وزیراعظم عمران خان 45 منٹ کے خطاب میں کشمیر پر کھل کر بولے اور کشمیر کا مقدمہ پیش کیا۔ انہوں نے خطاب میں پہلے پانچ منٹ گلوبل وارمنگ، اگلے پانچ منٹ منی لانڈرنگ، اس کے بعد تیرہ منٹ اسلامو فوبیا پر اور 23منٹ کشمیر کے حوالے سے تفصیل سے بات کی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کو تمام مبصرین اور سابق سفارتکار ایک بہترین نمونہ قرار دے رہے ہیں۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریری غیر روایتی اور سفارتی حلقوں کی سوچ سمجھ سے باہر تھی، کیوں کہ اقوام متحدہ میں ہمیشہ روایتی انداز میں تقریر کی جاتی ہے۔
فرض کریں کہ ایک ایسا ملک جو اپنے پڑوسی سے 7 گنا چھوٹا ہے اور اسے ایک سوال کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا تو آپ ہتھیار ڈال دیتے ہیں ، یا آپ آخر تک لڑتے ہیں۔ میں خود سے یہ سوال پوچھتا ہوں۔ اور میرا عقیدہ ہے کہ اللہ
کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ ہم لڑیں گے۔#NayaDaur #imrankhanspeech pic.twitter.com/ro3rPL48AH— NayaDaur Urdu (@nayadaurpk_urdu) September 28, 2019
تمام ممالک کے سفیر توقع کر رہے تھے کہ عمران خان مسئلہ کشمیر سے اپنی تقریر شروع کریں گے لیکن وزیراعظم پاکستان نے بہت خوبصورتی کیساتھ تمام مسائل کو اجاگر کیاسماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی عمران خان کی تقریر کو کافی پذیرائی مل رہی ہے اور اسے کشمیریوں کی صحیح ترجمانی قرار دیا جا رہا ہے۔
“تقریر کس نے لکھی”
تمام تعریفوں کے ساتھ ایک سوال بھی گردش کر رہا ہے کہ مسحورکن، پر اثر اور سحرانگیز تقریر لکھی کس نے ہے؟ عام حالات میں ہرسال پرانی تقریر کو موجودہ صورتحال کے مطابق ترمیم کر کے پڑھ دیا جاتا ہے لیکن اس بار حالات عام نہیں تھے۔
نجی ٹی وی کے مطابق عمران خان پاکستان سے جو تقریر لے کر گئے اسے وہاں پاکستانی مشن میں موجودہ ایک ہونہار نوجوان ذوالقرنین نے ترمیم کر کے دوبارہ تیار کیا۔ ذوالقرنین نہ صرف پاکستان کے لیے خدمات انجام دیتے ہیں بلکہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کو بھی تقریریں لکھ کر دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ذوالقرنین چینہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی ڈیبیٹنگ سوسائٹی کے صدر رہے ہیں، وہ سی ایس ایس کرکے فارن سروسز آف پاکستان سے وابستہ ہوئے اور اب یو این او کے پاکستانی مشن میں سیکنڈ سیکرٹری کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
View this post on Instagram
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان نے سات دن میں نہ صرف 70 سے زائد سربراہان سے ملاقاتیں کیں بلکہ وہ مسلسل تقریر کی ریہرسل بھی کرتے رہے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر کے دوران شرکا پانچ بارتالیاں بجانے پر مجبور ہوئے اور ایسا امریکی صدر کی تقریر کے دوران بھی نہیں ہوتا۔
“وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کیا کہا”
وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، مقبوضہ وادی میں اضافی فوجی نفری تعینات کی اور کرفیو لگاکر 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا۔
ان کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افرادکو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے، یہ نہیں سوچا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہوگی، دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں لاکھوں کشمیری آزادی کی تحریک میں جان دے چکےہیں، مقبوضہ وادی میں 11ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایاگیا،بھارتی حکومت نے 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو مختلف جیلوں میں قید کررکھاہے۔
عمران خان نے دنیا کو ایک ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے، اس صورتحال میں اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اگر پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتاہے، یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے،کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوایا جائے۔