باجوہ فیملی ٹیکس ریکارڈز  لیکس  کیس، صحافی شاہد اسلم دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے

باجوہ فیملی ٹیکس ریکارڈز  لیکس  کیس، صحافی شاہد اسلم دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
صحافی شاہد اسلم کو مبینہ طور پر  سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کے اہل خانہ کے ٹیکس ریکارڈ سے متعلق ڈیٹا حاصل کرنے میں معاونت کا الزام میں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گزشتہ شب کے آخری پہر  صحافی شاہد اسلم کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا جس کے بعد ہفتے کی صبح انہیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں جوڈیشل مجسٹریٹ عمر شبیر  کے روبرو پیش کیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے ملزم شاہد اسلم کے دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے  3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔

تفصیلی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ ملزم شاہد اسلم نے ایف بی ار کے ملازمین کی معاونت سے سرکاری افسران کا ڈیٹا لیا۔ ملزم شاہد اسلم کے پاس دیگر سرکاری افسران کا ایف بی آر ڈیٹا بھی موجود ہے۔ تفتیشی افسر کی جانب سے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی کے مطابق شاہد اسلم کے حوالے سے شریک ملزمان نے بھی بیان ریکارڈ کروایا ہے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر  نے بتایا کہ ’صحافی شاہد اسلم کو ایف بی آر سے معلومات مل رہی تھیں جس پر انہیں جمعے کو گرفتار کیا گیا۔ شاہد اسلم کو احمد نورانی سے معلومات مل رہی تھیں۔‘

پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ ’شاہد اسلم  نے غیر ملکی افراد کو معلومات فراہم کی ہیں۔ اس حوالے سے ثبوت موجود ہیں۔ ایف آئی اے کو مزید معلومات کے لیے تفتیش کرنی ہے۔‘

ایف آئی اے نے کہا کہ شاہد اسلم کے لیپ ٹاپ اور موبائل میں ثبوت موجود ہیں لیکن ملزم پاسورڈ نہیں دے رہا۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے بھی ملزم شاہد اسلم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

ملزم شاہد اسلم کے مطابق وہ ذمہ دار صحافی ہیں اور انٹرنیشنل میڈیا کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ انہوں نےکوئی ڈیٹا سابق آرمی چیف کے بارے میں کسی کو مہیا نہیں کیا۔ اس کو بےبنیاد اور جھوٹے کیس میں گرفتار کیا گیا۔

ملزم کے وکیل نے عدالت میں ایف آئی اے کی استدعا کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی ایسا ثبوت نہیں کہ شاہد اسلم کو کوئی معلومات ملیں اور انہوں نے کسی اور کو دیں۔

ملزم  کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ شاہد اسلم کو چوبیس گھنٹوں سے گرفتار کرکے رکھا ہوا لیکن ثبوت سامنے نہیں لائے گئے۔ شاہداسلم کو گرفتار کرنا غیرقانونی ہے۔ اگر ایف آئی اے کے پاس کوئی ثبوت ہے تو عدالت کے سامنے پیش کرے۔ سب سے پہلے عدالت اس بات کا تعین کرے کہ شاہد اسلم کو گرفتار درست طریقہ کار کے تحت  کیا بھی گیا یا نہیں۔ ان کے موکل پر لگائی گئی چاروں دفعات نہیں بنتیں۔ شک کی بنیاد پر گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے تفصیلی فیصلے میں ریمارکس دیئے کہ ملزم شاہد اسلم پر الزامات سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔ شریک ملزمان نے بھی ملزم شاہد اسلم کا نام اپنے بیان میں لیا تھا۔ مزید تفتیشی ضروری ہے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ  نے ملزم شاہد اسلم کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم کو 16 جنوری کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔