چیف جسٹس بندیال کی ایک سالہ کارکردگی 'عدالتی تقرریوں کے تنازع' سے دوچار

چیف جسٹس بندیال کی ایک سالہ کارکردگی 'عدالتی تقرریوں کے تنازع' سے دوچار
سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ 15 دنوں کے دوران 15 جنوری سے 31 جنوری 2023 تک 1,164 مقدمات کا فیصلہ کیا ہے جبکہ کُل 879 نئے مقدمات دائر کرنے کی اجازت دی۔ تاہم چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس عمر عطا بندیال ایک سال تک اعلیٰ عہدے پر فائز رہنے کے بعد سپریم کورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد کو 53,624 سے کم کر کے 51,929 تک ہی پہنچا سکے۔

16 جنوری سے اب تک مختلف بنچوں کے سامنے 2,084 کیسز  کا فیصلہ کیا گیا جن میں سے 635 کیسز خارج کیے گئے جبکہ 253 درخواستوں کی اجازت دی گئی۔ سپریم کورٹ نے 22 مقدمات کا فیصلہ کیا۔ جبکہ جنوری 2023 کے آخری 15 دنوں کے دوران 110 مقدمات میں اپیل کی اجازت دی گئی۔

دیگر سابق چیف جسٹس حضرات کے برعکس، چیف جسٹس بندیال کے ایک سالہ دور میں مقدمات کے التواء میں اضافہ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے مختلف کیسز کی سماعت کے لیے کئی بنچ تشکیل دیے۔ جن میں سے 9 بنچ گزشتہ ہفتے کے دوران تشکیل دیئے گئے۔

مزید یہ کہ عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تقرری سے متعلق تنازعہ ان کے ایک سالہ دور اقتدار پر حاوی رہا۔ بدقسمتی سے عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تقرری میں عدالتی سیاست کے عنصر کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

سپریم کورٹ کے سینئر ججز، جو جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے رکن ہیں، کی رائے ہائی کورٹ کے ججوں کو عدالت عظمیٰ میں ترقی دینے پر مختلف ہے کیونکہ وہ بھی تقرری میں سنیارٹی اصول کی حمایت کرتے ہیں اور جونیئر ججوں کی ترقی کی مخالفت کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر قانون اور اٹارنی جنرل پاکستان نے سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے چیف جسٹس کے نامزد امیدواروں کی حمایت کی تھی۔

مزید یہ کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں اب بھی دو ججوں کی کمی ہے۔ عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تقرری کے حوالے سے تنازعہ نے  چیف جسٹس بندیال کے ایک سالہ دور کو خاصا متاثر کیا۔ بدقسمتی سے عدالت عظمیٰ کے ججوں کی تقرری میں عدالتی سیاست کے عنصر کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔

اس وقت سندھ ہائی کورٹ میں جونیئر ججوں کی سپریم کورٹ میں ترقی کے بعد حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ایس ایچ سی کے سینئر جج اس صورتحال سے بہت نالاں ہیں۔

اس کے پیش نظر، تقرری کے عمل میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے جے سی پی کے قوانین میں ترمیم کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ دیکھا گیا ہے کہ چیف جسٹس کمیشن کا اجلاس اس وقت تک طلب نہیں کرتے جب تک انہیں یقین نہ ہو جائے کہ اکثریتی ارکان ان کے نامزد کردہ امیدواروں کی توثیق کریں گے۔

موجودہ حالات میں، چیف جسٹس کو جونیئر ججوں کی اعلیٰ عدلیہ میں ترقی کی منظوری کے لیے حکومتی نمائندوں کی حمایت کی ضرورت ہے

اس نے بہت سے سینئر وکلاء کو الجھن میں ڈال دیا ہےاور وہ حیران ہیں کہ کیا سپریم کورٹ کے ججوں کی تقرری اصول کا معاملہ ہے یا انا کا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال ے 2 فروری 2022 کو بطور  28 ویں چیف جسٹس آف پاکستان حلف اٹھایا تھا جبکہ چیف جسٹس 16 ستمبر 2023 تک عہدے پر خدمات انجام دیں گے۔