2018 میں شہبازشریف کے انکار پر اسٹیبلشمنٹ کا ہما عمران خان کے سر پر بیٹھا، حامد میر کا انکشاف

2018 میں شہبازشریف کے انکار پر اسٹیبلشمنٹ کا ہما عمران خان کے سر پر بیٹھا، حامد میر کا انکشاف
سیئنیرصحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ 2018 میں اسٹبلشمنٹ نے شہبازشریف سے اقتدارمیں آنے کے لیے 'مائنس ون' کا مطالبہ کیا تھا جس سے انکار پر ان کی جگہ اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو اقتدار میں لانے کا فیصلہ کیا ۔

ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے حامد میر نے انکشاف کیا کہ 2018 کے الیکشن سے کچھ ہفتے قبل ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی جس میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ، اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی لفٹیننٹ جنرل (ر) نوید مختار اور اس وقت کے ڈی جی سی فیض حمید شامل تھے اور اس ملاقات میں شہبازشریف کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں شہبازشریف سوال کیا گیا کہ اگر آپ کی حکومت بن جاتی ہے تو آپکی کابیبہ میں کون کون شامل ہوگا؟ جس کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ کابینہ میں وہی ہوگا جس کے بارے میں پارٹی اپنا فیصلہ دے گی۔ ان سے مزید پوچھا گیا کہ آپ کا وزیرخزانہ اور وزیرخارجہ کون ہوگا؟ جس پر انہوں نے کہا کہ اس کا فیصلہ بھی پارٹی اور نوازشریف کریں گے۔ اس کے جواب میں باقی شرکا نے کہا کہ آپ نے ہر کام نواز شریف سے پوچھ کر نہیں کرنا تو اس پر آپ کیا کہیں گے؟

شہباز شریف نے اس بات کے جواب میں کہا کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جانے کا قائل نہیں ہوں مگر میری پارٹی کے قائد نواز شریف ہیں اور آخری فیصلہ وہ اور پارٹی ہی کریں گے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے اس ملاقات میں دو ٹوک مؤقف اختیار کیا کہ میں وزیراعظم بننے کے لیے اپنے بھائی کو نہیں چھوڑ سکتا۔ اس لیے شہباز شریف سے مایوس ہونے کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو آگے لانے کا فیصلہ کیا۔