وزیراعظم کا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کا عہد

وزیراعظم کا دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کا عہد
وزیراعظم شہباز شریف نے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کا عہد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی پر مل کر قابو پائیں گے۔مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہمیں ہر قسم کے اختلافات بھلا کر آگے بڑھنا ہے۔

پشاور میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پشاور ایپکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا پولیس لائن میں افسوسناک واقعہ ہوا۔ اے پی ایس واقعے کے بعد یہ ایک اندوہناک واقعہ ہے۔ دہشتگردوں نے مسجد میں نمازیوں کو شہید کیا۔ مسجد میں دھماکا ہونے سے پوری قوم سوگوار ہے۔ شہدا کے ایصال ثواب اور لواحقین سے اظہار یکجہتی اجلاس کا مقصد ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چند سال پہلے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے بعد یہ واقعہ کیسے رونما ہوا؟ پوری قوم سوچ رہی ہے کہ کس طرح مستقبل میں اس ناسور پر قابو پایا جائے۔ پشاور دھماکے کا حملہ آور چیک پوسٹ سے گزر کر مسجد داخل ہوا۔ دہشت گرد مسجد تک کیسے پہنچا؟ اس کی تحقیقات ہوں گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پشاور واقعے کے بعد بےجا تنقید اورالزامات کی مذمت کرتے ہیں۔ الزامات اور تنقید پشاور واقعے کے بعد مناسب نہیں تھے۔ ہمیں تنقید برائے تنقید سے پرہیز کرنا ہوگا۔ دہشت گردی کے مسئلے پراکٹھے ہونے کی ضرورت ہے۔ تمام اسٹیک ہولڈرزاختلافات بھلا کرایک ساتھ مل بیٹھیں۔ ہم سب متحد ہوئے تو دہشت گردی پر مکمل قابو پالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاک افواج نے دہشتگردی کیخلاف بے شمار قربانیاں دیں۔ پاک فوج کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ پوری قوم دہشتگردی کیخلاف متحد ہے۔دنیا پاکستانی قوم کی قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے۔ تاریخ ہمیشہ شہدا اور ہیروز کو یاد رکھے گی۔ خیبرپختونخوا میں بھی اگر کوئی شخص شہید ہوتا ہے تو وہ بھی پاکستانی ہے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ کسی پر تنقید نہیں کررہا ۔آج ہمیں حق کی بات کہناپڑ ے گی۔ 2010سے اب تک خیبرپختونخوا حکومت کو 417ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ہمارا سوال ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کودیئے گئے وہ 417ارب روپے کہاں ہیں؟خیبرپختونخواکودی گئی 417ارب کی رقم کی ایک چوتھائی بھی خرچ ہوتی تو یہ حالات نہ ہوتے۔

انہوں نے کہا ہے کہ پنجاب نے سی ٹی ڈی بنائی، فرانزک لیب بنائی۔ خبیرپختونخوا بھی 417 ارب روپے سے فرانزک لیب بناسکتا تھا۔سیف سٹی کا پراجیکٹ شروع کرسکتا  تھا اور سی ٹی ڈی کی عمارت بناسکتے تھے۔ 417ارب کے ایک چوتھائی حصہ بھی خرچ ہوتا تو صوبے میں آج امن ہوتا۔ وفاق ہمیشہ صوبوں کیساتھ چلنے کیلئے تیار ہے۔417 ارب روپے کا احتساب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا ہے کہ دہشت گردی کےخاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ۔ چیلنجز کے باوجود دہشت گردی پر قابو پانے کی کوشش کریں گے ۔صوبوں میں سی ٹی ڈی کو مضبوط کریں گے ۔

شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کا کوئی مذہب ہے نہ کوئی ملک۔ ملک اس وقت مشکلات کا شکار ہے۔ دہشتگرد انسانیت پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ دہشتگردوں کو کچلنے کیلئے ہرممکن کوشش کی جائے گی۔ دہشتگردی کے خاتمے کیلئے اتحاد ضروری ہے۔ کل آل پارٹیز کانفرنس کے لیے تمام جماعتوں کے رہنماؤں کو بلایا ہے۔جو میرے ساتھ ہاتھ ملانا گوارہ نہیں کرتے ہم نے ان کو بھی دعوت دی۔مجھے امید ہے جواب نفی میں نہیں آئے گا ۔آج پھر اتفاق اور یکجہتی کی ضرورت ہے اس کے بغیر کامیابی نہیں ملے گی۔ ہم مل کر مقابلہ کریں گے ۔دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے شہدائے پشاور کے لواحقین کے لیےفی کس 20لاکھ اورزخمیوں کو 5لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔