وفاقی حکومت کی سپریم کورٹ سے پنجاب کی صورتحال پر ازخود نوٹس لینے کی استدعا

وفاقی حکومت کی سپریم کورٹ سے پنجاب کی صورتحال پر ازخود نوٹس لینے کی استدعا
وفاقی وزیر داخہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب کی موجودہ صورتحال پرسپریم کورٹ ازخود نوٹس لے تا کہ پنجاب میں سیاسی استحکام لانے میں مدد مل سکے

لاہور میں خواجہ سعد رفیق اور طارق بشیر چیمہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر اسمبلیاں کسی کی ضد یا انا پر گھٹیا سیاست کی نذر ہو رہی ہیں تو گورنر وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہےاور گورنرکو آئینی استحاق حاصل ہے کہ وہ وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسمبلیوں کو عمران خان کی انا کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ اگر پی ٹی آئی کے پاس بندے پورے ہیں تو اعتماد کا ووٹ لے لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں اس لیے اعتماد کا ووٹ لینے سے گریز کر رہے ہیں۔

رانا ثناءاللہ نے مزید کہا کہ ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے مگر یہ آئے روز رخنہ ڈال رہے ہیں اور سازش کرتے ہوئے نظرآ رہے ہیں۔ پی ڈی ایم نے سیاسی مفادات کے خلاف اور قومی مفادات کے حق میں فیصلے کیے ہیں جبکہ عمران خان ملک میں عدم استحکام چاہتے ہیں۔


رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ سہریم کورٹ سے درخواست ہے کہ پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لےکر پنجاب کو معاشی عدم استحکام سے بچائے۔

پریس کانفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز عدالتی فیصلے میں انصاف نہیں کیا گیا، عدالتی فیصلے میں نقائص ہیں، ہمارے قانونی ماہرین فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں جانے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنا بچوں کا کھیل نہیں ہےاور 6، 7 ماہ میں الیکشن ہیں تو پھر کیوں عمران خان کیوں ڈرٹی گیم کھیلنا چاہتے ہیں؟

یاد رہے کہ جمعہ 23 دسمبر کو لاہورہائیکورٹ نے نے پرویزالہی سے ایک حکم بیان حلفی لے کر ان کو وزیراعلی پنجاب کے عہدے پر بحال کر دیا تھا۔ اب وفاقی حکومت اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں جانے کی حکمت عملی پر غور کر رہی ہے