ایف نائن پارک ریپ کیس، پیمرا نے واقعے کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کر دی

ایف نائن پارک ریپ کیس، پیمرا نے واقعے کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کر دی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)  نے اسلام آباد کے علاقے ایف نائن پارک میں خاتون کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے کیس کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی۔

اس ضمن میں پیمرا کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی  جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق  پیمرا نے کہا ہے کہ انتہائی تشویش کے ساتھ اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ چند ٹی وی چینلز ایف نائن پارک میں ریپ کے واقعے کے حوالے سے رپورٹس نشر کر رہے ہیں جن میں ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کی شناخت ظاہر کی گئی ہے جو کہ پیمرا الیکٹرانک میڈیا (پروگرامز اور اشتہارات) ضابطہ اخلاق 2015 کی شق 8 کی خلاف ورزی ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27-اے کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ایف نائن پارک واقعے کے حوالے سے خبروں/رپورٹس کی نشریات یا دوبارہ نشریات فوری طور پر ممنوع قرار دی جارہی ہے۔

پیمرا کی جانب سے واضح کیا گیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں چینلز کے لائسنس کو بغیر کسی شوکاز نوٹس کے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 30 (3) کے تحت معطل کیا جاسکتا ہے۔



واضح رہے کہ جمعرات (2 فروری) کی رات خاتون کو اسلام آباد کے سیکٹر ایف نائن پارک میں گن پوائنٹ پر 2 ملزمان نے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

لڑکی کے پولیس کو دیے گئے بیان کے مطابق وہ چہل قدمی کے لیے دوست کے ساتھ پارک آئی تھی۔ مسلح افراد نے چہل قدمی کرتے وقت روکا۔ لڑکی کو الگ لے گئے اور جان سے مارنے کی دھمکی دی۔شور کرنے پر تھپڑ مارے۔درختوں کے جھنڈ میں لے جاکر تشدد کیا۔ کپڑے پھاڑ ڈالے اور زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس کو بیان میں لڑکی نے کہا کہ دو حملہ آوروں نے زیادتی کی۔ زیادتی کے بعد کپڑے دور پھینک دیے تاکہ وہ بھاگ نہ سکے، حملہ آوروں کو دہائیاں دیں پر وہ باز نہ آئے۔

متاثرہ لڑکی نے تھانہ مارگلہ میں اپنے ساتھ مبینہ طور پر گینگ ریپ کے واقعے کی درخواست دی کہ جمعرات دو فروری کی رات آٹھ بجے ایف نائن پارک میں دو لڑکوں نے ان کے ساتھ ریپ کیا۔

اسلام آباد پولیس نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ٹیم تشکیل دے دی ہے اور متاثرہ لڑکی کا میڈیکل بھی کروا لیا گیا ہے۔

تھانہ مارگلہ میں درج ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ لڑکی بتایا کہ میں اپنے دوست کے ہمراہ رات آٹھ بجے ایف نائن پارک گئی۔ وہاں دو لوگوں نے ہمیں گن پوائنٹ پر روکا۔ مجھے اور میرے دوست کو دھکے دے کر ایف نائن پارک کے جنگل میں لے گئے۔ جنگل میں لے کر جانے کےبعد مجھے اور میرے دوست کو الگ الگ کر دیا گیا۔

ایف آئی آر میں درج تفصیل کے مطابق پہلے ملزم نے لڑکی سے پوچھا اس لڑکے کے ساتھ اس وقت یہاں کیا کر رہی ہو؟ لڑکی کی مزاحمت پر تشدد کیا اور ریپ کیا۔ اسی اثنا میں دوسرا ملزم بھی نمودار ہوا اس نے بھی ریپ کیا اور ریپ کے بعد کہنے لگا کہ ’کیا کام کرتی ہو؟ رات کو پارک میں مت آیا کرو۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ جب خاتون نے ملزم کو لات مارنے کی کوشش کی تو ان کی ٹانگ پر بندوق سے مارا گیا اور ان کے کپڑے دور پھینکے گئے تاکہ وہ بھاگ نہ سکے۔

دوسری جانب واقعے سے متعلق اسلام آباد پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’وقوعہ کے متعلق سپیشل یونٹ برخلاف جنسی جرائم تفتیش کررہا ہے۔ تفتیش کی نگرانی سی پی او آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ کررہے ہیں۔‘

’وقوعہ کے وقت پارک میں موجود لوگوں اور انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ وقوعہ کے متعلق مشکوک افراد کے ڈی این اے بھی لیے جارہے ہیں۔ کیمروں اور انٹیلیجنس کی بنیاد پر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ جلد اصل ملزمان کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔‘

وفاقی پولیس نے جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ مکمل کر لی ہے۔ جیو فینسنگ میں ایک ہزار سے زائد افراد کی لسٹ بنا لی گئی ہے۔ فرانزک ٹیم کی جائے وقوعہ پر آمد،مختلف زاویوں سے ٹیموں نے تصویریں لیں۔فرانزک ٹیم نے جنگل ایریا کا بھی وزٹ کیا اور مختلف شواہد اکٹھے کیے۔پولیس کی بھاری نفری اس موقع پر تعینات رہی ۔فرانزک ٹیموں نے جنگل ایریا سے بھی مختلف نمونے اکٹھے کیے۔لڑکی کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ تھانہ مارگلہ میں درج ہے۔ اسلام آباد پولیس نے مشکوک افراد کے ٹیسٹ کروانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے لیکن تاحال ایک بھی شخص کا ٹیسٹ مثبت نہیں آیا ہے۔

پولیس ذرائع  کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد پولیس کو خاتون کی ابتدائی میڈیکل رپورٹ بھی مل گئی ہے اور میڈیکل رپورٹ میں خاتون سے زیادتی ثابت ہو گئی ہے۔ پولیس نے مزید سیمپلز لیبارٹری کے لئے لاہور بھجوا دئیے ہیں۔