'نواز شریف ابھی پاکستان واپس نہیں آنا چاہتے'

'نواز شریف ابھی پاکستان واپس نہیں آنا چاہتے'
عمران خان کے احتجاج کی صورت میں ان کے ساتھ وہ لوگ شامل ہو جائیں گے جو روٹی، دال، آٹے اور پٹرول کو ترس رہے ہیں جس سے یہ حکومت بھی جا سکتی ہے۔ شیخ رشید اور فواد چودھری نے کہا تھا کہ اس ملک کی سڑکوں پر لہو بہے گا، لگتا ہے وہ موجودہ حکومت سے زیادہ دوراندیش تھے۔ جب غریب کو روٹی اور دال نہیں ملے گی تو پھر وہ یہی کرے گا، اس لپیٹ سے کوئی بھی نہیں بچ سکے گا۔ اس میں تمام ادارے، سرکاری افسر اور سیاسی لوگ شامل ہوں گے۔ مریم نواز کو وطن واپس آ کر اپنی پارٹی کو نئے سرے سے استوار کرنا ہوگا۔ نواز شریف ملک میں واپس نہیں آنا چاہتے، جب (ن) لیگ کو ان کی ضرورت ہو گی تو وہ تب آئیں گے۔ یہ کہنا ہے سینیئر صحافی افتخار احمد کا۔


نیا دور کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو اس مقام تک لانے میں جن لوگوں کا کردار ہے ان کا احتساب کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے وہ ماہر معاشیات کہاں گئے جو بار بار ٹیکنوکریٹ حکومت بنانے کا راگ الاپتے تھے۔ اب غریب آدمی ریاست سے اپنا حق چھینے گا اور پھر ریاست کو بچانے کے لیے نوکری پیشہ لوگ ان کا راستہ روکیں گے۔ دال اور گندم کی اوسط میں اضافے کے لیے سیاسی لوگوں نے کام نہیں کرنا تھا بلکہ یہ سرکاری افسروں کا کام تھا۔ پاکستان کو پچاس لاکھ نوکری پیشہ لوگ تباہ کر رہے ہیں۔

تاجر ملک سے برآمدات کی صورت میں آدھے پیسے ملک سے باہر رکھتے ہیں، تو باقی آدھے پیسے ملک میں لے کر آتے ہیں اور پھر اس میں سے بھی اپنا حصہ وصول کرتے ہیں۔ تاجر کی اجارہ داری کا یہ عالم ہے کہ کسان اپنے گنے سے شکر نہیں بنا سکتا، کسان کو اپنی فصل کا کچھ نہیں ملتا جبکہ سارا منافع تاجر ہڑپ کر جاتے ہیں۔ جو حکومت تاجروں سے 8 بجے دکانیں بند نہیں کروا سکتی تو اس حکومت کے پاس کیا اختیارات اور کیا ساکھ رہ جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان مارچ میں سڑکوں پر آنا چاہتے ہیں، اگر ان کے احتجاج سے موجودہ حکومت چلی گئی تو کیا آٹا سستا ہو جائے گا۔ عمران خان الیکشن کے ذریعے سے اقتدار میں آتے ہیں تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔ تحریک انصاف نگران سیٹ اپ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی، سپریم کورٹ کے پاس اس طرح کے کیسز کے لیے بہت سارا وقت ہے۔ پنجاب میں صورت حال بہت خراب ہے، پچھلے 5 سال سے پنجاب کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔

اینکر پرسن نادیہ نقی نے کہا کہ پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ اب کوئی راستہ نہیں بچا اور پھر ان کی شرائط بھی ماننا ہوں گی۔ موجودہ حالات پیدا کرنے میں تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے ملوث ہیں۔ پاکستان میں جمہوریت کا پتلی تماشہ چلتا آ رہا ہے اور یہ اب تک جاری ہے۔ الیکشن ہو بھی جاتے ہیں تو ملک کی معاشی صورت حال میں کوئی بہتری نہیں آئے گی۔ پاکستان کی زرعی معیشت ہے جس کی 75 فیصد آبادی زراعت پر انحصار کرتی ہے جبکہ پاکستان کے عوام گندم اور دالوں کو ترس رہے ہیں۔ کب تک دوست ممالک پاکستان کو قرضہ دیتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر شہر کے مسائل کو حل کرنا چاہئیے، اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کا ایک وفد جماعت اسلامی سے ملنے گیا ہے۔ اگر کراچی سے اتنا زیادہ میںڈیٹ لینے کے بعد بھی پیپلزپارٹی حکومت نہ بنا سکی تو یہ افسوس ناک بات ہو گی۔ جماعت اسلامی الیکشن کے نتائج کے حوالے سے اپنے تحفظات پر اڑی ہوئی ہے۔ جماعت اسلامی کو لگتا ہے کہ ان کی 6 سیٹیں بڑھنی چاہئیں۔ تحریک انصاف جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر شہر کی مقامی حکومت بنانا چاہتی ہے۔ الیکشن اور اس کے نتائج کے تنازعہ کا حل الیکشن کمیشن نے حل کرنا ہے۔

پروگرام کے میزبان مرتضی سولنگی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔