'حکومت کی تیاری اچھی ہے، بہت جلد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا'

'حکومت کی تیاری اچھی ہے، بہت جلد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا'
آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے آخری دو روز رہ گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی طرف سے حتمی میمو ایک دو روز میں پاکستان کو موصول ہو جائے گا۔ ابھی گیس کے نرخوں پر بات ہو رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ حکومت کی بجلی کے نقصانات، سبسڈی اور ریکوری پر بات چیت چل رہی ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے دفاع کے بجٹ کو کم کرنے کی تجویز بھی آئی ہے۔ آئی ایم ایف نے مشکل تجاویز دی ہیں مگر حکومت پاکستان کی تیاری اچھی تھی۔ اسحاق ڈار نے معاملات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے۔ بہت جلد آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ ہو جائے گا۔ یہ کہنا ہے ماہر معیشت اسد اعجاز بٹ کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان سے سبسڈی کو کم کرنے کی بات کرتا ہے اور ساتھ میں اخراجات کو کم کرنے کی تجویز بھی دیتا ہے۔ آئی ایم ایف کو خدشات ہیں کہ پاکستان کو ملنے والے ممکنہ کمرشل قرضے کا ملنا مشکل ہے لہٰذا پاکستان ان قرضوں کو اپنے ماڈل میں سے نکال دے۔ پاکستان میں وزارتیں سالانہ بجٹ لینے کے بعد مالی سال کے دوران خسارہ پورا کرنے کے لیے دوبارہ بجٹ کی ڈیمانڈ کرتی ہیں۔ بیوروکریسی کے اخراجات کے بارے میں اصلاحات کرنا اس وقت ایک بڑا مسئلہ ہے۔

صحافی ذوالقرنین طاہر نے کہا کہ گورنرز کا جو مؤقف ہے وہ تمام پی ڈی ایم کی جماعتوں کا مؤقف ہے کہ الیکشن ابھی نہیں کروانے۔ الیکشن میں تاخیر کی وجہ دہشت گردی اور معاشی صورت حال کو بنایا جا رہا ہے۔ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان کے دباؤ میں آ کر جلدی الیکشن نہیں کروانے۔ عمران خان نے الیکشن کروانے کے لیے لاہور اور پشاور ہائی کورٹ میں کیس دائر کر رکھا ہے۔ ان کے حق میں بھی فیصلہ آ گیا تو پی ڈی ایم نے اس کا توڑ بھی سوچا ہوا ہے۔

ماہر معیشت نیاز مرتضیٰ نے کہا کہ معاشی حالت کی اس قدر ابتری کی وجہ سے سرجری ضروری ہے۔ حکومتیں اصلاحات کے بجائے الیکشن کے قریب اپنے گروتھ ریٹ کو بڑھانے کی کوشش کرتی ہیں جس کی وجہ سے معیشت پر برا اثر پڑتا ہے۔ اب دیکھنا ہو گا کہ سرجری ٹھیک طرح سے ہوتی ہے یا نہیں۔ جنوبی ایشیا کا گروتھ ریٹ 30 فیصد ہے جبکہ پاکستان کا گروتھ ریٹ 15 فیصد ہے۔ پاکستان کو معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے تا کہ دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے سیاسی مستقبل کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ عمران خان کے دور میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے رہنما طویل عرصے کے لیے جیلوں میں قید کیے گئے تھے، تحریک انصاف کے ساتھ ان کے مقابلے میں بہت اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ پٹرول پہ سبسڈی کم کر کے بینظیر انکم سپورٹ والے افراد کو ریلیف دینا چاہئیے۔ چین اور سعودی عرب بھی امداد کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی شرط رکھ رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں اگلے چھ ماہ تک مہنگائی میں اضافہ ہو گا اور اس کے اثرات الیکشن پر بھی پڑیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت اور ریئل سٹیٹ پر ٹیکس لگنا چاہئیے۔ آئی ایم ایف نے پہلی مرتبہ دفاع کے بجٹ پہ بات کی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں زیادہ ٹیکس امیروں پر لگانا چاہئیے۔ موجودہ حکومت سے زیادہ امید نہیں ہے مگر جو اگلی حکومت آئے گی اس دور میں پاکستان کے پاس معاشی اصلاحات کرنے کا آخری موقع ہو گا۔

تجزیہ کار مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ عمران خان کا یہ کہنا کہ باجوہ کو توسیع دینا ان کی غلطی تھی تو انہوں نے یہ بات کرنے میں بہت دیر کر دی۔ باجوہ صاحب نے آر ٹی ایس بٹھوا کر عمران خان کو جتوا کر اقتدار کی کرسی پر بٹھایا تھا، کیا یہ غلطی نہیں تھی؟ وفاقی حکومت کو چاہئیے کہ عمران خان کے الزامات پر ایک جے آئی ٹی بنائیں اور عمران خان کو الزامات ثابت کرنے کا کہا جائے۔ اگر وہ ثابت نہیں کر پاتے تو ان کے خلاف مقدمات بنائے جائیں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔