ترکیہ اور شام میں زلزلہ، اموات 23 ہزار سے بڑھ گئیں

ترکیہ اور شام میں زلزلہ، اموات 23 ہزار سے بڑھ گئیں
ترکیہ اور شام میں آنے والے اس صدی کے تباہ کن زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 23 ہزار 700 سے تجاوز کر گئی تاہم قیامت خیز واقعہ کے پانچ روز بعد بھی سخت سردی میں ریسکیو عملہ انسانی جانیں بچانے میں مصروف ہیں۔

حکام کے مطابق ترکیہ اور شام میں زلزلے سے اموات 23 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک میں اب تک ایک ہزار سے زائد آفٹر شاکس آچکے ہیں۔

اندولو ایجنسی کے مطابق ترک  وزیر صحت فہریٹن کویا نے تصدیق کی ہے کہ ترکیہ میں اب تک 20 ہزار 213 افراد ہلاک اور 80 ہزار 52 زخمی ہوئے ہیں۔

شامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہمسایہ شام میں  کم از کم 3300 جانیں ضائع ہوگئیں۔

اقوام متحدہ نے کہاہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے تباہی کا ابھی مکمل اندازہ نہیں۔ شام میں زلزلے سے بے گھر افراد50 لاکھ ہو سکتے ہیں ،ترکیہ اور شام میں مقامی اور غیرملکی اداروں کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شام اور ترکیہ میں اس وقت 8 لاکھ 74 ہزار لوگوں کو ہنگامی خوراک کی ضرورت ہے۔

شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق شام کے صدر نے زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں کا پہلا دورہ کیا اور پھر اپنی اہلیہ اسما کے ساتھ حلب کے ایک ہسپتال کا بھی دورہ کیا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے صوبے ادیامان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ حکومت کا ردعمل اتنا تیز نہیں جتنا ہونا چاہیے تھا۔

صدر رجب طیب اردوان نے رسیکیو حکام کو ہدایت دی ہے کہ جتنا جلدی ہو امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے۔

ترک صدر نے کہاکہ ترکیہ میں ایک لاکھ 41 ہزار امدادی کارکن مصروف عمل ہیں امدادی کارکنوں کو گاڑیوں کی کمی اور بند راستوں کے باعث رسد میں رکاوٹوں کا سامنا ہے ۔ہر متاثرہ فیملی کو 796 ڈالر امداد شروع کر رہے ہیں۔ ذاتی گھر تباہ ہونیوالوں کو 26 ، کرایہ داروں کو106 ڈالر ماہانہ دیں گے۔

یورپی یونین کی جانب سے شام کے لیے 35 لاکھ یورو کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔یورپی یونین نے اسی امدادی پروگرام کے تحت ترکی کو بھی 30 لاکھ یورو دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام  نے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 40 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہونےکا خدشہ ہے جن میں 14 لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریئسس اور اقوامِ متحدہ کی انسانی ہمدردی کی سربراہ مارٹن گرفتھ سمیت امدادی حکام متاثرہ خطے کے دورے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں پیر کی صبح شدید زلزلے نے اس وقت خطے کو لرزا دیا جب لوگ پر سکون نیند سو رہے تھے. زلزلے نے ہزاروں عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے جس کے نتیجےمیں ہزاروں  افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوگئے۔ 7.8 شدت کے زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔ زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انتپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا۔ جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔

ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے۔ زلزلے کے آفٹر شاکس ترکیے کے وسطی علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے، جن کی شدت 6.7 ریکارڈ کی گئی۔ آفٹر شاکس تقریباً 11 منٹ بعد محسوس کئے گئے۔

ترکیہ کے سرکاری ٹی وی کے مطابق زلزلے سے دس صوبے متاثر ہوئے۔

زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی محسوس کئے گئے۔

واضح رہے کہ ترکیہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بہت زیادہ زلزلے  آنا معمول کی بات ہے۔

1999 میں 7.4 شدت کے زلزلے  نے ترکیہ میں بڑی تباہی مچائی تھی۔ اس زلزلے میں تقریباً 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں جس میں ایک ہزار سے زائد اموات صرف استنبول میں ہوئی تھیں تاہم موجودہ زلزلے کو ملکی تاریخ میں سب سے مہلک زلزلہ قرار دیا گیا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ترکیہ میں 80 سال کے دوران خوفناک ترین زلزلہ ہے ۔