نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے عمران خان کی جانب سے تین امیدوار نامزد

نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے عمران خان کی جانب سے تین امیدوار نامزد
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان اور قائم مقام وزیر اعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی  نے مشاورت کے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے تین امیدواروں کے ناموں کا فیصلہ کرلیا۔

ان میں پہلا نام احمد نواز سکھیرا کا ہے۔ دوسرا نصیر خان اور تیسرا نام سابق چیف سیکریٹری پنجاب ناصر سعید کھوسہ کا ہے۔

سکھیرا ایک بیوروکریٹ ہیں جو اس وقت سیکرٹری کابینہ ڈویژن کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے سول سروس 1985 میں جوائن کی تھی۔ 15 اپریل 2020 کو کابینہ ڈویژن کے سیکریٹری مقرر ہونے سے قبل وہ تجارت، ٹیکسٹائل، اطلاعات، بورڈ آف انویسٹمنٹ اور پرائیویٹائزیشن میں بطور وفاقی سیکریٹری خدمات انجام دے چکے ہیں۔ 14 اگست 2022 کو انہیں حکومت پاکستان نے تمغہ ’ہلالِ امتیاز‘ سے نوازا تھا۔

محمد نصیر خان کا تعلق پنجاب کے ضلع ناروال سے ہے۔ وہ اس سے قبل 2004 میں سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین اور شوکت عزیز کی کابینہ میں وفاقی وزیر صحت کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔

ناصر سعید کھوسہ بلوچستان اور پنجاب کے چیف سیکریٹری رہ چکے ہیں۔ وہ وزیراعظم کے ایڈیشنل سیکریٹری، کمشنر لاہور، ڈپٹی کمشنر فیصل آباد، ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ، ایڈیشنل سیکریٹری زراعت وخوراک کی حیثیت سے بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔ ناصر سعید خان کھوسہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید خان کھوسہ اور سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق کھوسہ کے بھائی ہیں۔

سبکدوش ہونے والے وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اتوار کی شب عمران خان کی زمان پارک رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے مذکورہ ناموں کا اعلان کیا اور بتایا  کہ یہ نام عمران خان نے خود تجویزکیے ہیں اور یہ نام اب گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کو بھیجے جائیں گے۔ نگران وزیر اعلیٰ کے تقرر اور حلف اٹھانے تک چوہدری پرویز الٰہی قائم مقام وزیر اعلیٰ رہیں گے۔

https://twitter.com/ChParvezElahi/status/1614675043769778177?s=20&t=L3id0K5wTiDvHzKR6Wor0g

جمعرات کو چوہدری پرویز الٰہی نے پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے تھے۔ گورنر بلیغ الرحمان کو لکھے گئے ایک مختصر خط میں پرویز الٰہی نے کہا، ’’میں پرویز الٰہی، وزیراعلیٰ پنجاب، آپ کو صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دیتا ہوں۔‘‘

گورنر بلیغ الرحمان کی جانب سے پنجاب اسمبلی تحلیل  کرنے کی سمری پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس کے 48 گھنٹوں کے بعد 14 جنوری بروز ہفتہ صوبائی اسمبلی خود بخود تحلیل ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ (آج) پیر کو ہونے والے مشاورتی اجلاس میں نامزد امیدواروں پر مزید بات چیت کی جائے گی۔