'اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کی غیر اخلاقی ویڈیوز ہیں'

'اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کی غیر اخلاقی ویڈیوز ہیں'
صحافی اعزاز سید نے کہا کہ ایک وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس عمران خان کی غیر اخلاقی ویڈیوز ہیں۔

صحافی نے یوٹیوب چینل پر اپنے وی-لاگ میں کہاکہ ایک بار ایک بااثر وزیر سے میری ملاقات ہوئی تو میں نے ان سے سوال کیا کہ سنا ہے کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کی ویڈیو زبھی ہیں۔ وزیر نے جواب دیا جی بالکل ہیں۔ میں نے پوچھا کہ آپ نے دیکھی ہیں تو جواب آیا کہ جی میں نے ایک دیکھی ہے۔ مجھے دکھائی گئی ہے۔ جب میں نے ویڈیو میں موجود مواد کے حوالے سے پوچھا تو جواب آیا کہ اس ویڈیو میں راولپنڈی کا ایک خواجہ سرا ہے۔

جب میں نے حیرانگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی مناسب بات تو نہیں۔ یہ آپ آج ایک شخص کے بارے میں کر رہے ہیں۔ خواہ سچ ہے یا جھوٹ ۔ کل آپ کے بارے میں بھی آسکتی ہے جس پر وزیر نے کہا کہ عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کو گندا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تو وہ بھی جواب دیں گے۔

'یہ ویڈیوز ان کا جواب ہیں'، وزیر نے کہا۔

https://twitter.com/SocialDigitally/status/1608885834572529664?s=20&t=B4vptt_0oqduX-xWIKDBcw

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے تاہم میرا خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ کچھ معاملات ہیں جن میں ابھی بھی اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے اور کچھ میں نہیں ہے۔ اور عمران خان کے حوالے سے نیوٹرل نہیں ہے۔ اگر ثبوت کی بات کریں تو جو عمران خِان کی آڈیو لیک ہو رہی ہیں یہ اس بات کو ثبوت ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل نہیں ہے۔ کیونکہ یہ آڈیو لیکس اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے آرہی ہیں۔ سوچ سمجھ کر ایک خاص ترتیب سے آرہی ہیں۔ ہر آنے والی آڈیو  پہلی والی سے زیادہ تہلکہ خیز ہے۔ جبکہ اس طرح کی آڈیو آنے پر عمران خان کی جانب سے بالکل خاموشی اختیار کر لی جاتی ہے۔  ان کے دیگر رہنما اس کو جعلی ثابت کرنے کے لئے مختلف وضاحتیں دینے لگتے ہیں۔

اگر بات کی جائے کہ اسٹیبلشمنٹ کہاں نیوٹرل ہے تو اس کا جواب ہے حکومت اور عدلیہ۔ پی ڈی ایم حکومت جیسے بھی معاملات کو چلا رہی ہے اس میں مداخلت نہیں ہے 'آٹو' پر چل رہی ہے۔ دوسری طرف عدلیہ کے معاملات میں بھی کوئی مداخلت نہیں ہو رہی۔ تاہم جب وہ مداخلت کا فیصلہ کریں گے وہ کر لیں گے۔