• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

شوبز کا باورچی، کینیا کا راؤ انوار اور یو این یا قلندر کے آستانے پر!

'ابے یہ حلیم ہے تاریخی کمیشنوں کی رپورٹوں کا۔ مثلاً لیاقت علی خان کمیشن رپورٹ، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ، بے نظیر بھٹو کمیشن رپورٹ وغیرہ وغیرہ۔ باقی حالات، واقعات، بیانات، مفروضات، معروضات، مشاہدات، فرمودات، بکواسیات سب ایک ہی ہیں۔ تو بس تاریخ، نام اور مقام والے خانوں میں ارشد شریف یوتھیا لکھ دیجیو۔ ایک اور تاریخی رپورٹ معرضِ وجود میں آ جاوے گی۔'

محمد شہزاد by محمد شہزاد
نومبر 3, 2022
in میگزین
15 0
0
شوبز کا باورچی، کینیا کا راؤ انوار اور یو این یا قلندر کے آستانے پر!
18
SHARES
86
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

قلندر کے آستانے پر بیک وقت تین اہم ہستیاں وارد ہو گئیں؛ شوبز کا باورچی جو نہاری، ہریسہ، سری پائے اور بونگ بنانے میں ملکہ رکھتا تھا، کینیا کا راؤ انوار اور یو این کا ڈائریکٹ حوالدار۔

پروٹوکول کا ایک جمِ غفیر ان تینوں اہم شخصیات کے ہمراہ تھا۔ کوئی 25 بلٹ پروف گاڑیوں میں شوبز کا باورچی جیلا بلیڈ آیا۔ جیلے کی وجہ شہرت یہ ہے کہ پائے کی کٹنگ ٹریٹ بلیڈ سے کیا کرتا تھا جس کی وجہ سے ذائقہ ایسا آتا کہ کھانے والا انگلیاں چاٹتا رہ جاوے۔

RelatedPosts

چترال: محکمہ سی اینڈ ڈبلیو نے چترال کی سڑکوں سے برف ہٹا کر ٹریفک کیلئے کھول دیا

اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کو معاہدے کیلئے شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

Load More

قریب اتنی ہی گاڑیوں کی بارات کینیا کا راؤ انوار بھی لایا جس کا نام ٹرانسپیرنٹ ہیری تھا۔ یو این کے ڈائریکٹ حوالدار کا نام لوبان کی دھون تھا۔ پڑھنے والے شاید اس مخمصے میں پڑ جاویں کہ کہیں یہ بان کی مون کا بھائی تو نہیں؟ تو ایسا کچھ نہیں۔ اس کی وجہ شہرت یہ ہے کہ ملزموں کو ننگا کئے بغیر لوبان کی دھونی دے کر سب کچھ اگلوا لیتا تھا۔ یہ پندرہ بلیلہ، بیس ہنڈا 50 جس میں کبھی اپنے الطاف بھائی سیر کیا کرتے تھے اور سو دو سو کے قریب سہراب سائیکل پر سوار محافظوں کے ہمراہ نمودار ہوا جو خطرنا ک ترین اسلحے یعنی نیل کٹر کے چاقو (جو اپنے حسنات بھائی ہمیشہ پاس رکھا کرتے تھے) سے لیس تھے۔

قلندر کو صرف ایک ہی فکر تھی کہ یہ سارا ٹبر بغیر بتائے آ گیا۔ اگر اس کا روٹی پانی لنگر سے کیا تو مرید اور غربا بھوکے رہ جاویں گے۔ اس کے علاوہ ایک نسبتاً چھوٹا مسئلہ بھی تھا۔ ان دونوں کے مفادات ایک دوسرے سے ٹکراتے تھے۔ لہٰذا ان سے ایک ساتھ میٹنگ کرنے کا مطلب تھا فساد فی سبیل اللہ!

لیکن قلندر بھی پہنچی ہوئی چیز تھا۔ ہر مسئلے کا حل پلک جھپکتے نکال لیتا۔ پروٹوکول کے تمام مشٹنڈوں کو تو اس نے پاٹے خان کے لانگ مارچ میں بھیج دیا، یہ کہہ کر کہ وہاں دنیا کی بہترین بریانی ان کی منتظر ہے۔ یہ وہی بریانی ہے جس کو دم لگتے ہی فوڈ اتھارٹی والے آن دھمکتے ہیں سینکڑوں من کتے کے گوشت کی برآمدگی ڈالنے۔ دراصل حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے پاٹے خان کو سبق سکھانے واسطے۔ اس برآمدگی کا واحد مقصد یوتھیوں کو لانگ مارچ سے دور رکھنا تھا۔

اب رہ گئے صرف تین تو ان کی روٹی پانی لنگر پر بوجھ نہ تھی۔ تینوں کو الگ الگ کمروں میں ڈالا اور سب سے پہلے جیلے سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔

‘کیوں بے۔ سب ریسیپیاں میری فالو کرتا ہے اور کریڈٹ خود کو دیتا ہے۔ تجھے تو یہ بھی نہ معلوم نہ تھا کہ قورمے میں ٹماٹر اور نہاری میں پیاز نہیں ڈالا جاتا۔ بنا ہے شاہی بھٹیارا پھرے ہے اتراتا! بک کیسے آیا ہے؟’ قلندر نے آتے ہی جیلے کی طبعیت صاف کی۔ جیلا قلندر کے پیروں میں گر گیا۔

‘سرکار معاف کر دیں۔ جو بھی ہے آپ ہی کی دین ہے۔ اپنے لئے نہیں آیا۔ شوبز بھائی بری طرح پھنس گئے ہیں۔ ارشد کے قتل کی تحقیقات کے واسطے کمیشن تو بنا دیا شب بھر میں پر خزانہ تو برسوں سے خالی ہے۔ ایکسپرٹ اور کمیشن ممبران کی فیس کے پیسے تک نہیں۔ اب چین جا رہے ہیں ادھار مانگنے۔ پتہ نہیں کچھ لے کر آتے ہیں یا خالی ہاتھ۔ مجھے بھیجا ہے آپ کے پاس۔ اس سمسیہ کا کچھ اپائے کیجیے۔’

‘وہ خود کیوں نہیں آیا، بہت بڑی چیز بن گیا ہے کیا؟ کیا خوب بیان دیا اپنے شیدے ٹلی نے کہ محض سی ڈی اے کا وزیرِاعظم ہے۔ بنی گالا کی طرف جاوے ہے تو حکومت ختم۔ ترنول کی طرف جائے تو ختم۔ فیض آباد سے آگے جاوے تب بھی ختم۔’ قلندر بولا۔

‘حجور وہ آپ ہی کے ماننے والے ہیں۔ خود آنا چاہتے تھے لیکن ڈر تھا کہ کہیں لانگ مارچ کے شرکا کے ہتھے نہ چڑھ جاویں اور وہی حشر کروا لیں جو پاٹے خان کا 2007 میں جماعتیوں نے پنجاب یونیورسٹی میں کیا تھا۔’ جیلا وضاحتیں دینے لگ گیا۔

‘ابے بکواس بند کر سالے!
Where there’s a will there’s a way!’

قلندر کو فرنگی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔ کیوں نہ ہوتا۔ آخر شیکسپیئر کا استاد تھا جسے اپنے یوسفی صاحب شیخ پیر لکھا کرتے تھے ‘آب گم’ میں۔ شیکسپیئر کا باپ بھی قلندر کا مرید تھا۔

‘شوبز مولانا عبدالعزیز کی طرح برقعے میں بھی آ سکتا ہے۔ پاٹے خان کی طرح رات کی تاریکی میں بھی آ سکتا تھا۔ میری Vintage Toyota Cressida کی ڈگی میں تو اس جیسے دو آرام سے آ سکتے تھے۔’ قلندر بولا۔ ‘چل دفعان ہو یہاں سے۔ پچیس بلٹ پروف گاڑیوں میں تو اس کا باورچی پھرتا ہے۔ ذرا سادگی اختیار کرے تو خزانہ اتنا بھر جاوے کہ الٹا آئی ایم ایف ہماری مقروض ہو جاوے اور قرقی کا ڈھول ہم بجا رہے ہوں ڈی سی میں اس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے۔’

ایک تو بھگتایا قلندر نے۔ اس کے بعد نمبر آیا کینیا کے ٹرانسپیرنٹ ہیری کا۔ یہ بیچارہ بڑا پریشان تھا۔ کہنے لگا اس کی سرکار نے لائن حاضر کر دیا ہے۔ اب کمیشن بھی بن چکا ہے۔ ادھر پاٹے خان کے یوتھیئے مطالبہ کر رہے ہیں کہ یو این کی ٹیم آوے جیسے بے نظیر کے ٹیم پے آئی تھی اور تحقیقات کرے۔ یو این کی رپورٹ کی روشنی میں تو اس کی نوکری جاوے ہی جاوے۔ حل کی تلاش اسے قلندر کے پاس لے آئی۔

قلندر کو یہ بچہ معصوم لگا۔ ‘فکر نہ کر بالک۔ ہمارے ہوتے تیری نوکری پر کوئی حرف نہ آوے گا۔ آستانے کو چندہ دے کر ہر گناہ کبیرہ و صغیرہ، کردہ اور ناکردہ سب معاف کر والے۔’

‘حجور وہ تو میں نے آنے سے پہلے ہی ہنڈی کر دیا تھا۔ یہ دیکھیے رسید۔’ قلندر خوش ہو گیا۔ ٹھیک ٹھاک رقم تھی۔ چل اب تو جا۔ لنگر تیار ہے۔

‘اب رہ گیا یہ چول یو این یا۔ اس کا بھی پانی اتارتا ہوں۔’ قلندر منہ ہی منہ میں بڑبڑاتا اس کمرے میں سدھارا۔

‘کیوں بے تیری پوچھل پہ کس نے پیر رکھا جو یہاں مرنے آ گیا؟’
‘حجور بڑا نام سنا ہے آپ کا۔ یو این کی ٹیم میری سربراہی میں اسلام آباد ارشد شریف کے قتل سے پہلے ہی پہنچ گئی تھی۔ سب کرداروں سے ملاقات کر چکی ہے۔ کوئی کھرا نہیں لبھ رہا۔ ہیڈ کوارٹر کس منہ سے جاوے گا غالب!’

‘ہوں تو تو نے اپنے مرجا غالب کو پڑھ رکھا ہے۔ موگیمبو خوش ہوا۔ مجھے پتہ تھا کہ کھرا نہیں لبھنے والا۔ اسی لئے میں نے ایک زبردست رپورٹ پہلے ہی تیار کرلی تھی۔ یہ لے۔ اسے اپنے ہیڈ کوارٹر نیو خان کوچ سے بھیج دے اور ساتھ ہی پریس کانفرنس کر لے۔ بلکہ ایک گھنٹہ ٹھہر تو سارے جہاں کا میڈیا میرے آستانے پر آنے ہی والا ہے مجھ سے انٹرویو کرنے۔ اس کے بعد میں انہیں تیرے پیچھے لگا دونگا۔’ قلندر بولا۔

‘سرکار بہت بہت شکریہ۔ لیکن یہ کیا ہے؟’ یو این یا رپورٹ کے اوراق جلد بازی میں پلٹتے ہوئے بولا۔

‘ابے یہ حلیم ہے تاریخی کمیشنوں کی رپورٹوں کا، ملکی اور غیر ملکی دونوں۔ مثلاً جان ایف کینیڈی کمیشن رپورٹ، لیاقت علی خان کمیشن رپورٹ، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ، بے نظیر بھٹو کمیشن رپورٹ، سلیم شہزاد کمیشن رپورٹ، حامد میر کمیشن رپورٹ وغیرہ وغیرہ۔ باقی حالات، واقعات، بیانات، مفروضات، معروضات، مشاہدات، فرمودات، بکواسیات سب ایک ہی ہیں۔ یہ تِیر بَہَدَف نسخہ ہے۔ تو بس تاریخ، نام اور مقام والے خانوں میں ارشد شریف یوتھیا لکھ دیجیو۔ ایک اور تاریخی رپورٹ معرضِ وجود میں آ جاوے گی۔’ قلندر بولا۔

‘بہت بہت شکریہ حجور۔ یہ تحفہ تھا آپ کے لئے۔۔۔۔ حقیر سا۔ امید ہے آپ کو پسند آوے گا۔۔۔’ یو این یا بولا۔

‘ابے کیا ہے اس میں؟’ قلندر نے پوچھا۔
‘سرکار ایک عدد رولیکس گھڑی، کچھ کف لنکس اور کچھ انگوٹھیاں ہیں بھابھی کے لئے!’ یو این یا بولا۔

Previous Post

عاصم منیر، اظہر عباس کو جنرل رینک پر ترقی دی جائے گی: اعزاز سید، عمر چیمہ

Next Post

کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان زخمی حالت میں شوکت خانم اسپتال منتقل

محمد شہزاد

محمد شہزاد

محمد شہزاد اسلام آباد میں مقیم آزاد صحافی، محقق اور شاعر ہیں۔ انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں لکھتے ہیں۔ طبلہ اور کلاسیکی موسیقی سیکھتے ہیں۔ کھانا پکانے کا جنون رکھتے ہیں۔ ان سے اس ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

Related Posts

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

عمران خان جیسے نیم حکیم کو سرجن سمجھ لینا جانثاروں کی حماقت ہے

by احسن رضا
جنوری 30, 2023
0

اس تحریر میں چار شخصیات کا ذکر متوقع ہے؛ ساحر لدھیانوی، سعادت حسن منٹو، رچرڈ گرے اور عمران خان۔ ان چاروں شخصیات...

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

اصالتِ ماہیت اور مکتبِ خراسان

by حمزہ ابراہیم
جنوری 28, 2023
0

جدید سائنس نے یہ بتایا ہے کہ چیزیں مرکبات (Molecules) سے مل کر بنی ہیں۔ ان کی صفات مرکبات کی ترتیب اور...

Load More
Next Post
Firing on PTI long march

کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان زخمی حالت میں شوکت خانم اسپتال منتقل

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In