جمعے کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے مارچ کے شرکا سے خطاب کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں دو دن کی مہلت دی ہے۔
حکومت کو دو دن کی مہلت دینے کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’سنت تین دن کی ہے اور آج کا دن تو گزر گیا، اب باقی دو دن باقی ہیں‘
پیپلزپارٹی کارکنان کی سطح پر آزادی مارچ سے غائب رہی جبکہ مسلم لیگ کے کارکنان نے بھرپور شرکت کی
جعمیت علمائے اسلام ف ایک بڑا پاور شو کرنے میں کامیاب ہوئی، آزادی مارچ کے پہلے روز نیادور کے نامہ نگار. @KanwarNaeem نے کیا دیکھا؟ pic.twitter.com/RFlB3HX7xk
— NayaDaur Urdu (@nayadaurpk_urdu) November 1, 2019
جمعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے آزدی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے کہا ہے کہ وہ دو دن میں مستعفی ہو جائیں ورنہ مستقبل کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ یہ مطالبہ صرف ان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے ریاستی اداروں سے بھی کہا اگر اُنھوں نے حکومت کی حمایت نہ چھوڑی تو پھر دو روز کے بعد ان اداروں کے بارے میں اپنی رائے قائم کرنے پر مجبور ہوں گے۔
We're facing no problems here as female journalists. The only requirement is a press card. Mainstream media isn't covering the #AzadiMarch so journalists should come and see the situation here, says @aimaMK pic.twitter.com/uxxrmVzWfw
— Naya Daur Media (@nayadaurpk) November 1, 2019
معروف تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے کارڈز شو نہیں کیے لیکن سب کو نظر آ رہا ہے، وہ اسلام آباد صرف مارچ کرنے نہیں آئے بلکہ دھرنا بھی دیں گے، مولانا نے جو دو دن حکومت کو دئیے ہیں ،اس کے بعد وہ تھوڑا سا آگے جائیں گے اور پھر تھوڑا سا اور آگے جائیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت اور فضل الرحمان کی نروز کا مقابلہ ہے ،دونوں کے مابین کشیدگی کم کرنے کی ضرورت ہے جس کی زیادہ ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے ،اپوزیشن کو اشتعال نہ دلا یا جائے بلکہ حکومتی کمیٹی معاملہ حل کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے ،اپوزیشن کو چاہیے کہ ایسی صورتحال پیدانہ ہو کہ وفاقی دارالحکومت کی صورتحال خراب ہو۔حامد میر نے بتا یا کہ فضل الرحمان کے کارکن تین چار ہفتوں کا سامان ساتھ لائے ہوئے ہیں اور وہ بھر پور تیاری سے آئے ہیں ۔حکومت اور اپوزیشن کو ایک دوسرے کو نیچا نہیں دکھا نا چاہیے ،اس سے معاملہ خراب ہو گا ۔