سندھ بلدیاتی انتخابات ؛ جی ایچ کیو کی فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے معذرت

سندھ بلدیاتی انتخابات ؛ جی ایچ کیو کی فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے معذرت
سندھ بلدیاتی انتخابات ؛ جی ایچ کیو کی فوج اور رینجرز کی تعیناتی سے معذرت

سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر پاک فوج اور سندھ رینجرز کے اہلکاروں کی تعیناتی سے پاکستان آرمی کے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو)  نے معذرت کرلی ہے تاہم کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوج اور رینجرز ریپڈایکشن کیلئے تیار ہوں گے ۔

ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا گیا ہےجس میں وفاقی حکومت نے اپنے فیصلے سے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو نے فوج اور رینجرز کی پولنگ اسٹیشنز پر تعیناتی سے معذرت  کرلی ہے۔

وزارت داخلہ کے خط میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس وقت فوج سرحدوں اور اندرونی سکیورٹی پرتعینات ہے۔ 2395 انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر 20 ہزارفوج اوررینجرز نہیں دی جاسکتی۔

الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دوران الیکشن کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج اور رینجرز صرف کوئک رسپانس فورس کے طور پر تعینات ہوگی۔



جی ایچ کیو اب بھی 500 حساس پولنگ سٹیشنوں کے باہر سیکورٹی کور فراہم کرنے کے لیے نیم فوجی دستے تعینات کرے گا۔ جی ایچ کیو کے مطابق الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ  500 اہم پولنگ اسٹیشنز مختص کرے  تاکہ ان مقامات کے باہر رینجرز تعینات کی جاسکے۔

وزارت داخلہ کی سول آرمڈ فورسز (سی اے ایف) سیکشن کے مطابق، "پولیس کی حمایت میں ان پولنگ اسٹیشنوں پر رینجرز کی مطلوبہ جامد تعیناتی کو ایک وقتی اقدام کے طور پر فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔"

یہ پیشرفت انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے "سخت سیکورٹی خطرات" کا حوالہ دینے کے بعد سامنے آئی ہے۔جس میں ای سی پی نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو ملتوی کرنے کی سفارش کی تھی۔

کراچی میں "قومی سلامتی کے ذمہ دار" سینئر سول اور ملٹری انٹیلی جنس حکام کا اجلاس منعقد ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ شرکاء نے سندھ میں آئندہ بلدیاتی انتخابات پر "شدید تحفظات" کا اظہار کیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مضبوط نیٹ ورک موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں جمعہ کی رات سے ہی سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔

گزشتہ سال کے آخر میں ٹی ٹی پی کی اسلام آباد کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے بعد، حالیہ مہینوں میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے لیکن خطرہ اب بھی برقرار ہے۔