'اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 3 ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہو گا'

'اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد 3 ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہو گا'
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے تاہم اسمبلیاں ٹوٹنے کی صورت میں آئندہ تین ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہوگا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے وفد سے ملاقات کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ جھگڑا میری ذات کا ہے۔ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ اقتدار میں آکر باجوہ کے خلاف کارروائی کریں گے۔ جنرل عاصم منیر خود کہہ چکے ہیں کہ وہ نیوٹرل رہیں گے لیکن اسمبلیاں ٹوٹنے کے بعد  تین ماہ میں الیکشن کرانا نیوٹرل کا سب سے بڑا امتحان ہو گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جس وقت فیض حمید کو ہٹایا گیا تو پتا چل گیا کہ حکومت گرانے کا پلان بن چکا ہے۔میں نے باجوہ کو کہا کہ اگر حکومت گرانے کا پلان کامیاب ہوگیا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا، تین مار شل لاء اور میری حکومت کے دور میں معیشت بہتر رہی۔ کورونا کی وبا نہ آتی اور چین دو سال بند نہ رہتا تو ہماری اکانومی بہتر ہوتی۔ باجوہ کو سمجھایا کہ سولہ ارب کے کرپشن کیسز شہباز شریف پر ہیں اسے کس طرح لاسکتے ہیں؟ پھر پتہ چلا کہ کرپشن باجوہ کا ایشو ہی نہیں تھا۔

عمران خان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کریش ہوچکا۔ صوبوں میں فنڈز موجود ہیں اس کے باوجود قربانیاں دے رہے ہیں۔ اگر ملک ڈیفالٹ ہو گیا تو بہت پیچھے چلا جائے گا۔ 66 فیصد پاکستان میں الیکشن ہوگئے تو انہیں بھی عقل آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ باجوہ کہتا تھا کہ علیم خان کو وزیر اعلی بنایا جائے۔ علیم خان کے غیر قانونی قبضوں کا پتا چلا تو میں نے کہا کیسے ممکن ہے کہ اسے وزیر اعلی بنایا جائے؟ علیم خان نے دریا کی زمین فروخت کی۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب ملک کے اندر معیشت گر رہی ہو اور آمدن کم ہو تو قرضے کیسے واپس کریں گے؟ جس ملک میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں خوشحالی کیسے آسکتی ہے؟ نواز شریف اور زرداری سیاست پاکستان کی کررہے ہیں اور ان کی جائیدادیں باہر ہیں، کیسے ممکن ہے کہ ان کی جائیدادیں باہر ہوں اور لوگ ان کے کہنے پر پاکستان میں سرمایہ کاری کریں؟

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ کو بتایا کہ دس بارہ بڑے کرپٹ لوگ اگر پکڑلیں تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔ نیب 1999ء میں آئی تھی اس کے آنے سے کرپشن میں اضافہ ہوا یا کمی بتایا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ کمزور حکومت نہیں لوں گا کیونکہ ڈیلیور نہیں ہوسکا۔ اگر انتخابات 90 دن سے آگے گئے تو یہ آئین پاکستان کی دھجیاں اڑائیں گے۔