ٹیلی تھون کے نام پر جعلی عطیات، پی ٹی آئی کی چوری پکڑی گئی

ٹیلی تھون کے نام پر جعلی عطیات، پی ٹی آئی کی چوری پکڑی گئی
پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب سے متاثرہ عوام کی امداد کے لئے عطیات اکٹھا کرنے کے لئے پاکستان تحریک انصاف نے تین ٹیلی تھونز کا انعقاد کیا تھا جن میں کل ملا کر پی ٹی آئی نے 15 ارب روپے جمع کئے تھے تاہم آج تک وہ پیسے نہ ہی تو کہیں استعمال ہوتے ہوئے نظر آئے  نہ ہی ان کا کوئی خاطر خواہ ریکارڈ منظر عام پر لایا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے عمران خان کے ہمراہ براہِ راست خطاب میں تفصیلات تو شیئر کی ہیں تاہم ان تفصیلات کے مطابق صرف 4 اعشاریہ 6 ارب ہی جمع کر پائے جبکہ باقی کی رقم کے حوالے سے انہوں نے مختلف توجیہات پیش کر دی ہیں۔

ان عطیات کا باقاعدہ ریکارڈ  تاحال منظر عام پر نہیں لایا گیا تھا لیکن ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے دی گئی بریفنگ میں بھی ابہام پایا گیا ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ تین ٹیلی تھون میں 15 ارب روپے کا وعدہ کیا گیا جبکہ اب تک ہمارے اکاونٹ میں 4 اعشاریہ 6 ارب موصول ہوئے ہیں۔جس میں سے 3 اعشاریہ 4 ارب وزیراعلیٰ پنجاب کے فنڈ میں جبکہ 1 اعشاریہ 2 ارب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےفنڈ میں جمع کروایا گیا ہے۔ جبکہ اس تمام میں سے 3 اعشاریہ 6 ارب تاحال خرچ ہو چکے ہیں۔ سیلاب کے لئے اکٹھے کئے گئے فنڈ  میں سے ایک ارب روپے سندھ کو دینا چاہ رہے ہیں لیکن وہ سندھ حکومت اور این ڈی ایم اے لوگوں کا ڈیٹا ہی نہیں دے رہے۔

اس وصول ہوئے 4 اعشاریہ 6 ارب  میں سے 1584۔4 ملین بین الاقوامی جبکہ 3045۔5 ملین رقوم اندرون ملک تھیں۔ 66 فیصد عطیہ اندرون ملک سے جبکہ 33 فیصد بیرون ملک سے آیا ہے۔

15 ارب عطیہ نہ ملنے پر توجیہ دیتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ کچھ عطیات ہمیں براہِ راست نہیں آنے تھے بلکہ ہم سے متاثر ہو کر لوگوں نے اپنی رقوم کو بطور عطیہ خود سیلاب زدگان کی مدد کے لئے بروئے کار لانا تھا۔

4 اعشاریہ 3 ارب روپے کی بیرون ملک سے کریڈٹ کارڈ  ٹرانزیکشنز فیل ہوئی ہیں۔ اس کی 5 وجوہات ہیں۔

58 فیصد  نے اپنے عطیہ کو آتھرائز نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے رقوم کی منتقلی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور یہ رقوم منتقل نہیں ہو سکیں۔

15 فیصد  آتھنٹکیشن فیل ہونے کی وجہ ہے ہیں۔ جس کی وجہ غلط او ٹی پی یا سی سی وی کوڈ ہوسکتی ہیں۔

21 فیصد بیرون ملک بنک کی جانب سے رقوم جاری کرنے روکی گئیں۔

2 فیصد تکنیکی مسائل کی وجہ سے تھے۔ یا تو اس وقت سسٹم میں کوئی خرابی تھی یا پھر لوگوں نے ہماری طرف سے طے شدہ بریکٹ 10 ہزار ڈالر سے زیادہ بڑی رقم عطیہ کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے خودکار طور پر ریجکٹ ہو گئی۔

4 فیصد  'رسک بلاک بِن' میں تھے یعنی ان کارڈز کے مالکان کا اس لئے بلاک کیا گیا کہ ان کارڈز پر جاری کرنے والے بنکس کو تحفظات تھے۔

4 اعشاریہ 3 ارب روپے کی خطیر رقم ان وجوہات کی بنا پر عطیہ نہیں ہو سکی۔

کچھ امریکی ڈونر اس انتظار میں ہیں کہ ہماری جانب سے انہیں ایک 501 سی تھری انسٹرومینٹ فراہم کیا جائے تاکہ ان کو ٹیکس بینیفٹ ملے۔ ایک فاونڈیشن وہاں رجسٹر ہو چکی ہے اور  ٹیکس فری سٹیٹس کے لئے اپیل زیر عمل ہے۔

ڈاکٹر ثانیہ کی جانب سے ابھی صرف موصول نہ ہونے والے رقوم کی تفصیلات اور وجوہات بتائی گئی ہیں تاہم ابھی تک خرچ ہونے والے 3 اعشاریہ 6 ارب کو کب کہاں اور کس مد میں خرچ کیا گیا اس کی کوئی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ ابھی تو  خرچ ہونے والی رقم کا آڈٹ کروایا جائے تو  بتا چلے گا کہ رقوم عوام کی بحالی اور فلاح کے لئے استعمال ہوئی ہیں یا نہیں۔ عوام اس سوال کے جواب کے تاحال منتظر ہیں۔