ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست خارج

ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست خارج
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست مسترد کر تے ہوئے الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ درست قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر زبانی مختصر فیصلہ سنایا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور  جسٹس بابر ستار پر مشتمل لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا۔

عدالت نے تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ درست قرار دے دی اور الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا عمل بھی درست قرار دیا گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اس سے ثابت ہو گیا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ لی ہے۔عمران خان نے  8 اکاونٹ ظاہر کئے 13 تھے جبکہ  اکاونٹ پوشیدہ ہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے  2008 سے 2013 تک کی غلط ڈکلیئریشن جمع کروائی۔ جن اکاونٹ سے لاتعلقی اختیار کی گئی وہ پی ٹی آئی کی قیادت نے ہی کھلوائے تھے۔

ممنوعہ فنڈنگ ضبط کرنے کے لئے نوٹس جاری کر دیئے گئے۔

واضح رہے کہ اگست 2022 میں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

درخواست میں موقف اختیار کیاگیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے وہ درست نہیں اور غیرقانونی ہے۔

عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کو کالعدم قرار دیا جائے۔شوکاز نوٹس جاری کرنے سے روکا جائے اور اس تناظر میں جتنی کارروائیاں خاص طور پر جو ایف آئی اے میں  جاری ہیں انہیں بھی روکا جائے۔