خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک میں نامعلوم افراد کی فائرنگ: معروف قانون دان دل نوازکنڈی جاں بحق

خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک میں نامعلوم افراد کی فائرنگ: معروف قانون دان دل نوازکنڈی جاں بحق
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ٹانک میں نامعلوم افراد کی وکلاء پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جس سے موٹر کار میں سوار معروف قانون دان دل نواز کنڈی ایڈوکیٹ موقع پر جاں بحق ہوگئے، جبکہ دو دیگر وکلاء زخمی ہوگئے۔ زخمی ہونے والے وکلاء میں مصطفی مروت ایڈوکیٹ اورابرار کنڈی ایڈوکیٹ شامل ہیں، جبکہ کار میں موجود پولیس گن مین خوش قسمتی سے بال بال بچ گئے۔

مقامی پولیس ذرائع نے بتایا کہ وکلاء کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار کے حملہ آوروں کے ساتھ مقابلہ کے باعث دیگر وکلاء ساتھیوں کی زندگی بچ گئی۔ ٹانک پولیس نے ڈی ایس پی عالمگیر کی قیادت میں حملہ آوروں کا پیچھا کیا، لیکن ملزمان قریبی جنگل کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روپوش ہوگئے۔

ٹانک پولیس ترجمان کے مطابق یہ واقعہ تھانہ گل امام کی حدود میں اماخیل روڈ پر گاؤں تجوڑی کے قریب اس وقت پیش آیا جب نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے ٹانک سے اماخیل اور ملازئی جانے والے وکلاء کی گاڑی پر فائرنگ کردی۔ جس کے نتیجے ممتاز قانون دان چیئر مین ویلج کونسل دلنواز کنڈی ایڈوکیٹ جاں بحق جبکہ اس دو دیگر ساتھی مصطفی مروت ایڈوکیٹ اور ابرار کنڈی ایڈوکیٹ زخمی ہوگئے ہیں۔

فائرنگ کے دوران وکلاء کے ساتھ گاڑی میں موجود پولیس اہلکار نے جوانمردی کا مظاہرہ کیا اور حملہ آوروں پر جوابی فائرنگ کی جس سے حملہ آور بھاگ نکلے بعد ازاں زخمیوں اور جاں بحق ایڈوکیٹ کی لاش کو ڈی ایچ کیو ہسپتال ٹانک منتقل کیا گیا، جہاں پر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی، بعد ازاں نعش کو آبائی علاقے اماخیل منتقل کیا گیا۔ پولیس نے آخری اطلاعات تک واقعہ کی رپورٹ درج نہیں کی ہے، تاہم پولیس حکام کے مطابق بھاگنے کے دوران حملہ آوروں کا ایک ساتھی موٹر سائیکل گرنے سے زخمی ہوا ہے۔

خیبر پختونخوا بار کونسل کے وائس چیرمین محمد علی خان جدون اور چیئرمین ایگزیکٹیو محمد الیاس خان نے ٹانک کے معزز وکلاء دل نواز کنڈی ایڈووکیٹ اور مصطفی مروت ایڈووکیٹ پر قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

وائس چیئرمین محمد علی خان جدون نے بنوں ، لکی مروت، کرک اور ڈی آئی خان ڈویژن کے بارکونسل ممبران کی مشاورت سے مورخہ 11 جنوری 2023 کو بنوں اور ڈی آئی خان ڈویژن میں وکلاء کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ہڑتال کے دوران وکلاء عدالتوں میں پیش نہیں ہوں گے۔ وائس چیئرمین نے آئی جی پولیس خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔