان سے رہنمائی حاصل کر لیتا ہوں۔ وہ حقیقی معنوں میں ایک قدر آور شخصیت کے مالک انسان تھے۔ میرے والد محترم حسن دین بھٹی مرحوم نے مجھے کیمرا دیا اور کام کو عبادت کا درجہ دینے کا سبق دیا۔ اظہر حسین جعفری نے مجھے پیشہ وارانہ زندگی خوش اسلوبی سے انجام دینے اور کیمرا اٹھانے کا سلیقہ دیا۔ المصطفیٰ نے مجھے میرا پورا نام طارق حسن دین بھٹی دیا ہے۔ میری تصویریں میری کہانی ہیں سیپ میں بند موتی اپنی چمک سے آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ شہر لاہور میرے اندر بستا ہے۔ اس شہر کے محسن اور میرے استاد ہر لمحہ میرے ساتھ ہوتے ہیں۔

تھر کے علاقے میں بنائی گئی طارق حسن بھٹی کی تصویر
تھر کے علاقے میں بنائی گئی طارق حسن بھٹی کی تصویر

’’میں چاہتا ہوں کہ میں نے جس طرح انسپائر ہو کر فوٹوجرنلزم میں قدم رکھا اس طرح میں بھی کچھ ایسا کام کروں کہ میرے جونیئر مجھ سے انسپائر ہوں اور مجھے رول ماڈل سمجھیں۔ میں اپنی اتاری ہوئی تصاویر دیکھتا ہوں تو وہ مجھ سے ہم کلام ہوتی ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا کہ تصویریں سانس لیتی ہیں۔ میرا سفر جاری ہے اور میرا شوق میرا کام بن گیا ہے۔ جسے میں عبادت سمجھ کر انجام دیتا ہوں یہی میرے والد مرحوم حسن دین بھٹی کی نصیحت تھی۔‘‘

طارق حسن بھٹی کا نام کسی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونا درحقیقت یہ کام کی عزت ہے جو اس نے بخوبی سرانجام دیا ہے اور وہ آج تک اپنے کام کو نئی جہتیں دینے میں مصروف ہے۔

Tags: ادباظہر جعفریتصویریںتھرپارکرطارق حسن بھٹیفوٹوگرافی
Previous Post

وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی

Next Post

وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری اداروں میں ہفتے کی دو تعطیلات ختم کردیں

طاہر اصغر

طاہر اصغر

طاہر اصغر مصنف و صحافی ہیں ان کی دلچسپی کے موضوعات پروفائل اور آپ بیتی لکھنا ہے۔ وہ جالب بیتی اور منٹو فن و شخصیت کی کہانی کے مصنف ہیں۔ زیر طبع ناول ’’قصہ غوغا غٹرغوں‘‘ ہے ۔موسیقی اور ادب سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔

Related Posts

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

یہ سال 2006ء کا دور تھا اور میں ضلع مہمند کے ایک مقامی سکول میں ساتویں جماعت کا طالب علم تھا۔ ہمارے...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف پروپیگنڈے کئے گئے کہ انہوں نے اپنے ہی سینما کے باہر ٹکٹ بلیک کئے۔ شہید...

Load More
Next Post
وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری اداروں میں ہفتے کی دو تعطیلات ختم کردیں

وزیراعظم شہباز شریف نے سرکاری اداروں میں ہفتے کی دو تعطیلات ختم کردیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

"آپ آزاد ہیں”، نوجوان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کو واپس لیں

by عرفان رضا
اگست 13, 2022
0

...

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

سوات پر عسکریت پسندوں کے سائے: کیا جنت نظیر وادی سوات ایک بار پھر کشیدگی کی جانب گامزن ہے؟

by عبداللہ مومند
اگست 13, 2022
0

...

Salman Iqbal

وہ 5 کیسز جن میں ARY کو برطانیہ میں پراپیگنڈا اور ہتک عزت کا مجرم ٹھہرایا گیا

by نیا دور
اگست 10, 2022
0

...

Asad Durrani

شہباز شریف کا ہاتھ عوام کی نبض پر نہیں تھا

by لیفٹینٹ جنرل (ر) اسد درانی
اگست 6, 2022
0

...

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

ملتان ضمنی انتخابات: تحریک انصاف کی موروثی سیاست کے خلاف جنگ بے نقاب

by سعد سعود
اگست 6, 2022
0

...

میگزین

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

شاعری سے ٹی ٹی پی کمانڈر تک کا سفر کرنے والے عمر خالد خراسانی کون تھے؟

by عبداللہ مومند
اگست 8, 2022
0

...

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مشہور جھوٹے پروپیگنڈے

by حسن نقوی
اگست 8, 2022
0

...

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

آمر سے لڑتے ہوئے جان دینے والا "وارث میر”

by بشیر ریاض
جولائی 11, 2022
0

...

Abdul Sattar Tari

عبدالستار تاری – جس کے پائے کا طبلہ نواز آج دنیا میں موجود نہیں

by محمد شہزاد
جولائی 7, 2022
1

...

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,740
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

Naya Daur Urdu is live now.

38 minutes ago

Naya Daur Urdu
MQM struggling in stronghold LiaquatabadHow many seats will PTI bag from Karachi in by-elections?Does PSP has a political future?Waseem Aftab on #karachiteahouse with Faraz Darvesh, Shariq Mahmood and Sabahat Ashraf#NayaDaur ... See MoreSee Less

Video

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

Naya Daur Urdu

41 minutes ago

Naya Daur Urdu
یہ کہانی سوات کے ایک تاجر کی ہے جو گذشتہ دو دہائیوں سے ہوٹلز اور ٹرانسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ سوات تاجر ایسوسیشن کےایک عہدیدار نے نام نہ بتانے کی شرط پر نیا دور میڈیا کو تصدیق کی کہ گذشتہ کچھ سالوں میں درجنوں تاجروں نے طالبان کو۔۔۔bit.ly/3JTg42a ... See MoreSee Less

Photo

View on Facebook
· Share

Share on Facebook Share on Twitter Share on Linked In Share by Email

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In